ایمز ٹی وی (بین الاقوامی )ہم میں سے ہر ایک کو جہاں بے نظیرانکم سپورٹ سے پیسے ملنے کے فراڈی پیغامات موصول ہوئے ہیں تو وہیں اسپتال میں موجود کسی ضرورت مند فرضی لڑکی سے بھی میسج ملے ہیں جس کا عمومی نام صبا ہوتا ہے اور وہ 20 یا 50 روپے کا بیلنس مانگتی نظر آتی ہے۔ اب اسی طرح سارہ کا فراڈ برطانیہ میں شروع ہوگیا ہے کیونکہ سارہ وہاں لڑکیوں کے مقبول ناموں میں سے ایک ہے۔ اب برطانیہ میں اسکیمر اور فراڈ کرنے والے سارہ کا نام استعمال کرکے خصوصاً والدین کو ایک ایس ایم ایس بھیج رہے ہیں جس میں 20 پونڈ رقم مانگی جاتی ہے۔ دھوکہ دہی کے اس نئے حربے میں سارہ اپنے والدین سے کہتی ہے کہ میں کسی اور کے فون سے ایس ایم ایس کررہی ہوں اور گاڑی کو حادثہ پیش آگیا ہے۔ پلیز اس نمبر پر جواب دیجئے۔ یہ پیغام اس طرح بھی ہوسکتا ہے’میں سارہ اس موبائل نمبر پر ہوں۔ میری دوست کا راستے میں انتقال ہوگیا ہے اور اس کی دوسری بہن شدید زخمی ہے کیونکہ ایک ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔ مجھے سر پر چوٹ آئی ہے اور میرا ایکسرے ہوگا‘ وغیرہ۔
پیغام کچھ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک حادثے میں میری کچھ ہڈیاں فریکچر ہوئی ہیں اور یہ پیغام پڑھتے ہی مجھ سے رابطہ کیجئے۔ اب جیسے ہی کوئی اس پیغام کا جواب دیتا ہے تو وہاں سے 20 پونڈ کے بیلنس کی درخواست آتی ہے کہ موبائل کارڈ کا نمبر بھیج دیا جائے۔ دوسری صورت میں سائبر نوسرباز آپ کے اپنے موبائل فون اکاؤنٹ سے رقم چرالیتے ہیں کیونکہ وہ آپ سے رابطہ کرچکے ہوتے ہیں۔ اگرچہ پاکستان کی طرح طریقہ واردات ایک ہی ہے لیکن اس میں والدین کو مزید جذباتی کرکے ان سے رقم نکلوائی جاتی ہے اور یہ فراڈ اب برطانیہ میں اپنے عروج پر ہے۔
ایمز ٹی وی(اسلام آباد) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کے دو گواہ ریونیو اور بینک ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوگئے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کررہا ہے۔ نیب نے استغاثہ کے 28 میں سے 2 گواہ ان لینڈ ریوینیو کمشنر لاہور اشتیاق علی اور نجی بینک (البرکہ) کے سینئر نائب صدر طارق جاوید ریکارڈ سمیت پیش ہوگئے۔ سماعت کے دوران ان لینڈ ریوینیو کمشنر لاہور اشتیاق علی نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔
واضح رہے کہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کا الزام ہے اوریہ ریفرنس نیب نے سپریم کورٹ کے براہ راست حکم پر دائر کیا ہے۔
ایمز ٹی وی(کراچی/تعلیم) کراچی: جامعہ کراچی نے مالی بوجھ کم کرنے اورکرپشن سے بچنے کیلیے آن لائن داخلے کا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق داخلہ کمیٹی کے ارکان کو فارم چیک کرنے سے لیکر جمع کرنے تک تنخواہوں کے علاوہ کروڑوں روپے اداکیے جاتے ہیں جبکہ ہر سال نئے پراسپیکٹس چھپوانے کیلیے نہ صرف65 لاکھ روپے خرچ کیے جاتے ہیں بلکہ داخلوں کیلیے کرائے کے سافٹ ویئر لینے کیلیے جو رقم دی جاتی ہے اس سے جامعہ خود کئی سافٹ ویئرز خرید سکتی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ کئی شعبوں میں نشستیں ختم ہونے کے بعد بھی اضافی داخلے دینے کا انکشاف ہوا ہے، اضافی داخلوں کی مد میں لاکھوں روپے اضافی ملتے ہیں،نئی انتظامیہ نے اس بدانتظامی اور کرپشن کو روکنے کیلیے داخلہ نظام کو آن لائن کرنیکا فیصلہ کیا جس کا اطلاق جلد ہی کردیاجائیگا، آن لائن نظام متعارف ہونے سے نہ صرف کروڑوں روپے کی بچت ہوگی بلکہ طلبا کو گھر بیٹھے ایک ہی کلک پر تمام سہولیات میسر ہونگی۔
داخلوں کی فہرستیں بھی آن لائن ہی دستیاب ہوںگی۔ ڈین آف فیکلٹی آرٹس اینڈ سوشل سائنسز اور ڈائریکٹر ایڈمیشن احمدقادری کاکہناہے کہ اگلے ماہ نئی داخلہ پالیسی کا اعلان کردیا جائیگا،تاریخ میں پہلی بار جامعہ کراچی داخلوں کا آن لائن سسٹم متعارف کرنے جارہی ہے، آن لائن داخلہ نظام میں کام جاری ہے، فارم کیسا ہوگا اور کیا کیا کوائف شامل کیے جائیں گے اس کا باقاعدہ اعلان اکیڈمک کونسل کے اجلاس کے بعد کیاجائیگا۔
احمد قادری کا مزید کہنا تھاکہ آن لائن نظام کے تحت طلبا کوگھر بیٹھے ہی تمام سہولتیں میسر ہونگی،طلبا کوباربارجامعہ نہیں آنا پڑے گا،آن لائن داخلہ نظام کے بعد جامعہ کو مالیاتی بچت ہوگی،آن لائن نظام کیلیے31 افراد پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،شہر میں جاری دہشت گردی کی حالیہ لہراوردہشت گروں کے جامعہ کراچی سے ملنے والے تانے بانے کے بعدجامعہ میں مشکوک طلبہ کی جانچ پڑتال کیلیے بھی نئی پالیسی لانے کاامکان ہے