پیر, 13 جنوری 2025

ایمز ٹی وی (راولپنڈی) موسلادھار بارشوں کی پیشنگوئی غلط ثابت ہوئی ۔واسانے محکمہ موسمیات کا نام لیکر راولپنڈی اسلام آباد میں اتوار سے موسلادھار بارشوں کی پیشنگوئی کے پیش نظر راولپنڈی میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی تھی، سیوریج عملہ کی چھٹیاں منسوخ کر کے الرٹ جاری کیا گیا تھا مگر اس کے برعکس اتوار اور پیر کو موسم خشک رہا اور دھوپ نکلی رہی ، اس دوران راولپنڈی میں صرف ایک ملی میٹر جبکہ اسلام آباد میں بوندا باندی ہوئی ، شہریوں نے واسا کی طرف سے رین ایمرجنسی نافذ کرنے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ واسا نے محکمہ موسمیات کا نام لیکر یہ ایمر جنسی لگائی تھی حالانکہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ انہوں نے راولپنڈی کے حوالے سے بارش کی جو پیشنگوئی کی تھی وہ ریکارڈ پر ہے جس میں نارمل بارش کا کہا گیا تھاجبکہ دوسری طرف واسا کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر واسا عامر رشید نے اتوار سے شروع ہونے والی متوقع بارشوں میں شہر بھر میں واسا کی طرف سے کئے گئے انتظامیہ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا تھا کہ سیوریج کے تمام آفیسرز اور عملہ کی چٹھیا ں منسوخ کرکے ہائی الرٹ رہنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں،متوقع بارشوں کے دوران شہریوں کی سہولت کیلئے رین ایمرجنسی یونٹس قائم کرنے اور نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کیلئےضروری مشینری پہنچانے کا بھی کہا گیا تھا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی رین ایمرجنسی نافذ کرنے سے قبل واسا کے حکام کو پہلے تمام صورتحال کی جان کاری کرلینی چاہئے، خواہ مخواہ شہریوں کو پریشان نہیں کرنا چاہئے۔

 

ایمز ٹی وی(تجارت) پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپوٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق رواں سیزن کینو کی برآمد میں چین پاکستان کے لئے نئی مارکیٹ بن گیا ہے جہاں 200 ٹن کینو برآمد کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب رواں سیزن ملک میں کینو کی مجموعی پیداوار 20 لاکھ ٹن رہی جبکہ3 لاکھ 50 ہزار ٹن کینو برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا گیاہے جس کی مالیت 20 کروڑ ڈالر ہے ۔
اب تک 10 کروڑ ڈالر مالیت کا 1 لاکھ 80 ہزار ٹن کینو برآمد کیا جا چکا ہے اور اگلے دو ماہ میں ہدف پورا کرنا ہے۔
وحید احمد کا کہنا تھاکہ گزشتہ سال کے مقابلے کینو کی برآمد میں 10 فیصد تک کمی دیکھنے میں آرہی ہے جس کی وجہ پیداواری علاقوں میں ہونے والی دو بار کی ژالہ باری ہے جس نے40 فیصد فصل کو متاثر کیا ہے،فصل متاثر ہونے کی وجہ سے کینو برآمدی معیار کے مطابق نہیں تھا۔
 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) پاکستان کی حصص مارکیٹ کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مارکیٹ بن گئی ہے۔ امریکی جریدے نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کار کردگی کو سراہا ہے۔

ایک رپورٹ میں امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کی کار کردگی میں کئی سازگار معاشی عوامل شامل ہیں،ان معاشی اصولوں میں وسیع ہوتا میکرو اکنامک ماحول ، بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی ،گرتا افراط زر اور شرح سود شامل ہیں۔
2016میں پاکستان کی معاشی نمو چھ فی صد رہی ، 2015میں یہ شرح چاراعشاریہ آٹھ فی صد تھی ۔ افراط زر چار اعشاریہ تک ہے جو چارسال پہلےدس فی صد تھا۔
پاکستانی معیشت کی صلاحیت کے متعلق ان بنیادی اصولوں نے سرمایہ کاروں کواعتماد دیا جس سے ایکوئٹی مارکیٹ بلندیوں کو چھوسکتی ہے ۔
فوربز نے پاکستانی معیشت کو درپیش مشکلات کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ کرنٹ اکاؤ نٹ خسارے میں اضافہ ،مسلسل حکومتی خسارہ اوربڑھتا ہوا بیرونی قرضہ پاکستان کی مارکیٹ کو متاثرکر سکتا ہے۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(خیبرپختونخواہ) خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں واقع سیشن کورٹ پر دہشت گردوں کے حملے اور خود کش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الحرار نے قبول کر لی ۔
نجی نیوز چینل کے مطابق چارسدہ میں سیشن کورٹ پر دہشت گر دی کے حملے اور خود کش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الحرار نے قبول کرلی ہے ۔

چارسدہ دھماکوں سے گونج اٹھا

واضح رہے کہ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر خودکش حملے کرنیوالی کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار نے ’آپریشن غازی‘ کے نام سے دہشتگردی کی نئی لہر شروع کرنے کااعلان کردیا ، کالعدم دہشت گرد تنظیم نے یہ با ضابطہ اعلان ویڈیو جاری کرتے ہوئے کیا ،دہشت گردوں نے اپنے نئے آپریشن کا نام لال مسجد میں جاں بحق ہونے ہونیوالے ’غازی عبدالرشید ‘ کی مناسبت سے رکھا ہے جبکہ دہشت گردوں نے آپریشن غازی میں اسمبلیوں ، سیکیورٹی فورسز، عدلیہ ، وکلاء، مالی لین دین کے ادارے، بلاگرز، میڈیاہاﺅسز، امن لشکراور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے ۔

حکومت،پاک فوج اور سیکیورٹی ادارے مل کر جماعت الحرار کے خلاف بڑی کارروائی کر رہے ہیں ۔اس سلسلے میں پاک افغان بارڈر پر بھی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ افغانستان سے سرحد عبور کرنے والے دہشت گردوں کو بھی دیکھتے ہی گولی مار دینے کی ہدایات ہیں ۔

 

 

ایمز ٹی وی(ریاض ) ایک وقت تھا کہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے محنت کشوں کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق پاکستان سے ہوا کرتا تھا، لیکن کیا اب پاکستانیوں کے حصے کا روزگار بھارتی اور بنگلہ دیشی شہریوں کے ہاتھ میں جارہا ہے؟
عرب خلیجی معیشتوں کی سست روی کے اثرات بالآخر پاکستان کو بھی برداشت کرنا پڑرہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا کہ جولائی 2016 سے جنوری 2017ءتک کے سات ماہ میں باہر سے آنے والی رقوم میں 2 فیصد کی کمی ہوئی۔ یہ کمی امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے آنے والی رقوم میں ہوئی۔ خلیجی ممالک میں جاری معاشی بحران کی وجہ سے کمی کا یہ سلسلہ جاری رہنے کا خدشہ ہے ۔
سعودی عرب سے ترسیل زر میں 5.6 فیصد کمی ہوئی جس کے بعد یہ 3.7 ارب ڈالر (تقریباً 3.7کھرب پاکستانی روپے) پر آگئی۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات سے ترسیل زر 1.8فیصد کمی کے بعد 2.44 ارب جبکہ دیگر خلیجی ممالک سے 1.7 فیصد کمی کے بعد 1.34 ارب ڈالر پر آ گئی۔
بیرونی ممالک سے پاکستان بھیجی جانے والی رقوم کا 65 فیصد حصہ خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانی بھیجتے ہیں، جن میں سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی سرفہرست ہیں۔ ان ممالک کو صرف تیل کی قیمتوں میں کمی کے مسئلے کا ہی سامنا نہیں ہے بلکہ یمن کی جنگ اور سعودی عرب کی ایران کے ساتھ کشیدگی بھی بحران میں اضافہ کررہی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر غیر ملکیوں کی بڑی تعداد کو ملازمتوں سے نکالا جارہا ہے۔ تاحال جن پاکستانیوں کا روزگار متاثر ہوا ہے ان کی اکثریت انفراسٹرکچر کے منصوبوں سے وابستہ تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دور میں کنسٹرکشن کے شعبے میں محنت مزدوری کرنے والے، گھریلو کام کرنے والے اور نیم ہنر مند ٹیکنیشن جیسے محنت کشوں کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔ پاکستان جیسے ممالک سے جانے والے غیر ہنر مند اور نیم ہنرمند محنت کشوں کی جگہ جدید مشینری اور روبوٹ لے لیں گے۔
روزگار مارکیٹ بہت بڑی ہے اور پاکسان کو اس سے فائدہ اٹھانے کیلئے اپنی افرادی قوت کو انگریزی اور عربی زبان کی تربیت دینا ہوگی اور انہیں بہتر تعلیم اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی مہارت بھی دینا ہوگی۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت اور بنگلہ دیش نے یہی کیا ہے، اور اب ان کے بہتر تربیت یافتہ شہری پاکستانی شہریوں کی جگہ لے رہے ہیں۔
ہمارے متعلقہ حکام کی غفلت اور غیر ذمہ داری بھی ایک اہم مسئلہ رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی سالوں سے کویت میں پاکستانیوں پر پابندی لگائی جاتی رہی ہے جبکہ بھارتی اور بنگلہ دیشی شہریوں کو خوش آمدید کیاکہا جاتا رہا ہے۔ اس معاملے کی خبر سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت نے لی اور نہ ہی کسی اور نے اس مسئلے کے حل کی زحمت کی۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی غیر ہنر مند افرادی قوت کو اعلیٰ مہارت کی حامل افرادی قوت میں تبدیل کرنا ہوگا، اور ایسا جلد کرنا ہو گا کیونکہ وقت ہمارے ہاتھوں سے نکلا جارہا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(خیبرپختونخواہ) تنگی کچہری میں دھماکے کاحساس اداروں نے پہلے سے ہی الرٹ جاری کیا تھا۔

زرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے علاقوں پشاور،چارسدہ،نوشہرہ،مردان میں دہشتگردوں کے داخل ہونے کی اطلاعات تھی اور حسا س اداروں نے سکیورٹی اداروں کو الرٹ جاری کیا تھا کہ دہشتگرد حملہ کرسکتے ہیں کیونکہ فاٹا اور مہمند ایجنسی قریب ہے اور بارڈر بھی کھلاہے جس کی وجہ سے دہشتگرد پاکستان میں آسانی سے داخل ہوسکتے ہیں۔
دہشتگردی کے الرٹ کے بعد چارسدہ کے علاقے تنگی کی کچہری میں 3 خودکش حملہ آوروں نے کچہری کو نشانہ بنانے کی کوشش کی مگر پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بڑے نقصان سے بچاتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا جبکہ ڈی پی او سہیل خالد نے کہا کہ 3 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ہے جبکہ4 افراد کے شہید ہونے اور 12افراد کے زخمی ہونےکی اطلاعات ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(لاہور) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہاہے کہ ملک اور عوام کی سیکورٹی کے لیے بارڈر پر فوج تعینات کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ،
کابل اور اسلام آباد دونوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ آپس کی غلط فہمیوں اور ٹینشن کو ختم کریں ۔
پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر  انہوں نے کہا ہے کہ پراکسی وار نتیجہ خیز نہیں ہوسکتی ۔ پاکستانی عوام چاہتے ہیں کہ دونوں برادر اسلامی ملک امن کی طرف بڑھیں ، الزامات کی سیاست دوریاں پیدا کررہی ہے جس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا ۔دونوں ممالک باہمی تعاون سے ہی مسائل حل کر
سکتے ہیں ۔ مجرم جہاں بھی ہو ، وہ مجرم ہوتاہے اور کے ساتھ مجرموں جیسا ہی سلوک ہوناچاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم نڈر اور بہادر قوم ہے جو گھبرانے والی نہیں البتہ حکمرانوں کی نااہلی سے عوام پریشان ہیں ۔حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ اور ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے جو اقدامات ضروری ہیں وہ فوری اٹھائیں اور اس کے لیے مزید کوئی انتظار نہ کریں۔