پیر, 13 جنوری 2025

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ 7 گھنٹوں کے کام میں چیئرمین ایف بی آر نے ایک سال لگادیا،لگتا ہے کہ معلومات کی تصدیق کے لئے 30سال درکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت میں چیئرمین ایف بی آر سے جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ ایف بی آر نے پانامہ کے معاملے پر وزارت خارجہ سے کب رابطہ کیا؟ جسٹس عظمت سعید نے کہا ریمارکس دیئے کہ ایف بی آر کا دفتر وزارت خارجہ سے 200 گز کے فاصلے پر ہے،

 

ایف بی آر کو وزارت خارجہ سے رابطہ کرنے میں 6 ماہ لگ گئے،200گز کا فاصلہ 6 ماہ میں طے کرنے پر آپ کو مبارک ہو۔جسٹس عظمت سعید نے مزید استفسار کیا کہ ایف بی آر نے آف شور کمپنی مالکان کو نوٹس کب جاری کیے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ 2 ستمبر 2016 کو ایف بی آر نے نوٹس جاری کیے،343 افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے،آف شور کمپنیوں پر صرف ڈائرکٹرز کا نام ہونا کافی نہیں،39 کمپنیوں کے مالکان پاکستان کے رہائشی نہیں،52 افراد نے آف شور کمپنیوں سے ہی انکار کردیا ۔

 

جسٹس آصف کھوسہ نے استفسار کیا کہ شریف فیملی کو نوٹس جاری کرنے پر کن کا جواب آیا؟چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ 92افراد نے آف شور کمپنیوں کو تسلیم کیا اور 12 افراد دنیا میں نہیں رہے،59 نے آف شور کمپنیوں سے انکار کیا،حسن،حسین اور مریم نواز نے آف شور کمپنیوں پر جواب دیا،مریم نواز نے کہا ان کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں،مریم نواز نے کہا وہ کسی آف شور کمپنی کی مالک نہیں ہیں۔ جسٹس آصف سعید نے پھراستفسار کیا کہ کیا مریم نواز نے ٹرسٹی ہونے کا ذکر کیا؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ مریم نے اپنے جواب میں ٹرسٹی ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا۔

 

 

ایمز ٹی وی(خیبرپختونخواہ) ڈپٹی کمشنر چارسدہ طاہر ظفر نے کہا ہے کہ ابھی تک ایک ہی دھماکہ رپورٹ ہوا ہے اور ابتدائی طور پر زخمیوں کے بارے میں نہیں بتایا جا سکتا۔

تفصیلات کے مطابق ڈی سی طاہر ظفر نے کہا کہ دھماکہ گیٹ پر ہی ہوا ہے ۔ سیکیورٹی سخت تھی اس لئے دہشت گرد اندر داخل نہیں ہو سکے جبکہ دھماکے کے نتیجے میں زخمی افراد کی تعداد سے متعلق بھی کچھ نہیں بتایاجا سکتا۔
 

 

 ایمز ٹی وی(خیبر پختونخوا) خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں کچہری کے قریب تین دھماکے سنے گئے، عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں کے بعد فائرنگ کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، دھماکوں میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

تحریک انصا ف کے رہنما شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ دھماکے شدید نوعیت کے تھے جن کے نتیجے میں شہادتوں کا بھی خدشہ ہے ۔ادھر صوبائی وزیر صحت شہرام ترکی کا کہنا ہے کہ پشاور اور چارسدہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے انتظامات مکمل ہیں ۔
تفصیل کے مطابق چار سدہ کے علاقے تنگی کے قریب ضلع کچہر ی کے گیٹ پر یکے بعد دیگر دو دھماکے ہو گئے جن کی وجہ سے متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں ۔دھماکے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ،ضلع بھر کی نفری کو جائے وقوعہ پر طلب کر لیا گیا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں ۔
زرائع کے مطابق دھماکہ خود کش حملہ آور نے کیا ۔ دو خود کش حملہ آور ضلع کچہری کے گیٹ پر آئے جن میں سے ایک دہشت گرد کو سیکیورٹی فورسز نے گولی مار کر ہلاک کیا جبکہ دوسرے خود کش حملہ آور نے کچہری میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی فراہمی میں تعطل کے باعث حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور سے ملحقہ برن سینٹر کی عمارت اب تک بند ہے ۔ صوبے میں برن سینٹر نہ ہونے کی وجہ سے جھلسے ہوئے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے سامنےزیرتعمیربرن سینٹرکی عمارت کے ڈھانچے کی تعمیرتین سال قبل ہوئی تھی ۔60 بستروں پر مشتمل اس برن سینٹرکی تعمیر پر ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت کا تحمینہ ہے۔
ماہر پلاسٹک سرجری ، ڈاکٹر قاضی امجد کاکہناہے کہ سینٹر میں بجلی اور دیگر سہولیات کے علاوہ بستروں اور طبی آلات کی فراہمی اور اسٹاف کی تقرری کا کام بھی فنڈز نہ ہونے کے باعث رکا ہوا ہے۔پشاور کے مختلف اسپتالوں میں سالانہ 8 ہزار جھلسے ہوئے افراد کو لایا جاتا ہے۔صوبے میں برن سینٹر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اسلام آباد منتقل کیا جاتا ہے۔
ماہر پلاسٹک سرجری ، ڈاکٹر فردوس کا کہنا ہے کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال اور خیبر ٹیچنگ اسپتال میں برن یونٹ توموجود ہیں لیکن ان اسپتالوں میں بھی ضروری سہولیات اور سامان کی کمی ہے جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔