ھفتہ, 18 جنوری 2025

 

ایمزٹی وی (واشنگٹن )امریکہ میں ایک بھارتی استانی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر پر فائرنگ کرنے کے جرم میں اسکول سے برطرف کردیا گیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک اسکول میں اپنی خدمات سر انجام دینے والی بھارتی ٹیچر پائل مودی نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی۔ویڈیو میں ایک بڑی اسکرین پر ڈونلڈ ٹرمپ کی ویڈیو نشر ہورہی ہے اور خاتون ٹرمپ پر واٹر گن سے پچکاریاں مار رہی ہیں۔
 

 

ایمز ٹی وی(کراچی)پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری نےپارٹی کے سینئر رہنماﺅں سے مشورے کے بعد وطن واپسی کا ارادہ ترک کر دیا۔ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد واپسی کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی کے سابق صدر آصف علی زرداری نے پارٹی کے سینئر رہنماﺅں سے وطن واپسی کے حوالے سے مشاورت کی جس میں ان کو مشورہ دیا گیا کہ پانامہ کیس کے فیصلے تک وہ وطن نہ آئیں جیسے ہی پانامہ اسکینڈل کا فیصلہ آ جائے تو اس کے آتے ہی آصف علی زرداری کی ملک میں انٹری ہو جو کہ پیپلزپارٹی کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گی۔

 

 

ایمزٹی وی(مظفرآباد)آزاد کشمیر کی تحصیل خورشید آباد کے اسسٹنٹ کمشنر ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر سردار شہباز خان کی گاڑی پلنگی کے قریب گہری کھائی میں جا گری جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی توڑ گئے۔
حادثے کی اطلاع ملنے پر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے گاڑی کے ملبے سے ان کی لاش کو نکال کر ہسپتال منتقل کردیاہے۔تاہم ریسکیو حکام کا کہناہے کہ حادثے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) عدالتوں ہر فائز ججوں کی ریٹائرمینٹ کی فہرست جاری کردی گئی ۔ جاری کردہ فہرست کے مطابق عدالت عظمیٰ کے موجودہ ججز میں سے ایک جج رواں سال جبکہ دو جج 2018ء اور تین ججز 2019ء میں ریٹائر ہوں گے۔
رواں سال جسٹس امیرہانی مسلم یکم اپریل کو عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے جبکہ آئندہ سال جسٹس دوست محمد خان 20 مارچ 2018ء اور جسٹس اعجاز افضل خان 8 مئی 2018ء کو ریٹائر ہوں گے۔
2019ء میں ریٹائر ہونے والے ججز میں موجودہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 18 جنوری 2019ء اور شیخ عظمت سعید 28 اگست 2019ء جبکہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید خان کھوسہ 21 دسمبر 2019ء کو ریٹائر ہوں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت اس وقت 16 ججز موجود ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(برلن)جرمن میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ ان کے ملک میں نیٹو کے فوجی اڈوں پر کام کرنے والے ترک فوج کے 40 سینئر اہلکاروں نے جرمنی سے پناہ کی درخواست کی ہے۔
ترکی کی حکومت کوشک ہے کہ یہ اہلکار گذشتہ برس جولائی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہیں۔ ان اہلکاروں کو بغاوت کے بعد معطل کردیا گیا تھا۔
اس معاملے پر ابھی تک نیٹو فورسز اور جرمنی کی حکومت کا موقف سامنے نہیں آسکا، تاہم جرمن وزارت داخلہ اور امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ پناہ کی اس درخواست پر پہلے سے وضع شدہ طریقہ کار کے تحت ہی کاروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب قدامت پسند سیاسی جماعت سی ایس یو کے رہنما سٹیفن مئیر کا کہنا ہے کہ ان اہلکاروں کو واپس بھیجنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اگر انھیں ترکی بھیجا گیا تو انھیں فوری طور پر جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
واضح رہے جرمنی کو ترک حکومت کی جانب سے اپنے مخالفین کو دبانے پر تحفظات ہیں جبکہ ترکی برلن پر کرد ورکرز پارٹی پی کے کے کی حمایت کا الزام عائد کرتا ہے جسے وہ مسلح تنظیم قرار دیتا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)پاک سرزمین پارٹی کے زیر اہتمام آج بروز اتوار ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا جارہا ہے، اس سلسلے میں پاک سرزمین پارٹی کی مرکزی قیادت گزشتہ روز سے جلسہ گاہ میں موجود ہے اور جلسے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں۔
ہفتے کی شب صدر پاک سرزمین پارٹی انیس قائم خانی نے مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ جلسہ گاہ کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا، اس موقع پر انیس قائم خانی نے کارکنان و جلسہ گاہ میں موجود لوگوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ جس مقصد کیلئے یہ کام کررہے ہیں وہ بہت بڑا کام ہے اور اس نیک مقصد کیلئے آپ کی محنت ہرگز رائیگاں نہیں جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک ماں کے بچے کو صحیح راہ پر لے آئے تو اس سے بڑا کام کوئی نہیں ہے، ہماری قوم کے لوگ پڑھے لکھے، باشعور اور تہذیب یافتہ سمجھے جاتے تھے ، آج را کے ایجنٹ ہونے کا طعنہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی واحد جماعت ہے جس میں آنے کیلئے لوگ اپنی آسائشیں اور سیٹوں کی قربانی دیتے ہیں اور پھر ہماری جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔
انیس قائم خانی نے عوام الناس سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ جلسہ مصطفی کمال کو وزیر اعظم بنانے کیلئے نہیں بلکہ غربت اور مسائل کی چکی میں پستی ہوئی عوام کو ان کے جائز و حقیقی وسائل دلوانے کی جدوجہد ہے، کراچی کے عوام اپنی زندگی کے صرف چند گھنٹے 29جنوری کے دن تبت سینٹر پر پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے لگائی جانے والی عوامی عدالت کو دیں، ہم عوامی مینڈیٹ کے ساتھ حکمرانوں کو اپنے مسائل کو حل کرنے کیلئے مجبور کریں گے اور ان سے اپنے حقوق لے کر رہیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)فیس بک کے بانی و چیف ایگزیکٹو مارک زکر برگ بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلمان ملکوں کے شہریوں پر لگائی جانے والی پابندیوں پر خاموش نہ رہ سکے اور اپنی فیس بک وال پر ایک انتہائی جذباتی تحریر لکھ دی ۔
مارک زکر برگ نے اپنی فیس بک پر لکھا کہ میرے آباﺅ اجداد جرمنی، آسٹریا اور پولینڈ سے آئے جبکہ میری اہلیہ پریسیلا کے والدین چین اور ویتنام کے مہاجرین تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ مہاجرین کی سرزمین ہے اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے۔دیگر بہت سے لوگوں کی طرح مجھے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایگزیکٹو آرڈر پر تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ملک کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے لیکن اس مقصد کیلئے ہمیں ان لوگوں پر توجہ دینا ہوگی جو واقعی خطرے کا باعث ہیں ۔ کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دھیان بٹانے سے حقیقی خطرناک لوگوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملے گا اور امریکیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے، جبکہ اس ایگزیکٹو آرڈر کی وجہ سے وہ لاکھوں مہاجرین بھی تحفظات کا شکار ہیں جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔
مارک زکر برگ نے اپنی اہلیہ کے والدین کے حوالے سے لکھا کہ ہمیں اپنے دروازے مہاجرین اور ضرورت مند لوگوں کیلئے کھلے رکھنے چاہئیں ، اور ہم ایسے ہی ہیں کیونکہ اگر کچھ دہائیاں پہلے ہم نے مہاجرین کو ملک بدر کیا ہوتا تو آج میری اہلیہ پریسیلا کے والدین بھی یہاں موجود نہ ہوتے۔ میں امید کرتا ہوں کہ صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم ان پابندیوں کو بالائے طاق رکھ دے گی اور اگلے کچھ ہفتوں میں میں اپنی غیر ملکی ٹیم کے ساتھ کام کرتا نظر آﺅں گا۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ صدر باصلاحیت لوگوں کو ملک میں خوش آمدید کہنے پر یقین رکھتے ہیں۔
 
 
اانہوں نے اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تمام معاملات میرے لیے ذاتی نوعیت کے ہیں کیوں کہ کچھ سال پہلے میں ایک مڈل اسکول کے طلبہ کو پڑھاتا تھا اور میرے سب سے اچھے شاگرد غیر ملکی تارکین وطن ہی تھے جن کے پاس قانونی دستاویزات بھی نہیں تھیں لیکن یہ لوگ بھی ہمارا ہی مستقبل ہیں۔میں امید کرتا ہوں کہ ہم لوگوں کو قریب لانے کیلئے حوصلہ پیدا کریں گے اور اس دنیا کو سب لوگوں کیلئے رہنے کی بہترین جگہ بنائیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزارت داخلہ نے ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ایان علی کا نام محکمہ داخلہ پنجاب کی درخواست پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔
اس لئے اس سلسلے میں اس قسم کی کسی بھی درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں تھی،اس کے علاوہ کیس کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت کا موقف بھی نہیں سنا گیا۔
درخواست میں مزید موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے میرٹ پر فیصلہ دیا لیکن درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ نہیں لیا، سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغاز دو مرتبہ ایان علی کیس سن چکے تھے جس کے باعث انہیں تیسری مرتبہ کیس نہیں سننا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ ایان علی کو 2015 میں راولپنڈی ایئرپورٹ سے کروڑوں ڈالر مالیت کی غیر ملکی کرنسی اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کی گئی تھیں اور ان پر غیر ملکی کرنسی اسمگلنگ اور کسٹم آفیسر کے قتل کا مقدمہ درج ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم)آواز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیا سائنسز کے زیر اہتمام شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال کے شعبہ ابلاغ عامہ اور بی بی اے کے طلبا و طالبات کے لئے ایمز آڈیٹوریم میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔or1

تقریب میں ایمزانسٹی ٹیوٹ کے ڈین آف فیکلٹی ڈاکٹر توصیف احمد خان ، جامعہ کراچی کے شعبہ عمرانیات کی ایسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر کنیزسمیت ایمز انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اصغر علی اور مدثر حسین شریک تھے۔or4

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کنیز کا کہنا تھا کہ محنت کرنے والوں کے لئے بہترین مواقع موجود ہیں جبکہ ڈاکٹر توصیف احمد خان نے شعبہ ابلاغ عامہ کے نئے آنے والے طلبا و طالبات کواخبارات پڑھنے کی ہدایت کی۔

or3

تقریب میں ایمز کے ڈائریکٹر مدثر حسین نے طلبا و طالبات کی حوصلہ افزائی کی۔

or2

 

ایمزٹی وی(شکر گڑھ) شکر گڑھ کے نواحی علاقے دین پور کا رہائشی شخص غربت سے تنگ آکر گزشتہ رات 2 بجے اپنی دو بچیوں کو خاموشی سے اپنے ساتھ گھر سے باہر لے گیا، جب گھر واپس آیا تو اہلیہ نے اسے بتایا کہ دونوں بیٹیاں گھر پر نہیں ہیں جس پر اس نے بتایا کہ وہ دونوں بیٹیوں کو ساتھ لے کر گیا تھا اور اس نے دونوں کو نالہ بہی کے قریب زندہ دفنا دیا ہے۔
بچیوں کی ماں کی اطلاع پر جب رشتہ دار اور دیگر اہل محلہ نے نشاندہی کی گئی جگہ سے بچیوں کو نکالا تو 7 سالہ مریم دم گھٹنے کے باعث جاں بحق ہو چکی تھی جب کہ 11 سالہ زینب کی حالت تشویشناک حالت تھی، مقامی افراد نے زینب کو فوری طور پر تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال شکر گڑھ منتقل کیا، جدید سہولیات کی کمی کے باعث ڈاکٹروں نے پہلے بچی کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال نارووال اور پھر وہاں سے لاہور بھجوا دیا۔
 
 
پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے تاہم اہل خانہ سنگ دل باپ پر مقدمہ درج نہیں کرانا چاہتے۔ دوسری جانب واقعہ کے بعد سے متاثرہ بچیوں کی ماں صدمے سے نڈھال ہے اور اسے غشی کے دورے پڑ رہے ہیں۔