Displaying items by tag: Health
ٹرمپ کے خلاف امریکہ میں مظاہرے
ایمز ٹی وی (انٹرنیشنل) امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ نئی میڈیکل بیمہ پالیسی کے خلاف امریکا کے کئی شہروں میں مظاہرےکئے گئے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق سان فرانسسکو میں ایڈز سے آگاہی کے پروگرام میں شریک لوگوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میڈیکل بیمہ پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کی۔شمالی کیرولینا میں سیکڑوں لوگوں نے ہنٹرز ویل سٹی میں واقع ریپبلکن سینیٹر ٹام ٹیلر کے گھر کے سامنے مظاہرہ اور ٹرمپ کے میڈیکل بیمہ پروگرام کی مخالفت میں نعرے لگائے۔مظاہرین نے سینیٹر ٹام ٹیلر سے مطالبہ کیا کہ وہ میڈیکل اخراجات میں اضافے کو روکیں اور صدر ٹرمپ کے مجوزہ بل کی مخالفت میں ووٹ دیں۔ریاست ٹیکساس کے شہر ڈلاس میں بھی سینکڑوں افراد نے شہر کے مرکزی علاقے میں جمع ہو کر صدر ٹرمپ کے میڈیکل بیمہ پروگرام کے خلاف نعرے لگائے
ای سگر یٹ بھی مضر صحت قرار
ایمز ٹی وی (صحت) متحدہ عرب امارات کے طبی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ ای سگریٹ بھی صحت کیلئے اتنی ہی مضر ہے جتنی تمباکو والی سگریٹ۔ یونیورسل اسپتال کے چیف میڈیکل افسر جارجی کوشی نےبتایا کہ ای سگریٹس کے محفوظ ہونے سے متعلق کوئی مطالعاتی تحقیق موجود نہیں بلکہ اس سگریٹ میں چونکہ مختلف کیمیکلز سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔
لہٰذا یہ بھی تمباکو والی سگریٹ کی طرح صحت کیلئے مضر ہے ماہرین کہتے ہیں کہ اس سگریٹ کے چونکہ کئی برانڈز ہوتے ہیں اس لئے ان کا کوئی خاص میعار بھی مقرر نہیں، ڈاکٹر جارجی نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ای سگریٹس کے محفوظ قرار دیئے جانے کے حوالے سے کسی کے جھانسے میں نہ آئیں۔
چقندر کے جوس میں جوان رہنے کا راز پوشیدہ
ضلع کونسل کی آمدنی بڑھانے کیلئے اقدامات کیے جائیں،چیئرمین
اینٹی با یو ٹکس سے کینسر لا حق ہو نے کا خدشہ
ایمز ٹی وی ( صحت ) ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو طویل عرصے سے اینٹی بایوٹکس لیتے رہے ہیں، ان کی بڑی آنت میں رسولیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو کینسر کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ سائنسی جریدے '’گٹ‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق آنتوں میں پائے جانے والے جراثیم کا رسولیوں کی نشو و نما میں ہاتھ ہوتا ہے تاہم اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اینٹی بایوٹکس جسم میں جراثیم کا مجموعی ماحول تبدیل کر دیتی ہیں، اس سے جراثیم کی تعداد اور تنوع میں فرق پیدا ہو جاتا ہے اور خطرناک جراثیم کے لیے مزاحمت کم ہو جاتی ہے۔ جو سرطان کی نشو و نماکا باعث ہوتی ہے۔ اس کےساتھ ہی وہ جراثیم جن کے خلاف اینٹی بایوٹکس استعمال کی جاتی ہیں وہ بھی سوزش پیدا کرتی ہیں جس سے سرطان کی وجہ بنتی ہے.
ذیابیطس سے نجات پا ئیں ، سبزیا ں اور پھل کھا یئں
ایمز ٹی وی ( صحت)ذیابیطس دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہوا ایک خوفناک مرض ہے جسے خود کئی امراض کی وجہ قرار دیا جاسکتا ہے لیکن اب ایک نئی تحقیق کے مطابق مٹر، پھلیاں، سویابین، چنا اور دیگر پھلیوں کا باقاعدہ استعمال اس مرض کو دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کا مرض اس وقت عالمی وبال بن چکا ہے جس سے نجات کا واحد راستہ خوراک، ورزش اور طرزِ زندگی تبدیل کرنا ہے۔ سبزیوں میں پھلیاں اور دودالہ بیج وٹامن بی سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ وٹامن جسمانی توانائی پیدا کرنے اور استحالہ (میٹابولزم) تیز کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ان میں ریشے (فائبر) کی خاصی مقدار کے ساتھ ساتھ کیلشیئم اور میگنیشیئم موجود ہوتے ہیں۔ اس کےعلاوہ کئی اہم فائٹو کیمیکلز دل کے امراض اور ذیابیطس کو دور کرتے ہیں۔ اس گروپ میں تمام دالیں بھی شامل ہیں اور ان کی افادیت بھی مسلم ہے۔ اس ضمن میں اسپین کی رویرا آئی ورجیلائی یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک باقاعدہ سروے کیا ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ اگر آپ پھلیوں کا استعمال بڑھادیں تو اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خدشہ 33 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اینٹی کرپشن کے اہلکاروں کوکرپشن کیخلاف کارروائی کی ہدایت
ایمز ٹی وی (سندھ ،کراچی) چیئرمین اینٹی کرپشن غلام قادر تھیبو نے بدین اور مٹھی میں اینٹی کرپشن دفاتر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا اینٹی کرپشن کی حالیہ کارروائیوں سے عوام کا اعتماد بحال ہوا۔ صحت، تعلیم اور محکمہ خوراک کے خلاف متعدد شکایات موصول ہوئیں۔ شکایات کے ازالے کیلئے جلد کارروائیاں کی جائیں گی۔ غلام قادر تھیبو نے اینٹی کرپشن کے اہلکاروں کو بغیر کسی خوف کے کرپشن کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی۔ ان کا مزید کہنا تھا بہت جلد سندھ کے تمام سرکل دفاتر کا سرپرائز دورہ کروں گا۔
یموں صحت کے لیے مفید قرار
ایمز ٹی وی (صحت)ویسے تو لیموں کے عرق کو پانی میں روز ملا کر پینا صحت کے لیے مفید قرار دیا جاتا ہے۔مگر کیا یہ واقعی درست ہے ؟ یہی جاننے کے لیے امریکا سے تعلق رکھنے والی ماہر غذائیت ڈینا گیسمین نے دو ہفتے تک اس مشروب کو روز پینے کا تجربہ کیا۔ یہ خاتون روزانہ دو گلاس لیموں پانی دو ہفتے تک استعمال کرتی رہیں اور انہیں کیا تجربہ ہوا وہ درج ذیل ہے۔ ہموار جلد لیموں اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جسم کے اندر ہونے والی توڑ پھوڑ کی روک تھام اور نقصان دہ اجزا کو خارج کرنے میں مدد دیتے ہیں جو کہ جھریوں اور جلد کے دیگر مسائل کا باعث بنتے ہیں، اس خاتون کو کسی کرشمے کی تو امید نہیں تھی مگر دو ہفتے بعد انہوں نے اپنی جلد میں تھوڑی سی بہتری محسوس کی۔ کچھ جگہیں صاف ہوگئیں اور رنگ پہلے سے زیادہ بہتر ہوگیا۔ پیٹ کے مسائل بہتر کرے لیموں ترش ہوتے ہیں جو کہ نظام ہاضمہ کو بہتر اور گیس کو کم کرتے ہیں، اس میں پوٹاشیم بھی موجود ہوتا ہے جو کہ جسم میں نمک کی سطح کو کنٹرول میں رکھتا ہے، اس خاتون کو بھی لیموں پانی پینے کے کچھ دن بعد یہ احساس ہوا کہ ان کے پیٹ پھولنے یا گیس پیدا ہونے کا مسئلہ کم ہوگیا ہے۔ نزلہ زکام سے تحفظ ترش پھل جیسے لیموں وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں جو ایسا جز ہے جو کہ نزلہ زکام سمیت جسم میں ورم کا خطرہ کم کرتے ہیں، تاہم اس کا فائدہ اسی وقت ہوتا ہے جب آپ طویل عرصے سے اس مشروب کو استعمال کررہے ہوں جیسا ان خاتون کا دعویٰ ہے کہ اس دو ہفتے کے تجربے کے دوران وہ بیمار تو نہیں ہوئیں تاہم اس حوالے سے مزید دورانیے تک لیموں پانی کو آزمانے کی ضرورت ہے۔ جسمانی وزن میں کمی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ لیموں کے چھلکوں میں موجود ایک جز پولی فینول چوہوں پر اضافی چربی نہیں چڑھنے دیتا، دو ہفتے کے اس تجربے کے دوران اس خاتون کا وزن لگ بھگ آدھا کلو کم ہوا۔ مزاج خوشگوار بنائے یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے جسمانی فوائد کے ساتھ لیموں پانی مزاج بھی خوشگوار بناتا ہے تاہم اس خاتون کے مطابق دو ہفتوں کا وقت اس حوالے سے کم لگتا ہے تاہم انہیں لگا کے ذہنی طور پر وہ خود کو پہلے سے زیادہ پلکا پھلکا محسوس کررہی ہیں۔
بے بس کردینے والی بیماری میں پہلی کامیابی حاصل
ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ)سائنسدانوں نے جینیاتی طریقہ علاج کے ذریعے ایک تکلیف دہ اور بے بس کردینے والی بیماری سِکل سیل انیمیا کو ختم کرنے میں پہلی مرتبہ نمایاں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ پوری دنیا میں یہ جینیاتی مرض پایا جاتا ہے جو والدین سے وراثت میں ملتا ہے۔ اس بیماری کو مختصراً ایس سی ڈی بھی کہا جاتا ہے۔ سِکل سیل انیمیا ایسی بیماری ہے جس میں جسم کے بعض حصوں تک آکسیجن نہیں پہنچ پاتی جس سے درد، اعضا متاثر اور موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔ اس مرض میں جینیاتی کوڈ بگڑنے سے ہیموگلوبن کی شکل اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور وہ ابنارمل ہوجاتا ہے۔ جین تھراپی سے قبل اس کا واحد علاج یہی تھا کہ انسانی ہڈیوں کے گودے (بون میرو) کو تبدیل کیا جائے تاہم نئے طریقے سے جینیاتی طور پر اس خامی کو دور کیا جاسکتا ہے۔اس میں خون کے سرخ خلیات کچھ تبدیل ہوجاتے ہیں اور پورے بدن میں آکسیجن پہنچانے والا ہیموگلوبن متاثر ہوتا ہے۔ اس مرض کی 5 سے 6 ذیلی اقسام پائی جاتی ہیں۔ اس تبدیلی سے خون کے سرخ خلیات خمیدہ ہوجاتے ہیں اور خون کی نالیوں میں جمع ہوتے رہتے ہیں۔ سکل سیل انیمیا میں خون کے گول خلیات تبدیل ہوکر درانتی کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ یہ جینیاتی طریقہ علاج فرانس کے ایک نوعمر لڑکے پر آزمایا گیا ہے جس کے ابتدائی نتائج بہت حوصلہ افزا نکلے ہیں۔ مزید کامیابی کی صورت میں اس علاج سے دنیا میں ایسے لاکھوں مریضوں کا علاج ممکن ہوسکے گا۔ ڈاکٹروں نے وائرس کے ذریعے اس پروٹین کے درست اور صحتمند نمونوں کو مریض کی ہڈیوں کے گودے میں داخل کردیا۔ اس کے بعد مریض میں خون کے جو خلیات بنے ان میں کوئی عیب نہیں تھا۔ 15 مہینے تک علاج کے بعد مریض میں بہتری کے نمایاں آثار تھے جو مرض کی کمی کو ظاہر کررہے تھے۔ اب تک مریض میں بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی، اسے درد بھی نہیں ہوا اور اسے کئی ماہ سے اسپتال میں داخل بھی نہیں کرایا گیا لیکن اب تک یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ اس مرض کا حتمی علاج دریافت ہوچکا ہے۔ تاہم ڈاکٹروں کی ٹیم نے اعتراف کیا کہ یہ ابتدائی مراحل میں ہے اور حتمی علاج کے لیے اس تھراپی کو مزید کئی سو افراد پر آزمانا ضروری ہے۔ لیکن پہلے مریض کو خون کی منتقلی کی ضرورت نہیں پیش نہیں آئی جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
’ون پیشنٹ ون ڈاکٹر‘ کی پالیسی ناکام
یمز ٹی وی (صحت)لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں ’ون پیشنٹ ون ڈاکٹر‘ کی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگئی۔ مریضوں کی بڑھتی تعداد اور ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سےمریض اور ان کے اہل خانہ پریشان ہیں۔
لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں نئی سروس،’ ون پیشنٹ، ون ڈاکٹر‘کی پالیسی کا میاب نہ ہو سکی ۔مریضوں کی بڑھتی تعداد اور ڈاکٹروں کی کمی کے باعث ایک اچھی پالیسی ناکام ہو گئی ۔ مریضوں کے اہل خانہ آج بھی ڈاکٹر نہ ملنے پر پریشان ہیں ۔
2016میں سرکاری اسپتالوں میں بہتری لانے اور مریضوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کیلئے ’ون پیشنٹ ، ون ڈاکٹر ‘کی پالیسی کا آغاز کیا گیا۔آغاز جناح اسپتال کی ایمرجنسی سے کیا گیالیکن صورتحال جوں کی توں رہی۔پیاروں کے علاج کیلئے مریضوں کے اہل خانہ اسپتال میں ڈاکٹروں کو تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ ناکافی حکومتی فنڈز ، ڈاکٹروں اور نرسوں کی قلت کو پالیسی کی ناکامی کی بڑی وجہ قرار دیتی ہے۔
پنجاب بھر سے آنے والے مریض جب لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کیلئے آتے ہیں تو طبی امداد کی ناکافی سہولیات کا مقابلہ کرتے ہیں ،جب تک ڈاکٹر تک پہنچتے ہیں تو بے چارہ مریض جان ہار چکا ہوتاہے