اتوار, 28 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

 

ایمز ٹی وی (صحت) اگر تو کسی دوست کے ہاتھوں میں موجود بال پین کے بٹن کو بار بار دبانا طبعیت پر گراں گزرتا ہے یا کسی کے پرزور انداز سے کھانا چبانا غصہ دلا دیتا ہے تو آپ اسے تنہا شخص نہیں بلکہ یہ کچھ افراد کا مشترکہ مسئلہ ہے۔مگر اس کی وجہ کیا ہے ؟ اس کا راز آخرکار کھل گیا ہے۔یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ نیوکیسل یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کچھ لوگوں کے دماغ آوازوں کی حساسیت کے حوالے سے دیگر افراد سے مختلف ہوتے ہیں اور مخصوص آوازیں ان کے اندر غصہ یا دیگر جذبات کا باعث بنتی ہیں جو کہ ایک ذہنی عارضہ ہے۔

محققین نے اسے مسو فونیا ( misophonia) کا نام دیا یعنی آواز سے نفرت، جن میں لوگوں کو چبانے، بال پین کلک، پیروں کو فرش سے ٹکرانے یا کسی اور طرح کی آواز پر شدید کوفت اور منفی جذبات کا تجربہ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے لوگ کافی عرصے سے شکایت کررہے ہیں اور جن لوگوں کو اس کا تجربہ نہیں ہوتا انہیں تو یہ چیز مضحکہ خیز لگتی ہے مگر ڈاکٹروں نے اب اس کا راز تلاش کرلیا ہے۔اس تحقیق کے دوران چالیس سے زائد افراد پر تجربات کیے گئے جن میں سے بیس مسو فونیا کے شکار تھے اور انہیں مختلف آوازیں سنا کر ایم آر آئی ٹیسٹ کیے گئے۔ دونوں گروپس کے نتائج بہت مختلف تھے اور مسوفونیا کے شکار افراد کا آوازوں پر ردعمل ہٹ کر تھا۔

تحقیق کے مطابق ایسے افراد کے دماغ کے ان حصوں میں ابنارمل کنکشنز نظر آئے جو کہ معلومات اور جذبات کا تجزیہ کرتے ہیں، جبکہ ان کے دل کی دھڑکن بھی بڑھی اور پسینہ آنے لگا۔ محققین کا کہنا تھا کہ یہ واقعی ایک مرض ہے جسے پہلے طبی دنیا میں اہمیت نہیں دی جاتی تھی مگر ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ آوازیں کچھ افراد کے دماغ کو بدلتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک بار جب معلوم ہوجائے کہ دماغ میں کس طرح کی آوازیں تحریک کا باعث بنتی ہیں تو انہیں علاج کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)کیا آپ کو علم ہے کہ آپ کے ہاتھوں میں جسم کے مختلف حصوں کا 'کنٹرول' ہوتا ہے؟ہمارے تمام اعضاءاور مسلز ہمارے ہاتھوں کے مختلف حصوں سے جڑے ہوتے ہیں۔جب ان حصوں پر مساج یا مالش کی جاتی ہے تو وہاں سے ایک سگنل اعصابی نظام کے ذریعے دماغ تک جاتا ہے جو اس سگنل سے ملنے والے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

اس حوالے سے ہاتھوں میں پانچ اہم جگہیں ہوتی ہیں جو کہ جو جسم کے مختلف حصوں کا درد کم یا بالکل ختم کرسکتی ہیں۔ان جگہوں پر آہستگی سے انگوٹھوں کے ذریعے مساج کرنے پر فائدہ ہوتا ہے۔ سیدھا ہاتھ جسم کے داہنی جانب کے حصے کے لیے کام کرتا ہے جبکہ بایاں ہاتھ بائیں جانب کے حصے کے لیے کارآمد ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ امتحان میں اچھے نمبر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آخری وقت میں بہت زیادہ پڑھنے سے بہتر ہے کہ کچھ دیر سوجائیے کیونکہ اس سے امتحان میں آپ کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔برسوں سے یہ بات تو معلوم ہے کہ وہ طالب علم جو امتحان کا خوف اپنے سر پر سوار کرنے کے بجائے ایک رات پہلے آرام کرتے ہیں اور صبح تازہ دم ہوکر کمرہ امتحان میں پہنچتے ہیں وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ان کے نمبر بھی اچھے آتے ہیں۔

البتہ اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ انہوں نے پہلے سے امتحان کی تیاری کر رکھی ہو۔ ان کے برعکس وہ طالب علم جو پورا سال آرام کرنے کے بعد امتحان قریب آنے پر ہوش میں آتے ہیں اور صرف چند دنوں کے لیے روزانہ کئی کئی گھنٹوں تک پڑھائی کرنے کے علاوہ امتحان سے پہلے کی پوری رات بھی جاگ کر تیاری کرتے ہیں وہ نہ تو کمرہ امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر پاتے ہیں اور نہ ہی امتحان میں ان کے اچھے نمبر آتے ہیں۔اب اس بات کی تصدیق ایک نفسیاتی مطالعے سے بھی ہوگئی ہے جو سنگاپور کے ڈیوک این یو ایس میڈیکل اسکول میں انجام دیا گیا، مطالعے میں 72 طالب علم شریک کیے گئے ان سب کو پہلے 80 منٹ تک ایک ایسے موضوع کے بارے میں لیکچر دیا گیا جس کے بارے میں وہ پہلے سے نہیں جانتے تھے۔ لیکچر کے بعد انہیں 3 گروپوں میں تقسیم کردیا گیا جن میں سے ایک گروپ نے اگلے ایک گھنٹے تک اپنی من پسند فلم دیکھی، دوسرا گروپ سونے (آرام کرنے) چلا گیا جب کہ تیسرے گروپ نے اس دوران وہی لیکچر دُہرایا جو کچھ دیر پہلے دیا گیا تھا۔منتخب کیے گئے طالب علموں میں 80 منٹ کا ایک اور لیکچر دیا گیا جس کے بعد ایک ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا گیا کہ پہلے لیکچر کے دوران پڑھائی گئی باتیں انہیں کس حد تک یاد ہیں۔

ٹیسٹ کے نتائج سے معلوم ہوا کہ وہ طالب علم جو درمیان میں ایک گھنٹے کے لیے سوگئے تھے (یا قیلولہ کررہے تھے) انہوں نے باقی 2 گروپوں کے مقابلے میں کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جب کہ وہ گروپ جو مسلسل پڑھتا رہا اس کی کارکردگی دوسرے نمبر پر رہی۔ ایک ہفتے بعد ان ہی طالب علموں پر یہی تجربہ ایک بار پھر دُہرایا گیا اور وہی نتائج حاصل ہوئے جن سے ثابت ہوا کہ مسلسل کئی گھنٹوں تک پڑھنا اور آرام نہ کرنا ہماری اکتسابی (سیکھنے کی) صلاحیت پر برے اثرات ڈالتا ہے۔ اندازہ ہے کہ آرام کے لیے مناسب وقت ملنے کی صورت میں دماغ کو نئی معلومات ذخیرہ کرنے کی مہلت مل جاتی ہے اور یہ یادیں ’’طویل مدتی یادداشت‘‘ کا حصہ بھی بن جاتی ہیں۔ اگر کچھ وقت گزرنے کے بعد نئی معلومات دماغ میں پہنچیں تو وہ سہولت سے محفوظ ہوں گی جب کہ یادداشت میں پہلے سے موجود معلومات پر بھی اثر نہیں پڑے گا۔ مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ معلومات ذہن میں زبردستی ٹھونسنے (یعنی ’’رٹّا‘‘ لگانے) کا وقتی فائدہ ضرور ہوتا ہے لیکن لمبے عرصے میں یہ عمل کچھ خاص مفید ثابت نہیں ہوتا۔ تعلیم و تدریس کے میدان میں اس مطالعے کی روشنی میں نئی پالیسیاں مرتب کرنے میں خاصی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)ہائی بلڈ پریشر کے سبب گردے فیل ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں، شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے گردوں کی دیکھ بھال کرنا ضروری ہے۔ برطانوی ماہرین کی نئی تحقیق کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کو عمر بھر اس حوالے سے خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، جن افراد کو ایک بار گردے کا مرض لاحق ہوجائے ان کا علاج مشکل ہوتا ہے۔

اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے مرض کی ابتدا ہی میں تشخیص ہوجائے تو اس پر قابو بھی پایا جاسکتا ہے، مگر زیادہ تر مریضوں کو اس مرض کا بہت دیر بعد پتہ چلتا ہے۔ گردوں کی تکلیف میں مبتلا ہونے والے افراد کو مسلسل اپنی خوراک کا بھی خاص خیال رکھنا ہوگا۔ ماہرین نے بتایا ہے کہ گردے کی پتھری پیدا ہونے کا بھی بلڈ پریشر کے مریضوں کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے، شوگر اور پریشر کے مریضوں کو آسانی سے گردے کی پتھری ہوجاتی ہے۔

 

 

منگل, 31 جنوری 2017 19:33

دانتوں کی حفاظت ضروری ہے

 

ایمز ٹی وی (صحت) صحت کے حوالے سے لاپرواہی کوئی نئی بات نہیں ہے اور کئی لوگوں کو اس کی وجہ سے نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے اور ایسا ہی کچھ ہم اپنے دانتوں کے ساتھ بھی کرتے ہیں۔ایک بیماری قابل علاج بیماری کا نامperiodontitisہے لیکن ہم اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے اور اس کی وجہ سے ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ہمارے دانت ایسی حالت میں چلے جاتے ہیں کہ دیکھنے پر انسان پریشان ہوجائے۔ ماہردندان کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنے دانتوں میں ہونے والی انفیکشن کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے تو اس کی وجہ سے دانتوں کے ٹشوز کمزور ہونے لگتے ہیں اور ایک وقت آتا ہے کہ انسان کے دانت گرجاتے ہیں یاان کی ظاہری حالت ایسی ہوجاتی ہے کہ دیکھ کر بھی خوف آنے لگتا ہے۔

علامات اس بیماری کی علامات میں دانتوں کی سوزش، مسوڑھوں کا سرخ اور حساس ہوجانا ، دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان پیپ، بدبودار منہ ، کڑوا ذائقہ، دانتوں کا گرنا اور دانتوں کے درمیان خالی جگہ کا پیدا ہونا شامل ہے۔ کب ڈاکٹر کے پاس جایا جائے صحت مند مسوڑھے گلابی رنگ کے ہوتے ہیں لیکن اگر آپ کے مسوڑھے سرخ ہوجائیں یاان میں سے خون آنے لگے تو آپ کو دندان ساز کے پاس ضرور جانا چاہیے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) اگر آپ کو کافی بہت پسند ہے تو آپ کے لئے ایک اچھی خبریہ ہے کہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ دن میں چار یا اس سے زائد کپ کافی پیتے ہیں ان میں جلد کا کینسر(میلانوما) ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔جلد کا کینسر دنیا کا خطرناک ترین کینسرز میں سے ایک ہے اور ہر سال 10ہزار افراد اس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ 75ہزار لوگ ہر سال اس کا شکار ہوتے ہیں۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ کافی میں ایک ایسا کمپاﺅنڈ دریافت ہوا ہے جو کہ جلد کے کینسر سے انسان کو بچاتا ہے۔ تحقیق میں ساڑھے چار لاکھ افراد جن کی عمریں 50اور71سال کے درمیان تھیں ، سے ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔تحقیق کے آغازمیں ان میں سے کسی کو بھی کینسر نہ تھااور ایک دہائی تک ان لوگوں کو ٹریک کیا گیا۔تحقیق کے اختتام پر یہ بات سامنے آئی کہ تین ہزار سے کم افراد کو کینسر جیساموذی مرض لاحق ہوا تھاجبکہ دوہزار افراد کو جلد کی ایک قسم کا کینسر ہوچکا تھا۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے کینسر زدہ افراد اوران کے کھانے پینے کے معمولات کو دیکھا۔ ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ کینسر سے محفوظ رہنے والے افراد میں اکثریت چار سے زائد کافی کے کپ روزانہ پینے کے عادی تھے۔ماضی میں بھی ایسی تحقیقات ہوچکی ہیں جس می بتایا گیا ہے کہ کافی کینسر سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)ہر ایک کی بالوں کو دھونے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ آپ کو کسی مخصوص برانڈ کا شیمپو پسند ہو یا آپ اپنے بال کسی مخصوص انداز سے دھونے کو ترجیح دیتے ہوں۔طریقہ چاہے جو بھی ہو مگر یقیناً آپ یہ ضرور چاہتے ہوں گے کہ نہانے کے بعد جب بال خشک ہوجائیں تو وہ خوبصورت اور چمکدار نظر آئیں۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ کچن میں موجود ایک عام چیز جسے کھانا ہوسکتا ہے آپ کو بہت پسند ہو عام معمول کے مقابلے میں بالوں کو زیادہ چمکدار، لہراتے، بل کھاتے اور صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟یہ چیز بہت عام اور اسے استعمال کرنے کا طریقہ بہت آسان ہے جس پر یقین کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ تو آخر یہ ہے کیا؟ یہ ہے چینی۔حیران ہوئے؟ اس کی وجہ بھی واضح ہے کہ آج کل بیشتر تحقیقی رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ چینی کو زیادہ کھانے کی عادت جسم کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔مگر جسم پر اس کا استعمال بالکل مختلف اثرات مرتب کرتا ہے۔

 

ماہر امراض جلد ڈاکٹر فرانسیسا فیوسکو کے مطابق ایک چمچ چینی کو اپنے پسندیدہ شیمپو میں شامل کرکے بالوں کو دھونا انہیں معمول کے مقابلے میں زیادہ صاف اور چمکدار بنا سکتا ہے۔اور کون ہوگا جو صاف اور جگمگاتے بالوں کو پسند نہیں کرے گا؟تو چینی زیادہ کھانا صحت کے تو ضرور مضر ہے مگر بالوں کے لیے بہترین ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)پھول گوبھی اگرچہ ہماری روزمرہ غذا میں شامل ہے لیکن ہم میں سے اکثر یہ نہیں جانتے کہ گوبھی کھانا ہماری صحت کے لیے بہت مفید بھی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گوبھی کے صحت بخش اثرات سے مستفید ہونے کے لیے ہمیں اس کے ڈنٹھل اور پتوں کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے جب کہ تیل اور گھی میں پکانے کے بجائے گوبھی کو کچی حالت میں، بھاپ پر نرم کرکے یا پانی میں ابال کر کھانا چاہیے کیونکہ ان صورتوں میں اس کے مفید قدرتی غذائی اجزاء محفوظ رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر آپ گوبھی کو سلاد کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس میں زیتون کے تیل کی معمولی مقدار بھی شامل کی جاسکتی ہے جو اس کی افادیت کو اور بھی بڑھا دے گی۔

تحقیق سے یہ بھی دریافت ہوچکا ہے کہ پھول گوبھی میں کینسر سمیت کئی بیماریوں سے بچانے کی خداداد صلاحیت موجود ہے۔ درمیانی جسامت کی ایک پھول گوبھی میں کینو سے زیادہ وٹامن سی، وافر مقدار میں وٹامن کے (K)، بی ٹا کیروٹین کی شکل میں وٹامن اے، کئی اقسام کے وٹامن بی (بی1، بی2، بی3، بی5، بی 6 اور فولک ایسڈ یعنی وٹامن بی9)، فائبر، فائٹو کیمیکلز اور اہم غذائی معدنیات بھی موجود ہوتے ہیں۔ گوبھی ایک ایسی قدرتی غذا ہے جو پروسٹیٹ، جگر، پھیپھڑوں اور جگر کے سرطان کے علاوہ خواتین کو چھاتی کے سرطان سے بچانے میں بھی خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔ گوبھی وزن گھٹانے میں بھی مفید ہے بشرطیکہ آپ روزانہ 100 گرام کے لگ بھگ کچی یا ابلی ہوئی گوبھی کھانے کے ساتھ صرف 5 منٹ کی چہل قدمی یا 2 منٹ تیز دوڑنے کی عادت ڈال لیں۔ البتہ اگر اس میں تازہ اور سبز اجوائن (celery) بھی شامل کرلی جائے تو وزن گھٹانے میں گوبھی کے فوائد کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ گوبھی ہمارے جسم کو بیماریوں کے خلاف بھی مضبوط بناتی ہے، خاص طور پر سردیوں کے موسم میں یا ان دنوں میں جب موسم بدل رہا ہو۔ اس ضمن میں چھوٹی جسامت والی ایک گوبھی (ڈنٹھل اور پتوں سمیت) مفید رہتی ہے جسے ہفتے میں 3 سے 4 مرتبہ کھایا جاسکتا ہے۔

دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں بھی گوبھی سے فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں ایسے غذائی اجزاء اور معدنیات شامل ہوتے ہیں جو ہمارے خون کی رگوں میں نرمی اور لچک برقرار رکھتے ہیں جب کہ یہ دل کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی مقدار بھی گھٹاتی ہے۔ ان سب کی وجہ سے جسم میں خون کی گردش معمول پر رہتی ہے اور دل کے مختلف امراض کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ جلد کی تازگی اور شادابی کے لیے بھی روزانہ گوبھی کھانا زبردست فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں وہ سارے اہم وٹامن پائے جاتے ہیں جو ہماری جلد کو نہ صرف کیلوں اور مہاسوں سے بچاتے ہیں بلکہ جلد کے خلیات کو بھی صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ شوگر کے مریضوں کو بھی اس عام سبزی سے خاص فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ گوبھی میں ایسے قدرتی مادّے پائے جاتے ہیں جو خون میں شوگر کی مقدار کم کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ کم از کم 100 گرام گوبھی (کچی یا ابلی ہوئی) کھانی چاہیے۔ ایک بار پھر یاد دلادیں کہ گوبھی سے ہماری مراد گوبھی کا پھول، اس کا ڈنٹھل اور پتے ہیں۔

گوبھی میں شامل اجزاء ہماری آنکھوں کو محفوظ بنانے کے علاوہ نظر بہتر بنانے میں بھی معاون ہوتے ہیں جب کہ اس میں شامل وٹامن سی، سلفر اور کچھ امائنو ایسڈز ایسے بھی ہیں جو ہمارے جسم میں بننے والے مختلف زہریلے مادوں کے مضر اثرات زائل کرتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اگر آپ اعصابی تناؤ یا ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو کچی گوبھی آپ کے لیے بہترین دوا ہے جب کہ یہ ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور دماغ کو تقویت پہنچاتی ہے۔ آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ اوپر دی گئی ہدایات کے مطابق اور اعتدال برقرار رکھتے ہوئے گوبھی کو اپنی روزمرہ غذا کا حصہ بنائیں اور ویسے بھی یہ سردیوں کے موسم میں زیادہ ہوتی ہے اس لیے ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ سردیاں رخصت ہونے سے پہلے پہلے گوبھی سے جتنا فائدہ اٹھاسکتے ہیں، اٹھا لیجیے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)صفائی نصف ایمان ہے مگر بہت زیادہ نہانا صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔یوٹاہ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بہت زیادہ نہانا فائدہ مند کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ حد سے زیادہ صفائی پسند ہونا انسانی جسم میں رہنے والی جراثیمی حیات کو نقصان پہنچاتا ہے۔یہ بیکٹریا، وائرس یا دیگر صحت کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور ان کی سطح کو متاثر کرنا مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق بہت زیادہ نہانے کی عادت کے نتیجے میں جسم کا بیماریوں کے خلاف دفاعی نظام کمزور ہوتا ہے جبکہ نظام ہاضمہ اور دل کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ بہت کم نہانا چاہئے درحقیقت اس حوالے سے متوازن سوچ صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔جبکہ نہانے سے جسم کی بو اور کچھ مخصوص امراض کا خطرہ بھی ٹل جاتا ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)اگر تو آپ نیند کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے تو اکثر بیمار رہنے پر پریشان یا حیران ہونے کی ضورت نہیں۔یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔یو ڈبلیو میڈیسین سلیپ سینٹر کی تحقیق کے مطابق نیند کی کمی لوگوں کے جسموں کو امراض کے مقابلے میں بہت زیادہ کمزور بنا دیتی ہے۔ تحقیق کے دوران بائیس افراد کے نیند کے معمولات کا جائزہ اور خون کے نمونے لیے گئے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ نیند کی کمی کا شکار تھے ان کا جمسانی دفاعی نظام بھی دیگر افراد کے مقابلے میں کمزور تھا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی خون کے سفید خلیات پر منفی انداز سے اثر انداز ہوتی ہے جو کہ جسمانی دفاعی نظام کے لیے بہت اہم ہیں

 

۔محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی دفاعی نظام اس وقت بہتر کام کرتا ہے جب لوگ مناسب نیند کو عادت بنا لیتے ہیں، اچھی صحت کے لیے سات یا اس سے زائد گھنٹوں تک سونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عہد میں جدید ٹیکنالوجی کے نتیجے میں لوگ اپنا بہت زیادہ وقت آن لائن گزارنے کے عادی ہوچکے ہیں اور بستر پر بھی اسمارٹ فونز ان کے ہاتھ میں ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی نیند بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو نیند کی اہمیت کا احساس کرنا چاہئے اور اس کو ترجیح دینا چاہئے ورنہ بیماریوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔

 

 

Page 7 of 36