اتوار, 28 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

 

ایمز ٹی وی (صحت)امریکی سائسدانوں نے شہد کی مکھی کے زہر سے جوڑوں اورہڈیوں کا ناقابلِ برداشت درد دور کرنے کی دوا تیار کر لی ہے۔واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد کی مکھیوں کے زہر میں ایک مرکب پیپٹائیڈ دریافت ہوا ہے جسے نینوذرات میں بھر کر گھٹنوں میں داخل کرنے سے گنٹھیا کی تکلیف کو دور کیا جاسکتا ہے۔

پیپٹائید کو میلیٹن کا نام دیا گیا ہے جو سوزش اور جلن کو کم کرنے والا ایک نہایت طاقتور مرکب ہے۔ یہ ہمارے جسم کی کرکری یا نرم ہڈیوں (کارٹلیج) کو گِھسنے اور ٹوٹنے سے روکتا ہے۔ سائسندانوں کا کہنا ہے کہ گٹھیا کے مرض میں ہڈیاں تباہ ہوتی اور تکلیف کا باعث بنتی ہیں اس لئے درد کا فوری ازالہ بے حد ضروری ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) اگر آپ کافی کے شوقین ہیں تو یقینا جاننا چاہتے ہوں گے کہ بہت زیادہ کافی پینے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔ اس سوال کا جواب جاننے کےلئے آپ کو خود تجربہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے حیرت انگیز حماقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسا خوفناک تجربہ کردیا کہ شاید اب کافی کے متعلق مزید کوئی تجربہ کرنے سے پہلے لوگ ہزار بار سوچیں گے۔ نارتھمبریا یونیورسٹی کے تحقیق کار کافی میں پائے جانے والے اہم عنصر کیفین کے جسمانی صلاحیت پر اثرات کا مطالعہ کرنا چاہ رہے تھے۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ کیفین کی مقدار بڑھانے سے ورزش کرنے والوں کو کتنا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔ اس مقصد کےلئے ایک طالبہ کو 0.3 گرام کیفین دی جانی تھی، جو کہ تین کپ کافی کے برابر ہے۔

 

تحقیق کاروں کی غفلت اور نالائقی کا اندازہ کیجئے کہ کیفین کی مقدار کا حساب لگانے کیلئے موبائل فون کا کیلکولیٹر استعمال کیا اور اعشاریہ غلط جگہ لگانے کی وجہ سے 0.3 گرام کی بجائے لڑکی کو 30 گرام کیفین دینے کا فیصلہ کر دیا، جو کہ کافی کے 300 کپ پینے کے مترادف تھا۔ لبمے عرصے تک جوانی برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو یہ کام ہر صورت کریں،معروف ڈاکٹر نے بہترین مشورہ دیدیا بے تحاشہ کیفین ملتے ہی لڑکی کی حالت غیر ہوگئی اور وہ بری طرح تڑپنے لگی۔ اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا اور ایک ہفتے کی انتھک کوششوں سے ڈاکٹر بمشکل اس کی جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔ یونیورسٹی کی ناقابل یقین غیر ذمہ داری پر عدالت نے اسے مجموعی طور پر سوا چار لاکھ پاﺅنڈ (تقریباً ساڑھے چھ کروڑ پاکستانی روپے) جرمانہ کیا، اور یہ تاکید بھی کی کہ آئندہ ایسی حرکت کرنے کی کوشش بھی نہ کی جائے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)کیا آپ اپنے بہت سے دیگر کاموں کی طرح ورزش کو بھی ویک اینڈ کے لیے مخصوص رکھتے ہیں، کیونکہ آپ پورا ہفتہ ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو جان لیں کہ آپ ان افراد کی نسبت زیادہ فوائد حاصل کر رہے ہیں جو روزانہ ورزش کرتے ہیں۔ جنرل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یوں تو باقاعدگی سے ورزش کرنا بھی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ بے شمار بیماریوں سے حفاظت فراہم کرتا ہے، لیکن اگر آپ صرف ویک اینڈ پر یا ہفتہ میں صرف ایک سے دو دن ورزش کرنے کے عادی ہیں تو آپ ورزش سے حاصل ہونے والے تمام فوائد دگنے حاصل کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل ایک مخصوص وقت کے لیے جسم کو فعال رکھنا اسے بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہفتے میں کم از کم 75 منٹوں کی ورزش جسم کو چاق و چوبند رکھتی ہے۔ ماہرین نے واضح کیا کہ یہ ایک اوسط اندازہ ہے۔ تاحال اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ کسی شخص کے لیے کتنے گھنٹوں یا منٹوں کی ورزش اسے صحت مند رکھنے کے لیے کافی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ ویک اینڈ پر ورزش کرنے والے افراد میں باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد کی نسبت مختلف بیماریوں سے موت کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔ تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوشگوار انکشاف ہے کہ ہم ہفتے میں صرف ایک سے دو دن ورزش کر کے بھی اپنے جسم کو بے شمار بیماریوں سے بچا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ورزش نہ کرنا اور غیر متحرک زندگی گزارنا مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب، فالج، جسم میں درد اور موٹاپے کو جنم دیتا ہے اور یہ بیماریاں انسان میں قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)سردیوں کے ساتھ ہی نزلہ، زکام اور کھانسی جیسے امراض پھوٹ پڑے ہیں جب کہ عالمی ادارہ صحت نے برڈ فلو کی تازہ وبا سے خبردار بھی کردیا ہے لیکن گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ برڈ فلو کے علاوہ ہر طرح کے نزلہ، زکام اور کھانسی کا توڑ آپ کے باورچی خانے میں موجود ہے۔ یہ کم خرچ اور آزمودہ دیسی علاج جسے دنیا بھر میں ’’سنہری پیسٹ‘‘ کہا جاتا ہے، آپ کو ڈاکٹر کی لمبی چوڑی فیسوں اور مہنگی دواؤں سے بھی بچائے گا۔ اس کا اہم ترین جزو ہلدی ہے جس کی طبی خصوصیات کے جدید زمانے کے ماہرین بھی معترف ہیں۔ سنہری پیسٹ بنانے کے لیے آپ کو درج ذیل چیزیں درکار ہوں گی: ہلدی پاؤڈور (60 گرام) پانی (250 ملی لیٹر یعنی ایک گلاس) پسی کالی مرچ (3 چائے کے چمچے یعنی 15 گرام) زیتون یا کھوپرے کا تیل (70 ملی لیٹر یعنی تقریباً ایک تہائی کپ) تیاری کا طریقہ: برتن میں ایک گلاس پانی لے کر اسے ہلکی آنچ پر رکھ دیں اور کچھ دیر گرم ہونے دیں لیکن پانی اتنا گرم نہ ہو کہ ابلنے لگے۔ اب اس پانی میں ہلدی پاؤڈر ڈال کر چمچے سے ہلاتے جائیں تاکہ 5 سے 10 منٹ میں پیسٹ بن جائے۔ واضح رہے کہ چولہے کی آنچ صرف اتنی ہونی چاہیے کہ پانی گرم رہے لیکن ابلنے نہ پائے ورنہ ہلدی کے مفید اجزاء ضائع ہوجائیں گے۔ پیسٹ بن جانے کے بعد اس میں 3 چائے کے چمچے پسی کالی مرچ اور 70 ملی لیٹر تیل (زیتون یا کھوپرے کا) بھی شامل کردیں اور اسی طرح ہلکی آنچ پر اس میں چمچہ چلاتے رہیں یہاں تک یہ تمام اجزاء مکمل طور پر یکجان ہوجائیں۔ اب اسے چولہے پر سے اتار لیں اور ٹھنڈا ہونے دیں۔ سنہری پیسٹ تیار ہے جسے آپ کسی بوتل میں بند کرکے تقریباً دو ہفتے تک ریفریجریٹر میں محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ البتہ اس کے بعد یہ قابلِ استعمال نہیں رہے گا۔ استعمال کا طریقہ: اس سنہری پیسٹ کی ایک سے دو کھانے کے چمچوں جتنی مقدار روزمرہ کھانوں کے ساتھ چٹنی کی طرح کھائی جاسکتی ہے۔ اگر آپ سردیوں میں سادہ سوپ، ویجی ٹیبل سوپ، چکن کارن سوپ یا ایسا ہی کوئی دوسرا سوپ پیتے ہیں تو ایک پیالہ سوپ میں اس سنہری پیسٹ کے دو چمچے شامل کیے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح رات کو سونے سے پہلے نیم گرم دودھ میں اسی پیسٹ کے دو چمچے ملا کر پینے سے بھی فائدہ ہوگا۔ یاد رہے کہ روزانہ آپ کے جسم میں اس سنہری پیسٹ کی دو کھانے کے چمچوں جتنی مقدار پہنچنی چاہیے لیکن اس سے زیادہ نہیں کیونکہ کسی بھی چیز کی زیادتی فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ سردیوں کے علاوہ بدلتے موسم میں بھی یہی سنہری پیسٹ آپ کے جسم میں دفاعی نظام کو مضبوط رکھتا ہے اور آپ بدلتے موسم کے امراض سے بھی اضافی طور پر محفوظ رہتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) سپریم کورٹ کی جانب سے مضرصحت دودھ کی کھلے عام فروخت پر لیے گئے نوٹس کے بعد حکومت کو بھی ہوش آہی گیا، حکومت کی جانب سے مضر صحت دودھ اور خوراک فروخت کرنے والوں کو سزائیں دینے کے لیے اسپیشل عدالتیں قائم کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مضر صحت دودھ اور پانی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہی سالہا سال سے خواب غفلت میں پڑی پنجاب حکومت کو بھی عوام کی صحت کا خیال آ ہی گیا اور حکومت نے پہلی بار مضر صحت دودھ اور خوراک فروخت کرنے والوں کو سزائیں دینے کے لیے اسیشل ٹریبونلز قائم کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ وہ لوگ جو حکومتی اہلکاروں کی ملی بھگت اور حکومت کی ناک تلے سالہا سال سے عوام کو خوبصورت پیکنگ میں دودھ اور خوراک کی دیگر چیزوں کے نام پر زہر کھلا رہے تھے اور حکومت نے کبھی ان کے خلاف کارروائی کو درخور اعتنا ہی نہ سمجھا یکایک ان کا یہ عمل انسانیت کے خلاف سنگین جرم قرار دے دیا گیا۔ اس حوالے سے حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے بھر کے ضلعی افسران اور متعلقہ سیکریٹریز کو مراسلہ بھی بھجوا دیا گیا ہے جس میں ان کو ہدایت کی گئی ہے کہ اسپیشل کورٹس کے لیے دو دو افراد کو نامزد کیا جائے تاکہ انھیں تعینات کیا جاسکے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اسپیشل کورٹس میں تعیناتی کے لیے ایم بی بی ایس، فوڈ ٹیکنالوجی، کیمسٹری یا بایو کیمسٹری، بیالوجی اور وٹرنری میں ماسٹرز کی ڈگری کی شرط رکھی گئی ہے۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اسپیشل کورٹس کے لیے جوڈیشل افسران کو نامزد کریں تاکہ ان عدالتوں کا جلد قیام ممکن ہو سکے ۔

 

جمعرات, 26 جنوری 2017 13:41

خواتین ہوجائے ہوشیار

 

ایمز ٹی وی (صحت )برطانوی دارالحکومت میں 15 کاسمیٹک کمپنیوں کے خلاف مضر صحت کریمیں بیچنے پر بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ان کمپنیوں پرایک لاکھ 68 ہزار 579 پاؤنڈ کا جرمانہ عا ئد کیا گیا ہے۔ یہ کمپنیاں ایسے برانڈز کی رنگ گورا کرنے والی کریمیں بیچتی تھیں جن میں پاکستان کی مشہور کمپنیوں کی کریمیں اور صابن بھی شامل ہیں۔ ان کریموں میں کینسر کا سبب بننے والے مضر صحت کیمیکلز پائے گئے ہیں۔ لندن میں کئی دکانداروں کو بھاری جرمانوں کے علاوہ گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ان دکانوں کے مالکان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے دوبارہ مضر صحت کریمیں اور صابن فروخت کئے تو انہیں ایک سال تک جیل کی سزا بھی کاٹنی پڑسکتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران کئے گئے طبی مطالعات سے ثابت ہوچکا ہے کہ رنگ گورا کرنے اور جلد کو شاداب رکھنے والی بیشتر کریموں اور کاسمیٹک مصنوعات صحت کو نقصان پہنچانے کا با عث ہے۔ اسی بناء پر طبی ماہرین ایسی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ بھی کرتے آرہے ہیں۔ اس تناظر میں یہ پہلا موقعہ ہے جب لندن میں کاسمیٹک کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے۔

 

 

ایمز تی وی (صحت )عالمی ادارہ صحت نے چین میں برڈ فلو سے 9 ہلاکتوں کے بعد تشویش کا اظہار کیا ہے چین کے شمالی صوبے ہینان، جنوبی گوانگ ڈونگ اور مرکزی ہیونان کے طبی مراکز سے اب تک برڈ فلو وائرس سے 9 اموات کی تصدیق ہوچکی ہے۔ ان میں سب سے تازہ واقعہ گزشتہ روز ہینان میں پیش آیا جہاں ایک ہی ہوٹل میں کام کرنے والے دو ملازم برڈ فلو سے ہلاک ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ چین میں اس نئی وبا سے اب تک کئی بڑے شہروں میں برڈ فلو کے واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں شنگھائی، ہانگ کانگ اور ژنہوا وغیرہ شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق چین میں برڈ فلو کی وبا مارچ 2013 میں پہلی بار مشاہدے میں آئی تھی جس میں اتار چڑھاؤ نوٹ کیا جاتا رہا تھا اور تب سے 2017 کی ابتداء تک ایک ہزار افراد برڈ فلو میں مبتلا ہوئے جن میں مرنے والوں کی شرح 38.5 فیصد تھی یعنی صرف چین میں اس پورے عرصے کے دوران برڈ فلو سے 385 کے لگ بھگ ہلاکتیں ہوئیں جو ایک تشویشناک امر ہے چین میں برڈ فلو کی حالیہ وبا کا باعث بننے والا وائرس ایچ سیون این نائن (H7N9) ہے جو سانس کی شدید بیماری پیدا کرتا ہے جبکہ سردیوں میں اس کی شدت بڑھ کر جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ایچ سیون این نائن ان کے لیے پریشان کن ہے کیونکہ اس سے متاثرہ مرغیاں مرتیں نہیں اور بہت تیزی سے یہ وائرس انسانوں تک منتقل ہوتا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر، مارگریٹ چین کے مطابق چین میں فلو کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے فوری طور پر تمام ممالک سے برڈ فلو کے واقعات پر کڑی نظر رکھنے کو کہا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)شہر میں تاحال چکن گنیا کا وائرس موجود ہے جسے ختم کرنے کیلئے صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جا رہے ۔ انڈس اسپتال کراچی میں گزشتہ دوہفتوں کے دوران 18 مریضوں میں چکن گنیا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ اسپتال کے شعبہ انفیکشیئس ڈیزیز کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے مطابق انڈس اسپتال نے چکن گنیا کے تشخیصی ٹیسٹ کی مفت سہولت دو ہفتے قبل شروع کی تھی اور دو ہفتوں کے دوران 36مریضوں کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 18 مریضوں میں اس مرض کی تصدیق ہوئی ۔ انہوں نے بتایا کہ مریض ملیر ، ماڑی پور، لانڈھی اور شہر کے دیگر علاقوں سے آئے تھے جو ٹیسٹ کرانے اور رپورٹ لینے کے بعد واپس چلے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ چکن گنیا ایک وائرل ڈیزیز ہے جوایڈیز ایجپٹی اور ایڈیز ایلبوپکٹس مچھر کے کاٹنے کے لاحق ہوتا ہے ۔ اسکی اور ڈینگی کی علامات تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں جس میں تیز بخار، جوڑوں میں درد، سر درد ، جوڑوں کی سوزش، جلد پر لال دھبے پڑنا، پٹھوں میں درد،الٹی آناودیگر شامل ہیں ۔یہ ایک سے دوسرے فر د کو نہیں لگتا لیکن اگر ایک متاثرہ فرد کو کاٹنے کے بعد مچھر کسی دوسرے کو کاٹے تو یہ مرض منتقل ہو جاتاہے

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)امریکی سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ غیر متحرک نیم مصنوعی نامیاتی وجود تخلیق کرلیا۔تخلیق سے ادویات کی دریافت میں مدد ملے گی ۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کے دی اسکرپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں نے اس سلسلے میں تحقیق کی بنیاد پر ایک نیا بیکٹیریم تخلیق کیا ہے ۔ یہ زندگی کے جینیاتی کوڈ کی چار قدروں کے علاوہ دو مصنوعی بنیادیں بھی بناتا ہے جنہیں ایکس اور وائی کا نام دیا گیا ہے۔امریکی ادارے کے پروفیسرفلوائد رومیز برگ کے مطابق یہ سیمی سینتھیٹک آرگینزم زندگی کے قریب تر ہے

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)ہم جانتے ہیں کہ چکنائی سے بھرپور کھانے جگر کو متاثر کرتے ہیں لیکن اب ماہرین نے مضر چکنائیوں کے صرف ایک کھانے کے جگر پر اثرات کو بھی نوٹ کیا ہے اور بتایا ہے کہ چکنائیاں صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ کے معمول میں چکنائیوں بھرے مرغن کھانے زیادہ ہوتے ہیں تو اس سے الکوحل کے بغیر جگر پر چکنائی اور دیگر امراض کے شکار ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ اس مرض کو نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے جس میں شراب نہ پینے والوں کے جگر میں چربی جمع ہوتی رہتی ہے۔ این اے ایف ایل ڈی عموماً 40 یا 50 سال کی عمر میں پیدا ہوتی ہے اور خصوصاً موٹے لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے لیکن یہ مرض جگر کو خراب کرکے اسے ناکارہ بنادیتا ہے یہ مرض جگر میں چکنائیوں کے بھرنے کے بعد پیدا ہوتا ہے اور ذیابیطس اور امراضِ قلب کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چکنائیوں والے کھانے این اے ایف ایل ڈی کی وجہ بن سکتے ہیں لیکن دی جرنل آف کلینکل انویسٹی گیشن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اب سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ چکنائی کے جگر پر سالماتی سطح کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ جرمن ماہر صحت کے مطابق چکنائیوں سے بھرا صرف ایک کھانا بھی جگر پر اثرانداز ہوکر اس میں انسولین کی حساسیت اور میٹابولزم کو تبدیل کردیتا ہے۔ ماہرین نے اس حوالے سے سروے میں 14 افراد کو شامل کیا جن میں دبلے پتلے اور صحت مند افراد شامل تھے۔ ماہرین نے شرکا کو اتنا پام آئل دیا جو ایک چکنائی والے کھانے کے برابر تھا، ہر کھانے کے بعد ان کے جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ صرف ایک مرتبہ چکنائیوں سے بھرپور کھانا کھانے سے انسولین کی حساسیت، ٹرائی گلیسرائیڈز اور دیگر اجزا بڑھ جاتے ہیں اور ان میں سے بعض خون میں بھی نوٹ کیے گئے۔ اس تحقیق پر سائنسدان حیران ہیں اور ان کا کہنا ہےکہ چکنائیوں کی ایک خوراک بھی جگر کو وقتی طور پر تبدیل کردیتی ہے۔

 

Page 8 of 36