اتوار, 28 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health


ایسا نظر آتا ہے کہ جدید سائنس ذہانت کے حوالے سے مخصوص اور روایتی رویوں کی نفی کرتے ہوئے ایسی عادات کے حامل افراد کو ذہین قرار دیتی ہے جن کا تصور کرنا مشکل ہوتا ہے۔

ویسے اس بات سے اختلاف نہیں کہ ذہین افراد اپنے دیگر ساتھیوں کے مقابلے میں کافی مختلف ہوتے ہیں مگر اتنا فرق بھی ہوتا ہے کیا؟

تو جانیں کہ جدید سائنسی رپورٹس میں کیسے رویوں کے حامل افراد کو ذہانت کا حامل قرار دیا گیا ہے جو اکثر افراد کو مضحکہ خیز یا ناقابل برداشت لگتے ہیں۔

لوگوں کے چبانے کی آواز سے جھنجھلاہٹ کا شکار ہونے والے

دنیا کی 20 فیصد آبادی ایک نفسیاتی عارضے misophonia یا مخصوص آوازوں کے معاملے حساسیت کا شکار ہے۔ امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اس طرح کے افراد زیادہ تخلیقی ذہن رکھنے والے ہوتے ہیں۔ تو اگر آپ بھی اپنے ارگرد لوگوں کے کھانا چبانے کی آواز سے پریشان ہوجاتے ہیں تو ہوسکتا کہ آپ ایک ذہین ترین فرد ہوں۔

غیرمنظم یا صفائی پسند نہ ہونا

امریکا کی مینیسوٹا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے دوران دو گروپس کو لیا گیا، ایک گروپ کو صاف ستھرے ماحول جبکہ دوسرے کو بکھیرے ہوئے سامان کے ساتھ رکھا گیا۔ پھر ان دونوں گروپس کو ایک موضوع پر آئیڈیاز دینے کے لیے کہا گیا تو نتائج سے معلوم ہوا کہ بکھیرے ہوئے سامان والی جگہ پر رہنے والے گروپ کے خیالات زیادہ دلچسپ اور تخلیقی تھے۔ محققین کے مطابق بے ترتیبی لوگوں کو روایات سے دور رکھتی ہے اور ان کے لیے نت نئے خیالات کا اظہار کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

رات گئے تک جاگنا

میڈرڈ یونیورسٹی کی ایک ہزار نوجوانوں پر کی جانے والی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد صبح جلد جاگنے والوں کے مقابلے میں آئی کیو لیول میں زیادہ آگے ہوتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ کافی زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ تو کیا آپ بھی رات گئے تک جاگنے کے عادی ہیں؟

اپنے آپ سے باتیں کرنا

ایک تحقیق کے مطابق اپنے آپ سے باتیں کرنا فائدہ مند ہوتا ہے اور اس سے کسی کو بحث میں قائل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ اپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں ان کا دماغ زیادہ موثر طریقے سے کام کرتا ہے اور سیکھنے اور مقاصد کے حصول میں مدد دیتا ہے۔

کسی بھی چیز سے زیادہ آسانی سے توجہ ہٹ جانا

بیشتر افراد کہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی نے لوگوں کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو چھین لیا ہے مگر ایک تحقیق میں اس برعکس روشنی ڈالی گئی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ٹیکنالوجی آپ کا دھیان بٹا سکتی ہے مگر درست ماحول اور درست تیکنیکس کی بدولت یہ چیز آپ کو ذہین ترین بناسکتی ہے۔ تحقیق کے بقول اس سے لوگوں کو ملٹی ٹاسکنگ اور ترجیحات طے کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ اس سے اطلاعات کا بہتر تجزیہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

خاکے بنانا

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ خاکے بنانے سے لوگوں کو توجہ مرکوز کرنے، نئے تصورات ذہن میں لانے اور معلومات اکھٹا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم محققین یہ بتانے سے قاصر رہے کہ خاکے بنانے سے ذہن تیز ہونے کی اصل وجہ کیا ہے۔

 کوئٹہ:بلوچستان کا آئندہ مالی سال کے لیے390  ارب روپے کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔

بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ کا حجم390  ارب اور خسارہ 60 ارب روپے ہوگا، بجٹ میں 6 ہزارنئی ملازمتوں کا اعلان کیا جائے گا جب کہ گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کی تنخواہیں 10 فیصد بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

بجٹ میں صحت، تعلیم اور امن و امان کو ترجیحات میں شامل کیاگیا ہے جب کہ نئے بجٹ میں بے روزگار نوجوانوں کے لئے نئی اسامیاں بھی پیدا کی جائیں گی۔

ہم جانتے ہیں کہ پانی پینا اور وہ بھی مناسب مقدار میں پینا صحت کو بہتر رکھنے میں اہم کردار اداکرتا ہے۔دنیا میں تمام ماہرین طبیعات گرم پانی پینے کو ترجیح دیتے ہیں، جس کے بہت سے طبی فوائد ہیں۔
 
دن کا آغاز پانی سے کرنے کی عادت ہمارے میٹابولزم میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ گرم پانی پینے سے ہمارے جسم کا درجہ حرارت بلند ہوتا ہے، جس سے میٹابولزم ریٹ بڑھتا ہے اور ہم بآسانی وزن کم کر پاتے ہیں۔
 
گرم پانی پینے سے بھوک میں کمی واقع ہوتی ہے اور کم کھانا آپ کے معدےپر بوجھ بھی نہیں بنتا۔ گرم پانی سے خون کی روانی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہماری جِلد بھی نرم وملائم ہوجاتی ہے۔ جب ہم گرم پانی پیتے ہیں تو اس کی وجہ سے خون کی روانی میں بہتری آتی ہے اور کھانسی اور زکام سے نجات بحی ملتی ہے۔
 
گرم پانی استعمال کیا جائے تو پیٹ کی بیماریاں دور ہوجاتی ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گرم پانی جسم سے زہریلے مادوں کو رفع حاجت کے دوران خارج کرتا ہے۔ سونے سے قبل گرم پانی پی لیں تو یہ ہمارے جسم کو ہلکا پھلکا کردے گا، جس سے ہمیں پرسکون نیند آسکے گی۔
 
دماغ کا 75 فیصد حصہ پانی ہوتا ہے۔ جب ہم جی بھر کے پانی پیئیں گے تو دماغ کو تقویت ملے گی۔


کیلی فورنیا: سائنس دانوں نے بینائی سے محروم چوہوں کی آنکھوں میں ایک جین داخل کر کے اندھا پن دور کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔یونیورسٹی ا?ف کیلی فورنیا کے سائنس دانوں نے ریٹینا میں خرابی کے باعث بینائی سے محروم ہوجانے والے مریضوں کے لیے ایک کامیاب علاج دریافت کیا ہے۔ قبل ازیں اس بیماری کا واحد علاج’الیکٹرانک آنکھ‘ لگوانا تھا، جو مہنگا ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی تھا اور اس میں کامیابی کا تناسب بھی بہت زیادہ اچھا نہ تھا۔ماہرین اعصاب و چشم نے ریٹینا میں ایک ایسی جین کی موجودگی کا پتہ چلایا جسے ریٹینا سے نکال کر vitreous میں داخل کیا جائے تو بینائی واپس آنے کے امکانات خاصے روشن ہوجاتے ہیں۔ ایڈینو ایسوسی ایٹڈ وائرسس (AVV) کے انجینیئرز نے اس جین کو بینائی سے محروم چوہوں کی آنکھ کی پتلی کے لینس والے حصے vitreous میں داخل کیا اور حیران کن طور پر چوہوں نے دیکھنا شروع کردیا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے بینائی اس قدر بحال ہوجاتی ہے کہ انسان تحریروں کو بھی پڑھنے کے قابل ہوجاتا ہے، چوہوں پر حوصلہ افزا نتائج حاصل ہونے کے بعد سائنس دان اس طبی عمل کو انسانوں کے موافق بنانے پر کام کر رہے ہیں اور امید ہے جلد یہ طریقہ علاج مارکیٹ میں دستیاب ہوگا جس کی مدد سے بینائی سے محروم افراد کی ا?نکھوں کی روشنی a ہوجائے گی۔

ہفتہ, 16 مارچ 2019 13:43

سبز چائے موٹاپے کے لئے مفید۔

کولمبس، اوہایو: سبز چائے کے مفید اثرات سے ایک دنیا واقف ہے اور اب اس میں موٹاپا کم کرنے کی ایک اور خاصیت کا انکشاف بھی ہوا ہے۔اس کی وجہ اب یہ بتائی جارہی ہے کہ ہماری ا?نتوں اور معدے کے نظام میں سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں مختلف اقسام کے بیکٹیریا (جراثیم) پائے جاتے ہیں اور ان کے درمیان توازن ہی تندرستی کی علامت ہوتا ہے۔ سبزچائے اس پورے نظا پر اثرانداز ہوکر موٹاپے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔کولمبس میں واقع اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے اپنی تلاش میں یہ دیکھنے کی کوشش کی کہ سبزچائے ا?خرکسطرح سے موٹاپے اور اس سے وابستہ کیفیات پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس سے قبل ماہرین یہ کہہ چکے ہیں کہ سبزچائے اندرونی جلن کوکم کرتی ہے اور موٹاپے کو کم کرتی ہے۔ اس پراب یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر رچرڈ برونو نے مہرِ تصدیق ثبت کی ہے۔ہماری غذا اور عادات کئی طرح سے موٹاپے پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس پیچیدہ عمل کوجاننے کے لیے ماہرین نے ا?ٹھ ہفتوں تک نر چوہوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ پہلے گروہ کو معیاری غذا دی گئی جبکہ دوسرے گروہ کو موٹاپا لانے والی روغنی کھانے کھلائے گئے۔ماہرین نے دونوں گروہ کے چوہوں میں سبزچائے کے اجزا بھی شامل کئے۔ ا?ٹھ ہفتوں بعد ماہرین نے معدے کی ایک کیفیت ’لیکی گٹ‘ کو بھی نوٹ کیا جو اندرونی سوزش اور دیگر مضر اثرات کی وجہ بنتی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ا?نتوں ، معدے اور دیگر ہاضماتی نظام میں بیکٹیریا کی موجودگی اور جسم میں موٹاپے سے وابستہ چربی کا بھی جائزہ لیا۔ان کے مطابق سبزچائے ان بیکٹیریا پر خاص طور پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ تجربے میں جن چوہوں کو دیگرغذاو¿ں کے ساتھ سبزچائے کے مرکبات دیئے گئے تو ان میں دیگر چوہوں کے مقابلے میں ان کے وزن میں 20 فیصد کم اضافہ ہوا۔ اس سے معلوم ہوا کہ سبزچائے معدے کے بیکٹیریا پر اثرانداز ہوکر وہاں سے فربہی سے روکتی ہے۔ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ سبزچائے زہریلے مرکبات کو روکتی ہے، جسم کے لیے فائدہ مند بیکٹیریا کو بڑھاتی ہےاور بدن کی اندرونی سوزش کو بھی کم کرتی ہے۔
 

 

کراچی : ہوٹل میں مضر صحت کھانا کھانے سے جاںبحق ہونے وا لے 5 بچوں کی پھپھوں اسپتال میں دوران علاج چل بسی ، تفصیلات کے مطابق کراچی کے ہوٹل میں لاعلمی پر غیر صحت کھانا کھانے سے 5بچوں کے بعد پھھپھو بھی چل بسی ، اٹھائس سالہ بینا جو اسپیتال میں زیر اعلاج تھی غیر مضر بریانی کھانے سے جاںبحق ہوگئی میت کو آبائے گاﺅں روانہ کر دیا گیا
انتظامیہ کے مطابق اٹھائس سالہ بینا کی گزشتہ رات حالت بگرنے پر آئی سی یو پر شفت کےا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی یور دم توڑ گئی لواحقین نے بینا کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا تھا

 

ائبر والی غذائیں ڈپریشن، اداسی اور دماغی تناو¿ دور کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں۔اس بات کا انکشاف ایک مطالعے سے ہوا ہے جو یونیورسٹی ا?ف مانچسٹر کے پروفیسر جوزف فرتھ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ناقص غذا دماغی صحت کو متاثر ضرور کرتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ درست غذا کھانے سے ازخود ڈپریشن دور ہوجاتی ہے۔اس ضمن میں 46 ہزار افراد کا ڈیٹا لیا گیا ہے جس کا تجزیہ کرتے ہوئے ماہرین نے سائیکوسومیٹک میڈیسن میں اس کی تفصیلات شائع کرائی ہیں۔ اس تحقیق میں انہوں نے کہا ہے کہ بعض غذائیں ڈپریشن کے علامات تبدیل کرتی ہیں اور ان کے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔اچھی بات یہ ہے کہ جو غذائیں ڈپریشن کم کرتی ہیں وہ چربی کم کرنے اور وزن گھٹانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ غذا میں معمولی تبدیلی سے دماغی و اعصابی صحت میں بہتری ہوتی ہے۔ اگر اس کے ساتھ ورزش کو بھی شامل کرلیا جائے تو اس کے فوائد دوچند ہوجاتے ہیں۔اس سروے سے ایک انکشاف یہ بھی ہوا کہ ڈپریشن زیادہ تر خواتین پر حملہ ا?ور ہوتا ہے اور اگر خواتین سبزیوں اور ریشے دار غذاو¿ں کا استعمال بڑھائیں تو مردوں کے مقابلے میں خواتین کو اس کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

 

ٹوکیو: روزہ یا اس سے زائد وقت کا فاقہ ہما رے جسم کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے جس کے مزید فوائد سا منے آ تے رہتے ہیں جبکہ اب جاپانی ماہرین نے کہا ہے کہ روزے سے خون میں 30 ایسے مفید میٹابولک مارکرز بڑھ جاتے ہیں جو جسم پر حیرت انگیز اثرات مرتب کرتے ہیں۔گزشتہ کئی برس سے ماہرین روزے کے جسم پر اثرات پر غور کررہے ہیں اور حال ہی میں اوکی ناوا انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اسکالر پروفسر تاکایوکی ٹیرویا نے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ’ جانوروں کے ماڈل پر فاقے کے حیرت انگیز اثرات سامنے آئے ہیں جنہیں سمجھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ماہرین نے چار صحتمند رضاکاروں کو بھرتی کیا اور انہیں 10،34 اور 58 گھنٹوں تک کھانے سے بعض رکھا لیکن یہ بایومارکر کی بجائے کسی اور موضوع سے متعلق تھی۔ حیرت انگیز طور پر ماہرین نے دریافت کیا کہ فاقے کے بایومارکرز پر گہرے اور اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین نے دیکھا کہ 58 گھنٹے کے بعد جسم کے اندر 44 ایسے میٹابولائٹس میں اضافہ ہوا جن میں سے 30 پر اس سے قبل غور نہیں کیا گیا تھا یعنی فاقے سے ان کے افراز پر غور نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جسم میں توانائی کے متبادل ذخائر پر سگنلنگ بڑھانے والے بایومارکرز میں اضافہ ہوا جن میں بیوٹائریٹس اور برانچ چین امائنو ایسڈ قابلِ ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ اینٹی آکسیڈنٹس کا فروغ بھی دیکھا گیا جس سے معلوم ہوا کہ روزہ یا فاقہ عمررسیدگی کو روکتا ہے۔واضح رہے کہ میٹابولائٹس ان لاتعداد مالیکیول (سالمات) کو کہتے ہیں جو ہمارے جسم میں بہت سارے کام سرانجام دیتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ فاقے کی تحقیق پر مزید کام کی ضرورت ہے تاکہ اس کے مزید فوائد کو سامنے لایا جاسکے

کراچی: ماہرین کے مطابق دنیا میں سب سے پہلی اینٹی بایوٹک 1928 میں ”الیگزینڈر فلیمنگ“ نامی شخص نے ایجاد کی جس کے بعد بیکٹیریا سے بچاو¿ کی ادویات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔بعد ازاں1960میں باقاعدہ طور پر دنیا میں میڈیکل ریولیوشن آیا اور اموات کی شرح میں خاصی کمی دیکھنے میں آئی۔اس کے بر عکس میڈیکل ریوولوشن سے قبل انسانی اموات کی شرح بہت زیادہ تھی۔وقت کے ساتھ ساتھ جہاں انسانی جان کی حفاظت کو نصب العین بنایا گیا وہیں صحت مند انہ زندگی گزارنے کے لئے بھی اقدامات تیز کئے گئے۔ مہلک بیماریوں سے بچاوکے لئے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال نا گزیر ہوگیا۔ پیدائشی بچے سے لے کر 70برس کے بوڑھے کے لئے بھی ویکسینیشن بنائی جانے لگیں تا کہ انسانی زندگی میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جا سکے اور اسے صحت مند زندگی مہیا کی جا سکے۔پولیو وائرس کے ذریعے پھیلنے والی ایسی بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص تک منتقل ہو سکتی ہے۔یہ مرض پیدائش سے لے کر پانچ برس کی عمرتک لاحق ہو سکتا ہے جو پوری زندگی انسان کو معذور یا شدید حالت میں انسان کی موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے لیکن اس کا علاج پیدائش سے لے کر پانچ برس کی عمرتک مسلسل ویکسینیشن سے ممکن ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق پولیو کے90 فیصد کیسز دنیا کے صرف تین ممالکافغانستان‘نائجیریااور پاکستان میں رپورٹ ہوئے ہیں۔پاکستان اور افغانستان مسلم ممالک ہیں جب کہ نائجیریا کی آدھی آبادی مسلمان ہے۔کئی برس سے پولیو ویکسین کے حوالے سے پاکستان بھر میں ایک بہت بڑی بحث جاری ہے، کوئی اس ویکسین کے حق میں بات کرتا ہے تو کوئی اسے سازش قرار دے کر اس کے خلاف ٹھوس دلائل پیش کرتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق دس سال پہلے یہ شرح سالانہ199 افراد تھی اور آج بھی اس کی شرح تقریباً 199 سے 200 افراد سالانہ ہے جبکہ نائجیریا میں صورتحال اس سے بھی زیادہ سنگین ہے۔شروع میں جب پولیو ویکسینیشن کو متعارف کروایا گیا تو عوام اور علمائاکرام نے اس کی شدید مخالفت کی اس کے بعد علمائکرام کو حکومت نے پولیو ویکسینیشن کے لئے قائل کیا جنہوں نے بعد میں فتوی کے ذریعے اسے جائز قرار دے دیا۔
جمعرات, 24 جنوری 2019 15:46

رونگٹے کیوں کھڑے ہوتے ہیں؟

 

آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ ٹی وی دیکھتے ہوئے کسی خوفناک منظر کے آتے ہی یا سردی محسوس ہوتے ہوئے جلد میں حرکت سی ہورہی ہے۔ یہ دراصل جسم کے بال کھڑے ہونے کا عمل ہوتا ہے جسے رونگٹے کھڑے ہونا کہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ عمل اس وقت سامنے آتا ہے جب کسی خاص صورتحال میں جسم اپنا ردعمل دیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سردی لگنے کی صورت میں جسم خود کار طور پر حرکت میں آتا ہے اور بال کھڑے ہوجاتے ہیں جس کا مقصد فضا سے اضافی گرمائش جذب کرنے کی کوشش ہے۔ اسی طرح خوف کی صورت میں رونگٹے کھڑے ہونے کا مقصد جسم کی دفاعی پوزیشن پر آنا ہے۔ بال کھڑے ہونے کی صورت میں جسم اپنی اصل جسامت سے بڑا نظر آتا ہے اور یہ ممکنہ خطرے سے بچنے کی ایک صورت ہے۔ یوں تو یہ عمل غیر ارادی طور پر ہوتا ہے لیکن بعض افراد ارادتاً بھی اپنے رونگٹے کھڑے کرسکتے ہیں۔

 

Page 3 of 36