پاکستان (15336)
لوگ گھروں میں بند رہنے پہ مجبور - اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت چھوٹے چھوٹے بچے کھانے پینے کی اشیاءکے لیے بے حال
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارت کی طرف سے کشمیر میں جاری مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بندش کے باعث مسلسل 135 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔ سڑکیں سنسان ، وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہےاور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے اور بھارتی غاصب فورسز کی جانب سے مظالم کی شدت میں مزید اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہےکشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔
واضح رہے کہ 5اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور بھارت نے کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے
انیس سو اکہترکی جنگ میں واہگہ اٹاری سیکٹرکے محاذ پر بھارتی فوج کی گولہ باری سے زخمی ہونے کے باوجود دشمن کے بنکر میں نہتا گھس کر بھارتی فوجی کوجہنم واصل کرکے جام شہادت نوش کرنے والے قوم کے بہادر سپوت لانس نائیک محمد محفوظ شہیدکی شہادت کوآج اڑتالیس برس بیت گئے
لانس نائیک محمد محفوظ شہید پچیس اکتوبرانیس سو چوالیس کو پنڈملکاں میں پیدا ہوئے اور اپنی اٹھارویں سالگرہ کے دن پچیس اکتوبرانیس سو باسٹھ کوبری فوج میں شامل ہوئے، وہ انیس سو اکہترکی جنگ کے وقت واہگہ اٹاری سیکٹر میں تعینات تھے۔
سولہ دسمبرانیس سو اکہترکوجب جنگ بندی کا اعلان ہوا توپاک فوج نے اپنی کارروائیوں کو بندکردیا، دشمن نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اورپل کنجری کا جوعلاقہ پاک فوج کے قبضے میں آچکا تھا واپس لینے کے لیے سترہ اور اٹھارہ دسمبرکی درمیانی شب زبردست حملہ کر دیا-
پاک فوج میں لانس نائیک محمد محفوظ کی پلاٹون نمبرتین ہراول دستے کے طورپرسب سے آگے تھی چنانچہ اسے خود کارہتھیاروں کا سامنا کرنا پڑا، محفوظ شہید نے بڑی شجاعت اور دلیری سے مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کی گولہ باری سے شدیدزخمی ہونے کے باوجود غیر مسلح حالت میں دشمن کے بنکرمیں گھس کرہندوستانی فوجی کودبوچ لیااورسترہ دسمبرکو ایسی حالت میں جام شہادت نوش کیاکہ مرنے کے بعد بھی دشمن کی گردن انکے ہاتھوں کے آہنی شکنجے میں تھی۔اس تمام معرکے کے دوران دشمن کی 3 سکھ لائٹ انفنٹری کے کمانڈنگ آفیسر کرنل پوری جوکہ اگلے مورچے میں تھا اور محفوظ کی تمام بہادری کی کاروائی دیکھ چکا تھا فائر بندی کے بعد جب شہداء کی لاشیں اٹھائی جا رہی تھیں تو دشمن لانس نائیک محمد محفوظ کا جسد ِمبارک خود اُٹھا کر لائے اور کمانڈنگ آفیسر نے محفوظ کی بہادری کا اعتراف ان الفاظ میں کیا کہ ’’میں نے اپنی تمام سروس کے دوران اتنا بہادر جوان کبھی نہیں دیکھااگر یہ انڈین آرمی کا جوان ہوتا تو آج میں اس بہادر جوان کو انڈین آرمی کے سب سے اعلی فوجی اعزاز کیلیئے پیش کرتا-‘‘
محمد محفوظ شہید ؒ مڈل ویٹ باکسنگ کے چمپیئن تھے۔باکسنگ میں مہارت کیوجہ سے آپکے ساتھی آپکو پاکستانی محمد علی کے نام سے پکارتے تھے
اس بہادری کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے لانس نائیک محمد محفوظ شہیدکواعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’’ نشان حیدر’’ سے نوازا، لانس نائیک محمد محفوظ شہیدؒ کو نشان حیدر کا اعزاز 23 مارچ 1972ء کو ایوان صدر اسلام آباد میں منعقدہ خصوصی باوقار تقریب میں انکے والدگرامی مہربان خان نے حاصل کیا۔وہ محفوظ آباد کے مقام پرآسودۂ خاک ہیں-