جمعہ, 17 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس سننے سے معذرت کرلی جس کے بعد اپیل سننے والا بینچ ٹوٹ گیا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ تھے، انہوں نے اپیل واپس چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوادی اور نیا بینچ تشکیل دینے کی درخواست بھی کی ہے۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس پر نیب کی اپیل کی سماعت شروع ہوئی تو بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ نیب کی طرف سے عدالت میں کون آیا ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر کو روسٹرم پر بلایا گیا ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ رجسٹرار نے شاید غلطی سے یہ کیس اس بینچ کے سامنے لگادیا ہے ، رجسٹرار آفس نے شاید میرا 20 اپریل کا فیصلہ نہیں پڑھا۔پاناما کیس میں چیئرمین نیب کو بھی بلایا جبکہ فریقین کے وکلا نے اپنے اپنے دلائل دیے، پاناما کے فیصلے میں حدیبیہ پیر ملز کیس کا بھی ایک حد تک فیصلہ دے چکا ہوں ، باقی ججز کے فیصلوں سے متعلق کچھ نہیں کہوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے 20 اپریل کے فیصلے میں حدیبیہ کیس سے متعلق 14 پیراگراف لکھے تھے ، وہ اسحاق ڈار کی حد تک بھی پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں کیونکہ اسحاق ڈار حدیبیہ پیپر ملزم کیس میں پہلے ملزم تھے پھر وعدہ معاف گواہ بن گئے، انہوں نے اپنے فیصلے میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب کو بھی کارروائی کا کہا۔
جسٹس آصف کھوسہ نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی جس پر نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ وہ کیس میں اگلے ہفتے کی تاریخ دے دیں جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ یہ استحقاق چیف جسٹس کا ہے۔ انہوں نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب اپیل کا معاملہ واپس چیف جسٹس کو بھجوادیا اور نیا بینچ تشکیل دینے کی درخواست کردی۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے 2014 میں حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کی درخواست مسترد ہونے کے بعد نیب نے مقدمے کو دوبارہ کھولنے کے لیے 20 ستمبر کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جسے چیف جسٹس نے منظور کرتے ہوئے 10 نومبر کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس دوست محمد پر مشتمل تین رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔
خیال رہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس واحد مقدمہ ہے جس میں پورے شریف خاندان کا نام شامل ہے، نیب کی درخواست میں نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، شمیم اختر اور صاحبہ شہباز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(چترال)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جب کسی کا مینڈیٹ مشکوک ہوجاتا ہے تو قبل از وقت انتخابات کرائے جاتے ہیں اور اس وقت پاکستان جہاں کھڑا ہے وہاں قبل از وقت انتخابات کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا۔
چترال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ بستر پر پڑے ہیں، ان پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کے کیسز ہیں، نہ وہ ملک میں ہیں جب کہ ملک کی معیشیت کا حال دیکھ لیں، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کے پاس سے اقامہ نکلا ہے، یہ منہ لانڈرنگ کا طریقہ ہے، ان حالات میں قوم کے لیے صرف ایک ہی چیز بہتر ہے اور وہ ہے قبل از وقت انتخابات۔
عمران خان کاکہنا تھا کہ کوئی احمق ہی کہہ رہا ہے کہ قبل از وقت انتخابات جمہوریت کے خلاف ہے، جب کسی کا مینڈیٹ مشکوک ہوجاتا ہے تو قبل از وقت انتخابات کرائے جاتے ہیں، اس وقت پاکستان جہاں کھڑا ہے وہاں قبل از وقت انتخابات کے علاوہ مجھے کچھ نظر نہیں آرہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں جب کہ اسٹاک مارکیٹ نیچے آرہی ہے، ہم وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کو فوراً قبل از وقت انتخابات کی طرف لے جایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ نیب کے پہلے چیرمین کو آصف زرداری اور نواز شریف نے مل کر لگایا تھا تاکہ اپنے ساتھیوں اور خود کو بچاسکیں، سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں سامنے آگیا کہ انہوں نے سارے اداروں پر اپنے لوگوں کو بٹھایا ہوا تھا جن کا کام ان کو بچانا تھا، پچھلے چیرمین نیب کے خلاف کارروائی کرکے عبرت ناک سزا دینی چاہیے۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پہلے افغانستان میں امریکی فوج تھی اور ڈرون حملے ہوتے تھے جس کے باعث ہمارے قبائلی علاقوں میں انتشار تھا لیکن جب سے امریکی فوجیں گئی ہیں تو امریکا کی جنگ میں پاکستان کی شرکت سے جو ردعمل آرہا تھا وہ ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرارہا ہے، یہ نریندر مودی کا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ ہے اور اس کو ناکام بنانے کے لیے پوری قوم کو فوج کے ساتھ متحد ہونا پڑے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک بھر کی پولیس فورس کو خیبر پختونخوا کی پولیس کی طرح بنانا پڑے گا کیونکہ صوبے میں 70 فیصد دہشت گردی کو ختم کیا ہے، اگرہم پولیس کو مضبوط کریں تو دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم بہتر طریقے سے لڑ سکتے

 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سندھ حکومت نے آئی جی سندھ کی تقرری کے بارے میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
عدالت عالیہ کے 7 ستمبرکے فیصلے کیخلاف اپیل چیف سیکریٹری سندھ اورسیکریٹری داخلہ سندھ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں غیرسرکاری تنظیم سٹیزن برائے ماحولیات، آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ، وفاقی سیکریٹری داخلہ ، سیکریٹری قانون اور پاکستان رینجرزسمیت 9 افراد کوفریق بنایا گیاہے۔
52صفحات پر مشتمل اپیل فارق ایچ نائیک کے توسط سے دائر کی گئی ہے، اپیل میں موقف اپنایاگیا ہے کہ ہائیکورٹ کافیصلہ قانون کے برخلاف اورمقننہ کے کام میں مداخلت ہے اور صوبے میں آئی جی کی 3 سالہ مدت کوآئینی تحفظ حاصل نہیں اور صوبائی حکومت کو اپنے بنائے ہوئے قواعد میں تبدیلی سے نہیں روکاجاسکتا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے سربراہ کی تقرری کی 3 سالہ مدت پالیسی معاملہ ہے اورانیتا تراب کیس کے مطابق عدلیہ پالیسی ،قانون سازی میں مداخلت نہیں کرسکتی، اس ضمن میں سندھ ہائی کورٹ کاحکم صوبائی اسمبلی کی کارکردگی کو متاثر کرے گا اس لیے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظورکی جائے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی منحرف رکن اسمبلی عائشہ گلالئی کی نااہلی کے لیے دائر ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر میں سنائے جانے کا امکان ہے۔
الیکشن کمیشن میں گلالئی کو ڈی سیٹ کرنے کے ریفرنس کی سماعت ہوئی اور عمران خان کے وکیل سکندر مہمند نے حتمی دلائل دیے جب کہ عائشہ گلالئی بھی الیکشن کمیشن میں موجود ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کچھ دیر میں سنائے جانے کا امکان ہے۔ عمران خان کے وکیل نے سپریم کورٹ کے دو فیصلوں کی تفصیلات جمع کراتے ہوئے کہا کہ دونوں فیصلے پارٹی پالیسی سے انحراف کے متعلق ہیں۔
وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ عائشہ گلالئی کو ڈی سیٹ کر نے کیلئے پارٹی سے مستعفی ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ٹی وی چینلز پر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرچکی ہیں، لہذا گلالئی کو ان حقائق پر ڈی سیٹ کیا جائے، گلالئی نے جان بوجھ کر پارٹی پالیسی سے انحراف کیا اور وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد شیخ رشید کو ووٹ نہیں دیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات لگا کر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ عمران خان نے گلالئی کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کیا۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ ایک خودمختار ادارہ ہے اس پر تلوار نہیں لٹکنی چاہیے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جہانگیرترین کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔ جہانگیرترین کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ یہ درخواست کسی دوسرے کے کہنے پر پاناما کیس کے بدلے میں دائر کی گئی ہے اوردرخواست گزار نے غلط موقف پیش کیا ہے، جس پرجسٹس عمرعطا بندیال نے استفسارکیا ہے کہ یہ درخواست عوامی مفاد میں نہیں تو کس کے مفاد میں دائرہوئی ہے، کیا جہانگیر ترین عوامی عہدہ نہیں رکھتے، کیا جو اصول پاناما میں طے ہوئے ان کا اطلاق آپ پر نہیں ہوگا، کیا جہانگیر ترین کی ویسی ہی جانچ پڑتال نہیں ہونی چاہیے۔ سکندربشیر نے کہا کہ ان کے موکل عوامی عہدہ رکھتے ہیں، عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج نہیں کر رہا لیکن میرا موقف ہے کہ درخواست گزار کے اپنے ہاتھ صاف نہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض ہے، جس پر سکندر بشیر نے کہا کہ انہیں درخواست پر اعتراض نہیں لیکن درخواست گزار نے اپنی درخواست میں عدالت کے سامنے غلط بیانی کی، ایف بی آر آف شور کمپنی پر جہانگیرترین کو نوٹس جاری کرچکا ہے۔ آرٹیکل 184 کے تحت مقدمے میں نااہلی غیرمتنازعہ اور تسلیم شدہ حقائق پر ہوتی ہے، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ بینک ڈیفالٹرہونے پر قرض معافی کا معاملہ ہوسکتا ہے، جس پر سکندر بشیر نے کہا کہ قرض معافی اور ڈیفالٹرہونے میں فرق ہے، جہانگیر ترین پر بینک ڈیفالٹر ہونے کا الزام نہیں ہے اور نا ہی انہوں نے قرض معاف کرایا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جہانگیرترین پر الزام ہے کہ وہ بطوروزیر کمپنی کے قرض معافی کے لیے اثرانداز ہوئے، یہ ایک مفروضہ ہے کیونکہ اس کا کوئی ثبوت نہیں، بغیرثبوت کے اثرانداز ہونے کا الزام کیسے لگایا جا سکتا ہے۔ اکرم شیخ کا موقف درست ہے کہ پاناما کیس اور ان درخواستوں میں معاملہ ایک جیسا ہے، میرا خیال ہے کہ پاناما کیس ان درخواستوں کے ساتھ سننا چاہیے تھا لیکن سابق چیف جسٹس نے ان درخواستوں کو الگ سے سننے کا فیصلہ کیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا میں کہا گیا کہ مقدمے کی 36 سماعتیں ہوچکی ہیں لیکن کسی نے تحمل سے کیس سننے کی ستائش نہیں کی، ہمیں سب کو ایک ترازو میں پرکھنا ہے کیوں کہ پارلیمنینٹرینز ہمارے نمائندے ہیں، پارلیمنٹ ایک خودمختار ادارہ ہے اور اس پر تلوار نہیں لٹکنی چاہیے ، چیف جسٹس نے حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ کو سراہتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مقدمہ ابھی زیرسماعت ہے کئی مشترکہ قانونی سوالات ہیں، عمران خان کے کیس میں گزشتہ روزآپ نے دریا کو کوزے میں بند کیا، کل آپ نے کہا کہ 3 چیزیں عمران خان نے ظاہر نہیں کیں، ایک یہ کہ عمران خان نے اہلیہ سے لیا گیا قرض ظاہرنہیں کیا، دوسرا نیازی سروسز آف شور کمپنی کا اکاونٹ بھی ڈکلیئر نہیں اور تیسرا یہ کہ شاہراہ دستورپرفلیٹ کی ایڈوانس ادائیگی ظاہر نہیں کی، یہ بات بھی کہ جمائما کے نام پر بے نامی جائیداد بھی ظاہر نہیں کی۔ کیس کی مزید سماعت جمعرات کو ہوگی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے الیکشن بل 2017 کی منظوری کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی۔
میڈیا زرائع کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بیرسٹر فروغ نسیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے ، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نااہل شخص کے لیے قانون میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
الیکشن بل 2017 آئین کے آرٹیکل 2اے ،227 اور 10اے کی خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ نوازشریف کا بطور پارٹی صدر انتخاب بھی آئین اورقانون کے خلاف ہے ،اس لیے اس ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود سینیٹ اورقومی اسمبلی سے الیکشن بل 2017 میں ترمیم منظورکرائی تھی جس کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال اورعدالت کی جانب سے نااہل قرار دیئے شخص کو پارٹی عہدہ رکھنے کا اہل قراردیا گیا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کے دو گواہ ریونیو اور بینک ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوگئے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کررہا ہے۔ نیب نے استغاثہ کے 28 میں سے 2 گواہ ان لینڈ ریوینیو کمشنر لاہور اشتیاق علی اور نجی بینک (البرکہ) کے سینئر نائب صدر طارق جاوید ریکارڈ سمیت پیش ہوگئے۔ سماعت کے دوران ان لینڈ ریوینیو کمشنر لاہور اشتیاق علی نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔

واضح رہے کہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کا الزام ہے اوریہ ریفرنس نیب نے سپریم کورٹ کے براہ راست حکم پر دائر کیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں پاناما لیکس فیصلے کے خلاف وزیراعظم اور ان کے بچوں کی نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ اور اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت مریم نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ لارجر بینچ کے فیصلے کے خلاف علیحدہ درخواست دائر کی گئی ہےجب کہ پہلی نظر ثانی پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی تھی آج میرا اور نوازشریف کے وکیل کا ایک ہی موقف ہے اس لیے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو بھی اسی درخواست کے ساتھ سنا جائے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آپ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر دلائل دے کر ہمارا ذہن تبدیل کریں اگر نظر ثانی درخواست سن کر ہم نے ذہن تبدیل کیا تو پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ بھی تبدیل ہو جائے گا، اصل فیصلہ تین رکنی بینچ کا ہی تھا جو کیس ہم نے سنا ہے اس میں مزید دو ججز کا بیٹھنا فائدہ مند نہیں ہوگا، جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ نظر ثانی کیس ہم نے نہیں آپ نے تیار کیا، پہلے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی پھر اپیل میں سے ایک حصہ نکال کر تین رکنی بینچ کیخلاف نظر ثانی دائر کر دی۔ عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد نظر ثانی درخواستوں کو پانچ رکنی بنچ کے سامنے لگانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوادیا، اپیلوں کی سماعت بدھ کو سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ کرے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے خیبرپختون خواہ کی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں مسترد کرتے ہوئے صوبے میں خواتین کے کرائسز سینٹر بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
میڈیاذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے خیبرپختون خواہ میں خواتین کے کرائسز سینٹر بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے اور صوبائی حکومت کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف دائر کی گئی 2 درخواستیں بھی مسترد کردی ہیں۔
جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کے کرائسز سینٹر بند کرنا گورننس کی بدترین مثال ہے، 50 فیصد آبادی کے لئے قائم سینٹرز کو بند کیا جارہا ہے اور وہی جماعت خواتین کو ملازمت کرنے سے محروم کرنا چاہتی ہے جس میں خواتین کی بڑی اکثریت ہے۔
جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عالمی معاہدوں پر دستخط کئے ہوئے ہیں اور انہی معاہدوں کی بدولت سالانہ کروڑوں ڈالرز وصول کئے جاتے ہیں، اگر خواتین کو بااختیار نہیں بنانا تو پہلے ان معاہدوں سے باہر آئیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ خواتین کو غلام بنانے کے بجائے انہیں بااختیار بنانا ہوگا، حکومت ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے مزید ٹھوس اور مربوط اقدامات کرے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کی جگہ نیا پارٹی صدرمنتخب کرنے کے لئے نوٹس جاری کردیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت نااہل شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا، اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے پارٹی آئین کے تحت بھی ایک ہفتے سے زائد عرصے تک پارٹی صدر کا عہدہ خالی نہیں رہ سکتا۔ اس لئے مسلم لیگ (ن) پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002 کے تحت اپنے نئے صدر کا انتخاب کرکے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نواز شریف کو آئین کے آرٹیکل 62 کی روشنی میں نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی انہیں قومی اسمبلی کی رکنیت سے ڈی نوٹی فائی کردیا تھا تاہم وہ اب بھی حکمران ضماعت کے اجلاسوں کی صدارت کررہے ہیں

 

 

Page 9 of 28