جمعہ, 17 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے عافیہ صدیقی کی واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست خارج کردی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے متعلق ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا وزارت خارجہ کو نوٹس جاری کیا تھا اور ایشو عافیہ صدیقی کی شہادت کا تھا، خدشہ تھا کہیں عافیہ صدیقی کی شہادت تو نہیں ہوگئی تاہم اب وزارت خارجہ کا جواب آگیا ہے، عافیہ صدیقی ماشاء اللہ حیات ہیں۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ عدالت امریکا کو ہدایات نہیں دے سکتی، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی طرف سے امریکی سپریم کورٹ میں دعویٰ دائر کریں۔ ڈاکٹر عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کے وکیل نے کہا کہ پاکستانی شہری کے بھی بنیادی حقوق ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتیں امریکا میں عافیہ صدیقی کے معاملے پر کردار ادا نہیں کر سکتیں، ہم نے وہ کام کروانیں ہیں جو ہم کرسکتے ہیں، ہمارا حکم امریکی عدالت اٹھا کر پھینک دے تو ہماری عدلیہ کی کیا عزت ہوگی۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد عافیہ صدیقی کی واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست خارج کردی۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، آئین اور پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن عدلیہ کو نظرثانی کا اختیار حاصل ہے۔
سپریم کورٹ میں کسانوں کو گنے کے معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے دو ملوں کی جانب سے ادائیگی کے لیے مزید وقت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دو روز میں بقایا جات ادا کرنے کا حکم دیا۔ ملز مالکان نے کہا کہ 23 ملوں نے 20 ارب روپے کی مکمل ادائیگی کردی ہے۔ بعض کسان پیسے وصول کرنے نہیں آئے، ان کی رقم باقی ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، ریٹائرمنٹ سے ایک دن پہلے کہہ کر جاؤں گا، مجھے ریٹارمنٹ کے بعد کوئی عہدہ آفر کر کے شرمندہ نہ ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر لوگوں کے لیے اسپتال جاتا ہوں تو کیا غلط ہے، بلوچستان میں لڑکیوں کے چھ ہزار اسکولوں میں بیت الخلا نہیں، ان اسکولوں میں سہولیات دینے کا کہتا ہوں تو کیا غلط کیا، لوگوں کو صاف پانی نہیں مل رہا، آئین اور پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن عدلیہ کو جوڈیشل ریویو کا اختیار حاصل ہے، اگر رولز غلط ہوں گے تو عدالت مخالفت کرے گی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور صاحبزادی مریم نواز کے خلاف تینوں ریفرنس کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور صاحبزادی مریم نواز کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز بیگم کلثوم کی عیادت کے لیے جانا چاہتے ہیں تو جاسکتے ہیں، مجھے بتائیں نواز شریف عیادت کے بعد کب واپس آئیں گے، آپ تشہیر کے لیے کہتے ہیں کہ ہمیں کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اجازت نہیں دی گئی، آپ زبانی درخواست کریں ہم اجازت دیں گے۔
چیف جسٹس سے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ احتساب عدالت ہفتہ کے روز بھی تینوں ریفرنس کی سماعت کرے گی، ملزمان بھی پریشان اور قوم بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے لہذا اب ان کیسز کا فیصلہ ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور صاحبزادی مریم نواز کے خلاف تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم دیا جب کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

 

 

 
ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک میں حاکمیت صرف اللہ اور قانون کی ہوگی جب کہ قوم کا پیسہ سیاست دانوں کی سیکورٹی پر لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سیاستدانوں، وزرا و دیگر شخصیات کو غیر ضروری سکیورٹی دینے کے کیس کی سماعت کی۔ پنجاب پولیس نے سیاست دانوں کو دی گئی سکیورٹی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جو چیف جسٹس نے مسترد کر دی۔

ڈی آئی جی عبدالرب نے بتایا کہ31  سیاست دانوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے. درخواست گزار اظہر صدیق نے کہا کہ پنجاب پولیس نے ساری سکیورٹی مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور ان کے اہل و عیال کو دی ہے. 

چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف، احسن اقبال، ایاز صادق، زاہد حامد اور احسن اقبال کی سکیورٹی تو سمجھ میں آتی ہے، لیکن رانا ثنااللہ، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان،عابد شیر علی، احسن اقبال کے بیٹے کو سکیورٹی کس لیے دی جارہی ہے، یہ لوگ ایک طرف تو عدلیہ کو گالیاں دیتے ہیں اور دوسری طرف سکیورٹی مانگتے ہیں، آئی جی صاحب آپ نے عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے.

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک سکیورٹی اہلکار 25 ہزار میں پڑتا ہے اور ایک سیاست دان کی صرف سیکورٹی پر کم از کم 60 ہزار روپے اخراجات ہوتے ہیں، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے، یہ لوگ خود، سکیورٹی کا بندوبست نہیں کرسکتے تو بیت المال سے 60 ہزار روپے دے دیں۔

چیف جسٹس نے پنجاب پولیس کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے کہا کہ اس ملک میں حاکمیت صرف اللہ کی اور قانون کی ہوگی، آپ نے مجھے حمزہ شہباز کے برابر کی سکیورٹی دی ہے، آپ نے تو ججز اور سپریم کورٹ کے ججز کی سکیورٹی سے انکار کردیا تھا۔

عدالت نے سیاست دانوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کی سفارشات دینے والی کمیٹی کو ذاتی حثیت میں رات 8 بجے طلب کرلیا۔

 
 

 

 

ایمزٹی وی(کوئٹہ)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کوئٹہ رجسٹری میں اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ بنچ میں جسٹس سجاد علی شاہ اور سید منصور علی شاہ شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے میڈیکل کالجز معیاری نہیں، ہمیں اپنی نسلوں کیلئے مسائل نہیں پیدا کرنے، آئین کے ارٹیکل 199 اور 184 کے تحت اختیار حاصل ہے کہ جہاں بنیادی حقوق کا استحصال ہو عدلیہ مداخلت کرے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان کو کیوں نظر انداز کیا جاتا ہے، صحت کے شعبے میں وفاق سے جو مدد چاہیے ہمیں بتائیں، ماضی میں کیا ہوا اس کو چھوڑیں اور دیکھیں آگے کیا کرنا ہے، اگر سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں تو مریضوں کو کون دیکھے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ چین نے کرپشن میں ملوث سیکڑوں وزرا کو برطرف کرکے ترقی کی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کابینہ سے آبادی کی ریگولائیزیشن اور متعلقہ قوانین کی دوہفتے منظوری لی جائے، پنجاب حکومت کل تک سیوریج منصوبہ فنڈنگ سے متعلق آگاہ کرے، دو سے تین ہفتے میں کام نہ ہوا تو طارق فضل چوہدری ذمہ دار ہوں گے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ سی ڈی اے نے ریگولیشنز فائنل کرلی ہیں، تمام آبادی کو ریگولر کیا جائے گا، 30 مارچ 2018 سے قبل ہونے والی تعمیرات ہی ریگولرہوسکیں گی، اس کے بعد ہونے والی تعمیرات مسمار کردی جائیں گی، رواں ہفتے تجاوزات کنند گان کونوٹس جاری کردیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مستقبل میں کوئی غیرقانونی تعمیرات نہ ہوں، غیرقانونی تعمیرات کے ذمہ داران کے نام بتائیں، تمام متعلقہ افراد کے خلاف کاروائی کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صبح مجھے کسی نے میسج بھیجا کہ چین نے ترقی کیسے کی، چین نے کرپشن میں ملوث 400 کے قریب وزرا کوفارغ کردیا تھا اور تمام ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی تھی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے وزیرِمملکت برائے داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کیس میں جواب جمع کرانے کے لئے پیر تک مزید مہلت دے دی ہے۔
میڈیا زرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں وزیرِمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف پیش کیا کہ مجھ سے پہلے طلال چوہدری کی وکیل عاصمہ جہانگیر تھیں تاہم اب وہ اس دنیا میں نہیں رہیں اور اب مجھے یہ خدمات دی گئی ہیں لہذٰا عدالت مجھے 10 روز کی مہلت دی جائے۔
جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت میں بھی طلال چوہدری کو وقت دیا گیا تھا اور اب جو تاخیر آپ مانگ رہے ہیں وہ ضروری نہیں۔ کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ میرا ذاتی مسئلہ ہے جس کے لئے مہلت مانگ رہا ہوں اور میں سینیٹ کا امیدوار بھی ہوں جس کی تیاری کرنی ہے۔
جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کی آج تیسری سماعت ہے اور تمام فریقین تک کیس کی کاپیاں بھی پہنچ گئی ہیں۔ عدالت نے طلال چوہدری کو جواب جمع کرانے کے لئے پیر تک مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے توہین عدالت نوٹس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت نوٹس کی سماعت کی، سماعت کے دوران طلال چوہدری نے عدالت عظمیٰ سے وکیل مقرر کرنے کے لیے 3 ہفتوں کا وقت طلب کیا تو عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ‘تین ہفتے کیوں، تین سال کیوں نہیں؟
سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی، عدالت نے طلال چوہدری کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا۔ کیس کی سماعت 13 فروری کو ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے جڑانوالہ میں جلسہ عام کے دوران طلال چوہدری نے اپنی تقریر میں نامناسب کلمات کہے تھے۔

 

 

ایمز ٹٰی وی (اسلام آباد)سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے دہشتگردی کی دفعات کو بحال کردیا اور تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ فیصلہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کرتے ہوئے کیس میں دہشت گردی کی دفعات بحال کرنے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ۔ پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے تینوں ملزمان شاہ رخ جتوئی، سجاد تالپور، سراج تالپور کو حراست میں لے لیا۔
کیس میں نامزد چوتھا ملزم جیل میں ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کو دوبارہ سندھ ہائیکورٹ بھیجتے ہوئے ماتحت عدالت کو حکم دیا کہ دو ماہ میں کیس کا میرٹ پر فیصلہ کرے۔ عدالت عظمیٰ نے کیس کے حتمی فیصلے تک ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا۔
یاد رہے کہ نومبر 2017 میں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ کی سزا کالعدم قرار دے دی تھی اور مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرتے ہوئے مقدمہ ازسرنو سماعت کے لئے سیشن عدالت میں بھیج دیا تھا جس نے ملزمان کی ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کردیا تھا۔
واضح رہے کہ سال 2012ء میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا تھا، سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے پر 5 سال کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے 24 جنوری کو نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شریف خاندان کا احتساب کرنے والوں پرزمین تنگ کردیں گے، نہال ہاشمی کی دھمکی
عدالت عظمیٰ نے نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے ان کا معافی نامہ مسترد کردیا۔ عدالت نے نہال ہاشمی پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے 5 سال کے لیے نااہل بھی کردیا۔ فیصلے کے بعد نہال ہاشمی کو پولیس نے اپنی حراست میں لے کراڈیالہ جیل منتقل کردیا۔
واضح رہے کہ نہال ہاشمی نے 28 مئی 2017 کو تقریر میں پاناما فیصلہ سنانے والے ججوں کوسنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں جس کے بعد چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کی تقریر پر 31 مئی کو ازخود نوٹس لیا تھا۔
نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ تم جس کا احتساب کر رہے ہو وہ نوازشریف کا بیٹا ہے۔ ہم نواز شریف کے کارکن ہیں۔ جنہوں نے حساب لیا ہے اور جو لے رہے ہیں کان کھول کر سن لو، ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے، تم آج حاضر سروس ہو، کل ریٹائر ہوجاؤ گے۔ ہم تمہارے بچوں اورخاندان کے لئے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے۔ احتساب لینے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے۔ تم پاکستان کے باضمیر باکردار نوازشریف کا زندہ رہنا تنگ کررہے ہو، پاکستانی قوم تمہیں تنگ کردے گی۔

 

Page 7 of 28