جمعہ, 17 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ آرٹیکل 62ون ایف کی تشریح اور نااہلی کی مدت کے تعین کے کیس کی سماعت کررہا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے سینئر وکیل اعظم نذیر تارڑ پیش ہوئے اور کیس کی تیاری کیلئے تین دن کا وقت دینے کی درخواست کی جو عدالت عظمیٰ نے منظور کرلی۔
کل کیس میں سپریم کورٹ نے عوامی نوٹس جاری کیا تھا۔ آج دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پبلک نوٹس ان لوگوں کیلئے تھا جو متاثرہ ہیں، تمام متاثرہ لوگ اپنے لئے ایک مشترکہ وکیل کر لیں، آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین کرنا چاہتے ہیں۔
وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت کے پبلک نوٹس میں ابہام ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پبلک نوٹس میں غلطی ہو گئی ہوگی، یہ نوٹس صرف متاثرین کے لئے ہے۔ اللہ ڈنو کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ ان کے موکل کو 2013 میں 2008 کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ڈی نوٹیفائی کیا گیا، عدالت 62 ون ایف کے معاملے کو حل کرے، آرٹیکل 63 میں نااہلی کے ساتھ سزا کا تعین بھی ہے، زیادہ سے زیادہ نااہلی پانچ سال کی ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر عدالت کسی شخص کو نااہل کر دے تو کیا وہ شخص تین ماہ بعد انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے؟۔ وکیل طارق محمود نے کہا کہ نااہلی پانچ سال کی ہونی چاہیے، پشاور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کو بدیانتی پر تاحیات نااہل قرار دیا۔
عدالتی معاون منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن لڑنا سب کابنیادی حق ہے، اٹھارویں ترمیم سے قبل آرٹیکل 63میں ماضی کے کنڈکٹ پرنااہلی تاحیات تھی، اٹھارویں ترمیم میں پارلیمنٹ کی بصیرت یہ تھی تاحیات نااہلی کو مدت سے مشروط کردیا۔
واضح رہے کہ 14 ارکان اسمبلی نے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں میں مطالبہ کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی مدت کا تعین کیا جائے۔ درخواستیں دائر کرنے والوں میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر خان ترین سمیت وہ ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں جنہیں جعلی تعلیمی ڈگریوں کی بنا پر نااہل کیا گیا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیکیورٹی بیریئرز لگا کر رستے بند کرنے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ حکومت کی جانب سے سیکرٹری پنجاب زاہد سعید عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہبازشریف کے گھر کے قریب راستہ بند کرنے والا گیٹ ہٹا دیا گیا ہے اب صرف بیریئرز لگائے ہیں۔ عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیریئرز کیوں نہیں ہٹائے۔ چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز کی جان کو خطرہ ہے اس لئے زگ زیگ سکیورٹی بیریئرز لگائے گئے ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے سخت اظہارِ برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ حمزہ شہبازشریف کون ہے میں کسی حمزہ کو نہیں جانتا۔ چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے اور ایم این اے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں کسی کو نہیں جانتا، ابھی حمزہ کو طلب کرکے پوچھ لیتے ہیں کہ ان کی جان کو کیا خطرہ ہے اور اگر ان کی جان کو خطرہ ہے تو اپنی رہائش گاہ تبدیل کریں۔ عوام کو پریشان مت کریں۔ یہ لوگ وہاں کیوں نہیں چلے جاتے جہاں کی ان کی جانوں کو خطرہ نہ ہو، میں چیف جسٹس ہوں لیکن میری رہائش گاہ کے باہر کوئی رکاوٹ نہیں۔
چیف جسٹس نے حمزہ شہباز کے گھر کے باہر لگی رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئندہ حمزہ شہباز کے گھر کے باہر کوئی سیکیورٹی اہلکار نیکر پہن کر یا ننگا نہاتا ہوا نظر نہ آئے، حمزہ کے گھر کے ارد گرد ہماری بہنیں اور بیٹیاں بھی رہتی ہیں اگر آئندہ کوئی شکایت آئی تو سخت ایکشن لوں گا اور رکاوٹیں دیکھنے خود اپنی کار پر دورہ کروں گا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے حمزہ شہباز کے گھر کے باہر سے فوری رکاوٹیں ہٹانے کی یقین دہانی کروادی۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/ لاہور)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں اور غیر معیاری لا کالجز سے متعلق مقدمات کی الگ الگ سماعتیں ہوئیں۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تمام سرکاری یونیورسٹیز کو نئے لاء کالجز سے الحاق کرنے اور ملک بھر کی ماتحت عدالتوں اور ہائی کورٹس کو لاکالجز کے کیسز پر حکم امتناعی جاری کرنے سے روک دیا۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس نے یونیورسٹیز سےالحاق کیے گئے لا کالجز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سینیر قانون دان حامد خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔
دوسری جانب نجی میڈیکل کالج میں اضافی فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر عاصم کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو بلایا تھا لیکن سننے میں آیا ہے کہ وہ باہر جارہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے، سمجھ نہیں آتا کہ اتنی زیادہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں کیسے بن گئیں۔
چیف جسٹس نےعدالت میں میڈیکل کالجز کے پرنسپلز کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیش نہ ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، میڈیکل کالجز کے افسران کو بتایا جائے کہ وہ ملک میں واپس آ جائیں۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی) سپریم کورٹ نے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی تبدیلی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران سندھ حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے پولیس ایکٹ 2011 کو آئینی قراردیا، عدالت سندھ ہائی کورٹ نےآئی جی کو پولیس میں تبادلوں کا اختیار بھی دے دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائی کورٹ نے بہت خوبصورت فیصلہ دیا ہے، یہ فیصلہ دوتین بار پڑھنے کے لائق ہے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ سندھ میں آئی جی کی تقرری کامعاملہ عدالتی فیصلے سے مشروط ہوگا، تقرری کے معاملے پر وفاقی حکومت کے کسی اقدام کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت اور آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کے درمیان گزشتہ برس سے اختلافات چلے آرہے ہیں، صوبائی حکومت نے ان کی تقرری کی کئی کوششیں کیں لیکن یہ کامیاب نہیں ہوسکی، سندھ حکومت نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سینیئر وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے انہیں بتایا ہے کہ قصور کی 8 سالہ زینب کا قاتل پکڑا گیا ہے۔
سینیئر وکیل احمد رضا قصوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ قصور کی 8 سالہ زینب کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر از خود نوٹس لینے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرنے گئے تھے اور اس دوران چیف جسٹس پاکستان نے انہیں ملزم کی گرفتاری کی خوشخبری سنادی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گفتگو کے دوران چیف جسٹس نے بتایا کہ قصور کی 8 سالہ زینب کا قاتل پکڑا گیا ہے جو بچی کا قریبی رشتہ دار ہے۔
واضح رہے کہ زینب کو ایک ہفتے قبل اغوا کیا گیا تھا، پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج ملنے کے باوجود معصوم بچی کو بازیاب نہیں کراسکی تھی تاہم منگل کی شام اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زینب کے ساتھ ایک سے زائد مرتبہ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے۔
ننھی زینب کے قتل کے خلاف شہر میں دوسرے دن بھی احتجاج جاری ہے اور مشتعل افراد نے رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر انصاری کے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کے بعد ان کی دو گاڑیوں کو آگ لگادی ہے۔ شہرمیں مکمل ہڑتال ہے، مشتعل مظاہرین نے سول اسپتال کے سامنے اسٹیل باغ چوک کو چاروں اطراف سے بند کردیا ہے۔ احتجاج کی وجہ سے قصور کا دیگر شہروں سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے طیبہ تشدد کیس کا ٹرائل 15 فروری تک مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کم عمر گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے جج راجہ خرم کی طیبہ کے والدین کے ساتھ صلح کی درخواست خارج کردی جبکہ مقدمہ میں پراسیکیوٹر کی کارکردگی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا کہ کتنے دنوں میں ٹرائل مکمل ہوگا؟۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فروری کے اختتام تک ٹرائل مکمل کرلیا جائے گا اس لیے مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کی مزید مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ٹرائل 15 فروری تک مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ پر دباؤ ڈالنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا اور ہم اپنے آئین کا تحفظ کریں گے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ گزشتہ روزہم نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق فیصلہ سنایا، مجھے نہیں پتا تھا کہ حدیبیہ پیپرملزکیس کا فیصلہ اسی دن آنا ہے، عدلیہ پرکوئی دباؤ نہیں، ہم آزادی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہرجج کو رائے دینے کا حق ہے، ہم پر دباؤ ڈالنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا، ہم نے تمام فیصلے قانون کے مطابق کیے، اگرکسی کا دباؤ ہوتا تو حدیبیہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ وہ نہ آتا جو آیا ہے۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے آئین کے تحفظ کی قسم کھائی ہے، اپنے بچوں کر شرمندہ چھوڑ کر نہیں جاؤں گا، عدلیہ آپ کا بزرگ ہے، آپ کے خلاف فیصلہ ہو تو یہ گالیاں نہ دیں کہ بابا کسی پلان کا حصہ بن چکا، یہ بابا نا تو کسی پلان کا حصہ بنا ہے اور نہ بنے گا، جج پوری ایمانداری اوردیانت سے فیصلہ کرتے ہیں، قانون میں اگر کہیں غلطی ہو تو نشاندہی کرنا جج کی ذمے داری ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعد پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ وہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کیلئے اپنے قریبی ساتھیوں سے مشاورت بھی کر رہے ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کے رہنماﺅں سے ملاقاتوں میں اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے ہونے والی تاحیات نا اہلی کے بعد پارٹی سیکرٹری جنرل کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جہانگیر ترین اپنے قریبی ساتھیوں سے سیاست سے دستبردار ہونے کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں۔ جہانگیر ترین کے مستعفی ہونے کے بعد تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری کے عہدے کیلئے اسد عمر مضبوط امیدوار ہوں گے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے آج ہونے والے اجلاس میں ہوگا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے تمام پٹیشنز کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔
سپریم کورٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی، شیخ رشید اور جمشید دستی سمیت 9 فریقین نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراضات لگاتے ہوئے درخواست گزاروں کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ درخواستیں براہ راست سپریم کورٹ میں دائر نہیں کی جا سکتیں۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراض کے بعد درخواست گزاروں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے ان چیمبر اپیلیں کیں۔ چیف جسٹس نے درخواست پر ان چیمبر سماعت کی اور درخواستوں پر اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے سماعت کے لیے عدالت میں مقرر کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ حکومت نے اپنی عددی اکثریت کی بدولت دونوں ایوانوں سے انتخابات بل 2017 کی شق 203 میں ترمیم منظور کرائی تھی جس کے نتیجے میں عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیئے گئے شخص کے پارٹی سربراہ بننے کی راہ ہموار ہوئی، جب کہ گزشتہ روز نااہل قرار دیے گئے شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی سے متعلق پیپلز پارٹی کا بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے مسترد ہوگیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کی عمران خان نااہلی کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا،چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی یہ نہ سمجھے فیصلہ کل آئے گا ابھی بہت مواد آنا ہے ،ہم سچ کی تلاش کیلئے سماعت کر رہے ہیں،چیف جسٹس آف پاکستان کا کہناتھا کہ سچ بولنے کا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو یاد نہیں رکھنا پڑتا کہ پہلے کیا کہاتھا،مجموعی تصویر سامنے رکھ کر دیکھنا ہے کہ بددیانتی ہوئی کہ نہیں ۔
حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ کا کہناتھا کہ عمران خان نے سماعت میں 18 بار موقف بدلا اور 18 سچ بولے۔
قبل ازیں عمران خان کے وکیل صفائی نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس بات سے آگاہ ہوں جو سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ، ایک دفعہ موقف اپنانے کے بعد اس سے پھر نہیں سکتے،اس کیس میں3سوال اٹھائے گئے تھے، سورس آف لندن پراپرٹی، کتنی قیمت پر بیچا گیااور رقم کہاں خرچ ہوئی؟ ،لندن پراپرٹی پاکستان میں کب ڈکلیئرکی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تحریری جواب سے آج تک کوئی یوٹرن نہیں لیااور نہ ہی ان کے کسی بیان میں تضادہے ، نعیم بخاری کا کہناتھا کہ لندن فلیٹ کی منی ٹریل عدالت کوپیش کردی،اسے ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کیاگیاجبکہ آف شورکمپنی میں عمران خان ڈائریکٹرنہیں۔
اس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ لندن فلیٹ ظاہرکیاگیالیکن آف شورکمپنی ظاہرنہیں کی گئی ۔ درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ کا کہناتھا کہ عدالت نے عمران خان کوبیان میں تبدیلی کی اجازت نہیں دی،
نعیم بخاری کا کہناتھا کہ نیازی سروسزلمیٹڈکے اکاو¿نٹ میں ایک لاکھ پاو¿نڈرکھے گئے،جولائی 2007میں عمران خان کے اکاو¿نٹ میں 20ہزاریورو آئے،مارچ 2008میں عمران خان کے اکاو¿نٹ میں 22ہزاریوروآئے اوریہ رقوم 2012میں کیش کرائی گئیں
نعیم بخاری کا کہناتھا کہ عمران خان کی ریٹرن پرالیکشن کمیشن نے اعتراض نہیں کیا،کچھ چھپایاہوتاتوریٹرننگ افسردستاویزات مستردکرسکتاتھا۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اثاثے چھپانے اورغلطی میں فرق ہے،عمران خان نے یورواکاونٹ ظاہرنہیں کیا،یورواکاونٹ کب اورکتنی رقم سے کھولاگیا؟۔
اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ اکاو¿نٹ تب کھولاگیاجب عمران خان ایم این اے تھے،یہ اکاو¿نٹ لندن فلیٹ کی عدالتی کارروائی کے دوران کھولاگیا،اوریہ رقم عمران خان پاکستان لائے۔

 

Page 8 of 28