اتوار, 19 مئی 2024
 
 
 
 
 
 
کراچی: نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافے کے بعد والدین پریشان ہیں، کراچی کے عوام کہتے ہیں کہ اسکول مافیا بن گئے ہیں، فیسوں میں ہوشربا اضافے سے تنخواہ دار طبقہ بری طرح پریشان ہے، سپریم کورٹ نے فیسوں میں اضافے کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ۔
 
نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں من مانے اضافے نے والدین کو پریشان کردیا، کراچی کے عوام نے کہا کہ تعلیم کو بزنس بنالیا گیا ہے، اسکول مافیا بن گئے ہیں، اسکول فیسوں میں کمی کے فیصلے پر عملدرآمد کروایا جائے جبکہ سپریم کورٹ نے 2017 کے بعد فیسوں میں ہونے والے اضافے کو کالعدم قرار دے دیا۔
 
والدین کا کہنا ہے کہ فیسوں میں ہوشربا اضافے سے تنخواہ دار طبقہ پریشان ہے، اگر ایک گھر کے تین بچے زیر تعلیم ہوں تو کیسے گزارا ہوگا۔
 
دوسری جانب سپریم کورٹ نے نجی اسکول کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے فیسوں میں 2017 کے بعد ہونے والے اضافے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
 
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نجی اسکولوں ںے 2017 سے خلاف قانون فیس میں بہت زیادہ اضافہ کیا، اسکول کی فیس کے دوبارہ تعین کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی اور اتھارٹی کی منظور شدہ فیس ہی والدین سے وصول کی جائے گی۔
 
سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں کو جنوری 2017 تک منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نجی اسکولوں کی فیس وہی ہوگی جو جنوری 2017 میں تھی اور فیسوں میں کی گئی 20 فیصد کمی والدین سے وصول نہیں کی جائے گی۔
 
سپریم کورٹ کے مطابق والدین سے لی گئی اضافی فیس آئندہ فیس میں ایڈجسٹ کی جائے جبکہ ریگولیٹری حکام اسکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس کی نگرانی کریں۔
 
نجی اسکول انتظامیہ کو حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ نجی اسکول قانون کے مطابق اپنی فیسوں کا دوبارہ تعین کریں اس کے علاوہ اسکول فیس کے حوالے سے شکایات کے ازالے کے لیے شکایتی سیل قائم کیا جائے۔
 
 
 
 
 
 
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اندرون سندھ اور کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے، 11 سال میں کراچی میں جو پیسے لگنے تھے بتایا جائے وہ کہاں گئے۔
 
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کراچی کے لیے آرٹیکل 149 فور اور 140 اے کے قانونی و آئینی تقاضے پر ابہام دورکردیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو آرٹیکل 149 فور بتائی ہے اس کا دوسرا حصہ سامنے نہیں لا رہا۔ اس کو آگے کیسے لے کر چلنا ہے وہ بھی میرے ذہن میں ہے۔
 
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسٹریٹجک کمیٹی، وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی کابینہ کے سامنے اپنی تجاویز رکھے گی، وفاقی کابینہ اجازت دے گی تو پھر ایگزیکٹو آرڈر صوبائی حکومت کو جائے گا۔ صوبائی حکومت نہ مانی تو آرٹیکل 184 ون کے تحت سپریم کورٹ جائیں گے۔
 
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ صوبائی اور وفاقی حکومت کے تنازعات پر فیصلہ کر سکتا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آرٹیکل کے تحت وفاق کے حق میں آجاتا ہے تو صوبائی حکومت کو ماننا ہوگا، صوبائی حکومت نے فیصلہ نہ مانا تو عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کا کیس بنے گا۔
 
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وکلا بڑے قابل ہیں، آئینی شقوں کا توڑ نکالیں ہمیں اچھا لگے گا۔ اختیارات منتقل نہیں کیے گئے اور بلدیاتی نظام کو ناکام کیا گیا۔ کراچی کے مسائل کا حل 18 ویں ترمیم کے بعد واحد اور آسان ہے۔ سندھ میں جو حالات ہیں ضروری ہے وفاق ایگزیکٹو آرڈر جاری کرے۔ عام آدمی نہیں سمجھتا اختیارات کی کیا جنگ ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ گاربیج سسٹم، ویسٹ ڈسپوزل اور ماس ٹرانزٹ کا سسٹم بنانا ہوگا، عمران خان نے اس ایشو کو ٹیک اپ کیا اور کمیٹی بنائی ہے۔ وفاقی حکومت کراچی کے مسائل کا دیرپا حل چاہتی ہے۔ اختیار پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ پیپلز پارٹی 140 اے کے تحت اختیار لوکل گورنمنٹ کو نہیں دے رہی۔
 
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ کیا کراچی کے عوام یہاں کےحالات سے خوش ہیں؟ ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے 11 سال میں کراچی کے ساتھ کیا ہوا۔ کراچی کو ریسکیو کرنے کے لیے 11 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔ 11 سال میں کراچی میں جو پیسے لگنے تھے بتایا جائے وہ کہاں گئے۔
 
انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کا حال دیکھ لیں، کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کسی بھی صوبائی حکومت کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرسکتی ہے۔

کراچی: سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ کراچی میں 7 ریکٹر کا زلزلہ آگیا تو 50 لاکھ سے ایک کروڑ کی آبادی ختم ہوجائے گی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرف اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو سی بریز پلازہ گرانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے آپ کے افسران اور ملازمین صرف مفت کی تنخواہ لے رہے ہیں۔ بتائیں کراچی میں کتنی بلڈنگز زیر تعمیر ہیں؟ ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا 4 سے 5 سو عمارتیں ہوں گی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیئے آپ ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں ؟ ہمیں نہیں معلوم یہاں کیا ہورہا ہے؟ آپ کو شرم نہیں آتی کراچی کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے۔

 جسٹس گلزار احمد نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بے شرمی اور بے غیرتی کی انتہا ہے، آپ نے عزت بیچی، ضمیر بیچا، جسم بیچ دیا۔ آپ زندہ کیسے ہیں ایسے لوگ ہارٹ اٹیک سے مرجاتے ہیں جو ہر وقت نشے میں رہتے ہیں۔ کراچی میں 7 ریکٹر کا زلزلہ آگیا تو 50 لاکھ سے ایک کروڑ کی آبادی ختم ہوجائے گی۔ سی بریز پلازہ بھی خطرناک ہے کسی وقت بھی گر سکتا ہے۔ عدالت نے سی بریز پلازہ کیس میں چیئرمین نیسپاک اور پاکستان انجنیئرنگ کونسل کو 9 اگست کو طلب کرلیا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریماکس دیئے آپ نے دہلی کالونی میں 30 گز پر 11 منزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دی۔ ہائیکورٹ نے گرانے کا حکم دیا تو کنٹونمنٹ نے کہا ہمارے پاس اختیار نہیں ہے۔ عدالت میں موجود وکیل نے موقف دیا کہ سی بریز پلازہ خالی ہے وہاں کوئی آباد نہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیئے یہ کیسے ہوسکتا ہے کوئی عمارت کراچی میں 40 سال تک خالی رہے اور قبضہ نہ ہو۔ عدالت نے سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔

کراچی: وفاقی حکومت نے کراچی کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظام واپس سندھ حکومت کو دینے کا فیصلہ کرلیا۔
 
وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت موجودہ مالی حالات کے باعث کراچی کے تین اسپتالوں کا انتظام نہیں چلا سکتی جن میں جناح اسپتال، ادارہ برائے امراض قلب اور ادارہ امراض اطفال شامل ہیں۔
 
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے منٹس کے مطابق وفاقی حکومت مذکورہ اسپتالوں کے امور صوبائی حکومت کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔
 
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 17 جنوری کو کراچی کے جناح اسپتال، ادارہ برائے امراض قلب اور ادارہ امراض اطفال کو وفاق کے سپرد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
 
اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کے ماتحت چلنے والے تینوں اسپتالوں کو صوبے کے حوالے کیا گیا تھا جس کے خلاف اسپتال کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے افغان شہری کی گرفتاری کالعدم کرنے کے فیصلے کے خلاف محکمہ کسٹمز کی نظر ثانی درخواست مسترد کرتے ہوئے افغان شہری کو اپنے ملک جانے کی اجازت دے دی۔

دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریما رکس دیے کہ ایک جانب تو افغان مہاجرین کو واپس جانے کیلیے سرکار پیسے دیتی ہے اور دوسری طرف کسٹمز حکام افغان شہری کو واپس جانے سے روکنے کیلیے عدالت پہنچ گئے، ہم تو افغانیوں کی منت کر رہے ہیں کہ واپس چلے جائیں، وہ جانا چاہتا ہے اور آپ جانے سے روک رہے ہیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو عدالت کوبتایا گیاکہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو بری کرتے ہوئے افغانستان جانے کی اجازت دے دی تھی، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ برقرار رکھا لیکن محکمہ کسٹمز نے فیصلہ چیلنج کردیا۔

اسلام  آباد: سپریم کورٹ نے ڈیمز فنڈ میں موجود رقم کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ڈیمز فنڈ میں موجود رقم کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے، عدالت نے اسٹیٹ بنک کو فنڈ میں موجود 10 ارب 60 کروڑ روپے نیشنل بنک کو منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کے مطابق 19 جون کو ٹی بلز کی نئی بولی کے بعد منافع کی شرح کا اعلان ہوگا، نیشنل بنک سپریم کورٹ کی جانب سے بولی میں حصہ لے گا جب کہ طے شدہ شرح منافع پر ڈیمز فنڈ کی ٹی بلز میں 3 ماہ کے لیے سرمایہ کاری ہوگی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکم جاری ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے دو ڈیمز دیامیربھاشا اورمہمند کی تعمیرکے لیے فنڈز قائم کیے تھے جس میں پاک فوج، سرکاری ملازمین، قومی کھلاڑیوں، اداکاروں اور سماجی شخصیات سمیت عام افراد نے پیسے جمع کرائے تھے۔

کراچی : وزیربلدیات سندھ سعیدغنی نے کہا عدالت کا احترام سر آنکھوں پر ہے، وزارت چھوڑنےکوترجیح دوں گا لیکن عمارتیں نہیں توڑوں گا، گھروں کو توڑنے کی بات کی جائےگی میں وزیراعلیٰ کواستعفیٰ دے دوں گا۔
 
وزیربلدیات سندھ سعیدغنی نے سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کے نوٹس جاری ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا عدالت کا احترام سر آنکھوں پر ، عدالتوں کاجوحکم ہوہمیں اس پر عملدرآمد کرناچاہیے، میں نے کوئی توہین عدالت نہیں کی۔
 
،سعیدغنی کا کہنا تھا وزارت چھوڑنے کو ترجیح دوں گا ، عمارتیں نہیں توڑوں گا ، عدالت کا یہ کہنا نہیں ہوگا کہ 50سال پہلے والا شہر بحال کیا جائے، گھروں کو توڑنے کی بات کی جائےگی میں وزیراعلیٰ کواستعفیٰ دے دوں گا۔
 
وزیربلدیات سندھ نے کہا کچھ اضلاع میں ڈیم ایم سی اورکچھ میں سالڈویسٹ مینجمنٹ کام کررہی ہے، پانی کےبلوں میں اضافے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑےگا، اضافے پر عمل ابھی سےنہیں جولائی سے ہوگا۔
 
ان کا کہنا تھا کمیٹی جائزہ لےگی کہ اضافے سے واٹر بورڈ کو فرق پڑے گا یا نہیں، اگرواٹربورڈخاص فائدہ نہ ہواتواضافہ نہیں کیا جائے گا۔
 
یاد رہے آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متعلق بیان دینے پر وزیر بلدیات اورمیئرکراچی پر برہم کا اظہار کیا۔
 
 
جسٹس گلزار احمدنےصوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے سعیدغنی کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا تھا۔
 
واضح رہے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے اپنے بیان میں کہا تھا جن عمارتوں میں لوگ رہتے ہیں وہ ہم سے نہیں ٹوٹیں گی، جہاں انسانی المیہ جنم لینے کا امکان ہوگا ہم وہ کام کرنے سے ہاتھ جوڑ کر معذرت کرلیں گے۔
 
سعید غنی کا کہنا تھا کہ دس منسٹر دس چیف منسٹرتبدیل کردیں کوئی شخص یہ کام نہیں کرسکتا، شادی ہال نہیں ٹوٹیں گے جو ہال غلط بھی ہیں انہیں تیس سے پینتالیس دن کا وقت دیا جائے۔
 
صوبائی وزیر بلدیات نے مزید کہا تھا کہ عدالتی فیصلوں پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، عوام کا جہاں مسئلہ آیا تو عدالت سے ہاتھ جوڑ کر کہیں گے یہ ہم نہیں کرسکتے
 
اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے دوران مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست عدالت نے منظور کرلی۔
 
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں آئین شکنی کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف نے گزشتہ صبح پاکستان آنا تھا لیکن علالت کے باعث نہیں آسکے۔
 
انہوں نے کہا کہ مشرف پاکستان نہ آسکے جس پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں، مشرف کی علالت کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔
 
سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ 2007 کا ہے، وہ کیسز کے باوجود سنہ 2013 میں وطن واپس آئے۔ مارچ 2014 میں مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی۔
 
عدالت کی جانب سے کیس خارج کیے جانے کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عدم حاضری پر دفاع کا حق ختم کیا جائے۔
 
جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کو ہم نے پڑھ لیا ہے، بتائیں جو نئی درخواست آئی کیا ہم اس کو سن سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم خود مختار عدالت کے طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں، آپ کیا اس درخواست کی مخالفت کرتے ہیں؟
 
وکیل استغاثہ نے کہا کہ استدعا کروں گا پرویز مشرف کی درخواست مسترد کی جائے، پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کیا جائے۔ سیکشن 9 کے مطابق بیماری کے باعث سماعت ملتوی نہیں کی جاسکتی۔
 
عدالت نے کہا کہ کیا آپ اس درخواست میں بیان کی گئی بیماریوں کو چیلنج کرتے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ ساتھ ہیں تو میں کیسے چیلنج کر سکتا ہوں۔
 
پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ عدالت اس صورت میں کارروائی کرتی جب نئی درخواست نہ آتی، درخواست سے ظاہر ہے مشرف عدالت میں حاضر ہونا چاہتے ہیں، بیماری کے باعث نہیں آسکے انہیں موقع فراہم کیا جائے۔
 
انہوں نے کہا کہ دانستہ غیر حاضری پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہو سکتا تھا، موجودہ درخواست کی روشنی میں سماعت ملتوی کی جائے۔
 
خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی گئی۔
 
اس سے قبل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز مشرف کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 2 مئی کو مشرف نہ آئے تو دفاع کے حق سے محروم ہوجائیں گے۔
 
سرپیم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کر کے حتمی فیصلہ جاری کردے۔
 
پرویز مشرف کے وکیل نے کہا تھا سابق صدر کی ہفتے میں 2 مرتبہ کیمو تھراپی ہوتی ہے، کیمو تھراپی کا عمل مکمل ہوا تو وہ عدالت میں ضرور حاضر ہوں گے۔
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ میں مستقل ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔
 
سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو طبی بنیاد پر نواز شریف کو 6 ہفتوں کے لیے ضمانت دی تھی جس کی مدت آئندہ ماہ ختم ہورہی ہے۔
 
سابق وزیراعظم نے ضمانت ختم ہونے سے قبل سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں عدالت سے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے مستقل ضمانت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
 
15 صفحات پر مشتمل درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف کو دل اور گردوں کے امراض لاحق ہیں اور وہ ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور گردوں کی تیسرے درجے کی بیماری میں مبتلا ہیں۔
 
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان، برطانیہ، امریکا اور سوئٹزر لینڈ کے طبی ماہرین کے مطابق نواز شریف کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں، ان کی مکمل صحت یابی 6 ہفتوں میں ناممکن ہے۔
 
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ نواز شریف ضمانت میں توسیع کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں تاہم تحریری حکم نامے میں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حصہ شامل نہیں ہے، یہ ٹائیپنگ کی غلطی ہو سکتی ہے۔
 
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف کا علاج اسی ڈاکٹر سے ممکن ہے جس نے برطانیہ میں ان کا علاج کیا تھا، 26 مارچ کے حکم نامے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نواز شریف 6 ہفتوں کے دوران ملک چھوڑ کر نہیں جاسکتے، اس لیے پاکستان میں علاج کرانے کی پابندی پر نظر ثانی کی جائے۔
 
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔
 
سابق وزیراعظم لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹتے رہے جس کے دوران ان کی کئی بار طبیعت خراب ہوئی اور سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو ان کی درخواست پر 6 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اورنج لائن کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کیس کی سماعت کی۔

جسٹس عظمت سعید نے ہدایت کی کہ فنڈز کی وجہ سے منصوبے پر کام نہیں رکنا چاہیے، پراجیکٹ کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے، تعمیراتی کمپنیاں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گی توکہیں اور جائیں گی، منصوبے پر کام نہیں ہوگا تو معاملہ نیب کو بھی بھیجا جا سکتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کام نہ ہونے سے منصوبے میں تاخیر ہورہی ہے، تعمیراتی کمپنیوں نے 15 اپریل تک کام مکمل کرنا تھا، تعمیراتی کمپنیوں نے اپنی یقین دہانی پوری نہیں کی۔

عدالت نے صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری فنانس، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ، نیب پراسیکیوشن ٹیم کے نمائندے اور تعمیراتی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیوز کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

Page 2 of 46