اتوار, 22 دسمبر 2024

ایمز ٹی وی (تجارت) لاہور میں بینکوں کی اے ٹی ایمز اور آن لائن سروسز جزوی طور پر معطل رہیں۔ پی ٹی سی ایل ریجنل آفس میں آتشزدگی کے واقعے کے باعث خراب ہونیوالی ٹیلیفون لائنز کی بڑی تعداد ٹھیک نہ ہوسکی۔
جس سے بینکوں میں آن لائن سروسز اور اے ٹی ایمز کی سروس میں تعطل رہا۔ بینکوں میں یوٹیلٹی بلز جمع کروانے اور آن لائن ٹرانزیکشنز کیلئے صارفین کی بڑی تعدادکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹیلیفون لائنز کی بندش سے انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی رابطے منقطع رہے۔ آن لائن سروسز بند ہونے والی برانچیں اپنے چیک کلیئرنس کیلئے دیگر برانچوں کو بھیج رہے ہیں

ایمز ٹی وی (کراچی) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پاکستان تحریک انصاف کے لاڑکانہ جلسے میں لوگوں کی شرکت سے متعلق پیش گوئی کر دی ہے، وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے جلسے کیلئے شاہ محمود قریشی تھرپارکر سے لوگ لے کر آئے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے 21اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے گڑھ لاڑکانہ میں ہونے والے جلسے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ اس میں ڈیڑھ، دویا ساڑھے تین سو لوگ آئیں گے۔

ایمز ٹی وی (اوچ شریف) کراچی سے مانسہرہ جانے والی تیز رفتارمسافربس قومی شاہراہ پر پُل بھلکا کے قریب موڑ کاٹتے ہوئے الٹ گئی۔ حادثے میں پانچ افراد موقع پرہی جاں بحق اور 30سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔ جبکہ بس حادثے کا شکار ایک اورزخمی چل بسا ،جس کے بعد جاں بحق افرادکی تعداد10 ہوگئی۔ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں ترنڈہ محمد پناہ ، چنی گوٹھ اور اوچ شریف منتقل کیاگیاتھا۔ جہاں مزید 5 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ شدید زخمیوں کو بہاول وکٹوریہ اسپتال بہاولپور منتقل کر دیا گیا ہے۔ بس میں سوار بیشتر مسافرمانسہرہ اور ارد گرد کے علاقوں میں اپنے گھروں میں عید منانے جارہے تھے۔

ایمز ٹی وی (لاہور) عید الاضحی کیلئے پولیس نے سیکیورٹی پلان تیار کر لیا، پلان شہر میں دہشت گردی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی پلان کو عیدسے پہلے ، عید، اور عیدکے بعد کے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، بازاروں اور عید اجتماعات پر 6 ایس پیز ،35 ڈی ایس پیز،83انسپکٹرز اور لیڈی کانسٹیبلز سمیت 5 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہونگے۔عید بازاروں، مارکیٹوں ، مویشی منڈیوں، مساجداو ر امام بارگاہوں،قبرستانوں اور تفریحی مقامات پرسیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ کوئیک رسپانس فورس کی خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔3 ہزار 587 مساجد، 28 امام بارگاہوں اور 126اہم کھلے مقامات اور بڑے اجتماعات پرپولیس اہلکاراورکمانڈوز ڈیوٹی دیں گے۔ پارکنگ سٹینڈز کے مربوط پلان پر بھی عمل درآمد جاری ہے، موبائل سی سی ٹی وی کوریج کے ذریعے بھی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ عید سیکیورٹی پلان کے حوالے سے ہوئے اجلاس میں سی سی پی او امین وینس،ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف ،ایس پی سیکیورٹی اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

ایمز ٹی وی(خیبر ایجنسی)پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں فضائی حملے میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی تعداد 15 ہوگئی-آئی ایس پی آر کی جانب سے آنے والے بیانات میں بتایا گیا ہے کے خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں پر کامیاب فضائی حملوں سے ان کے 3 اڈے تباہ کر دیے گئے-تاہم ان کے بیان سے یہ واضع نہی ہوا کہ دھماکے کس علاقے میں کیے گئے- مگر شدت پسندوں کے خلاف کاروائیاں کئی مہینوں سے جاری ہے-خیال رہے کے سکیورٹی فورسز کی جانب سے خیبر ایجنسی میں عسکری تنظیموں کے خلاف کاروائیاں جاری پیں- ان کاروائیوں کے باعث خیبر ایجنسی کے کئی علاقوں میں رہائش پزیر نقل مکانی پر مجبور ہیں-شمالی وزیرستان میں اجری فوجی کاروائی ضرب عضب کی توسیع کے بعد بڑی کامیابیاں ملی ہیں-سکیورٹی کی جانب سے زمین پر سرچ آپریشن جاری ہیں جس میں کئی مرتبہ گرفتاریاں اور بارود کو تحویل میں لینے کی اطلاعات ہیں-تاہم حکومت کی جانب سے معتدد بار دعوے کرنے کے باوجود ابھی تک علاقہ شدت پسندوں سے صاف نیں کرایا گیا۔

ایمز ٹی وی (کراچی) دو گروپوں میں تصادم سےلیاری میدان جنگ بن گیا ، گینگ وار گروپوں کی لڑائی کے نتیجے میں دستی بم گھر پر گرنے سے 2 بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میں غریب شاہ مزار کے قریب عزیر گروپ اور بابا لاڈلا گروپ کے کارندوں کے درمیان جھڑپ ہوئی، بابا لاڈلا گروپ کے کارکنوں نے عزیز جان کے دست راست معاب بلوچ پر دستی بم سے حملہ کیا جو قریب ہی واقع مکان پر جا گرا جس کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے۔ امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے دستی بم حملے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ حملے میں زخمی ہونے والوں کی شناخت 6 سالہ بلال، کلثوم، صادق، عبداللہ اور عادل کے ناموں سے ہوئی ہے۔ لیاری گینگ وار گروپوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ کاروباری مراکز بند ہو گئے۔ اس کے علاوہ لیاری میں جنجال ہوٹل پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیاا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ مقتول عزیر گروپ کا رکن تھا جسے بابا لاڈلا گروپ کے افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔ کشیدگی کے بعد لیاری کی سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے جب کہ رینجرز نے علاقے میں گشت شروع کر دیا ہے۔

ایمز ٹی وی (لاہور) تحریک انصاف کی حلیف جماعت عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد بھی گو شیخ رشید گو کے نعروں کی زدمیں آگئے، شیخ رشید احمد کو اس وقت عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جب وہ چٹیاں بٹیاں میں اپنے ایک دیرینہ دوست شیخ نصیر کا جنازہ پڑھنے گئے لیکن وہاں موجود لوگوں نے ”گو شیخ رشید گو“ کے نعرے بلند کرنا شروع کردئیے۔ شیخ رشید احمد ایسی صورتحال کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں تھے۔ انہوں نے صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کی لیکن صورتحال پر کسی طرح بھی قابو نہیں پایا جاسکا تو شیخ رشید خاموشی کے ساتھ وہاں سے چلے گئے۔

ایمز ٹی وی (پشاور) پشاور کے علاقےبازید خیل میں گزشتہ روز ہونے والےدھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیارکرلی گئی ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق بازید خیل دھماکہ ایک خودکش دھماکہ تھا، رپورٹ میں کہا گیا کہ 25 سے 27 سال کی عمر کا دہشت گردکوہاٹ اڈا کے قریب گاڑی میں سوار ہوا تھا، دہشت گرد نے بازید خیل سٹاپ سے خواتین کے لیے سیٹیں بک کروائیں اور دہشت گردکے بازید خیل سٹاپ پر اترنے کے بعد دھماکہ ہوگیا۔ پولیس حکام کے مطابق زخمی ڈرائیور اور عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں اور دہشت گرد کا خاکہ تیار کیا جارہا ہے۔

لایمز ٹی وی (لاہور) اہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو 297 درخواست گزاروں کی جانب سےانفراسٹرکچرکے نام پر سرچارج کی وصولی سے متعلق درخواست پیش کی گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت نے گیس انفراسٹرکچرکے نام پر سرچارج وصول کر رہی ہے جو غیرقانونی اور غیر آئینی ہے، صنعتی اور گھریلو صارفین اس حوالے سے پہلے ہی ٹیکس ادا کر رہے ہیں لہذا عدالت اسے کالعدم قرار دے۔ دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ یہ سرچارج ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کے لیے وصول کیا جا رہا ہے۔ جبکہ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد درخواستیں منظور کر لیں ،اور گیس سرچارج کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

ایمز ٹی وی (لاہور) وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کے لئےلاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست گزار کی وکیل مصباح سرور کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن وزیر اعلی کی غفلت کے باعث پیش آیا جس کی وجہ سے 14 افراد جاں بحق اور 95 زخمی ہوئے جبکہ انکوائری رپورٹ میں بھی وزیر اعلی اور پنجاب حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے ، عدالت سے استدعا ہے کہ وزیر اعلی آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتے ہیں لہذا انہیں نااہل قرار دیا جائے۔