جمعرات, 28 نومبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی (تعلیم)جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کی تقرری کا معاملہ محکمہ جامعات و بورڈز کی جانب سے سمری تیار نہ کئے جانے کے باعث رک گیا ہے۔ذرائع کے مطابق تلاش کمیٹی کے اراکین نے امیدواروں کی نمبرنگ بھی اپنے دستخطوں کے ساتھ وزیر اعلٰی ہاﺅس کئی ماہ قبل بھیج دی تھی تاہم وزیر اعلٰی ہاﺅس میں قائم محکمہ بورڈ جامعات کے سیکریٹری نے وزیر اعلٰی سندھ کو سمری ہی نہین بھیجی ہے جس کی وجہ سے جامعہ کراچی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتہ کا معاملہ رکا ہواہے۔

تلاش کمیٹی کے اراکین کی نمبروں کے لحاظ سے ڈاکٹر محمد خالد عراقی پہلے نمبر پر اور ڈاکٹر اجمل دوسرے پر ہیں ۔ خالد عراقی کو ایک یا اس سے زائد نمبروں کی سبقت حاصل ہے جبکہ تیسرے نمبر پر ڈاکٹر فتح برفت ہیں جو سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کے لئے بھی مضبوط امیدوار ہیں۔

سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر امیدوار وں کے انٹر یو تلاش کمیٹی4اور5 نومبر کو کریگی۔ یاد رہے کہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمدقیصر کی مدت 9 فروری 2016 کو مکمل ہوچکی ہے اور وہ تاحکم ثانی اس عہدے پر کام کرہے ہیں۔ جامعہ کراچی کی وائس چانسلر تلاش کے لئے کمیٹی کا اجلاس مارچ میں ہوا تھا جس میں ڈاکٹر عطال الرحمن، عذرا افضل پیچوہو ، ڈاکٹر اقبال درانی، مظہر الحق صدیقی، فضل الرحمٰن اور وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد نے شرکت کی تھی

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت نے مشکوک ٹرانزیکشن کی روک تھام اورکیش کے تبادلے کا نیا آن لائن ڈیٹا سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیرصدارت دہشت گردی کیلئے فنانسنگ کی روک تھام اور اینٹی منی لانڈرنگ قانون پر عملدرآمد کے حوالے سے اجلاس ہوا، اجلاس میں فنانشل مینجمنٹ یونٹ کے ڈی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ایف ایم یو قانون نافذکرنے والے اداروں، ریگولیٹرزاور رپوٹنگ ایجنسیوں کے تعاون سے عالمی معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے پوری طرح فعال ہے اورمستعدی سے کام کررہاہے، انہوں نے حالیہ قانون سازی کے نتیجے میں کی جانیوالی اصلاحات سے بھی آگا ہ کیا۔
ڈی جی نے بتایاکہ ایف ایم یو میں نئے ڈیٹا سینٹرکے قیام عمل میں لایا جارہا ہے جسکے ذریعے مشکوک ٹرانزکشن اورکیش کے تبادلے کے بارے میں آن لائن رپورٹس کو دیکھا جاسکے گا اور ان رپورٹس کی جانچ پڑتال کرکے مالیاتی انٹیلی جنس کی جاسکے گی جسکی روشنی میں قانون نافذ کرنیوالے ادارے تحقیقات کر سکیں گے۔
ڈی جی نے اس بات پر زور دیا کہ مالیاتی انٹیلی جنس رپورٹس کو کامیاب تحقیقات میں منتقل کرنے کیلئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی استعداد کاربڑھائی جائے تاکہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے ان رپورٹس کی روشنی میں تحقیقات کر کے قانونی کارروائی بھی کرسکیں۔
ڈی جی فنانشل منیجمنٹ یونٹ (ایف ایم یو ) نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ایف ایم یو منی لانرنگ کے تدارک ،دہشت گردوں کو فنڈنگ کی روک تھام کیلیے کردار ادا کر رہا ہے۔
اس موقع پراسحٰق ڈار نے ایف ایم یوکے کام کو سراہا اور تجویز دی کہ اس سسٹم کی مزید مضبوطی کیلیے اسٹیل ہولڈرزسے روابط رکھے جائیں، اجلاس میں وزارت خزانہ کے سینئرحکام فنانشل یونٹ ،این اے سی ٹی اے، وزارت داخلہ اوروزارت خارجہ امورکے حکام نے شرکت کی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر آف شور کمپنیاں جائز ہیں تو پاکستان سے پیسہ باہر کیسے گیا۔ پانامہ کا مسئلہ سیاسی مسئلہ نہیں20کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔ اس سنجیدہ مسئلے کو شور شرابے اور غل غپاڑے کی نذر نہ کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حکومت پانامہ لیکس میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ حکومت کے تاخیری حربے ان کے کام نہیں آئیں گے۔ حکومت نے پھر ناکافی جواب جمع کرائے ہیں حکومت کو جواب دینا ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ 20کروڑ عوام کا مسئلہ ہے اور سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اس سنجیدہ مسئلے کو شور شرابے اور غل غپاڑہ کی نذر نہ کیا جائے ۔ جب ادارے کام نہ کریکں تو بات کہیں اور چلی جاتی ہے ۔ نیب اور ایف بی آر خاموش کیوں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو قرضوں ، کرپشن اور آئی ایم ایف کی ہتھکڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ اگر آف شور کمپنیاں جائز ہیں توپاکستان کا پیسہ باہر کیسے گیا۔ اس کا حساب کون دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانامہ معاملے کی تحقیقات کے لئے25دن کافی ہیں ۔ معاملہ با اختیار کمیشن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو معاملے کی تحقیقات کرے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیردفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کی کارروائی پیرتک ملتوی ہوگئی ہے، آج وزیراعظم کی جانب سے جواب داخل کردیا گیا ہے جب کہ عدالت نے ایک رکنی بنچ تشکیل دے کرکارروائی جلد شروع کرنے کا کہا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عدالت کے علاوہ باقی سب 2 نمبرامپائر ہیں، ملک جتنی جلد ہیجانی کیفیت سے نکل جائے بہترہے، فریقین کواس ادارے کی کارروائی پر بھروسہ ہونا چاہیئے جب کہ عدالت کا احترام ہماری قیادت نے ہمیشہ کیا ہے کیونکہ یہ ہماری روایات میں شامل ہے، عدالت کی جانب سے جوبھی حکم ملا اس کی تعظیم کریں گے۔

اس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کا انتخابی حلقہ بھارت سے سرحد سے ملحق ہے، وہ ہرہفتے ایل او سی پرجاتے ہیں اور پاک فوج کے جوانوں سے ملتے ہیں، بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے ، جب میں بولتا ہوں تو حکومت کی ترجمانی کرتا ہوں، اپنے ازلی دشمن کے خلاف بولنا میرے خون میں شامل ہے، اس کے لئےکسی کی فرمائش کی ضرروت نہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم محنت کرتے ہیں قبروں کی کمائی نہیں کھاتے، لوگوں نے بہت زور لگالیا لیکن ہم کہیں نہیں جارہے ۔ لیڈرسیاسی ہو یا فوجی، وہ گھر میں پش اپس لگا کرنہیں بلکہ میدان میں آکراپنے کارکنوں کی قیادت کرتا ہے۔ وہ آج بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں پہلے تھے۔ میڈیا انہیں بتائے کہ کیا کل کے جلسے میں 10 لاکھ افراد آئے تھے

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی ریاستی ادارے ایک طویل عرصے سے پاکستان میں انتشار آمیز سرگرمیوں میں ملوث ہیں، بھارتی سفارتخانے کے اہلکاروں کی سی پیک کے خلاف سرگرمیوں کے ثبوت موجود ہیں، بلبیرسنگھ فرسٹ سیکریٹری پریس اینڈ کلچر، راجیش کمار اگنی ہوتری کمرشل قونصلر، مادھون نندا کمار ویزا اسسٹنٹ، جیابالن سینتھل اسسٹنٹ پرسنل ویلفیئرآفس، انوراگ سنگھ فرسٹ سیکریٹری کمرشل اورامر دیپ سنگھ بھٹی ویزا اتاشی کے طور پر کام کر رہے تھے، اس کے علاوہ دھرمیندرا اور وجے کمار ورما بھی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹس ہیں۔

یہ تمام لوگ سی پیک کے حوالے سے کئی سطح پر کام کر رہے تھے، جن میں چین اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے اور کراچی، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے میں سرگرم تھے۔ بھارتی سفارتخانے کے اہلکاروں کے تحریک طالبان پاکستان سے بھی تعلقات تھے۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ بھارتی سفارت خانے کے اہلکاروں کو ویانا کنونشن کے تحت حراست سے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے، پاکستان ویانا کنونشن کا احترام کرتا ہے، اس لیے بھارتی سفارت خانے کے اہلکاروں کو حراست میں نہیں لیا گیا۔
دوسری جانب نئی دلی میں پاکستانی سفارتکار کو گرفتار کرکے اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد ہمارے سفارتی اہلکاروں کے نام میڈیا پر دے کر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا اور انہیں وطن واپس بھیج دیا گیا یہ ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی کھلی خلاف وزری ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان میں موجود تمام ممالک سفارتی آداب اور ویانا کنوینشن کے مطابق کام کریں کیونکہ اس طرح کے اقدامات سفارتی تعلقات میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔

بھارتی اشتعال انگیزی پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ 4 ماہ سے بھارت مقبوضہ کشمیرن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے جبکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھی بھارتی جارحیت جاری ہے لیکن ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
پاک افغان تعلقات اور شربت گلہ کی گرفتاری سے متعلق نفیس زکریا نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ افغان خاتون شربت گلہ کا کیس عدالت میں ہے، اس نے غیر قانونی کام کیا ہے لیکن ہم نے شربت گلہ کے کیس پر انسانی بنیادوں پر عمل کیا،شربت گلہ اس وقت اسپتال میں ہے جہاں اس کو تمام تر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،

 

ایمزٹی وی(حب)گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر جہاز میں لگنے والی آگ کو تیسرے روز بھی نہ بجھایا جاسکا، تحقیقات کے لیے 20افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے جہاز کے خریدار چودھری عبدالحفیظ کو گرفتارکرلیا گیا ہے، ٹھیکیدار پہلے ہی زیرحراست ہے ۔

جہاز میں موجود کروڈآئل اور گیس سیلنڈر کے دھماکےوقفے وقفے سے جاری ہیں جس کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے ۔

تحقیقات کے لیےبلائے گئے اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کوبتایا گیا ہے کہ جہازتوڑنے کےلئے محکمہ ماحولیات اور بی ڈے اے سے این اور سی نہیں لیا گیا تھا۔

متاثرہ جہاز ایم ٹی ایس ایس کو انیس رکنی بھارتی عملہ بائیس اکتوبر کو شپ بریکنگ یارڈ گڈانی لایا اور اسی دن واپس چلاگیاتھا ۔وزیراعظم کی ہدایت پر وزیربرائےدفاعی پیداوار کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کر رہا ہے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جواب جمع کرا دیا ہے جس پر وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ جن درخواستوں میں وزیراعظم فریق ہیں ان میں جواب جمع کرا دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کے جواب کی کاپیاں دیگر فریقین کو بھی فراہم کی جائیں۔

سلمان اسلم بٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کا جواب پڑھ کر سناتے ہوئے کہا گیا کہ بیرون ملک فلیٹس اور دیگر بتائی گئی جائیدادوں کا مالک نہیں ہوں اور نا ہی کسی آف شور کمپنی کا مالک ہوں جب کہ میرا کوئی بچہ میرے زیر کفالت نہیں ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ریگولر ٹیکس قانون کے مطابق ادا کرتا ہوں، 2013 کے گوشواروں میں تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، ویر اعظم آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل نہیں قرار دیئے جاسکتے۔

چیف جسٹس نے وزیراعظم کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے اثاثے جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ آپ نے اس طرح کا رویہ اپنانا ہے تو ہم عدالت میں جمع ہی نہ ہوتے، جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کے بچوں کے جواب بھی جمع کرانا چاہتے ہیں لیکن ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو سکا اس لئے مزید وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل کی جانب سے مزید مہلت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کہ میڈیا پر عدلیہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اس لئے اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے وزیراعظم کو بچوں کے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)تحریک انصاف کی جانب سے یوم تشکر کے موقع پر عمران خان نے پریڈ گراﺅنڈ میں منعقد ہونے والے جلسے میں دس لاکھ کارکنوں کی آمد کا چیلنج کیا تھا تاہم اس جلسے میں پی ٹی آئی کے کتنے کارکنوں نے شرکت کی اس بارے میں مختلف ذرائع نے اپنے اپنے نمبر دے دئیے ۔

تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا کہ جلسے میں شرکت کے لیے 3سے 4لاکھ افراد نے شرکت کی ،آزاد ذرائع کا کہنا تھا کہ جلسے میں 70سے 80ہزار لوگ موجود تھے ،پولیس نے کہا کہ جلسے میں شرکت کے لیے تحریک انصاف کے 25سے 30ہزار کارکن آئے۔

مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جلسے میں 50سے 60ہزار لوگ موجود تھے ۔مسلم لیگ ن کے مطابق تحریک انصاف کے یوم تشکر میں 15سے 20ہزار کارکنوں نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جلسے میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی تعداد 5سے 6ہزار تھی ۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) کیا آپ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہیں اور صبح جلد اٹھتے ہیں ؟ تو کیا آپ نے محسوس کیا کہ دن میں آپ کو بھوک کچھ زیادہ ہی لگتی ہے؟

اگر ہاں تو طبی سائنس کا بھی کہنا ہے کہ نیند کی کمی موٹاپے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے کیونکہ لوگ زیادہ کیلوریز جسم کا حصہ بنانے لگتے ہیں۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کنگز کالج لندن کی تحقیق کے مطابق جب انسان تھکاوٹ اور غنودگی کا شکار ہوتا ہے تو غذا کے لیے اس کی اشتہا بھی بڑھ جاتی ہے۔

اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ نیند کی کمی موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتی ہے مگر یہ پہلی بار ہے کہ کم سونے اور زیادہ کھانے کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 18 سے 50 سال کے 172 مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا جن میں سے کچھ صحت مند جسامت رکھتے تھے جبکہ دیگر موٹاپے کے شکار تھے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ کم نیند یعنی چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں وہ روزانہ اوسطاً 385 کیلوریز زیادہ جسم کا حصہ بناتے ہیں۔

کیلوریز کی اتنی مقدار ڈبل روٹی کے ساڑھے چار پیس کے برابر سمجھی جاسکتی ہے تاہم نیند کی محرومی لوگ چربی زیادہ کھاتے ہیں جبکہ غذا میں پروٹین کم ہوتا ہے۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ رات گئے تک جاگنا اضافی کیلوریز کو گھلانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتا اور طویل عرصے تک کم نیند موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ موٹاپے کے خطرے کا کوئی علاج دریافت کیا جاسکے جبکہ آج کے معاشرے میں پھیلتے ذیابیطس جیسے مرض کی روک تھام کا طریقہ کار سامنے لایا جاسکے۔

 
 

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) دنیا بھرمیں لاتعداد افراد ایسے لوگوں کی ہے جو روزگار کے جھمیلوں اورکام کے دباؤ سے مہلک امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جب کہ ان امراض کی شروعات ذہنی تناؤ سے ہوتی ہے اور باقاعدہ ورزش اس دباؤ کو کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اس کی وجہ یہ ہےکہ ملازم اپنے افسران، کام کے دباؤ، دفاتر کی سازشوں اور دیگر فکروں میں ڈوبتے ہوئے بیمار ہوجاتے ہیں۔ جاگنگ، ورزش، تیراکی اور سائیکل چلانے سے ملازمت کی ڈپریشن دور کرنے مدد ملتی ہے۔

سویڈن میں کام کے دوران ملازموں پر ذہنی دباؤ اور خلفشار نوٹ کرنے کے کا ایک تجربہ کیا۔ اس مطالعے کے لیے 200 ملازموں کو بھرتی کیا گیا جن میں 51 فیصد مرد اور 49 فیصد خواتین تھیں اور ان کی اوسط عمر 39 سال تھی۔

تمام افراد کو ایک ورزشی بائسیکل پر ورزش کرائی گئی ان میں سے کچھ جسمانی طور پر فٹ اور بعض فٹ نہیں تھے لیکن دونوں گروہوں کو کام کے دوران یکساں مشکلات کا سامنا تھا ۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جسمانی طور پر ان فٹ افراد میں ایل ڈی ایل یا مضر کولیسٹرول کی ذیادہ مقدار دیکھی گئی یعنی اگر آپ جسمانی طور پر فٹ ہیں تو جسم میں کولیسٹرول کی سطح کم ہوگی۔

سائنسدانوں نے رضاکاروں کو ورزشی بائیسکل پر ورزش کرائی اور ان میں رگوں اور دل کے امراض کی وجہ بننے والے ممکنہ خطرات مثلاً بلڈ پریشر، باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)، کولیسٹرول، ٹرائی گلیسرائیڈ (ایک طرح کی چکنائی) اور گلائسیٹڈ ہیموگلوبِن نوٹ کیے گئے۔

اس تحقیق کے بعد ماہرین نے معلوم کیا کہ ذہنی دباؤ اور امراضِ قلب میں گہرا تعلق ہوتا ہے۔ مطالعے میں شامل ملازمت میں مشکلات کے شکار ایسے افراد جو فٹ تھے ان میں دل کی بیماریوں کا خطرہ قدرے کم تھا ۔ اگرچہ وہ ذہنی تناؤ کے شکار تو تھے مگر جسمانی طور پر فٹ تھے جب کہ کام کے دوران دباؤ کے شکار کم فٹ افراد میں یہ خطرہ بہت زیادہ دیکھا گیا۔

اس اہم تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ورزش اور فٹ رہنے والے افراد کام کا ذہنی دباؤ برداشت کرنے اور تندرست رہنے میں کامیاب رہتے ہیں۔