جمعرات, 28 نومبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی (صحت) پبلک ہیلتھ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ڈینگی آﺅٹ بریک ہے لہٰذا سیاسی دھرنے کے شرکاء خود کو مچھر کے کاٹنے سے بچاﺅ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پوری آستین کی شرٹس، مکمل لباس زیب تن کریں اور مچھر کے کاٹنے سے بچنے کیلئے چہرے اور ہاتھوں پر مچھر بھگانے والا لوشن استعمال کریں، احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے سے بیماری مزید علاقوں تک پہنچ سکتی ہے۔

مشیر وزیراعلی پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے ڈینگی کے اجلا س میں صحت عامہ کے ماہرین نے کہا کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے دن کے وقت درجہ حرارت میں واضح کمی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ڈینگی کا سیزن نومبر کے اختتام یا دسمبر تک طوالت اختیار کر سکتا ہے۔

اجلاس میں متعلقہ سرکاری محکموں کے افسران ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان، انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے ماہرین، ڈینگی ریسرچ سیل کے انچارج پروفیسر وسیم اکرم، ڈینگی ایکسپرٹس ایڈوائزری گروپ کی ممبر ایسوسی ایٹ پروفیسر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر صومیہ اقتدار نے شرکت کی، راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، قصور، شیخوپورہ، سرگودھا، جہلم اور اٹک کے ڈی سی اوز اور ای ڈی اوز ہیلتھ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی کارروائی میں حصہ لیا۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ڈینگی کنٹرول پروگرام کے ڈاکٹر فیاض بٹ نے بتایا کہ 2015ء میں راولپنڈی میں 2700 سے زیادہ ڈینگی کے کنفرم مریض رپورٹ ہوئے تھے جبکہ رواں سال یہ تعداد 897 ہے اور صورتحال راولپنڈی میں گزشتہ سال کی نسبت بہتر ہے تاہم اسلام آباد میں گزشتہ سال ڈینگی کے مریض نہیں تھے جبکہ رواں سال 1644 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں سے اکثریت کا علاج راولپنڈی کے اسپتالوں میں ہوا ہے اور اس وقت بھی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے مریض راولپنڈی میں زیر علاج ہیں۔

پروفیسر وسیم اکرم نے کہا کہ رات کے درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ہی مچھر گھروں کے اندر آئے گا جس سے ڈینگی کے مریضوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے لہٰذا ہر یونین کونسل اور ٹاﺅن افسران جہاں ضرورت ہو وہاں فوگنگ اور اسپرے ضرور کرائیں تاکہ مچھر کا خاتمہ ہوسکے۔

 
 

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنے عہدے سے قطع نظر آمریت کے خلاف جدوجہد کی اور اس میں ڈٹی رہیں جبکہ نوازشریف اب تک پرویز مشرف کے سائے سےبھی ڈرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ میں کیا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے چیئرمین تحریک انصاف کے 2 نومبر کو اسلام آباد لاک ڈاؤن کرنے کے فیصلے کو واپس لینے پر انہیں یو ٹرن خان قرار دیا۔

سابق صدر کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ نوازشریف اب تک پرویز مشرف کے سائے سے ڈرتے ہیں جبکہ بے نظیر بھٹو نے اپنی پوری زندگی آمریت کے خلاف جدو جہد کرتے ہوئے گزاری۔

دوسری جانب عمران خان کے 2 نومبر کے فیصلے کو واپس لینے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، اس دوران پی پی کی اعلیٰ قیادت بھی موجود تھی۔ ملاقات میں سیاسی منظر نامے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور عمران خان کے فیصلے پر رہنماؤں کی رائے بھی لی گئی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’’پرامن دھرنا جمہوریت حق ہے مگر نوازشریف گورمنٹ کی خصوصیت ہے کہ وہ ایسے لوگوں پر تشدد کرتے ہیں،۔ انہوں نے مزید کہا کہ آمر کی پیدوار اور دہشت گردوں سے ہمدردیاں رکھنے والے حکمران پر امن دھرنے کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

 
 

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) ایم کیو ایم پاکستان نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے بیان کو ملکی سالمیت کے خلاف قرار دیتے ہوئے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کروادی جس میں پرویز خٹک کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے اراکینِ سندھ اسمبلی نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے دیے گئے حالیہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے ایوان میں قرارداد جمع کروادی ہے۔

متحدہ اراکین نے اسمبلی میں دی گئی قرارداد میں موقف اختیار کیا ہے کہ ’’پرویز خٹک نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے، جس میں انہوں نے صوبائیت کو ابھارنے، پاکستانیوں کو دست و گریباں کرنے اور ملک کا حشر نشر کرنے کی دھمکیاں دیں‘‘۔

قرارداد میں ایم کیو ایم اراکین نے اس قسم کے بیانات پر اظہار مذمت کرتے ہوئے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے منتخب کردہ اراکین کی رائے کو وفاقی حکومت تک پہنچائیں اور وطن عزیز کے خلاف گستاخانہ کلمات ادا کرنے پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں عمران خان کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے اسلام آباد لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا، اس ضمن میں پرویز خٹک نے وفاقی حکومت اور نوازشریف کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ ہمیں باغی بننے پر مجبور نہ کیا جائے اگر ہم نے یہ قدم اٹھایا تو ملک کا حشر نشر ہوجائے گا۔

 
 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں میری ٹائم پالیسی سمیت 25 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دی جائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی اور میری ٹائم سیکیورٹی کی پالیسی سمیت 25 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دی جائے گی۔

اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نواز شریف نے ریاست کی رٹ قائم کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو سراہا جب کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد لاک ڈاؤن سے مؤثر طور پر نمٹنے پر پولیس اور ایف سی کی کوششوں کی تعریف کی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں اپنا فرض ادا کیا جب کہ پولیس اور ایف سی کے جوانوں نے اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں۔

 


ایمز ٹی وی(ٹیکنالوجی) واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے اسمارٹ فون سے منسلک ہونے والا ایک ایسا مختصراوردستی آلہ ایجاد کرلیا ہے جو مختلف اقسام کے سرطان (کینسر) کی تشخیص 99 فیصد درستگی سے کرسکتا ہے۔
یہ آلہ اسٹیٹ یونیورسٹی آف واشنگٹن کے چینی نژاد سائنسدان نے تیار کیا ہے اورانہیں امید ہے کہ پیداواری مرحلے پر پہنچنے کے بعد یہ آلہ صرف 150 ڈالرمیں دستیاب ہوسکے گا جو اس سے حاصل ہونے والے بہترین اورقابلِ بھروسہ نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی کم خرچ ہے۔
اگرچہ یہ اسمارٹ فون کی مدد سے کینسرکی تشخیص کرنے کے قابل کوئی پہلا آلہ ہر گز نہیں لیکن اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ کم خرچ اور تیز رفتار ہونے کے ساتھ ساتھ 99 فیصد درست نتائج دیتا ہے جو کسی مہنگی میڈیکل لیبارٹری ہی سے حاصل ہوسکتے ہیں۔ اس کی ایک اضافی خوبی یہ بھی ہے کہ اس سے ایک وقت میں 8 نمونوں کی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے۔
اس آلے میں نمونے رکھنے کے لیے ایک حصہ ہے جس میں 96 چھوٹے چھوٹے پیالہ نما خانے ہوتے ہیں جن کے ساتھ منشور (prism) بھی منسلک ہوتے ہیں جب کہ اس کے بالکل پیچھے خاص طرح کی روشنی خارج کرنے والا حصہ موجود ہوتا ہے۔ نمونوں سے گزرنے والی روشنی ان پیالہ نما خانوں سے گزرتے دوران مختلف رنگوں میں تقسیم ہوجاتی ہے جو ایک انکساری جالی (diffraction grating) سے گزرتی ہوئی اسمارٹ فون کے کیمرے تک پہنچتی ہے۔
رنگوں میں منقسم اس روشنی کا تجزیہ کرنے کے لیے اسمارٹ فون میں ایک خصوصی ایپ (app) انسٹال کی جاتی ہے جس کا مقصد (نمونوں سے آنے والی روشنی کی بنیاد پر) مخصوص مادّوں کی موجودگی یا عدم موجودگی کا پتا چلانا ہوتا ہے۔ ان میں ’’بایومارکر انٹرلیوکن6‘‘ (IL-6) بھی شامل ہے جس کی قدرے زیادہ مقدار میں موجودگی پھیپھڑوں، پروسٹیٹ، جگر، چھاتی، جلد اور ٹشوز میں سرطان کی اہم علامت سمجھی جاتی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد/تعلیم)جی الیون کے قریب نجی یونیورسٹی کی بس کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار طالب علم جاں بحق جب کہ 30 طالبات زخمی ہو گئیں۔
ذرائع کے مطابق اسلامک یونیورسٹی کی بس تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور سے بے قابو ہو کر جی الیون کے قریب ایک موٹر سائیکل سوار طالب علم کو کچلتے ہوئے ٹریفک سنگل پر لگے بجلی سے کھمبے سے ٹکرانے کے بعد گرین بیلٹ پر چڑھ گئی۔

حادثے کے نتیجے میں موٹر سائیکل سوار جاں بحق جب کہ یونیورسٹی کی 30 طالبات زخمی ہو گئیں جنہیں طبی امداد کے لئے فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
سیف سٹی کیمرے کی مدد سے حاصل ہونے والی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ سنگل بند ہونے کے باوجود نجی یونی ورسٹی کی تیز رفتار بس دیگر گاڑیوں کو بچاتے ہوئے موٹر سائیکل سوار پر چڑھ اور پھر بجلی کے پول سے ٹکرا گئی۔
اسلامک یونیورسٹی کی بس کے حادثے کے تھوڑی دیر بعد اسی سنگل پر پنجاب پولیس کی بس نے پیچھے سے ایک گاڑی کو ٹکر ماری اور پھر پولیس اہلکاروں نے باہر نکل کرگاڑی میں موجود شخص کو باہر نکال کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)انگریزی اخبار ڈان نیوز میں شائع ہونے والی متنازعہ خبر کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کی سربراہی سول شخص کو سونپنے کا فیصلہ ہو گیا ۔وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ملاقات کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ متنازعہ خبر کی تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ اعلیٰ افسر ہو گا ۔
وزیراعظم نواز شریف سے چوہدری نثار کی ملاقات ہوئی جس میں قومی سلامتی کے خلاف ڈان نیوز میں شائع ہونے والی خبر پرتحقیقاتی کمیٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی سول شخص کو سونپی جائے گی اور اس کام کے لیے اعلیٰ افسر کا انتخاب کیا جائے گا ۔اس دوران متنازعہ خبر پر تحقیقات سے متعلق ٹائم فرئم پر بھی بات چیت ہوئی
واضح رہے کہ کچھ دیر بعد چوہدری نثا ر اہم پریس کانفرنس کریں گے جس میں اس کیس کے حوالے سے ٹائم فریم کا اعلا ن متوقع ہے جبکہ کمیشن کی سربراہ کے حوالے سے بھی اعلان کیا جا سکتا ہے ۔

 

 


ایمزٹی وی(لاہور) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے تحریک انصاف کے احتجاج موخر کرنے کے فیصلے پر ”انا للہ و انا الیہ راجعون“ پڑھ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد احتجاج کا فیصلہ موخر کرنے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ ”انا للہ وانا الیہ راجعون“، میرے پاس اور الفاظ نہیں ہیں اور موجودہ صورتحال میں کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ عدالت کی جانب سے دیئے گئے 2 گھنٹے کے وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ وزیراعظم نے کمیشن کو تسلیم کر لیا ہے، وزیراعظم لندن جائیدادوں پر کمیشن کی تجویز سے متفق ہیں لیکن کمیشن کو جہانگیر ترین اور عمران خان کی بہن کا کیس بھی بھیجا جائے، اگر الزامات ثابت ہو گئے تو وزیراعظم قانونی نتائج کو تسلیم کریں گے جس پر تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت کمیشن کو جائیدادوں اور گوشواروں تک محدود کر رہی ہے۔ وزیراعظم کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لئے زیادہ مہلت کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ٹی او آرز کے معاملے پر نظرثانی کریں، پورے ملک میں ہیجان کی کیفیت ہے اس لئے پاناما معاملے کو زیادہ طول نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر دونوں فریقین کمیشن اور ٹی او آرز پر متفق نہیں ہوتے تو عدالت اپنے ٹی او آرز پیش کرے گی۔ عدالت نے سماعت پرسوں 11:30 بجے تک ملتوی کرتے ہوئے کمیشن کی تشکیل اور ٹی او آرز پر وزیراعظم سمیت تمام فریقین سے تحریری جواب طلب کر لیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ اپنی سیاست جاری رکھیں، اب پاناما مسئلہ عدالت ہی حل کرے گی، ایک بھی دن ضائع نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ کوئی حکم نہیں دے رہے لیکن بہتر سوچ کے لئے پر امید ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہلوگ 8 ماہ سے پش اپس لگا رہے ہیں، کیس کو زیادہ طول نہیں دیں گے، اب سب کو سخت موقف پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔

ازیں کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تمام فریقین نے پاناما لیکس کے حوالے سے جواب جمع کرا دیا ہے؟ جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ نیب کے سوا کسی بھی فریق نے جواب جمع نہیں کرایا۔ طارق اسد ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ حکمران ہم پر مسلط ہیں جب کہ نیب نے پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات نہیں کیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ہم ہی نے منتخب کیا ہے جب کہ عدالت نے نیب کے جواب کو افسوسناک قرار دیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ آپ نے معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کیں جب کہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کیا نیب کے پاس شواہد اکٹھے کرنے کا اختیار نہیں ہے، عوام شواہد ان کے پاس لے کر آئیں گے تو نیب کارروائی کرے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی نیب کے جواب پر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے روز مرہ کارروائی سے انحراف کیوں کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بڑا واضح پیغام مل گیا ہے کہ کوئی ادارہ اپنا کام نہیں کرنا چاہتا، اب اس معاملے پر کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ اس کیس کو خود دیکھے گی۔
وزیراعظم کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل سلمان بٹ پیش ہوئے اور کہا کہ مجھے 5 روز قبل ہی وکیل مقرر کیا گیا ہے لہذا جواب جمع کرانے کے لئے مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پوری قوم کی نظریں پاناما لیکس پر لگی ہیں اس لئے آپ کو جواب جمع کرانا چاہیئے تھا، ہم سمجھیں گے کہ آپ کو جواب جمع کرانے میں دلچسپی نہیں، بادی النظر میں یہ معاملہ عوامی ہے اس لئے اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 20 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے کیس 2 ہفتے میں لگانے کا

فیصلہ کیا لیکن خبر لگی کہ عدالت نے کیس کی تاریخ پر نظر ثانی کردی، یہ سرخی کیسے لگی؟ میڈیا کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیئے۔
عمران خان کے وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ اپریل میں پاناما کا معاملہ سامنے آیا، پاناما دستاویزات میں اہم شخصیات کی آف شور کمپنوں کا بتایا گیا جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا کسی نے بھی پاناما دستاویزات پر اعتراض نہیں کیا؟ تو حامد خان نے جواب دیا کہ کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بچوں کی فرمز کا ویب سائٹ کے ذریعے علم ہوا تو عدالت نے پوچھا کہ نیلسن اور نیسکول کب بنائی گئیں جس پر حامد خان نے کہا کہ ایک ہی فلور پر 4 جائیدادوں کا ذکر کیا گیا ہے اورچاروں جائیدادیں 1993 سے 1996 کے درمیان بنائی گئیں۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم سے ایک بجے تک جوڈیشل کمشین کی تشکیل کے حوالے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے فریقین کے سامنے 3 آپشن بھی رکھ دیئے ہیں، پہلا آپشن یہ ہے کہ ہم بینک اکاؤنٹس کے کھاتے خود کھولیں اور انہیں چیک کریں، دوسرا آپشن یہ ہے کہ تحقیقاتی ادارے اس معاملے کی تحقیقات کریں اور آخری آپشن یہ ہے کہ درخواست گزار اس معاملے پر ثبوت عدالت میں پیش کریں۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پاناما لیکس کے حوالے سے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جب کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر عدالت نے یکم نومبر تک وزیراعظم نواز شریف سمیت تمام فریقین کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے دھرنے کا اعلان واپس لیتے ہوئے کل یوم تشکر منانے کا اعلان کردیا ہے۔
بنی گالا اسلام میں کارکنوں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ میں کرپشن کے خلاف 20 سال سے جدوجہد کررہا ہوں،اس جدو جہد میں جو ساتھ رہے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم نے ہرکوشش کی کہ پارلیمنٹ میں انصاف مل جائے لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا، ہم چاہتے تھے کہ وزیر اعظم اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرے، انہیں سپریم کورٹ کی کارروائی پر بہت خوشی ہے، پرسوں سے نواز شریف کی تلاشی شروع ہوگی۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاناما لیکس میں جن دو غیر ملکی وزیر اعظم کے نام آئے ان میں سے ایک نے تلاشی دی اور دوسرے نے استعفیٰ دیا لیکن ملک کی تاریخ ہے کہ ہمیشہ کمزور کی تلاشی لی گئی، نواز شریف نے 7 ماہ قبل کہا کہ وہ احتساب کے لیے تیار ہیں لیکن احتساب سے بھاگنے کے لیے سب کو کرپٹ قرار دے رہے تھے۔

صوابی میں پیش آنے والے واقعے پر عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پرویزخٹک آپ پرشیلنگ ہوئی، آپ نے صبر کیا، آپ ملک کےمجاہد ہیں، پرویز خٹک کے قافلے پر پوری رات شیلنگ کی گئی، وہ دونوں شریفوں کو چالیس سال سے جانتے ہیں، شہبازشریف نے ڈراما کرتے ہوئے پرویز خٹک کو فون کیا، پرویز خٹک نے شہباز شریف کو کہا کہ ان کی دعا ہے وہ دن آئے کہ جس طرح ہم پر شیلنگ ہوئی ویسی ہی آپ پربھی ہو۔

عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام کارکن واپس گھروں کو جائیں،کل اسلام آباد واپس آنا ہے، کل ہم یوم تشکر منائیں گے اور اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ پر جلسہ کریں گے جس میں 10 لاکھ لوگ شرکت کریں گے۔ کل کے جلسے میں آیندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنے اور حکومتی نظام کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔