ایمز ٹی وی (کراچی) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے صولت مرزاکے12 مئی کے لئے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیئے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 4 نے مچھ جیل حکام کی جانب سے کی گئی درخواست پر صولت مرزا کی پھانسی کے نئے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیئے، جس کے تحت صولت مرزا کو 12 مئی کی صبح ساڑھے 4 بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔
واضح رہے کہ صولت مرزا کی سزائے موت پر عمل کے لئے پہلے 19 مارچ اور پھر یکم اپریل کی تاریخیں مقرر ہوئی تھی تاہم دونوں ہی مرتبہ اس پرعمل درآمد روک دیا گیا تھا ۔
ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) امریکی شہربالٹی مور میں سیاہ فام نوجوان کے قتل کے خلاف فلاڈلفیامیں احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین گتھم گتھا ہوگئے۔
پولیس کے مطابق بالٹی مورمیں کرفیو رواں ہفتے کے اختتام تک جاری رہے گا۔ بالٹی مورمیں پولیس حراست کے دوران سیاہ فام نوجوان فریڈی گرے کے قتل کے خلاف امریکاکے مختلف شہروں میں احتجاج کاسلسلہ گزشتہ روزبھی جاری رہا۔ بالٹی مور میں مظاہرین نے پولیس مظالم کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ فلاڈلفیامیں بھی متاثرہ خاندان سے اظہار یکجہتی کے لیے سیکڑوں افرادسڑکوں پرنکل آئے۔
بعض مظاہرین پولیس سے لڑ پڑے۔ امریکا کے شہربالٹی مور میں حکام نے شہریوں سے امن اور صبرکی اپیل کی ہے۔ امریکی میڈیاکے مطابق پولیس نے سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے واقعے پراپنی تحقیقی رپورٹ ریاست کے اٹارنی کے دفترمیں جمع کرادی تھی۔
ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) چین میں دو معذور دوستوں نے ماحول میں بہتری لانے کے لیے ایک ایسا کام کیا ہے جو بالکل تندرست افراد کے لیے بھی شاید اتنا آسان نہ ہو گا۔ اور یہ کارنامہ 12 ہزار پودے لگانا اور ان کی دیکھ بھال کر کے ان کو تناور درخت بنانا ہے۔ چین کے وسطی علاقے میں دریائے ’یے‘ (Ye) کا کنارا کبھی بالکل بنجر ہوتا تھا مگر اب وہاں 12 ہزار درخت لہلا رہے ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ دو ایسے باغبان دوستوں کی وجہ سے ممکن ہوا، جن میں سے ایک بینائی جبکہ دوسرا بازوؤں سے محروم ہے۔ چینی صوبے ہیبائی سے تعلق رکھنے والے یہ دونوں دوست اپنے گاؤں کے قریب گزشتہ 13 برس سے دیودار کے درخت لگاتے رہے ہیں اور ان کی آبیاری کرتے رہے ہیں۔ ابتدا میں تجارتی مفاد کے لیے شروع کیے جانے والے اس کام کا مقصد وقت کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے میں آب و ہوا کی صورتحال کو بہتر بنانا بن گیا، جس کے لیے انہیں مقامی حکام کا تعاون بھی حاصل ہو گیا۔ چین جیسے ملک میں، جہاں معذور افراد کے لیے نوکری تلاش کرنا آسان کام نہیں ہے، یہ کہانی ہے، دونوں بازوؤں سے محروم 53 سالہ جیا وینکی (Jia Wenqi) اور ان کے بینائی سے محروم 54 سالہ دوست جیا ہیکسیا (Jia Haixia) کی، جنہوں نے ماحولیات سے متعلق آگاہی کی ایک بے نظیر مثال قائم کی ہے۔ دریا کے کنارے پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران وینکی کا کہنا تھا، ’’یہ دریا کا کنارا کبھی بالکل خشک تھا اور یہاں ریت اور پتھر تھے۔ یہ کئی سالوں سے بنجر تھا۔ عام لوگوں کے لیے یہاں درخت لگانا ناممکن تھا۔ لیکن کہاوت ہے نا کہ ہمت کے سامنے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔‘‘ ہر صبح جیا ہیکیسیا اپنے دوست جیا وینکی کے بازوؤں کے بغیر کندھوں پر ہاتھ رکھ کر گھر سے نکلتا ہے۔ دونوں دریا تک جاتے ہیں اور پھر نابینا دوست اپنے بازوؤں سے محروم ساتھی کو اپنی کمر پر سوار کر کے دریا کو کم گہرے پانی والے حصے سے عبور کر کے اس حصے تک پہنچتا ہے، جہاں انہوں نے درخت لگائے ہوئے ہیں۔ نابینا درخت پر چڑھ کر اس کی شاخیں کاٹتا ہے تاکہ ان کی تراشوں کو نئے پودوں کے طور پر بویا جا سکے۔ جیا وینکی اس دوران اپنے رُخسار اور کندھے کے درمیان بیلچا پکڑ کر زمین پر اُس جگہ رکھتے ہیں، جہاں گڑھا کھودنا ہوتا ہے اور اپنے پیروں کی مدد سے اسے زمین میں دبا کر مٹی نکالتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنے پیروں کی مدد سے دریا سے ایک بالٹی کی مدد سے پانی لا کر نئے لگائے گئے پودوں کو ڈالتے ہیں۔ بچپن کے ان دوستوں نے ملازمت نہ ملنے کے بعد 2002ء میں اپنا یہ کام شروع کیا تھا اور ابتدا میں انہوں نے سالانہ 800 درخت لگانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ پہلے برس خشک سالی کے باعث ان کے لگائے گئے تمام پودے سوکھ گئے۔ انہوں نے پھر کبھی اپنے اس کام سے پیسے نہیں بنائے بلکہ انہیں حکومت کی طرف سے معذور افراد کو ملنے والا مشاہرہ ملنا شروع ہو گیا جو کافی معقول ہے۔ تاہم انہوں نے اپنا یہ کام جاری رکھا اور اب وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی زندگی کا ایک مقصد ہے اور وہ ہے ’مقامی آب و ہوا کو بہتر بنانا‘۔ جسمانی طور پر معذور مگر انتہائی پر عزم ان دوستوں کا ایسوسی ایٹد پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’درخت لگانے کے اس عمل سے شاید موجودہ نسل کو تو بہت زیادہ فائدہ نہ ہو، مگر یہ آنے والی نسل کے لیے ایک سبز ماحول ضرور چھوڑے گا۔‘‘ جیا ہیکسیا کا کہنا تھا، ’’ہم جسمانی طور پر معذوری رکھتے ہیں مگر ذہنی طور پر صحت مند ہیں۔ ہمارے دل میں یہ ایک بڑا خواب ہے کہ ہم اپنے بچوں کے لیے ایک سر سبز خطہ چھوڑ جائیں۔‘‘
ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) یمن کے حوثی باغیوں کے سعودی عرب کی سرحدی چیک پوسٹوں پر حملوں میں 3 فوجی جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں حوثی باغی مارے گئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق سعودی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی باغیوں نے سرحدی پوسٹوں اور کنٹرول پوائنٹس پر حملہ کیا جسے سعودی زمینی فوج اور فضائی کارروائیوں سے ناکام بنا دیا گیا۔ کاروائی کے دوران درجنوں حوثی باغی مارے گئے۔ بیان میں کہا گیا کہ جنوبی صوبے نجران میں ہونے والی اس لڑائی میں تین سعودی فوجی بھی جاں بحق ہوئے۔ عدن میں فضائی حملوں اور جھڑپوں میں مزید 47 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) اٹلی میں عالمی نمائش ایکسپو 2015ء شروع ہو گئی ہے۔ اس نمائش کے افتتاح کے موقع پر تحفظ ماحول کی حامی اور عالمگیریت کی مخالف تنظیموں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔ اس نمائش کا موٹو’’کرہٴ ارض کو خوراک فراہم کرنا‘‘ ہے۔ اطالوی شہر میلان میں آج سے شروع ہونے والی ایکسپو 2015ء میں دنیا بھر سے145 ممالک حصہ لے رہے ہیں اور یہ پانچ سال قبل شنگھائی میں ہونے والی ایکسپو کے بعد سب سے بڑی عالمی نمائش ہے۔ منتظمین کے مطابق چھ ماہ تک جاری رہنے والی اس نمائش کو دیکھنے کے لیے بیس ملین سے زائد افراد میلان کا رخ کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ دس ملین ٹکٹ پہلے ہی سے فروخت ہو چکے ہیں۔ اطالوی حکومت کو امید ہے کہ اس عالمی نمائش سے ملک کی کمزور ہوتی ہوئی اقتصادیات کو سہارا ملے گا۔ ملکی وزیراعظم ماتیو رینزی کے بقول ’’ایکسپو کئی سالوں سے جمود اور کساد بازاری کے شکار اٹلی کے مستقبل کا ایک امتحان بھی ہے‘‘۔ میلان اٹلی کا مالیاتی مرکز ہے اور یہ نمائش اس شہر اور ملکی فیشن انڈسٹری کے لیے مزید ترقی و شہرت کا باعث بنے گی۔ تاہم شروع ہونے سے قبل ہی اس نمائش کے حوالے سے بدعنوانی کے الزامات منظر عام پر آئے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس نمائش کے منتظمین میں سے کچھ اعلٰی اہلکاروں کو اس سلسلے میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ان افراد سے پہلے سے لگائے جانے والے اندازوں سے زیادہ اخراجات اور افتتاح کے وقت تک نمائش گاہ کے کئی حصوں کے نا مکمل رہ جانے کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اندازہ ہے کہ اس نمائش کے انعقاد پر 1.3ارب یورو لاگت آئی ہے جبکہ اس نمائش سے دس ارب تک کی آمدنی متوقع ہے، جس کا نصف صرف غیر ملکی سیاحوں سے حاصل ہو گا۔ اندازہ ہے کہ ان چھ ماہ کے دوران ایک ملین سے زائد چینی شہری بھی میلان کا رخ کریں گے۔ اطالوی حکام کو امید ہے کہ اس دوران طویل المدتی معاہدے طے پائیں گے اور نئے بزنس پارٹنرز کے ساتھ تجارتی روابط بھی قائم ہوں گے۔ اس نمائش کے مخالفن کا موقف ہے کہ ایکسپو میں تعاون فراہم کرنے والے اداروں میں میکڈونلڈز اور کوکا کولا جیسی بڑی کمپنیاں بھی شامل ہیں اور ان کمپنیوں کی شرکت اس نمائش کے موٹو’’کرہٴ ارض کو خوراک کی فراہمی‘‘ سے مطابقت نہیں رکھتی۔ جمعے کے روز ’نو ایکسپو‘ کی چھتری تلے کئی سو افراد نے اس نمائش کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ’نو ایکسپو‘ نامی اس تنظیم میں عالمگیریت کی مخالفت کرنے والے گروپ اور تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس نمائش پر خرچ کی جانے والی رقم کسی اچھے مقصد پر بھی لگائی جا سکتی تھی۔ مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر سلامتی کے انتظامات انتہائی سخت ہیں اور گزشتہ دنوں کے دوران پولیس نے کئی چھاپوں کے دوران متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔ ایکسپو 2015ء کے دوران ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے جبکہ مختلف ممالک کے پیولینز میں تعلیم کے شعبے اور مقامی کھانوں سے متعلق بھی نمائشیں لگائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ثقافتی میلے بھی اس نمائش کا حصہ ہیں۔
ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) افغانستان میں جھڑپوں کے نتیجے میں 23 افغان فوجی اور 10 طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے، کار بم دھماکے میں رومانیہ کے 4 فوجی بھی زخمی ہو گئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبہ خوست کے سرحدی علاقے بابرک چیک پوسٹ کے مقام پر افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپ میں 23 فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ 10 طالبان بھی مارے گئے۔ جھڑپ میں 15 جنگجو زخمی بھی ہوئے۔ اس حوالے سے مصدقہ ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کرم ایجنسی کے ساتھ منسلک افغان صوبہ خوست کے سرحدی علاقے بابرک چیک پوسٹ پر جمعے کو صبح طالبان نے اچانک حملہ کر دیا جس میں چیک پوسٹ اور قریب مقیم افغان فورسز کے 23 اہلکار موقع پر جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
افغان فورسز کی جوابی کارروائی میں 10 طالبان بھی مارے گئے۔ اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ ان حملہ آوروں کا تعلق افغان طالبان سے تھا یا حقانی گروپ سے تھا۔ صوبہ خوست کے ضلع علی زئی اورلوئر کرم ایجنسی علی زئی پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے ہیں۔
ایمز ٹی وی ( کراچی) جامعہ کلاتھ کے قریب علاقے عیدگاہ میں قائم پلاسٹک کے کارخانے اور مکانوں میں لگنے والی آگ پرفائربرگیڈ نے ڈیڑھ گھنٹے کی کوششوں کے بعد قابو پالیا، آگ لگنے کے باعث لاکھوں روپے مالیت کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پلاسٹک کے کارخانے میں آج صبح لگنے والی آگ نے اردگرد کے 5مکانات کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، اطلاع ملتے ہی فائر برگیڈ کی 6 گاڑیوں نے جائے وقوع پر پہنچ کر ڈیڑھ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا۔ آگ سے متاثر مکانات کے مالکان کا کہنا ہے کہ رہائشی علاقے میں قائم کارخانے سے زندگی بھر کی جمع پونجی آتشزدگی کی نذرہوگئی۔
ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) بھارت نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا پرانا لاگ الاپتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے اسے دینا تو دور کی بات ہے ہم پاکستان سے آزاد کشمیر بھی کے کر رہیں گے۔ بھارت کے وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر دینا تودورکی بات ہم آزاد کشمیر بھی لیں گے۔
واضح رہے ترجمان پاکستانی دفترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے مقبوضہ کشمیر میں جغرافیائی حدود کی خلاف ورزی پر سخت مذمت کرتے ہوئے وادی کو متنازع علاقہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ مقبوضہ وادی میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی بھارتی کوششیں کسی صورت قبول نہیں کی جائیں گی۔
ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) افغانستان میں قیام امن کے لئے قطر میں اتوار سے حکومت اور طالبان میں باضابطہ مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے ۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں اتوار سے دو روزہ علاقائی کانفرنس شروع ہورہی ہے، امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی بین الاقوامی تنظیم پگواش کونسل کی جانب سے منعقدہ اس علاقائی کانفرنس میں افغان حکام اور طالبان کے درمیان افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے تفصیلی بات ہوگی۔ جس میں افغان حکومت اور طالبان کے علاوہ پاکستان کے خصوصی نمائندے بھی شریک ہوں گے۔
افغانستان میں امن کے لئے ہونے والے ان مذاکرات میں 20 رکنی افغان حکومتی وفد قطر پہنچ گیا ہے۔ اس کے علاوہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کانفرنس میں طالبان کا 8 رکنی وفد شرکت کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنے کا مطلب امن کے حوالے سے بات چیت یا مذاکرات ہرگز نہیں۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت کے لیے کئی مرتبہ کوششیں کی جاچکی ہیں۔ اس سلسلے میں 2013 میں امریکا کی رضامندی سے قطر میں طالبان کا دفتر بھی قائم کیا گیا تھا۔
ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک)نیپال میں گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کے نیتجے میں ہلاکتوں کی تعداد چھ ہزار تین سو تک پہنچ گئی ہے۔ سفارتی حکام کے مطابق اس زلزلے کے بعد سے نیپال میں موجود ایک ہزار یورپی باشندے تا حال لا پتہ ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زلزلے کے وقت نیپال میں موجود زیادہ تر یورپی باشندے یا تو ماؤنٹ ایورسٹ کے علاقے میں کوہ پیمائی کے لیے موجود تھے یا پھر لنگ ٹنگ رینج کے دور دراز علاقے میں ٹریکنگ کر رہے تھے۔ یہ علاقہ زلزلے کے مرکز کے قریب ہی واقع ہے۔ نیپال کے لیے یورپی یونین کے سفارت کار رینسے ٹیرنک نے آج جمعہ یکم مئی کو صحافیوں کو بتایا، ’’یہ لوگ لاپتہ ہیں مگر ہمیں ابھی تک ان کی صورتحال کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک اور سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس بات کے روشن امکانات ہیں کہ زیادہ تر لوگ محفوظ ہوں گے اور انہیں تلاش کر لیا جائے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ دشوار گزار راستوں اور متاثرہ علاقوں تک رسائی نہ ہونے کے سبب ابھی تک ان کی صورتحال کے بارے میں اطلاعات نہیں ہیں۔ نیپال میں گزشتہ 80 برس کے عرصے کے دوران آنے والے اس شدید ترین زلزلے کے باعث بہت زیادہ نقصانات ہوئے ہیں اور امدادی ٹیمیں ابھی تک دور دراز اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں پہنچنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ نیپال میں 25 اپریل کو 7.8 کی شدت سے آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں اب تک تصدیق شدہ ہلاکتوں کی تعداد 6200 سے تجازور کر چکی ہے جبکہ ہمسایہ ممالک بھارت اور چین میں بھی اس زلزلے کے بعد 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اب تک تصدیق شدہ ہلاکتوں کی تعداد 6200 سے تجازور کر چکی ہے انٹرنیشنل ریڈکراس کی طرف سے آج جمعہ کے روز بتایا گیا ہےکہ کھٹمنڈو کے شمال مشرقی علاقے سندھوپال چوک کے علاقے میں 90 فیصد مکانات تباہ ہو گئے ہیں۔ ریڈکراس کے ایشیا کے لیے سربراہ جگن چھاپاگین Jagan Chapagain کے بقول، ’’ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور لوگ اپنے پیاروں کی زندگی کی امید میں مٹی اور ملبے کو ہاتھوں سے ہی کھودنے میں لگے ہوئے ہیں۔‘‘ ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس ہولناک زلزلے کے نتیجے میں ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں اور مزید پچاسی ہزار کو نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہنگامی امداد ’او سی ایچ اے‘ کے مطابق گزرتے وقت کے ساتھ ملبے سے مزید افراد کے زندہ نکلنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔ اس ادارے نے مزید بتایا کہ تلاش کا کام اب اپنے اختتام کے قریب ہے۔ گزشتہ روز بھی ملبے سے دو افراد کو زندہ نکالا گیا تھا۔ طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ دس ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں