اتوار, 13 اکتوبر 2024

 

ایمزٹی وی(کراچی) پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹرعاصم کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو کا پنجاب اور سندھ کے لیے الگ الگ رویہ ہے اور نیب کو مشورہ ہے کہ اپنا دہرا معیار ختم کرے۔
احتساب عدالت میں ڈاکٹر عاصم کے خلاف 462 ارب روپے کی کرپشن ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ نیب کی جانب سے گواہ محمد اکرم عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے عدالت سے گواہ کے بیان پر جرح کے لئے مہلت مانگتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ نیب نے جتنا وقت دستاویزات پیش کرنے میں لگایا ہے میں نے اس کا تیسرا حصہ بھی طلب نہیں کیا، عدالت ہمیں تھوڑا وقت دے۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں نیب کچھ اور سندھ کی کچھ اور ہے، سابق چیرمین نیب قمرزمان اور دیگر نے میرے ساتھ جو سلوک کیا اب اس کا فیصلہ عوام کی عدالت کرے گی، یہ لوگ باز نہ آئے تو اس وقت سے ڈریں جب عوام اپنا حق مانگنے سڑکوں پر نکل آئیں گے اور فیصلے بندر روڈ پر ہوں گے، میں نیب کو دھمکی نہیں مشورہ دے رہا ہوں کہ اسے اپنا دہرا معیار ختم کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت ختم ہوگئی ہے اور ملک تیزی سے تباہی کی طرف جارہا ہے یہ حکمران ٹولہ ملک کو لے ڈوبے گا۔

 

 

 

ایمزٹی وی(پشاور)تحریک انصاف کے منحرف رکن اسمبلی ضیااللہ آفریدی نے کہا ہے کہ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کرپشن کے ثبوت سامنے لایاتھا جس پر عمران خان نے 2015 میں مجھے پارٹی سے نکالا.
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ضیا اللہ آفریدی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نیازی خود کرپٹ لوگوں کا تحفظ کر رہے ہیں،انہوں نے پختونوں کو مقروض کر دیا ہے.
میں نے احتساب کمیشن میں وزیراعلیٰ اور وزرا کیخلاف کیسز ڈالے ہیں،عمران خان سندھ اورپنجاب کے عوام کودھوکانہیں دے سکتے،ان کا کہناتھا کہ بلاول کی پشاورآمدپرپیپلزپارٹی میں شمولیت کااعلان کروں گا۔

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت)طاقتور شخصیات کی مسلسل مداخلت کے باعث کراچی فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی ایک مرتبہ پھر کرپشن کا گڑھ بن گئی ہے۔ سابق چیئرمین نثارمورائی کے بعد ادارے کے موجودہ سربراہ عبدالحافظ بر نے ماہی گیروں کی فلاح و بہبودکے لیے موجود48 کروڑ روپے کے فنڈ کوخلاف ضابطہ خرچ کردیا، اس مبینہ کرپشن پر سوسائٹی کے 6منتخب ڈائریکٹرز نے تحقیقات کے لیے نیب اور دیگر اداروںکوخطوط ارسال کردیے۔ پاکستانی ماہی گیر تمام تر ٹیکس دینے کے باوجود تیسرے درجے کی زندگی گزار رہے ہیں، سمندر کا پیٹ چیرکر روزگار حاصل کرنے والے ماہی گیروںکے کروڑوں روپے کرپشن کی نذرہوچکے ہیں، ماہی گیر2وقت کی روٹی کے لیے بھی شدید پریشان ہیں، جزیروں میں مقیم ماہی گیروںکی آبادی میں اسپتال کی سہولت نہ ہونے کے باعث اکثر و بیشتر خواتین کی زچگی جزیرے سے شہر لانے کے دوران لانچ میں ہی ہوجاتی ہے۔ تعلیم، صحت اور زندگی کی تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ماہی گیروں کے لواحقین پیاروں کیموت کے بعد کفن اور قبرکے لیے بھی بھیک مانگنے پر مجبورہیں۔ کراچی فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی کا وجود ماہی گیروں کی فلاح و بہبودکے لیے عمل میںلایا گیا تھا تاہم یہ ادارہ غریب ماہی گیروں سے ٹیکس کی مد میں وصول کردہ رقم کو ان کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کے بجائے لوٹ مار میں مصروف ہے۔ ڈائریکٹرزنے اپنے خطوط میں اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیاہے کہ سوسائٹی کے چیئرمین کے خلاف تحقیقات جلدشروع کی جائے۔ ذرائع کے مطابق کراچی فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے6منتخب ڈائریکٹرزنے نیب، اینٹی کرپشن، وزیراعلیٰ سندھ و دیگر اداروںکے اعلیٰ حکام کو ارسال کردہ خطوط میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف کیا ہے، خطوط میں کہاگیاہے کہ سوسائٹی کے موجودہ چیئرمین عبدالحافظ بر نے صفائی کے ٹھیکے، ایڈوائزرزکی تقرریوں و دیگر امورکی مد میں مجموعی طور پر48کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کی ہے۔ سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے لیے رواں سال مارچ میں انتخابات ہوئے تھے جس میں6 ماہی گیر ڈائریکٹرزاور ایک غیر ماہی گیر ڈائریکٹر منتخب ہوا جبکہ حکومت کی جانب سے 8 ڈائریکٹرزتعینات کیے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت سوسائٹی کے اکاؤنٹ میں42کروڑ جمع تھے۔ 3ماہ کے دوران چیئرمین نے32 کروڑ خرچ کرڈالے، سوسائٹی کے اپنے100کے قریب خاکروب ہونے کے باوجودچیئرمین نے گذشتہ ماہ 22 لاکھ روپے ماہانہ کے عوض صفائی کاٹھیکہ پرائیویٹ کمپنی کو دے دیا جس کی منظوری بورڈ آف ڈائریکٹرز سے نہیں لی گئی، اس پر6 منتخب ڈائریکٹرز نے تحفظات کا اظہار کیاہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سوسائٹی کے قواعد و ضوابط کے تحت چیئرمین کو نئی تقرریوں کا اختیار حاصل ہے اور نہ ہی وہ کسی کو نوکری سے فارغ کرسکتے ہیں لیکن اس کے باوجود انھوں نے6ایڈوائزرزکو خلاف ضابطہ بھرتی کرلیا، جن کی مجموعی تنخواہ ماہانہ15 لاکھ روپے بنتی ہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرزکے ہوتے ہوئے ایڈوائزرز کی ضرورت نہیں ہوتی۔ علاوہ ازیں موجودہ چیئرمین ماہی گیروں کی فلاح و بہبود اور مسائل کے حل کرنے کے بجائے مبینہ طور پر سوسائٹی کے اکاؤنٹس سے اخراجات بورڈ آف ڈائر یکٹرزکی منظوری کے بغیر کررہے ہیں جب کہ سوسائٹی ماہی گیروں سے مختلف مد میں ٹیکسز بھی وصول کررہی ہے جس کا ریکارڈ بھی واضح نہیں ہے۔ یاد رہے کہ نثار مورائی اور دیگر سابقہ چیئرمینز نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے روبرو بیانات دیے تھے کہ فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی سے کروڑوں روپے کا بھتہ لیاری گینگ لارڈز اور انتہائی اہم شخصیات کو فراہم کیا جاتا رہا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت )صوبہ سندھ میں کرپشن کے خلاف کارروائیوں کیلیے قائم صوبائی ادارہ اینٹی کرپشن اسٹیبشلمنٹ بذات خود کرپشن کا شکار ہو چکا ہے۔ ادارے کے موجودہ چیئرمین علم الدین بلو اور سابق چیئرمین سید ممتاز علی شاہ نے اس کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے کافی کوششیں کیں لیکن وہ بھی تاحال رنگ نہ لا سکیں۔ تحقیقات کا تجربہ نہ رکھنے والے اور سیاسی سفارش پر افسران کی تعیناتی کے باعث اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ انسداد رشوت ستانی کی عدالتوں میں کرپشن کے کیسز پر سزاؤں کا تناسب سالانہ 5 فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے، تقریباً 1500 کیسز پر گزشتہ 5 برسوں سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اعداد و شمار کے مطابق اینٹی کرپشن عدالتوں میں تقریباً 15 سو کیسز گزشتہ 5 برسوں سے التوا کا شکار ہیں۔ ان میں 735 کیسز حیدرآباد کی اینٹی کرپشن کورٹ میں زیر التوا ہیں جبکہ کراچی کی اینٹی کرپشن عدالتوں میں 170 کیس، سکھر کی اینٹی کرپشن عدالتوں میں 485 کیسز اور لاڑکانہ ڈویژن کی اینٹی کرپشن عدالتوں میں 103 کیسز التوا کا شکار ہیں۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے موجودہ چیئرمین علم الدین بلو اور سابق چیئرمین سید ممتاز علی شاہ نے انسداد رشوت ستانی کے صوبائی ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلیے متعدد اقدامات کیے لیکن پورا نظام کرپشن اور بدانتظامی کا شکار ہونے کے باعث ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے ہیں۔ صوبائی ادارے میں تعینات غیر متعلقہ اور سفارشی افسران کے باعث انسداد رشوت ستانی کیلیے قائم کردہ ادارہ خود کرپشن کا شکار ہوگیا ہے اور بعض اہم افسران مختلف اداروں کے ملازمین کے خلاف شکایتوں کی آڑ میں رشوت وصول کرتے ہیں۔ بعض محکموں کے ملازمین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جعلی درخواستیں بھی کرائی جاتی ہیں جبکہ ان درخواستوں کی وصولی کی اطلاع دے کر ان ملازمین اور افسران سے معاملات طے کیے جاتے ہیں اور لین دین کے بعد ان درخواستوں پر مزید کارروائی روک دی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس طرح کی جعلی شکایات یا درخواستوں کا زیادہ شکار خاص طور پر ان محکموں کے افسران اور ملازمین کو بنایا جاتا ہے جن میں فنڈز کا استعمال زیادہ ہوتا ہے یا جو کرپشن کے حوالے سے زیادہ بدنام ہوتے ہیں ، ان محکموں میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز، محکمہ تعلیم ، محکمہ بلدیات ، محکمہ خزانہ ، محکمہ خوراک ، محکمہ آبپاشی اور دیگر محکمے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق کرپشن کے حقیقی کیسز میں بھی ایسے افسران خانہ پوری کیلیے صرف چھوٹے گریڈ کے ملازمین کے خلاف کیسز تیار کرکے آگے بڑھا دیتے ہیں اور افسران سے معاملات طے کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ گریڈ 17 سے اوپر کے گریڈز کے افسران کے خلاف کارروائی کرنا ویسے بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کیلیے پیچیدہ ہوتا ہے کیونکہ اس کیلیے چیف سیکریٹری سندھ کی سربراہی میں قائم اینٹی کرپشن کمیٹی ون پیشگی منظوری حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ مذکورہ کمیٹی کا اجلاس تقریباً 6 ماہ کے وقفے کے بعد حال ہی میں منعقد ہوا جس میں چیف سیکریٹری نے واضح کر دیا تھا کہ صرف درخواستوں اور سورس رپورٹ پر افسران کیخلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے، ٹھوس ثبوتوں کی روشنی میں مقدمات تیار ہونے چاہئیں، چیف سیکریٹری نے چیئرمین اینٹی کرپشن کو ہدایت کی تھی کہ بلا جواز جعلی درخواستیں کروا کر افسران اور دیگر افراد کو بلیک میل کرنیکا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)سپریم کورٹ نے پاناما جے آئی ٹی کے رکن اور ڈی جی نیب بلوچستان عرفان نعیم منگی کی کارکردگی پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے۔ جسٹس دوست محمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عرفان نعیم منگی کیخلاف کل انکوائری ہو رہی تھی آج وہ ہیرو بن گیا ہے، محض عدالتی فیصلے کے باعث عرفان نعیم منگی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے۔ سپریم کورٹ نے گندم کرپشن کیس میں گرفتار بلوچستان حکومت کے سابق وزیر خوراک اسفند یار خان کاکڑ کی پچاس لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔ اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے ڈی جی نیب بلوچستان اور پاناما جے آئی ٹی کے رکن عرفان نعیم منگی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ ڈی جی نیب بلوچستان کو بھی شریک ملزم بنایا جائے، نیب اہلکاروں کیخلاف مقدمات بنیں گے تو ہی بہتری آئے گی، نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے، بلوچستان میں کئی اہم مقدمات تاخیر کا شکار ہیں۔ بلوچستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا بھی چھوٹ جاتا ہے، نیب نے کرپشن مقدمات کو مذاق بنا رکھا ہے، قومی احتساب بیورو نے 30 دن میں ٹرائل مکمل کرنا ہوتا ہے جو 30 ماہ میں بھی نہیں ہوتا، قوم کے پیسے سے تنخواہ لے کر قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، قوم کے 771 ملین چوری ہوگئے اور نیب سو رہا ہے، قومی احتساب بیورو نے آج تک تیس دن میں کوئی ٹرائل مکمل نہیں کیا۔

 

 

ایمز ٹی وی (پشاور)جماعت اسلامی نے وفاقی حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ اگر اس نے عید الاضحیٰ سے قبل وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے اور فرنٹیئر کرائم ریگولیشن (ایف سی آر) کو ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا تو عید کے بعد اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا میں گورنر ہاؤس کے باہر دھرنے کے دوران خطاب کرتے ہوئے امیرِ جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کارکنان اور قبائلیوں پر زور دیا کہ وہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کی تیاری کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت مطالبات پورے نہیں کرتی تو وہ خود اس لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔ جماعت اسلامی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فاٹا کے عوام فرسودہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے انگریزوں کے دور کے اس نظام کو مسترد کردیا ہے جس میں صرف کرپٹ لوگوں کے مفادات ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ا

نہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اب تک یقین نہیں آرہا کہ وہ ملک کے چیف ایگزیکٹو بن چکے ہیں جبکہ انہیں ہی فاٹا کے مستقبل کے لیے نمایاں اقدامات کرنے ہوں گے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان نے پشاور میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جہاں انہوں نے فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنانے اور ایف سی آر کو ختم کرنے کے حوالے سے نعرے بازی بھی کی۔ خیال رہے کہ رواں ماہ 11 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی فاٹا اصلاحات کو نافذ کرنے کے حوالے سے حکوت پر دباؤ دینے کے لیے اسی جگہ پر دھرنا دیا تھا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ قومی اسمبلی کو الیکشن بل 2017 پاس کرنے کے بجائے فاٹا اصلاحاتی بل پاس کرنا چاہیے تھا اور 2018 کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا کو نمائندگی دینے کا اعلان بھی کرنا چاہیے تھا۔ ا

ن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات رپورٹ کو نافذ نہ کرکے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کو امداد بند کرنے کی دھمکی اور پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگانے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا، پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور دوسری جانب اپنی پالیسی پر سزا دینے کی دھمکی بھی دے رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اپنی فرسودہ پالیسی کی وجہ سے ہونے والی ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرا رہا ہے۔

 

ایمز ٹی وی (تعلیم)جامعہ کراچی کےقائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر منور رشید کے اعلامیے کے مطابق جامعہ کراچی کے زیر اہتمام جامعہ کے طلبہ واساتذہ کیلئے ایک پروگرام بعنوان ’’کرپشن سے جنگ میں نوجوانوں کا کردار‘‘ بروز جمعہ 25؍ اگست2017ء کو صبح 10؍ بجے کلیہ نظمیات وانصرام میں منعقد ہوگا۔ ڈائریکٹر نیب کراچی کلیدی خطاب کریں گے۔

 

ایمز ٹی وی(لاہور) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی ”انقلابی ڈرامہ “نوازشر یف اور انکے خاندان کو جیل سے نہیں بچاسکتا نوازشریف اورآصف زرداری نے ملک کو نقصان پہنچایا یہ دونوں پیسہ لوٹ کرملک سے باہرلے گئے ہیں ہمیں اس ملک کو ان لوگوں سے بچاناہے‘شریف خاندان کو اب نیب کے نام سے بھی ڈر آتا ہے مگر نیب بھی شریف خاند ان کے احتساب کے معاملے میں سنجیدہ نظر نہیں آتا ، اس لئے سپریم کورٹ کا کیسز کی نگرانی کر نا ضرور ی ہے ‘ نواز شریف اپنے تیس سالہ اقتدار میں صرف اپنے خاندان کی خوشحالی والا انقلاب لائے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ نوازشریف جیل سے بچنے کیلئے انقلاب اور ووٹ کے تقدس کے ڈرامے کر رہے ہیں مگر وہ اپنے اس ایجنڈے میں کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے ، اڈیالہ جیل میں نوازشریف کا کمرہ تیارہے اور انکو آخر کار جیل ہی جانا پڑ ے گا ۔ انہوں نے کہا کہ عوام میرے ساتھ ہیں توکیا میرے لئے لوٹ مارجا ئز ہے؟ججزنے کسی ملزم کواتناموقع نہیں دیا جتنا نوازشریف کودیا مگر اسکے باوجو د نوازشریف اور انکا خاندان اپنی بے گناہی ثابت نہیں کر سکا کیونکہ اصل میں نوازشر یف اور انکا خاندان بے گناہ نہیں بلکہ کر پٹ ہے اورایسے کر پٹ لوگ قوم کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (سندھ )سندھ میں احتساب آرڈیننس 1999 کا اطلاق ختم کردیا گیا، سندھ کے محکموں میں نیب کو کرپشن پر کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ محکمہ قانون سندھ نے احتساب آرڈیننس ختم کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا،گورنر سندھ نے اسمبلی سے منظور شدہ قانون پر دستخط نہیں کیے تھے،تاہم سندھ اسمبلی نے ایکٹ کی چھپائی کےاحکامات جاری کردئیے اورنیاقانون اطلاق ہونے کے بعد سندھ کے صوبائی محکموں میں نیب کرپشن کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔ وزیر قانون سندھ ضیاءالحسن لنجار کہتے ہے کہ سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بل اب ایکٹ بن چکاہےاورقانون بننے کے بعد صوبائی محکموں میں نیب کا کردار ختم ہوچکاہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی احتساب ایجنسی کے قیام کے بعد بدعنوانی پرقابو پایا جاسکے گااورصوبائی احتساب ایجنسی خود مختار ادارہ ہوگا۔

 

 

ایمز ٹی وی(لاہور) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ نواز شریف آج بھی مقبول ترین لیڈر ہیں اورہمیشہ رہیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ نواز شریف آج بھی مقبول ترین لیڈر ہیں اورہمیشہ رہیں گے جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ قومی مفادات کو فوقیت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ توانائی، انفراسٹرکچر، معیشت، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں خاطر خواہ ترقی ہمارے کریڈٹ میں ہے جب کہ تنقید کرنے والے پہلے اپنے صوبے پرنظر ڈالیں اورپھر بات کریں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ناقدین کو علم ہے کہ پنجاب کارکردگی کے لحاظ سے بہت آگے ہے، دھرنے دینے والے اور کرپٹ عناصر ملک کی خاطر ہوش کے ناخن لیں جب کہ دھرنوں اور کرپٹ عناصر کو عوام نے رد کیا اور آئندہ بھی شکست ان کا مقدر ہو گی۔

 

Page 6 of 16