ایمز ٹی وی(کراچی)سندھ اسمبلی نے ترمیم شدہ انسداد بدعنوانی بل 2017 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ سندھ اسمبلی میں صوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار نے ترمیم شدہ انسداد بدعنوانی بل 2017 پیش کیا۔ ایوان نے رسمی بحث کے بعد بل کی منظوری دیدی تاہم بل کے خلاف ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ فنکشنل اور پی ٹی آئی نے واک آؤٹ کیا۔ اس موقع پر اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کا کوئی رول نہیں چیئرمین کے تقرر میں، نیب اور ایف آئی اے کا قانون وفاق نے پا س کیا جب کہ گورنر کے پیغام کے بعد اسمبلی بل کو دوبارہ پاس کر چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آر او پلانٹس کو نیب نے کلین چٹ دی ہوئی ہے جب کہ نیب کے متبادل قانون لانا ہمارے دائرہ اختیار میں ہے، صوبائی اسبملی قانون سازی کر سکتی ہے جب کہ قانون میں نیب اگر کسی قانون پر ہاتھ ڈال دے تو کوئی اس کو ہاتھ نہیں لگا سکتا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت آئین سے ہٹ کر کچھ نہیں کرسکتی، پہلے ہمیں بدنیت پھر کہا جاتا ہے وفاق کے خلاف ہیں، قانون سازی کا اختیار ہے لہذا اعتراض ہوہی نہیں سکتا جب کہ احتساب کمیشن کے سربراہ کا تقرر کمیٹی کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کمیشن کے سربراہ کا انتخاب حکومت نہیں کرے گی،
چیئرمین کے تقرر کے لیے اراکین پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی جب کہ ہمارے قانون قومی اسمبلی یا اور کوئی ملک نہیں بنائے گا۔ مراد علی شاہ نے رکن ایم کیو ایم (پاکستان) فیصل سبزواری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فیڈریشن پر میں آپ سے زیادہ یقین رکھتا ہوں، آر او پلانٹس پر آپ چلاتے ہیں اس پر نیب نے کلین چٹ دی ہوئی ہے جب کہ ٹریکٹراسکینڈل سبسڈی میں بھی نیب نے کلین چٹ دی۔ واضح رہے کہ سندھ اسمبلی نے چند روز قبل نیب کی جگہ صوبائی سطح پر انسداد بدعنوانی بل منظور کیا تھا تاہم گورنر سندھ نے اس پر دستخط کرنے کے بجائے اسے اسپیکر کو واپس بھجوادیا تھا۔
ایمز ٹی وی (کراچی) وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب ڈہر کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث 100 سے زائد افسران کو شوکاز نوٹس جاری کردئیے گئے۔ وزیر تعلیم سندھ کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث 100 سے زائد ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران، پرنسپلز، ہیڈماسٹرز اور گریڈ 17 سے گریڈ 19 تک کے افسران کو شو کاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ وزیرتعلیم سندھ جام مہتاب ڈہر کے مطابق کرپشن میں ملوث کسی بھی افسر کو نہیں بخشا جائے گا جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کے کیسز بھی متعلقہ محکمے کو بھیجے جارہے ہیں
ایمزٹی وی(میکسیکو)میکسیکو کے سابق گورنر کو گوائٹےمالاسے گرفتار کر لیا گیا ۔ میڈیا ذرائع کے مطابق انٹرپول اور گوائٹے مالا پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے6ماہ سے مفرور میکسیکو کی ریاست دیرا کروز کے سابق گورنر ہاویئر دورتے کو گرفتار کر لیاگیا ہے ۔ ان پربدعنوانی کے ساتھ ساتھ منظم جرائم میں ملوث ہونے اورلاکھوں ڈالر کے غبن کے الزامات ہیں۔گوائٹے مالاپولیس کا کہنا ہے کہ سابق گورنرکوشہرسولولہ میں ایک ہوٹل کی لابی سے پکڑا گیا ہے۔ ہاویئردورتے پرالزام ہے کہ انہوں نے عوامی وسائل میں سے ساڑھے تین کروڑڈالرکا غبن کیا ہے۔ ہاویئردورتے نے کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے کےلئے اپنا عہدہ چھوڑا تھا تاہم وہ اکتوبر 2016ءمیں ملک سے فرار ہوگئے تھے۔ان کے دورمیں ریاست ویراکروز ملک کا انتہائی خطرناک علاقہ بن گئی تھی۔ وہاں 17 صحافیوں کو بھی قتل کیا گیا۔
ایمز ٹی وی(لاہور) پاک فوج نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے جنرلز کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں برطانیہ اور امریکہ نے داعش اور طالبان کی پیش قدمی نہیں روکی تو انہیں معاملات میں بگاڑ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں پاک فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاءکے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورتحال کا مطلب ہے کہ یورپ کو اب کنٹرول کھونے کا سامنا ہے۔ اگر داعش اور طالبان دوبارہ مضبوط ہوتے رہے تو روس سینٹرل ایشیاءمیں خود کو محفوظ رکھنے کا بہانہ استعمال کرتے ہوئے سیریا جیسی مداخلت کر سکتا ہے۔ پاک فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سیکرٹری ڈیفنس تعینات کئے جانے والے جنرل (ر) جیمز میٹس اور ریزولوٹ سپورٹ مشن کمانڈر جنرل جان نکلسن کے ساتھ حالیہ ہفتوں میں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں ہوئیں۔ جنرل نکلسن نے گزشتہ مہینے خود بھی یہ اعتراف کیا کہ افغان فورسز ایک بار پھر طاقت کے حصول کیلئے برسرپیکار طالبان کے خلاف تعطل کا شکار ہیں۔ پاک فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ”افغان فورسز کا تعطل طالبان کیلئے جیت ہی ہے، ہم نے جنرل میٹس کو بتایا ہے کہ افغانستان کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے، اور اگر چیزوں کو درست سمت میں نہ لایا گیا تو امریکہ کو بڑے بحران کا سامنا پڑے گا۔ داعش بھی یہاں پنپ رہی ہے اور اگر انہوں نے سیریا اور عراق کو چھوڑ دیا تو دوبارہ اکٹھا ہونے کیلئے اگلی جگہ افغانستان کی سرزمین ہو گی۔“ پاکستان نے افغان بارڈر کو اپنی جانب سیل کرنے کیلئے ناکافی اقدامات پر کابل حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، پاکستانی حکومت کے مطابق دہشت گرد یہیں سے پاکستان اور افغانستان کی سرزمین پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ تاہم پاکستان نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ کابل افغان فوج کی ناکافی صلاحیتوں کے باعث محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”افغان فوج میں 350,000 اہلکار ہیں لیکن ان میں سے صرف 20,000 ہی کامبیٹ مشن کیلئے اہل ہیں۔ ان کے 1,000 جنرل ہیں جن میں سے زیادہ تر کی تعیناتی میرٹ کے بجائے قبائل کیساتھ تعلقات کی بناءپر ہوئی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ ایک گدھے کو سرپٹ دوڑنا نہیں سکھا سکتے۔“ پاک فوج کے ذرائع نے مزید کہا کہ روس کو ڈر تھا کہ یورپ اس معاملے کو اس کی ”راہداری“ کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے اور افغانستان میں فوجی آپریشن کی وسعت کیلئے اسے بہانے کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ گزشتہ مہینے روس نے افغانستان کے معاملے پر علاقائی طاقتوں کی ایک کانفرنس منعقد کی جس میں اس بات کی اجانب اشارہ دیا گیا کہ افغانستان میں اس طرح کی سٹریٹجی کی ابتدائی شکل کیسی ہو سکتی ہے۔ امریکہ کے بغیر منعقد ہونے والی یہ سمٹ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بلائی گئی اور اس سے پہلے ہی روس نے طالبان کے ساتھ خفیہ رابطے شروع کر دئیے تھے۔ روس کا کہنا ہے کہ داعش کیساتھ لڑنے کیلئے طالبان کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ کا یہ ماننا ہے کہ ماسکو کے طالبان کے ساتھ رابطے افغانستان میں پراکسی اثاثوں کی تعمیر کیلئے روس کی مدد ہے