اتوار, 05 مئی 2024

ایمز ٹی وی (اسلام آباد)پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہا کہ پیپلز پارٹی ہارس اینڈ ٹریڈنگ کی قائل نہیں اور اس سلسلے میں اقدامات پر وہ خوش ہیں،تاہم حکومت کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کے لیے آئینی ترمیم کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا غیر دانش مندانہ اقدام ہو گا

ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) لندن میں نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ناراض رہنما ذوالفقار مرزا نے کہاکہ پہلے وہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد سے متاثر تھے اور اب بلاول بھٹو زرداری کی پیروی کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ لندن میں بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی انہوں نے ملنے کی کوشش کی، کونکہ وہ جانتے ہیں کہ آصف زرداری کے لوگ انہیں ملنے نہیں دیں گے۔ 

 ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اختلافات کی باتیں انہوں نے نہیں گھڑیں، ان سے پہلے ہی ان اختلافات کی باتیں ہورہی تھیں جبکہ قائم علی شاہ اور فریال ٹالپور کے علاوہ آصف زرداری بھی اس کی وضاحتیں کررہے تھے۔

ذوالفقارمرزا نے مزید کہا کہ جتنا وہ آصف علی زرداری کے قریب رہے ہیں کوئی اتنا قریب نہیں رہا۔ہم دونوں کی دوستی اس وقت سے ہے کہ جب نہ انہیں معلوم تھا کہ وہ ڈاکٹر بنیں گے اور نہ ہی آصف علی زرداری کو کہ انکی شادی بےنظیربھٹو سے ہوگی۔ انہوں نے اپنی 45 سالہ دوستی میں کبھی آصف زرداری کو کسی بات پر انکار نہیں کیا اور نہ ہی کوئی سوال پوچھا۔  پہلے وہ ایک اے یعنی الطاف حسین سے خطرہ محسوس کرتے تھے اور اب دوسرا اے بھی ان سے ناراض ہوگیا ہے۔ اب انکا جھگڑا ڈبل اے کے ساتھ ہے۔

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے211سے منتخب ایم این اے وفاقی وزیرصنعت و پیداوارغلام مرتضیٰ جتوئی نے وزیراعظم نوازشریف سے اختلافات کے باعث مسلم لیگ (ن) کو خیربادکہہ کر پیپلزپارٹی میں شمولیت کاحتمی فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق غلام مرتضیٰ جتوئی اپنے بھائی رکن سندھ اسمبلی مسرورجتوئی، عارف مصطفیٰ جتوئی، سابق صوبائی وزیرعاقب جتوئی، سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرابراہیم جتوئی، سابق رکن سندھ اسمبلی عابدجتوئی سمیت دیگردوستوں کے ہمراہ آئندہ48گھنٹوں میں پیپلزپارٹی میں شمولیت کااعلان کریں گے۔

ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک)لندن سے جاری اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ سہیل احمد کو سرکاری اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا اور جب اس کی لاش موچکو گوٹھ پھینکی جارہی تھی اس وقت قائم علی شاہ اسمبلی میں وزیراعلی ہاوٴس پر سوگواران کی آمد کو حملہ قرار دے رہے تھے،  وزیراعلیٰ سمیت سندھ کابینہ کے ارکان زمین پر خدا بن بیٹھے ہیں، سہیل احمد کے قتل پر وزیر اعلی اور کابینہ کے وزرا نے  ان سے تعزیت تک گوارا نہیں کی۔الطاف حسین نے کہا کہ ساری صورت حال پر ہم نے بہت صبر کیا لیکن صبر کی بھی حد ہوتی ہے، اب ہم ایم کیو ایم پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاج  کریں گے،  اگر کسی ایجنسی کے اہلکار نے کسی قسم کا غیر قانونی اقدام کیا تو وہ اپنے کئے کا خود جوابدہ ہوگا۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے سہیل احمد کے قتل پر ایم کیو ایم سے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماورائے آئین کسی کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی جب کہ انہوں نے  قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے  رپورٹ بھی طلب کرلی۔وزیر اعظم نواز شریف نے بھی کارکن سہیل احمد کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر بابر غوری سے ٹیلی فونک گفتگو میں واقعے کی تفصیلات معلوم کیں اور انہیں کارکن کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں سے سختی سے نمٹنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے متعلقہ اداروں سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کرلی۔

ایمز ٹی وی ( نواب شاہ) وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کا کہاہے کہ نام سے کیا ہوتا ہے الطاف حسین یونیورسٹی کیلئے زمین تو سندھ حکومت نے دی ہے۔۔   ایم کیوایم کی سندھ حکومت میں دوبارہ شمولیت کے متعلق سوال پران کاکہنا تھا کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخرنہیں ہوتی، تاہم اس وقت ان کی شمولیت کے متعلق وہ کچھ نہیں جانتے۔حیدرآباد میں الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کے متعلق انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لیے الطاف حسین یونیورسٹی حیدرآباد کو بہت قیمتی زمین دی ہے۔حیدرآباد میں بنائی جانے والی یونیورسٹی سندھ گورنمنٹ کے تعاون سے بن رہی ہے جوکام تعلیم اور عوام کی بھلائی کیلیے کیا جائے گا سندھ حکومت اس کا ساتھ دے گی۔

ایمز ٹی وی(کراچی) سندہ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اظہار الحسن نے ماورائے عدالت میں کارکنوں کے قتل  کے خلاف اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کو تنقید نشانہ بنایا اور کہا کہ قائم علی شاہ حاکم ہیں اور انکی حاکمیت میں ہمارے کارکنوں کو چن چن کر قتل کیا جارہاہے ۔ حکومت کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیئے ۔ اس موقع پر وزیر اعلی سندھ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کے قتل کے خلاف ایم کیو ایم کی جانب سے کیئے جانے والا احتجاج ، احتجاج نہیں بلکہ وذیر اعلی ہاوس پر حملہ تھا ایم کیو ایم کے لیڈر کارکنوں سمیت رکاوٹیں پھلانگ کر گیٹ تک پہنچے۔انکا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کو اپنے انجام تک پہنچا کر رہیںگے اور شہر میں امن قائم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرینگے ۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ پیٹرول بحران کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں ، حکومت اس بحران کے اصل ذمہ داروں کا تعین کرکے ایوان میں وضاحت پیش کرے، اس کے علاوہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت 50ڈالر فی بیرل سے بھی کم ہوئی ہیں اس صورت حال میں حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں عوام کو مزید ریلیف دے۔ جب کہ حکومت کا کام عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن اس بحران سے عوام کی مشکلات میں  اضافہ ہوگیا ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ موجودہ بحران کی ذمہ دار  پٹرولیم، خزانہ اور پانی و بجلی کی وزارتیں ہیں  لیکن ذمہ داروں کا تعین کئے بغیر ہی 4 افسران کو معطل کردیا گیا۔

ایمز تی وی ( نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عمران جعفر لغاری نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد حکومت نے جو حکمت عملی بنائی ہے وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں، پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت اپوزیشن میں ہوکر اس سلسلے میں مکمل طور پر اپنا کردار ادا کررہی ہے۔
ان کا مزید مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے حکومت سے مدارس کی فہرست طلب کی جو کہ ابھی تک فراہم نہیں کی گئی۔
عمران جعفر لغاری نے کہا کہ ان کے خیال میں دہشت گرد کو ختم کرنے کے لیے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کو ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک قومی ایکشن پلان مرتب کیا ہے جس کے تحت ناصرف دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کا دائر بڑھایا گیا ہے، بلکہ سزائے موت پر پابندی ختم کرکے ملک بھر کی جیلوں میں قید مجرموں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں۔
اس پلان کے تحت حکومت نے فوجی عدالتوں کو قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں حال ہی میں پارلیمنٹ میں 21ویں ترمیم کو بھی منظور کیا گیا ہے۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین کا یہ ٹوئٹر پیغام، ان کی پارٹی قیادت اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے آئین میں 21 ویں ترمیم کی حمایت کے فیصلے سے بالکل متصادم ہے۔اس پیغام نے بلاول کے اپنے والد آصف علی زرداری سے اختلافات کی میڈیا رپورٹس کو بھی مزید ہوا دی ہے۔واضح رہے کہ چند میڈیا رپورٹس کے مطابق بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے درمیان گزشتہ دنوں کچھ اختلافات نے جنم لیا اور اسی وجہ سے بلاول 27 دسمبر کو اپنی والدہ بینظیر بھٹو کی برسی میں شرکت کے لیے لاڑکانہ نہیں آئے ، جب کہ ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔جبکہ پیپلز پارٹی کے یوتھ ونگ کی موجودگی میں ' ٹیم بلاول' نامی ویب سائٹ کا اجراء بھی بلاول بھٹو زرداری کے لیے اپنا حمایتی گروپ بنانے کی ایک کوشش معلوم ہوتی ہے۔پیپلز پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ '21 ویں ترمیم کے خلاف بلاول کے اس مضبوط ٹوئٹر پیغام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس انتہائی اہم معاملے پر ان سے مشاورت نہیں کی گئی ، یہی وجہ کہ انھوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا ہے'۔ان کا کہنا تھا کہ ڈکٹیر شپ کے خلاف پیپلز پارٹی کی جدوجہد کو مد نظر رکھتے ہوئے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی مایوسی اور غصہ بجا اور قابل فہم ہے۔'بلاول چاہتے تھے کہ ان کے والد اور پارٹی اس ترمیم کی مخالفت کریں جو آئین کو فوجی عدالتوں کے قیام کی اجازت دیتی ہے، تاہم لگتا ہے کہ سانحہ پشاور کے بعد پیپلز پارٹی کے پاس فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں بچا تھا'۔پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل لطیف کھوسہ نے ڈان کوبتایا کہ پارٹی میں ہر کوئی 21 ویں ترمیم کے حوالے سے ایک نکتے پر متفق تھا۔ 'ہم نے یہ کڑوی گولی قومی مفاد کے لیے نگلی ہے۔ ہم نہیں چاہتے تھے کہ وزیراعظم یا دیگر سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری فوجی عدالتوں کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام دیں'۔لطیف کھوسہ کے مطابق انھوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی سے بھی بات کی، جو فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں ووٹ دینے پر خوش نہیں تھے۔' لیکن پشاورمیں طالبان دہشت گردوں کے حملے میں معصوم بچوں کی ہلاکت کے بعد ہم نے ملک میں امن کے قیام کے لیے دل پر پتھر رکھ کر یہ فیصلہ کیا'۔ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو چاہتے تھے کہ جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے سیاسی طاقتیں اکٹھی ہوجائیں۔دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرادری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وہ بلاول بھٹو کے اس ٹوئٹر پیغام کے حوالے سے سرعام کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔