بدھ, 03 جولائی 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے راحیل شریف کو این او سی کے معاملے پر قبل از وقت رائے نہیں دے سکتا۔ راحیل شریف کو این او سی کے معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہوسکتی ہے۔ میڈِیاسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان میں تمام معاملات پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے راحیل شریف کو این او سی دینے کا معاملہ پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا جس نے بھی قانون توڑا اسے جواب دینا چاہئے، آئین توڑنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آبا د)زیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کا انجام پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے اور دہشتگردی کی پشت پناہی کرنے والوں کیلئے بھی وارننگ ہے ۔”ملک دشمنوں کیلئے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گیا اور ریاست ایسے لوگوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی “۔
ذرائع ان کا کہنا تھا کہ ہماری سالمیت کیخلاف دشمن ملک سے کوئی شخص آئے گا اور ہماری سر زمین پر بیٹھ کر سازشیں کریگا تو اس سے ریاست پوری قوت کے ساتھ نمٹے گی ۔ ایسے شخص کیلئے کسی کے دل میں کوئی جزبہ نہیں ہو گا اور نہ ہونا چاہئیے ۔بھارت پاکستان میں ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے ۔
خواجہ آصف نے ایک سوال پر کہا کہ ہم دہشتگردی کیخلاف جتنی قربانیاں دے چکے ہیں وہ بھی ہم سے مطالبہ کرتی ہیں کہ ان جیسے افراد کیساتھ کوئی رعایت نہ کی جائے ۔”کلبھوشن یادیو کو بھارتی حکومت کی سرپرستی حاصل تھی اور اب اگر بھارت شور مچائے گا اور بین الاقوامی فورم پر احتجاج کریگا تو پاکستان اس کے خلاف بھرپور دفاع کریگا “۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی جدوجہد کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے ، ہمیں مشرقی بارڈر پر بھی بھارتی جارحیت کا سامنا ہے اور مغربی بارڈر پر بھی جارحیت ہو رہی ہے ۔بھارت سے تعلقات خوشگوار اور آئیڈیل نہیں ۔کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں کارروائیوں کا اعتراف کیا ۔پاکستانی قانون کے مطابق سزا دی گئی ۔ سزا شر پسند عناصر کیلئے وارننگ ہے ۔ ہم قانون اور قاعدے کی پوری فورس کے ساتھ ان کے خلاف حرکت میں آئیں گے ، ہماری فوج ، قوم اور سول اداروں نے دہشتگردی کے خلاف اتنی قربانیاں دی ہیں جو مطالبہ کرتی ہیں کہ ان دہشتگردوں کے خلاف کوئی رعایت نہ کی جائے۔

 

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی) پاکستان مخالف سرگرمیوں کے الزام میں بلوچستان سے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لیے کام کرنے والے بھارتی بحریہ کے حاضر سروس آفیسر 41885z کمانڈر کلبوشن سدھیر یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو 3 مارچ 2016 ایک خفیہ اطلاع پر بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے جاسوسی اور پاکستان کے خلاف تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کیا گیا، کارروائی کے دوران اس پر لگائے گئے تمام الزامات درست پائے گئے جس پر اسے سزائے موت دی گئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کلبھوشن یادیو کو دی گئی سزا کی توثیق کردی ہے۔
 
پاک فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ را ایجنٹ کلبھوشن سدھیر یادیو کا کورٹ مارشل 1952 کے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 59 اور 1923 کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت کیا گیا اور اس دوران اسے مکمل قانونی معاونت فراہم کی گئی۔ کلبھوشن یادیو نے میجسٹریٹ اور عدالت کے روبرو اس بات کا اعتراف کیا کہ اسے ’’را‘‘ نے پاکستان میں جاسوسی اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی اور رابطہ کاری کی ذمہ داری سونپی تھی۔ اس کے علاوہ بلوچستان اور کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو ایران کی ساحلی شہر چاہ بہار میں ایک تاجر کی حیثیت سے اپنا نیٹ ورک چلاتا تھا اور اس کے لیے اس نے حسین مبارک پٹیل کا نام اختیار کررکھا تھا۔ کلبھوشن یادیو کو گزشتہ برس بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور دوران تفتیش اس نے بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں تخریب کاری کی کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا۔
کلبھوشن یادیو سے کی جانے والی تحقیقات کی روشنی میں ہی بھارتی خفیہ اداروں کے نیٹ ورک کو پکڑا گیا تھا اور اس حوالے سے پاکستان سے اقوام متحدہ سمیت مختلف بین الاقوامی فورم پر آواز بھی اٹھائی تھی جب کہ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت بھی اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے حوالے کئے تھے۔

 

 

ایمزٹی وی(ڈیرہ خازی خان) آئی ایس پی آر کے مطابق میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں اور ایسی ہی ایک کارروائی میں دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران ایک رینجرز اہلکار شہید جب کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 5 دہشت گرد بھی مارے گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق ڈی جی خان کے قبائلی علاقوں میں رینجرز اور حساس اداروں کی جانب سے انٹیلی جنس بنیادوں پر آپریشن کیا گیا اور اس دوران ملزمان نے سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک رینجرز اہلکار کامران شہید ہو گیا جب کہ فورسز کی جوابی کارروائی میں 5 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ واقع کے بعد سیکیورٹی فورسز کی مزید نفری کو بھی طلب کر کے علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(سری نگر)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور قابض فوج کی مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 3 کشمیری شہید جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں مظاہرین بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ بھارتی فوج نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں فیضان ڈار اور محمد عباس سمیت 3 کشمیری شہید جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ مظاہرین کو روکنے کے لیے بھارتی افواج کی جانب سے چھرے والی بندوق کا بھی استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 4 نوجوان زخمی ہو گئے جب کہ زخمی افراد کو اسپتال منتقل کر کے طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ا واضح رہے کہ گذشتہ برس جولائی میں برہان وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں شروع ہونے والی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے قابض بھارتی فوج وادی میں انسانیت سوز مظالم ڈھارہی ہے اوراب تک بھارتی فوج کے ہاتھوں سیکڑوں کشمیری شہید اورہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ قابض فوج کے مظاہرین پر پیلٹ گن کے استعمال سے سیکڑوں کشمیری بصارت سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(کوئٹہ)سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا۔پاک افغان سرحدی علاقےمیں 80 کلو بارودی مواد سے بھری گاڑی پکڑ لی گئی ،2 دہشت گرد گرفتار،گاڑی کو قندھارمیں تیار کر کے پاکستان لایا گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے تحت آپریشن رد الفساد کے تحت سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ میں آپریشن کر کے بڑےپیمانےکی دہشتگردی کامنصوبہ ناکام بنادیا۔سیکورٹی فورسزنےخفیہ معلومات کی بنیادپر چمن اورپاک افغان سرحدی علاقےمیں آپریشن کیااور دہشتگردی میں استعمال ہونیوالا80کلوگرام بارودی مواد تحویل میں لے لیا ،بارودی موادگاڑی میں چھپایا گیا تھا۔ دہشتگردوں کاگاڑی میں بارودی موادرکھ کرتخریب کاری کامنصوبہ تھا،آپریشن کےدوران2 دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتاہے کہ گاڑی کو افغان شہرقندھارمیں تیار کیا گیا،خفیہ اطلاع کے مطابق گاڑی افغانستان سے پاکستان لائی گئی تھی ۔

 

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور میں فرائض کی ادائیگی میں جان قربان کرنے والوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ فوجی جوانوں اورشہریوں کی شہادت بلاشبہ عظیم قربانی ہے ۔مردم شماری ہر قیمت میں مکمل کی جائے گی۔
لاہور میں دہشت گرد حملے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بیان میں کہا ہے کہ مردم شماری قومی فریضہ ہے۔لاہور حملے میں شہید فوجی اہلکار اور شہری مردم شماری ڈیوٹی پر تھے ،ملک میں مردم شماری کو ہر قیمت میں مکمل کیا جائے گا۔
انہوںنے کہا کہ ہم پوری قوم کی حمایت سے سرزمین سے دہشت گردی کو اکھاپھینکیں گے۔ان واقعات سے ہمارا عزم اور حوصلہ مزید بلند ہوتا ہے

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ اسلامک فوجی اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے ، بین الاقوامی طور پر داعش خطرہ بن چکی ہے ، اسلامی افواج کے اتحاد کا مقصد داعش کا خاتمہ ہے ۔
میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے اتحاد کا مقصد انسداد دہشت گردی ہے ، یہ اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں ہے ، داعش بین الاقوامی سطح پر خطرناک تنظیم بن چکی ہے ، اس کا خاتمہ ہر صورت ضروری ہے ، مغربی ممالک بھی داعش کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں اور ہم بھی داعش کے خلاف بھرپور اقدامات کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور) بیدیاں روڈ پر مردم شماری ٹیم پر خود کش حملے میں پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 6 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
 
میڈیا ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر خود کش دھماکے سے کم از کم 6 افراد جاں بحق جب کہ 12 زخمی ہوئے۔ دھماکے کی آواز اس قدر شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی، دھماکے کی شدت سے قریب کھڑی گاڑیوں اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکہ خود کش تھا اور جیسے ہی مردم شماری ٹیم کے اہلکار جن میں پاک فوج کے جوان اور محکمہ تعلیم کے اساتذہ شامل تھے اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لئے نکلنے لگے تو ایک خود کش بمبار نے خود کو ان کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔
 
 
دھماکے میں پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 6 اہلکار شہید ہوئے، شہید ہونے والوں کا تعلق سندھ رجمنٹ سے تھا اور ان میں سے 3 کی اہلکاروں کی شناخت ریاض، ساجد اور عبداللہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
 
بیدیاں روڈ کینٹ کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کسی بھی شخص کو جائے وقوعہ کے قریب آنے کی اجازت نہیں ہے۔
 
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو جنرل اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا ہے جب کہ طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 افراد کی حالت تشویشناک ہے تاہم زخمیوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(رپورٹ)پاکستانی ریاست کئی بار دہشت گردوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کے ساتھ محدود علاقوں کے لیے امن معاہدے کرتی رہی تھی، لیکن پہلی بار وفاقی حکومت نے براہِ راست تحریکِ طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی اپنائی تھی۔اس حوالے سے متعدد کل جماعتی کانفرنسسز بھی منعقد ہوئی تھیںجن میں سے آخری نو ستمبر 2013 کو ہوئی تھی ۔ ان کانفرنسزمیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت کو یہ اختیار دیا گیاتھا کہ وہ ملک میں قیامِ امن کے لیے شدت پسند تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کرے۔ کئی ماہ تک مذاکرات ہوتے رہے ۔ کمیٹیاں بنیں، کمیٹیوں پر سوال اٹھے، خفیہ مقامات پر کمیٹیاں ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ملنے گئیں۔ امریکہ نے بھی ڈرون حملے روکنے کی حامی بھر لی تھی مگر طالبان قیادت کسی فیصلے پر اپنے گروہوں کو متفق نہ کر سکی تھی ۔ آخرکار مذاکرات ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد 2014ءکو پہلا ڈرون حملہ ہوا تھا اور طالبان کی طرف سے بھی کراچی ہوائی اڈے پر حملہ کیا گیا تھا۔
آپریشن ضرب عضب پاکستانی فوج کی جانب سے 15جون 2014کو وزیرستان میں شروع کیا گیاعسکری ا ٓپریشن تھا۔ اس عسکری کارروائی کو ضرب عضب کا نام دیا گیا تھا۔ عضب کا مطلب ہے کاٹنا، تلوار سے کاٹنا،۔عضب محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی تلوار کا نام ہے۔ضربِ عضب سے مراد" کاٹ ڈالنے والی ضرب ہے"۔
 
15 جون 2014ءکو پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں عسکری کارروائی کی شروعات کی تھی جو کہ اب بھی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔اس آپر یشن کا مرکز قبائلی علاقہ جات، شمالی وزیرستان،کراچی ،بلوچستان اور جنوبی پنجاب تھا۔سال 2015کی اعدادوشمار کے مطابق 98 فیصدحصہ محفوظ قرار دیا جا چکا ہے ۔ساوئتھ ایشین ٹیرریزم پورٹل (SATP)کے مطابق 26 جون 2016 تک دہشتگردی میں خاصی کمی آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2014میں دہشتگردی کی شرح میں40فیصد،2015میں65فیصداور2016میں74 فیصدکمی آئی۔SATP کے مطابق 3 جولائی2016 تک دہشتگردی سے شہری اموات میںتیزی کے ساتھ کمی آئی ہے۔ضرب عضب سے پہلے 2013میں دہشتگردی میں 3001 شہری مارے گئے تھے،2015 میں 532کی کمی آئی اور2016 میںان کی تعداد میں کمی 308 تک آگئی۔
آپریشن ضرب عضب کی دو سال کی کامیابی پر ISPR کی جانب سے جاری کردہ حقائق کے مطابق جنوبی وزیرستان میں 4000 مربع کلومیٹر کی زمین دہشتگردوں سے خالی کرالی گئی ہے اور دہشتگردوں سے محفوظ قرار دی جا چکی ہے۔دو سال میں پاکستانی فوج کی جانب سے کل 25620 کامیاب انٹیلی جینز بیسٹ آپریشنز(IBO,s)کئے گئے جن میں سے پنجاب میں 11735، بلوچستان میں294، سندھ میں 646، خیبر پختوننخوا /فاٹامیں4007 اور گلگت بلتستان میں 465 ہوئے ۔ اس کے علاوہ 253 ٹن بارودی مواد قبضے میں لیا گیا،7599کے قریب بم بنانے کے کارخانے بند کیئے گئے اور 3500 دہشتگرد واصل جہنم کیئے گئے۔دو سال کے آپریشن کے دوران پاک فوج کے 583 جوانوں نے جام شہادت نوش کیااور 2108 غازی زخمی ہوئے۔
آپریشن ضرب عضب پاکستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا میں بھی خبروں کی زینت رہا ہے جن میں سے The Guardian ،Daily Mail،BBC Newsاور دیگر اخبارات اور چینلز شامل ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ اور دیگر ممالک نے اپنی تباہ کا ریوں پر افسوس اور سوگ منانے کے بجائے اپنے آنے والے مستقبل کو سنوارنے اور مزید جنگی تباہ کاریوں سے بچنے پر غور کیا ۔پاکستان بھی سالوں سے دہشتگردی کی لپیٹ میں رہا ہے اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے بعد تیزی سے کم ہونے والی دہشتگردی نے پاکستانی عوام میں ایک بار پھر تحفظ کا احساس اجاگر کر دیا ہے۔