جمعرات, 19 ستمبر 2024

ایمز ٹی وی (اسلام آباد )مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے بتایا ہے کہ 2010 سے پہلے کا ریکارڈ جمع نہیں کروا سکتے عدالت میں ، نواز شریف سے 1962 تک کا ریکارڈ مانگا گیا,لیکن جہانگیر ترین نے سوالات کا جواب نہیں دیا،ڈیڑھ ارب روپے جہانگیر ترین نے بچوں کو تحفہ دیا،2015 میں 70 ملین کے تحائف دئیے گئے، اور جب عدالت نے ان سے اس کا طریقہ کار کے باری میں پوچھا کہ کیسے دیا گیا تو آف شورز کمنپنی میں شئیر کا طریقہ تک نہیں بتایا گیا،تحفوں کا اربوں روپے کا ہیر پھیر کیا گیا،

عدالت نے ان سے کیش کا ریکارڈ مانگا تو رسیدیں دکھا دیں لیکن پورا بینک ریکارڈ نہیں دکھایا گیا۔ کیش کا ریکارڈ مانگا جاتا ہے تو کہتے ہے ریکارڈ نہیں۔

دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ کہ 2010 کا ریکارڈ بھیانک صورتحال دکھا رہا ہے ۔ ، عدالت میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وہ ای سی پی میں بار بار شریک ہوئے لیکن جب ای سی پی سے ریکارڈ مانگا جاتا ہے تو وہ نہیں دیتے۔ جہانگیر ترین عدالت کو ریکارڈ دینے سے قاصر ہے انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین سے ریکارڈ منگوانے کے موقف پر قائم ہے۔ 6 تاریخ کو ایک اشتہاری کا بھی وہاں کیس لگا ہوا ہے۔

 

یمز ٹی وی (اسلام آباد)وفاقی وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسحاق ڈارکی فرد جرم کارروائی روکنے کی درخواست کوخارج کرناقابل افسوس ہےکیا کبھی ایسا ہواکہ نیب کا ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پردائرہو. احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوشہ رحمان نے کہا کہ کل اسحاق ڈارنے احتساب عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا،ہائیکورٹ کے جج کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ جائیں کیونکہ تمام اختیارات سپریم کورٹ کے پاس ہیں اورکوئی بھی درخواست دائرکرنی ہے توسپریم کورٹ جائیں۔

انوشہ رحمان نے کہا کہ ہمیں بتایا تو جائے کہ الزامات کیا ہیںا بھی توچارج شیٹ ہی نہیں ملی اورٹرائل شروع کردیاگیا.

وفاقی وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے زیادہ جلدی کسی کیس میں نہیں ہوئی،رینجرزکی تعیناتی کس کے حکم پرہوئی تھی؟سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ویڈیو بہت کچھ بیان کرتی ہے۔

انوشہ رحمان نے کہا کہ نوازشریف،انکے بچے اوراسحاق ڈارانصاف کے منتظرہیں. پاکستان کی تاریخ میں نئے قوانین سامنے آ رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نیب نے درختوں پربھی جے آئی ٹی کی کاپیاں لگائی ہوئی ہیں،23 میں سے11والیوم جے آئی ٹی کی ہی رپورٹ ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماجی کارکن آمنہ ملک کی جانب سے دائرکی گئی تھی، جو رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کردی ۔ رجسٹرار آفس کا موقف تھا کہ درخواست گزار کی جانب سے درخواست کے ساتھ ہائیکورٹ کا 24 اگست کا حکم منسلک نہیں کیا گیا ۔
درخواست گزارکی جانب سے موقف اختیارکیا گیا تھا کہ نوازشریف تواتر کے ساتھ سپریم کورٹ اور ججز پر تنقید کر رہے ہیں، عدلیہ مخالف بیانات اور تقاریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں جس کے باعث درخواست گزار نے استدعا کی کہ نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)اسلام آباد میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٓمیں ایک دن کے لئے بھی لندن نہیں جانا چاہتا تھا لیکن اہلیہ کی طبیؑت کی وجہ سے رکنا پڑا۔ سابق وزیرِ اعظم نے اپنی نا اہلی کے بارے میں بتایا کہ وکلا ء کنونشن میں اٰٹھائے گئے 12 سوالات کے جوابات مجھے اب تک نہیں ملے، نیب کو میرے خلاف ضابطے توڑ کر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا پانامہ کیس میں کچھ نہ ملا تو اقامہ پر فیصلہ بنا دیا گیا،جھوٹ پر مبنی کیس بنادئے گئے۔ بتا تو دیتے کے پانامہ میں کچھ نہ ملا تو اقامہ پر بنارہے ہے کیس؟؟؟؟ کیا ایسا ہوتا ہے انصاف ؟۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے آمریت کے دور میں بھی سر نہیں جھکایا اور اب بھی نہیں جھکاوں گا۔ میں 20 کروڑ عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا قائدِ اعظم کے پاکستان کا مقدمہ لڑتا رہوں گا۔ انکا کہنا تھا کہ مخالفت کے باوجود ڈیمز، میٹرو بس سروسز کس نے بنائے؟؟؟؟ جانتا ہوں مجھے کس بات کی سزا دی جارہی ہے۔۔

این اے 120 میں عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا اور 2018 میں بھی عوام بڑا فیصلہ سنائے گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور اس کی عوام کو فیصلہ کرنے دو

 

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد نیا پارٹی صدر منتخب کرنے میں ناکامی پر پاکستان مسلم لیگ (نواز) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ ن لیگ اب پارٹی کا انتخابی نشان حاصل کرنے کی ’اہل‘ نہیں رہی۔ پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے پارٹی آئین کے مطابق نواز شریف کی برطرفی کے بعد آئندہ 45 دنوں میں نیا پارٹی صدر منتخب کیا جانا ضروری تھا، تاہم یہ ڈیڈ لائن 11 ستمبر کو گزر چکی۔ ن لیگ کے قائم مقام سیکریٹری جنرل احسن اقبال کو جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا کہ پارٹی صدر منتخب نہ کرنے کی وجہ سے اب ن لیگ اپنی پارٹی کا انتخابی نشان حاصل کرنے کی اہل بھی نہیں رہی۔ جبکہ اس معاملے پر مزید سماعت کے لیے الیکشن کمیشن نے آئندہ ماہ 3 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وکیل راجا ظفرالحق نے ای سی پی میں جواب جمع کرایا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کو کسی سیاسی جماعت کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کا ایک 4 رکنی بینچ نواز شریف کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) و دیگر کی دائر کردہ آئینی درخواستوں کی سماعت کررہا ہے۔ اپنے تحریری جواب میں ن لیگ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان مسلم لیگ (ن) کسی شخص کا نام نہیں بلکہ یہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا نام ہے‘۔ جواب میں کہا گیا کہ ’کوئی قانون اس بات سے نہیں روکتا کہ وہ شخص سیاسی جماعت کی سربراہی نہ کرے جسے مبینہ طور پر رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے نااہل قرار دیا جاچکا ہے‘۔ راجا ظفرالحق نے جواب میں پارٹی اور قیادت پر لگائے جانے والے تمام الزامات کو بھی مسترد کیا۔ الیکشن کمیشن درخواست پر سماعت کا آغاز 18 اکتوبر سے کرے گا۔

 

 

ایمز ٹی وی(حیدرآباد) سینئر صوبائی وزیر خوراک اور پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ سانحہ نشتر پارک، 12 مئی، 18 اکتوبر، 27 دسمبر اور دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے قتل کا مقدمہ پرویز مشرف کے خلاف درج کرکے وطن واپس لایا جائے،پرویز مشرف پوری قوم اور ہمارے خوابوں کا قاتلہے،27 دسمبر کو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، نواز شریف اور عدلیہ جواب نہیں دے رہے کہ مشرف کا نام ای سی ایل سے کیوں نکالا گیا، وہ پیپلز پارٹی ضلع حیدرآباد کے صدرصغیر احمد قریشی کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر پی پی کے مرکزی رہنما مولا بخش چانڈیو اور دیگر بھی موجود تھے۔

نثار کھوڑو کا مزید کہنا تھا کہ پرویز مشرف پوری قوم اور ہمارے خوابوں کا قاتل ہے، مشرف نے پہلے جمہوریت کو قتل کیا‘ اب کہتا ہے بے نظیر کے قتل کا مجھے نقصان ہوا، اگر محترمہ ہوتیں تو مشرف کا جینا حرام ہوجاتا، اسی پرویز مشرف نے کہا تھا کہ وہ اتنے بے وقوف نہیں جو بے نظیر اور نواز شریف کو واپس آنے دیں، مشرف نے اپنے دور میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ دو مرتبہ کی وزیر اعظم کو پروٹیکشن نہیں دے سکتے، مشرف نے سیاسی لیڈر شپ کو برداشت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ انہوں نے سانحہ نشتر پارک، 12 مئی، 18 اکتوبر، 27 دسمبر اور دہشت گردی میں شہید ہونے والے افراد کے قتل کا ذمہ دار پرویز مشرف کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف عدالت اس لئے نہیں جاتے کیونکہ وہ ڈرتے ہیں، ہوسکتا ہے سپریم کورٹ نے مشرف کو باہر بھیجا ہو لیکن نواز شریف نے بھی اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا،پ27 دسمبر کو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، بے نظیر بھٹو امید بن کرکستان آئیں۔ بے نظیر قتل میں مشرف کو مفرور ملزم قرار دینا کافی نہیں انہیں پاکستان لانے کے بہت سے طریقے ہیں، تمام طریقے استعمال کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے لال مسجد میں کاروائی کی اور برقع پہنا کر کچھ لوگوں کو باہر جانے دیا گیا جو بعد میں لیڈر بن گئے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ قانون بنانا سینیٹ اور قومی اسمبلی کا حق ہے،

پیپلزپارٹی نے نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کے بل کے خلاف ووٹ دیا، انہوں نے کہا کہ اونچیاڑان اڑنے والے عمران خان نیچے آنے والے ہیں. انہوں نے کہا کہ 20 سال بعد مردم شماری ہوئی ہے تو ہم ریکارڈ کیوں نہ مانگیں، شفافیت کا مطلب یہ ہے کہ چیزیں نہ چھپایء جائیں، ریکارڈ مانگ کر کوئی جرم نہیں کیا، ہم چاہتے ہیں کہ مردم شماری پر اٹھنے والے تحفظات کو دیکھا جائے۔ Pervaiz Musharraf, Nisar Khor

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)ہائی کورٹ نے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کو جاری قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بنچ نے عمران خان کی الیکشن کمیشن میں توہین عدالت کی کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک ہی پارٹی کا ٹرائل کر رہا ہے، اس درخواست پر نوٹس ہوا جو درخواست گزار نے واپس لے لی تھی، حلقہ این اے 120 میں الیکشن کمیشن کو بہت سی شکایات موصول ہوئیں لیکن الیکشن کمیشن نے شکایات کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔ بابر اعوان کا دلائل میں کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 کے تحت الیکشن کمیشن کسی کو بلا سکتا نا اہل نہیں کرسکتا، عمران خان کے خلاف کسی عدالت میں نااہلی کی کیس سرے سے ہی نہیں۔
عدالت نے عمران خان کو جاری الیکشن کمیشن کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرکے الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری شو کاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی۔

 

 

ایمزٹی وی (کراچی) احتساب عدالت نے اربوں روپے کی کرپشن کے ملزم پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کی بیرون ملک روانگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزم کی عدم موجودگی میں بھی سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی کی احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف 462 ارب روپے کرپشن کیس کی سماعت کی۔ ضابطے کی کارروائی پوری کیے بغیر ڈاکٹر عاصم کی بیرون ملک روانگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور اس حوالے سے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کو ریفرنس بھی بھیج دیا۔ عدالت نے فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ڈاکٹرعاصم کی عدم موجودگی میں بھی کیس کی سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے وکلا سے استفسار کیا کہ ملزم این او سی کے بغیر کیسے بیرون ملک گیا؟۔ ڈاکٹر عاصم کے وکلا نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی جو عدالت نے مسترد کردی۔

 

 

ایمزٹی وی (کراچی) اربوں روپے کی کرپشن اوردہشت گردوں کی سہولت کاری کے مقدمات میں نامزد ڈاکٹرعاصم حسین جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پرواز ای کے 601 سے علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹرعاصم کا نام سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ای سی ایل سے نکال دیا گیا تھا۔
ڈاکٹرعاصم کے خلاف کرپشن اور دہشتگردوں کے علاج کے کیسز زیرِ سماعت ہیں تاہم شیڈول کے مطابق وہ 7 اکتوبر کو وطن واپس لوٹیں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹرعاصم کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن اوردہشت گردوں کی سہولت کاری کے الزام ہیں تاہم اس وقت وہ ضمانت پرہیں۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں شریف خاندان کے خلاف 3 اور اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس منظوری کےلیے پیش کردیا گیا۔ میڈیاذرائع کے مطابق نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اہم اجلاس جاری ہے جس کی صدارت چیئرمین قمر زمان چوہدری کر رہے ہیں ذرائع کے مطابق نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 4 ریفرنس پیش کیے گیے ہیں، جن میں شریف خاندان کے خلاف 3 اور اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس شامل ہیں۔ نیب نے چاروں ریفرنس سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے تیار کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد یہ ریفرنسز مختلف شہروں کی احتساب عدالتوں میں دائر کردیئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ شریف فیملی اور اسحاق ڈار کے خلاف پاناما ریفرنسز عدالت بھجوانے کے لئے نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس گزشتہ دن ہونا تھا تاہم ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر اجلاس ایک دن کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا۔