جمعرات, 19 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی کابینہ اورنگزیب عالمگیر کی کابینہ ہے، انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ نا تو بیرون ملک آف شور کمپنی بنانا جرم ہے اور نہ پیسے دینا لیکن بچوں کو حرام کے پیسے دینا جرم ہے۔ جہانگیرترین کے پیسے ہرجگہ ڈکلیئرڈ ہیں لیکن کہا جارہا ہے کہ جہانگیرترین نے یونائٹیڈ شوگر ملز کے شیئرخریدے لیکن حنیف عباسی کے وکیل کو یہ بھی نہیں پتا کہ دسمبر2007 میں جہانگیرترین ایک عام شہری تھے، جہانگیر ترین پر سرکاری خزانے کے غلط استعمال کا کوئی الزام نہیں اور چیف جسٹس صاحب نے ان کی صداقت کا اعتراف کیا۔
تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سامنے جھوٹ بولنا جرم ہے اورحنیف عباسی نے جھوٹ بولا جب کہ غلط حلف نامہ بھی لگایا، عدالت نے حنیف عباسی کے حلف نامے کا نوٹس لے لیا ہے اور وہ کم ازکم 7 سال کے لیے جیل جائیں گے، اس لیے اب ان کو اپنی فکر ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ سوال اٹھتا ہے کہ ایس ای سی پی کے خفیہ کاغذات حنیف عباسی کے ہاتھ کیسے آئے، کیا انہوں نےایس ای سی پی سے کاغذات چوری کروائے، اگر ایسا ہے تو ان پر ایک اور مقدمہ بنتا ہے۔حنیف عباسی سپریم کورٹ میں جھوٹے بولنے اور غلط حلف نامہ جمع کرانے پر 7 سال کے لیے جیل جائیں گے
درحقیقت مسلم لیگ (ن) کی کوئی سیاسی یا قانونی حکمت عملی نہیں ۔ اگر بڑے رہنماؤں کا یہ حال ہوگا تو چھوٹوں کا کیا

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین سے آف شور کمپنیوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کررہا ہے، جس میں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین پر آف شور کمپنیاں بنانے ،ٹیکس چوری کرنے اور بے نامی جائیدادیں بنانے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل عاضد نفیس نے کہا کہ پاناما لیکس اور آف شور کمپنیوں کے باعث کیس یہاں لائے گئے جو عوامی اہمیت کے حامل ہیں ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پاناما لیکس کی بنیاد پر کیس سنیں، جب دوسرے فورمز موجود ہیں تو کیا کیس یہاں لایا جاسکتا ہے، آج جہانگیر ترین ہیں کل کسی اور رکن اسمبلی کے خلاف بھی درخواست آجائے گی، کیا ہر پارلیمنٹیرین کیخلاف کیس براہ راست سپریم کورٹ لایا جا سکتا ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ عدالت جہانگیر ترین سے تحفہ میں دی اور وصول کی گئی رقم کی تفصیلات طلب کرے، جہانگیر ترین نے بچوں کو ایک ارب 47 کروڑ روپے سے زائد رقم تحفے میں دی، 2010 میں انہیں بچوں سے 8 کروڑ 75 لاکھ تحفے میں ملے ، بعد ازاں 2015 میں انہیں چھ کروڑ ستانوے لاکھ پچاس ہزار روپے تحفہ ملا۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان بیرونی قوتوں کےآلہ کار بنے ہوئے ہیں ان کا مقصد ملکی ترقی کے خلاف کام کرنا اور ملک میں انتشارپھیلانا ہے، وزیر اعظم نے تو عدالت کے سامنے نا کچھ چھپایا اور ناہی کوئی غلط بیانی کی لیکن عمران خان کے وکیل بیرونی امداد تسلیم کرچکے ہیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ عمران خان 1 لاکھ 26 ہزار پاؤنڈز کا جواب دینے سے قاصر رہے جب کہ ان کے وکیل اب بن گالہ اراضی پر یوٹرن لے رہے ہیں انہوں نے اراضی سے متعلق جو دستاویزات پیش کیں وہ مصدقہ نہیں ان پر بینک کی جانب سے بھی کوئی تصدیق نہیں کی گئی جب کہ عدالت میں فوٹو کاپی کی کوئی اہمیت نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو کنواں کھودا تھا خود اس میں ہی گرگئے آئندہ چند روز میں عمران خان کے خفیہ اکاؤنٹس بھی بتاؤں گا وہ اب نااہل ہونے جارہے ہیں انہیں اب نیند نہیں آئے گی۔
اس موقع پرطلال چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان منی ٹریل کے کنویں میں گرنے جارہے ہیں عدالت نے منی ٹریل مانگی وہ منی ٹریل لے آئے اب سپریم کورٹ سے فرار ہونے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم نے ان کا پکڑنا نہیں بلکہ بھگانا ہے اور ایک ایک پائی کا حساب لینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تو وہ ہیں جنہوں نے لندن کے میئر کے انتخابات میں ایک یہودی کو سپورٹ کیا، یہ فراڈیئے کپتان ہیں جنہوں نے 25 ہزار ڈالر کی خاطر پاکستان سے کرکٹ چھوڑدی۔
طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے بنی گالہ کی منی ٹریل بھی نہیں دی اب ان کی سیاست منی ٹریل کے کنویں میں دفن ہونے جارہی ہے جب کہ سپریم کورٹ کے باہر لنگر لینے والے سیاسی یتیموں کا قبرستان بنی گالہ میں بنے گا۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیانات اور دستاویزات میں تضاد ہے نوازشریف کے خلاف تو جے آئی ٹی بھی کوئی ثبوت نہیں لاسکی جب کہ عمران خان نے تو اپنے اثاثے بھی چھپائے، کیری پیکر کے دور میں تو پاؤنڈز اور ڈالر میں ڈیڑھ گنا کا فرق تھا جب کہ عمران خان کہتے ہیں کہ دونوں میں کوئی فرق نہیں تھا۔
دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان نے سیاست کے بعد عدالت میں بھی روایتی قلابازیاں کھارہے ہیں انہوں نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے بھی جعلی دستاویزات جمع کروائیں قوم کے سامنے ان کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے اب انہیں نیب قوانین کے تحت 12 سال قید ہوگی بھارتی کمپنی سے تنخواہ لینے والے عمران خان الطاف حسین بھی بدتر ہیں۔
 

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) تحریک انصاف کے ترجمان بیرسٹر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلے سے ایک نیا باب کھلے گا جب کہ پوری (ن) لیگ کی قیادت ردی کی ٹوکری میں چلی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پاناما کیس اٹھانے کے جرم کی سزا دی جارہی ہے لیکن ان کے خلاف وہ مقدمہ داخل کیا گیا جس میں کچھ بھی نہیں اور یہ کیس ردی کی ٹوکری ہے

ان کی منی ٹریل عدالت میں جمع ہوچکی ہے اور انہوں نے ڈھائی ڈھائی اور 5،5 ہزار روپے کا بھی حساب دے دیا اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کی طرح کون ایسا رہنما ہے جو اپنی منی ٹریل دکھائے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان 1971 میں قومی ٹیم میں شامل ہوئے اور 1983 میں فلیٹ خریداوہی فلیٹ فروخت کرکے بنی گالہ کی جائیداد خریدی گئی، عمران خان نے بینک ٹرانزیکشن سے ثابت کیا انھوں نے کہاں سے کمایا اور کہاں لگایا کمائی حلال کی ہوتو جعلی دستاویزات اور قطری خط کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب عدالت میں فنڈنگ کیس شروع ہونے والا ہے ہم نے پہلے سے ہی 30 ہزار ڈونرز کی فہرست عدالت میں جمع کرادی ہے، پی ٹی آئی آج جس مقام پر کھڑی ہے

وہ اوور سیز پاکستانیوں کےبغیر ممکن نہ تھا اوور سیز پاکستانیوں کی عزت کی جائے، ان کی توہین نہ کی جائے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے سے نیا باب کھلے گا اور جب فیصلہ آئےگا (ن) لیگ کی پوری قیادت ردی کی ٹوکری میں چلی جائے گی اب دانیال عزیز اور طلال چوہدری اپنا غصہ سپریم کورٹ کے باہر نہیں بلکہ اپنی قیادت سے سامنے جاکر نکالا کریں۔

 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جس میں نہال ہاشمی کے وکیل کی جانب سے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی گئی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔ نہال ہاشمی کے خلاف گواہیوں کے ریکارڈ کا عمل شروع ہوا تو پہلے گواہ ڈی جی پیمرا حاجی عالم عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر ڈی جی پیمرا کی جانب سے نہال ہاشمی کی تقریر کی سی ڈی اور متن سمیت تقریر چلانے والے ٹی وی چینلز کی فہرست بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ رکاوٹیں ہی ڈالنا ہیں تو کہیں اختتام نہیں ہو گا، جو ماننا تھا مان چکے ہیں، یہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت ہے، گواہ موجود ہیں لہذا کارروائی موخر نہیں کی جائے گی، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنا دفاع کریں جو آپ کا حق ہے، شارٹ کٹ نہیں ماریں گے، سن کر ہی فیصلہ کریں گے۔ نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب نے دلائل میں کہا کہ عدالت بتا دے کیا غلطی ہوئی ہے جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ غلطی کا تو اپنے فیصلے میں ہی بتائیں گے، نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ وضاحت کے لیے تفصیلی جواب جمع کرانا چاہتا ہوں، عدالت تقریرکا متنازعہ حصہ بتا دے تو ٹھیک ورنہ جو اللہ کو منظور، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ آپ نے 66 صفحات کا جواب دیا، جس میں 19 دفاع میں لکھے، اب آپ کو اور کیا کہنا ہے۔ نہال ہاشمی کے وکیل کا کہنا تھا کہ گواہوں کو کراچی سے لانا ہے، مہنگائی میں خرچہ کون اٹھائے گا جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے توہین عدالت کریں پھر مہنگائی کا ذمہ عدالت پر ڈال دیں، حشمت حبیب نے کہا کہ سارا ڈرامہ عمران خان کا رچایا ہوا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ عمران خان کا اس کیس سے کیا تعلق، تقریر کا آپ کو پتہ نہیں لیکن پورے پاکستان کو پتہ ہے۔ نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ کیا پیمرا نے خود کبھی اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل کیا جس پر ڈی جی پیمرا نے کہا کہ پیمرا ریگولیٹری اتھارٹی ہے، ضابطہ اخلاق پر عمل کرواتاہے جب کہ نہال ہاشمی کی تقریر چلانے پر ایک ٹی وی چینل کو نوٹس دیا، حشمت حبیب نے کہا کہ کیا عمران خان سمیت کسی دوسرے رہنما کی تقریر کا جائزہ لیا گیا جس پر ڈی جی پیمرا کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خلاف ورزی ہو تو تقریر کا جائزہ لیتے ہیں۔ دوران سماعت حشمت حبیب اور ڈی جی پیمرا کے درمیان تکرار پر جسٹس اعجاز الاحسن نے نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گواہ کو مت ٹوکیں، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہم سمجھ گئے ہیں کیا ہو رہا ہے، اس عدالت میں پراسیکیوٹر کہاں ہے جب کہ ڈی جی پیمرا وضاحت یہاں دیں گے یا اڈیالہ جیل میں۔ وکیل نہال ہاشمی نے عدالت سے کیس کی سماعت اگست کے آخری ہفتے تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ حشمت حبیب صاحب اس کیس کو 2019 میں نہ لگائیں، عدالت نے نہال ہاشمی سے اپنے حق میں گواہوں کی فہرست طلب کرتے ہوئے گواہوں کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا جب کہ دو ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت21اگست تک ملتوی کردی۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی آئین کی آرٹیکل 62,63کے تحت نااہلی کا بھی خطرہ پیداہوگیاکیونکہ 30سال پرانا ایک ایسا خط منظرعام پر آگیا ہے جوان کے موجودہ بیانات کی نفی کرتاہے ۔
 
news 1500794800 1964
 
تفصیلات کے مطابق عمران خان کی اپریل 1987ءمیں وزیراعلیٰ پنجاب کو لکھی گئی ایک درخواست سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں لکھا ہے کہ ان کے پاس اپناذاتی گھر نہیں ہے لہٰذا انہیں ایک فلیٹ الاٹ کیا جائے تاکہ ان کی مشکلات آسان ہوجائیں لیکن سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں لکھاکہ 1983ءمیں اُنہوں نے لندن فلیٹ خریدا۔
آئین کا آرٹیکل 62,63کسی بھی امیدوار یا رکن اسمبلی کے سچا اور امانت دار ہونے سے متعلق ہے اور اس خط کو مدنظر رکھیں تو دونوں میں سے ایک بات غلط ہے اور یوں عمران خان کیلئے بھی نااہلی کی تلوار لٹک گئی ۔
 

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد) نااہلی کیس میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنا تحریری جواب عدالت کو جمع کرادیا ہے جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ان کے پاس منی ٹریل کا ریکارڈ موجود نہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی کیس کی گزشتہ سماعت میں عدالت نے عمران خان سے بیرون ملک کرکٹ سے کمائی آمدن کی مکمل تفصیلات طلب کی تھی، عدالت نے برہمی کا اظہار بھی کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان بارہا عدالتی احکامات کے باوجود اپنی منی ٹریل کی دستاویزات جمع نہیں کرارہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان برطانیہ میں مہنگے ترین کھلاڑی رہے ہیں ان کے ساتھ 70 سے 80 کی دہائی میں کرکٹ کے مختلف معاہدے کئے گئے جن سے انہیں کافی آمدن ہوئی، انہوں نے 1977 سے 1979 تک کیری پیکر کے ساتھ 25 ہزار سالانہ کے حساب سے معاہدہ کیا سفری الاؤنسز اور انعامات کی رقم معاہدوں کے علاوہ ہوتی تھیں انہیں جو بھی ادائیگیاں کی گئیں وہ ٹیکس کٹوتی کے بعد ہی ہوئیں۔
جواب میں تحریر ہے کہ 1984 اور 85 کے درمیان عمران خان آسٹریلیا اور ساؤتھ ویلز میں بھی کرکٹ کھیلتے رہے ہیں جس سے انہیں 50 ہزار امریکی ڈالرز کی آمدن ہوئی، 1984 میں انہوں نے نیازی سروسز کے نام سے سنگل بیڈروم اپارٹمنٹ بھی خریدا جس کی قیمت ایک لاکھ 70 ہزار برطانوی پاؤنڈ تھی جب کہ اپارٹمنٹ کی پہلی قسط 61 ہزار پاؤنڈز دی گئی جو کرکٹ کی آمدن تھی۔
جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان نے 1987 میں ایک لاکھ 90 ہزار روپے کمائے اور اس وقت منی لانڈرنگ نہیں ہوسکتی تھی، کرکٹ کے علاوہ عمران خان مختلف جریدوں میں آرٹیکلز بھی لکھتے تھےتاہم کاؤنٹی کلب 20 سال سے زیادہ پرانا ریکارڈ اپنے پاس نہیں رکھتے اس لئے عمران خان کے پاس بھی کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے اور آمدن کا ریکارڈ دستیاب نہیں۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)الیکشن کمیشن نے پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس الیکشن ٹربیونل کو بھجوادیا۔
الیکشن کمیشن نے پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس الیکشن ٹربیونل کو بھجوا دیا ہے جس کے بعد حلقے سے سعید غنی کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن کے لیے جاری حکم امتناع بھی ختم ہوگیا ہے۔
 
 
گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں پی ایس 114 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت ہوئی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 9 جولائی کو کراچی میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 میں ضمنی انتخاب ہوا تھا جس میں پیپلز پارٹی کے سعید غنی کامیاب قرار پائے تھے تاہم ایم کیوایم پاکستان نے ضمنی انتخاب کے نتائج کو چیلنج کیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)الیکشن کمیشن کے پی ایس 114 میں دوبارہ گنتی کا کیس الیکشن ٹربیونل کو بھیجنے کے فیصلے کے بعد ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے جس پر دلی دکھ ہوا اس فیصلے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے الیکشن کمیشن چاہتا تو صاف، شفاف اور منصفانہ انتخابات کی ذمہ داری پوری کرتا لیکن موقع ہاتھ سے گنوا دیا گیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کے نامزد امیدوار سعید غنی کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کے بجائے ووٹوں کا نادرا سے آڈٹ کرالیتا لیکن ادارے نے پی ایس 114 کے انتخابات کو تنازع قرار دیتے ہوئے متاثرہ فریق کو الیکشن ٹربیونل میں جانے کا کہا ہے، ہم اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں اور الیکشن ٹربیونل سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
سربراہ ایم کیوایم پاکستان کا کہنا تھا کہ پی ایس 114 میں منشیات فروشی اس وقت صرف ایک یوسی چنیسر گوٹھ تک محدود ہے، لیکن اگر پیپلز پارٹی کو الیکشن کا فاتح قرار دے دیا گیا تو پورے 114 میں منشیات فروشی گھر گھر عام ہوجائے گی۔ پیپلز پارٹی نے چنیسر گوٹھ کے معصوم نوجوانوں کو منشیات کی لعنت میں مبتلا کیا ہوا ہے لیکن بعد میں پورے حلقے کے نوجوان نشے کے عادی ہوجائیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)وفاقی وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشے رحمان نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے چیئر مین پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے برطانیہ میں کوئسٹ کے نام سے ایک کمپنی کی خدمات حاصل کیں وہ کمپنی واجد ضیا کے رشتے دار کی تھی اور یہ کمپنی غیر موثر ہے جس نے ایک سال سے کام نہیں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ واجد ضیا نے قوم کے ٹیکس کے پیسوں سے غیر قانونی طریقے سے اس کمپنی کی خدمات حاصل کیں ،۔انوشے رحمان نے کہا کہ جے آئی ٹی کے چیئر مین کو اس الزام پر وضاحت دینا ہو گی ،اگرانہوں نے الزام کی تردید نہ کی تو اس کا مطلب یہ ٹھیک بات ہے ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں اگر ایسی کمپنی کا کردار موجود ہے تو یہ رپورٹ ایک ردی کی ٹوکری میں جانی چاہیے ۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوشے رحمان نے کہا کہ جے آئی ٹی پر اٹھنے والے سوالات سپریم کورٹ کے سامنے رکھ دئیے ہیں ،جے آئی ٹی اپنے مینڈیٹ سے باہر نکل گئی ۔ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو پی ٹی آئی کی رپورٹ سے تشبہہ اس لیے دی کیونکہ اس رپورٹ میں ایسی زبان استعمال نہیں کی گئی جس کی کسی سرکاری افسر سے امید کی جا سکتی ہو ،جے آئی ٹی کی تشکیل ،کنڈکٹ ،طارق شفیع کے بیانات لینے کا طریقہ کار ،حسین نواز کی تصویر لیک اور فون ٹیپ کرنے پر جے آئی ٹی پر سوالات اٹھائے ۔
ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے سامنے جو لوگ پیش ہوئے ان کے بیانا ت کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ،اس پر ن لیگ کے تحفظات ہیں ،جے آئی ٹی نے جو دستا ویزات خود سے حاصل کیں ،ان دستا ویزات کے حوالے سے شریف خاندان سے کچھ نہیں پوچھا گیا ۔