ایمز ٹی وی (اسلام آباد) تحریک انصاف کے ترجمان بیرسٹر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلے سے ایک نیا باب کھلے گا جب کہ پوری (ن) لیگ کی قیادت ردی کی ٹوکری میں چلی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پاناما کیس اٹھانے کے جرم کی سزا دی جارہی ہے لیکن ان کے خلاف وہ مقدمہ داخل کیا گیا جس میں کچھ بھی نہیں اور یہ کیس ردی کی ٹوکری ہے
ان کی منی ٹریل عدالت میں جمع ہوچکی ہے اور انہوں نے ڈھائی ڈھائی اور 5،5 ہزار روپے کا بھی حساب دے دیا اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کی طرح کون ایسا رہنما ہے جو اپنی منی ٹریل دکھائے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان 1971 میں قومی ٹیم میں شامل ہوئے اور 1983 میں فلیٹ خریداوہی فلیٹ فروخت کرکے بنی گالہ کی جائیداد خریدی گئی، عمران خان نے بینک ٹرانزیکشن سے ثابت کیا انھوں نے کہاں سے کمایا اور کہاں لگایا کمائی حلال کی ہوتو جعلی دستاویزات اور قطری خط کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب عدالت میں فنڈنگ کیس شروع ہونے والا ہے ہم نے پہلے سے ہی 30 ہزار ڈونرز کی فہرست عدالت میں جمع کرادی ہے، پی ٹی آئی آج جس مقام پر کھڑی ہے
وہ اوور سیز پاکستانیوں کےبغیر ممکن نہ تھا اوور سیز پاکستانیوں کی عزت کی جائے، ان کی توہین نہ کی جائے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے سے نیا باب کھلے گا اور جب فیصلہ آئےگا (ن) لیگ کی پوری قیادت ردی کی ٹوکری میں چلی جائے گی اب دانیال عزیز اور طلال چوہدری اپنا غصہ سپریم کورٹ کے باہر نہیں بلکہ اپنی قیادت سے سامنے جاکر نکالا کریں۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد)جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جس میں نہال ہاشمی کے وکیل کی جانب سے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی گئی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔ نہال ہاشمی کے خلاف گواہیوں کے ریکارڈ کا عمل شروع ہوا تو پہلے گواہ ڈی جی پیمرا حاجی عالم عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر ڈی جی پیمرا کی جانب سے نہال ہاشمی کی تقریر کی سی ڈی اور متن سمیت تقریر چلانے والے ٹی وی چینلز کی فہرست بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ رکاوٹیں ہی ڈالنا ہیں تو کہیں اختتام نہیں ہو گا، جو ماننا تھا مان چکے ہیں، یہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت ہے، گواہ موجود ہیں لہذا کارروائی موخر نہیں کی جائے گی، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنا دفاع کریں جو آپ کا حق ہے، شارٹ کٹ نہیں ماریں گے، سن کر ہی فیصلہ کریں گے۔ نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب نے دلائل میں کہا کہ عدالت بتا دے کیا غلطی ہوئی ہے جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ غلطی کا تو اپنے فیصلے میں ہی بتائیں گے، نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ وضاحت کے لیے تفصیلی جواب جمع کرانا چاہتا ہوں، عدالت تقریرکا متنازعہ حصہ بتا دے تو ٹھیک ورنہ جو اللہ کو منظور، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ آپ نے 66 صفحات کا جواب دیا، جس میں 19 دفاع میں لکھے، اب آپ کو اور کیا کہنا ہے۔ نہال ہاشمی کے وکیل کا کہنا تھا کہ گواہوں کو کراچی سے لانا ہے، مہنگائی میں خرچہ کون اٹھائے گا جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے توہین عدالت کریں پھر مہنگائی کا ذمہ عدالت پر ڈال دیں، حشمت حبیب نے کہا کہ سارا ڈرامہ عمران خان کا رچایا ہوا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ عمران خان کا اس کیس سے کیا تعلق، تقریر کا آپ کو پتہ نہیں لیکن پورے پاکستان کو پتہ ہے۔ نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ کیا پیمرا نے خود کبھی اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل کیا جس پر ڈی جی پیمرا نے کہا کہ پیمرا ریگولیٹری اتھارٹی ہے، ضابطہ اخلاق پر عمل کرواتاہے جب کہ نہال ہاشمی کی تقریر چلانے پر ایک ٹی وی چینل کو نوٹس دیا، حشمت حبیب نے کہا کہ کیا عمران خان سمیت کسی دوسرے رہنما کی تقریر کا جائزہ لیا گیا جس پر ڈی جی پیمرا کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خلاف ورزی ہو تو تقریر کا جائزہ لیتے ہیں۔ دوران سماعت حشمت حبیب اور ڈی جی پیمرا کے درمیان تکرار پر جسٹس اعجاز الاحسن نے نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گواہ کو مت ٹوکیں، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہم سمجھ گئے ہیں کیا ہو رہا ہے، اس عدالت میں پراسیکیوٹر کہاں ہے جب کہ ڈی جی پیمرا وضاحت یہاں دیں گے یا اڈیالہ جیل میں۔ وکیل نہال ہاشمی نے عدالت سے کیس کی سماعت اگست کے آخری ہفتے تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ حشمت حبیب صاحب اس کیس کو 2019 میں نہ لگائیں، عدالت نے نہال ہاشمی سے اپنے حق میں گواہوں کی فہرست طلب کرتے ہوئے گواہوں کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا جب کہ دو ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت21اگست تک ملتوی کردی۔