جمعرات, 19 ستمبر 2024

 

ایمز ٹی وی ( اسلام آباد ) جے آئی ٹی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں پہلی سماعت پر شریف فیملی کی جانب سے رپورٹ پر اعتراضات جمع کرا دئے گئے
جسٹس اعجاز افضل کی سر براہی میں جسٹس عظمت شیخ اور جسٹس اعجا ز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق شریف فیملی کے وکلاءنے جے آئی ٹی رپورٹ اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرا دئیے ہیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا اور اس کا رویہ غیر منصفانہ تھا۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ہماری درخواست منظور کرتے ہوئے جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرے ۔
دورانِ سماعت وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے جواب جمع کرا دیا ہے۔ اسحاق ڈار کے وکیل کے مطابق جواب اعتراضات پر مبنی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں قانونی حدود کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہے ،شہباز شریف جے آئی ٹی کے سامنے بطورِ گواہ پیش ہوئے ، ان کا بیان صرف تضاد کی نشاند ہی کے لئے اسےعمال ہو سکتا ہے.
اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور سپریم کورٹ کے اطراف میں خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں۔ اس موقع پر 700 پولیس اہلکار سپریم کورٹ کے اطراف میں تعینات ہیں جبکہ رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی سپریم کورٹ کے اندر اور باہر موجود رہیں گے۔سماعت کے موقع پر عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید ،جماعتِ اسلامی کے سراج الحق، اور مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت ، پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی ،فواد چوہدری ،مسلم لیگ ن کے راجہ ظفر الحق ،عابد شیر علی، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے علاوہ دیگر رہنما بھی موجود ہیں۔
وزیرِ اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان سمیت 34 افراد سے تحقیقات کے بعد جے آئی ٹی کی رپورٹ عام ہوئی تو اپوزیشن نے ہنگامہ بر پا کر دیا ۔
پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی ،ایم کیو ایم ،جماعتِ اسلامی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے وزیرِ اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، جبکہ اے این پی اور قومی وطن پارٹی نے اپنے اتحادیوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کا مشورہ دیا ۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے پہلے اپنی کابینہ سے بھر پور اعتماد حاصل کر کے اپوزیشن کے استعفیٰ کے مطالبے کو یکسر مسترد کر دیا اور پھر پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلا کر اپوزیشن کو اپنی بھر پور سیاسی طاقت دکھا دی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کا قصہ تمام ہو چکا اور طویل تاریک رات بالآخر ختم ہو گئی ہے۔ امریکی اخبار کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اب وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فوجداری کارروائی ہو گی، شریف خاندان نے عدالت میں جھوٹ بولا اور ان کا سارا دفاع فراڈ پر مبنی تھا۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر عدالت نے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹا دیا تو رواں برس کے اختتام تک ملک میں قبل از وقت انتخابات ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

 

امید ہے کہ اگلا ہفتہ بطور وزیراعظم نواز شریف کا آخری ہفتہ ہوگا اور اسلام آباد میں آئندہ ہفتے وزیراعظم کو رخصت کرنے کرنے لیے بڑی پارٹی ہو گی۔ یاد رہے کہ پاناما جے آئی ٹی نے گزشتہ ہفتے اپنی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس رپورٹ پر مزید جرح کے لیے پیر 17 جولائی کو سماعت مقرر کی ہے اور فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کیس میں پہلے دیئے گئے دلائل کو دہرانے سے گریز کریں۔

پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مخالفین کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گے اور کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی (راولپنڈی)پانامالیکس کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانے کے بعد پاک فوج کا پہلا رد عمل سامنے آگیا ہے ۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاک فوج نے کہا ہے کہ ہمارے لیے کرپشن قابل برداشت نہیں ہے اور ہمیشہ قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاک فوج نے کئی بار عزم دہرایا ہے کہ کرپشن قابل برداشت نہیں ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلح افواج جمہوریت کی مکمل حمایت کرتی ہے لیکن پھر بھی فوج پر ناجائز تنقید کی جا رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی فوج پر اسی طرح کے ناجائز الزامات لگائے گئے لیکن ہم ہمیشہ قانون کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

 

 

ایمزٹی وی (کراچی)پاناما جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ جب وزیراعظم نواز شریف کو اخلاقی بنیادوں پر عہدے پر براجمان نہیں رہنا چاہیے اور ایم کیو ایم اب وزیراعظم کو مشورہ نہیں بلکہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ انہیں اخلاقی بنیادوں پر عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیراعظم کو اخلاقی بنیادوں پرہوناچاہیے، موجودہ صورتحال میں دانشمندی کا مظاہرہ نہ کیا گیا توسیاسی بحران پیدا ہو سکتاہے۔
خیال رہے کہ پاناما جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد وزیراعظم نواز شریف پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ بڑھتا جارہا ہے اور ایم کیو ایم پاکستان سمیت تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اورجماعت اسلامی نے بھی نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے البتہ حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن) کا کہنا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو چیلنج کریں گے اور وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے۔

 

 

 
ایمزٹی وی (اسلام آباد)چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہاہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشی میں نواز شریف کو مستعفی ہوجانا چاہیے
تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمرا ن خان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ انصاف کو روکنے کیلئے بہت کوشش کی گئی ،حکومت کی جانب سے بلیک میل کرنے کیلئے میرے قریبی رشتہ داروں ،ساتھیوں پر کیسز کئے گئے حتیٰ کہ مجھ پر توہین عدالت کا کیس دائر کردیا گیا ۔نواز شریف نے چوری کو چھپانے کیلئے اداروں کا غلط استعمال کیا اور ان اداروں کو ساتھ ملا کر سپریم کورٹ کو جعلی کاغذات پیش کرکے ان کی ساکھ خراب کی ،یہی نہیں آئی بی کو بھی استعمال کیا گیا جو شریف خاندان کی کرپشن کو چھپا رہا تھا لیکن میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آج سب کچھ سامنے آگیا اور ثابت ہوگیا کہ مے فیئر فلیٹس کی اصل مالکہ مریم نوا ز ہیں جبکہ قطری شہزادے کا خط ایک فراڈ تھا ،بس اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ شریف خاندان وزیراعظم ہاوس کس دن خالی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے اور اب ملک پر بھی کسی منہ سے حکومت کریں گے،ساری قوم کیساتھ جھوٹ بولا گیا جبکہ سپریم کورٹ کے جج نے نواز شریف کا گاڈ فادر نام بالکل ٹھیک رکھاتھا ۔ وزیراعظم کیساتھ ساتھ ایازصاد ق کو بھی مستفی ہونا چاہیے کیونکہ یہ سب 30سے مل کر ملک لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔
کپتان کا مزید کہنا تھا کہ نیا پاکستان عدل و انصاف کرنے سے بنتا ہے غریب ، کمزور پر طاقت کا استعمال کرنے یا میٹرو بس یا فلائی اوور بنانے سے نہیں بنتا لیکن شکر ہے کہ ہمارے ملک کا عدلیہ آزاد ہے ورنہ یہ لوگ اس کا وہی حال کرتے جو انہوں جسٹس سجاد علی شاہ کی عدالت کیساتھ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں درخواست کرتا ہوں کہ پورے شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے کیونکہ یہ لوگ چور ہیں اور چور کی مد د کرنے والا بھی چور ہوتا ہے ،پورے خاندان نے ایک دوسرے کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا ہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)سپریم کورٹ کے پانامہ عملدرآمد کیس کے بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ حکومت تصویر لیک کے معاملے پر کمیشن بنانے میں دلچسپی رکھتی ہے تو بنا لے ،تصویر لیک پر کمیشن عدالتی دائرہ کار سے باہر ہے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ تصویر لیک کا ذمہ دار اور نام عام کرنے کا اختیار وفاق کو دیا گیا ہے،حکومت عدالتی کندھا استعمال نہ کرے ۔سپریم کورٹ نے تصویر لیک کے معاملے پر وزیرِ اعظم کے صاحبزادے حسئن نواز کی کمیشن بنانے کی درخواست نمٹا دی۔
خیال رہے کہ حسین نواز کی یکم جون کو جے آئی ٹی کے سامنے تیسری پیشی کے بعد ایک تصویر منظرِ عام پر آئی تھی جس میں انہیں انویسٹی گیشن روم میں بیٹھے دیکھا جاسکتا تھا

 

 

ایمزٹی وی (لاہور)لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کے دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی بدقسمتی ہے کہ وہ 8 سو کروڑ کے فلیٹ کے کیس میں پکڑے گئے ہیں، جس عمر میں ہمارے بچوں کا شناختی کارڈ نہیں بنتا ، اس عمر میں ان کے بچوں نے انہیں ایک ایک ارب روپے تحفے میں دیے۔ اسحاق ڈار کاغذات تبدیل کرنے کے ماہر ہیں ان کی کوئی قابلیت نہیں جب کہ مریم نواز کے دستخط بھی اسحاق ڈار نے کیے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت میں میرٹ کی کوئی جگہ نہیں، انہوں نے اداروں کو تباہ کیا جب کہ نواز شریف کو فوج کو تباہ کرنے کا ایجنڈا دیا گیا ہے جب کہ اس اہم کیس میں اب غیر ملکی دباؤ بھی شامل ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ تاریخیں دیتا ہوں، پچھلی دفعہ میرا خیال تھا کہ قربانی سے پہلے قربانی ہو جائے گی لیکن قصائی بھاگ گیا تاہم اب قانون کے ترازو میں پاکستان کے 5 عظیم ججوں نے انصاف کا فیصلہ لکھنا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اس وقت ملک میں 2 حقیقی اپوزیشن لیڈر ہیں ایک عمران خان اور دوسرا شیخ رشید، اس وقت جمہوریت کے چیمپئن بننے کی کوشش کرنے والوں سے ہی جمہوریت کو خطرہ ہے جب کہ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ آمر آئے اور نظام لپیٹ دے تاہم یہ پاکستان کے میک اینڈ بریک کا وقت ہے۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے تیسری مرتبہ پیش ہوئے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی نے حسن نواز سے لندن میں ان کے اثاثوں اور کمپنیوں سے متعلق پوچھ گچھ کی۔
جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسن نواز کا کہنا تھا کہ سارے دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دیے ہیں اور یہ دستاویزات پہلے ہی سپریم کورٹ میں بھی جمع کراچکا ہوں، میں نے جے آئی ٹی سے ایک سوال پوچھا ہے کہ میرا کیا قصور ہے کہ جو مجھے بلا کر 5، 5 گھنٹے تفتیش کی جارہی ہے، شریف فیملی کے ہر فرد کو بار بار بلایا جارہا ہے، ہر ایک کو سمن جاری کیے جارہے ہیں جب کہ سمن کا جمعہ بازار لگایا ہو اہے لہذا کم از کم ہمیں الزام بھی بتا دیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں پہلے الزام لگتا ہے اور پھر تحقیقات ہوتی ہیں لیکن یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور اب الزام ڈھونڈا جارہا ہے تاہم کوئی موٹر سائیکل ہی چوری کرنے کا الزام لگادیں۔
حسن نواز نے کہا کہ ہم سب بتائیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی جو مانگتی ہے دے دو، جو پوچھتے ہیں بتائیں گے لیکن ہمارا حق ہے کہ ہمیں ہمارا قصور بھی بتایا جائے، بتایا جائے کہ ہم پر الزام کیا ہے، نواز شریف پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کے بچوں کو بلایا جارہا ہے تاہم 100 دفعہ بلائیں گے ہم آئیں گے لیکن جھوٹ جھوٹ رہے گا اور سچ سچ۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے یہ تیسری پیشی تھی جب کہ مریم نواز بھی 5 جولائی کو پہلی بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گی، اس سے قبل حسن نواز کے بڑے بھائی حسین نواز بھی جے آئی ٹی کے سامنے 5 بار پیش ہوچکے ہیں

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے پاناما کیس کی تحقیق کرنے والی جے آئی ٹی کو مریم نواز کی طلبی پر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جے آئی ٹی نے مریم بی بی کے تقدس کا خیال نہ رکھا تو اسے خمیازہ بگھتنا ہو گا ، مریم نواز کی طلبی مشرقی اور اسلامی روایات کے خلاف ہے۔
میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ خواتین کو بلایا جانا لوگ مناسب تصور نہیں کرتے ،مریم نواز کی طلبی جےآئی ٹی کے متنازع وجود میں آخری کیل ثابت ہوگی،جےآئی ٹی کس کو دکھانے کےلیے یہ سب کر رہی ہے؟۔انہوں نے کہا کہ تقدس اور احترام کے تقاضے ہیں ،میں یہ سمجھتا ہوں کہ جے آئی ٹی کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا ،اگر وہ نہیں رکھیں گے تو پھر اس کے نتائج بھی انہی کو بگھتنا ہوں گے ۔
 
انہوں نے کہا کہ پاناما کی یہ انکوائری کر رہے ہیں لیکن پاناما یہ گئے ہی نہیں ،فلٹیس کی انکوائری کر رہے ہیں لیکن یہ لندن بھی نہیں گئے اور نہ ہی قطری شہزادے کے پاس گئے ہیں تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ کس کی انکوائری کر رہے ہیں ؟۔انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کیلئے وڈیو لنک ہے تو مریم کیلئے کیوں نہیں۔فون ٹیپ کرنا جےآئی ٹی کا مینڈیٹ نہیں، سپریم کورٹ نے ایکشن لینا ہے۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) پانامہ کیس میں جے آئی ٹی نے پینتالیس دن کیا کیا؟ وزیرِ اعظم نواز شریف،ان کے بیٹوں،وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی پیشیاں،کیا نتیجہ نکلا؟؟؟؟؟ جے آئی ٹی آج سپریم کورٹ میں تیسری پیش رفت رپورٹ جمع کرائے گی ۔
سپریم کورٹ پا نامہ جے آئی ٹی سے متعلق پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ مقررہ 60دن کی مدت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، تصویر لیک معاملے پر حسین نواز کی درخواست مسترد کر چکی ہے۔
 
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی پہلی 15 روزہ رپورٹ سپریم کورٹ میں22 مئی کو،دوسری رپورٹ 7 جون کو اور اب تیسری رپورٹ 22 جون کو سپریم کورٹ کے عملدار آمد بنچ میں پیش کی جارہی ہے۔
 
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے وزیرِ اعظم نواز شریف اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی پیش ہوچکے ہیں۔اس سے پہلے وزیرِ اعظم کے بیٹے حسین نواز 5 بار اور حسن نواز 2 مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔
 
وزیرِ اعطم کے قریبی عزیز طارق شفیع،کلاس فیلو سعید چمن،،جاوید احمد کیانی اور دیگر بھی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔
اب وزیرِاعظم کے داماد کیپٹن صفدر،ایف آئی اے کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر اور سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک بھی جے آئی ٹی مین پیش ہوں گے