منگل, 15 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمزٹی وی (تجارت)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تمام ماتحت اداروں کو حکومتی ڈپارٹمنٹس، منصوبوں ودیگر ترقیاتی پروگرامز، نجی اداروں کے ڈائریکٹرز اوران کے ملازمین کا آڈٹ کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
میڈیا ذرائع دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے تمام آر ٹی اوز اور ایل ٹی یوز کے چیف کمشنرز سمیت دیگر ماتحت اداروں سے کہا گیا ہے کہ سپنگ سیکشن کے ودہولڈنگ ایجنٹس کا آڈٹ کیا جائے، اس کے علاوہ درآمدی سطح پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس وصولی کو نہ صرف مانیٹر کیا جائے بلکہ درآمدی سطح پر ٹیکس وصولی بڑھائی جائے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ (اپریل)کے دوران درآمدی سطح پر ٹیکس کی مد میں 48.8 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران درآمدی سطح پر 51 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئی تھیں۔ اس لحاظ سے پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں اس سال اپریل میں درآمدی سطح پر ٹیکس کی مد میں ہونے والی وصولیوں میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے تمام ماتحت اداروں سے کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کے سیکشن 149کے تحت نجی تنخواہ دار ملازمین اور نجی اداروں کے ڈائریکٹرز کا بھی آڈٹ کیا جائے۔ اسی طرح انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 153کے حکومتی ڈپارٹمنٹس، پروجیکٹس اور پروگراموں کا ریگولر آڈٹ کیا جائے۔
واضح رہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ماتحت اداروں کا سیکشن231 بی اور 234 سیکشن کے تحت ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا بھی آڈٹ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ماتحت اداروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ اس وقت27 ارب روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ ایسی ہے جو کہ فوری طور پر قابل وصول ہے لہٰذا ماتحت ادارے اس ٹیکس ریونیو کی جلد ازجلد کلیکشن کو یقینی بنائیں۔
علاوہ ازیں دستاویز کے مطابق 39 ارب روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ کے خلاف ٹیکس دہندگان نے مختلف قانونی فورمز سے حکم امتناعی حاصل کررکھا ہے لہٰذا ماتحت ادارے ان کیسوں کی مسلسل پیروی کریں اور کوشش کرکے حکم امتناعی خارج کروائے جائیں اور ٹیکس واجبات ریکور کیے جائیں

 

 

ایمزٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی شعبہ میں نجی سرمایہ کاری اورپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کوفروغ دینے کیلیے آئندہ مالی سال2017-18ء کے وفاقی بجٹ میں10 ارب روپے کا پائیدار انرجی فنڈ قائم کیے جانے کاامکان ہے۔
میڈیا کودستیاب دستاویز کے مطابق یہ فنڈ ملک میں توانائی شعبہ میں سرمایہ کاری کے خواہاں نجی سرمایہ کاروں کو فنانسنگ کی سہولت اورمراعات دینے کیلیے استعمال کیاجائیگا،
 
اس کیلیے حکومت کوپائیدارانرجی فنڈ کیلیے ابتدائی رقم کی فراہمی کیلئے آئندہ وفاقی بجٹ میں10ارب روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے جبکہ ابتدائی طور پر اس فنڈ سے سرمایہ کاروں کو توانائی کی بچت اوربہترین کارکردگی کے حامل توانائی منصوبوں کیلیے 30 فیصد رسک شیئرنگ کی سہولت دی جائیگی۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت) وفاقی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر 20سے زائد اشیا خور دونوش پر ڈیڑھ ارب روپے سے زائد سبسڈی دینے کی تجو یز زیر غور ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کا رپوریشن آف پاکستان کی جانب سے اسٹوروں پر اشیاخورد ونوش کی فراہمی کے لیے افطار کے بعد بھی چند اسٹورکھلے رکھے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک میں ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹوروں میں 20سے زائد اشیا خورد و نوش پر ڈیڑھ ارب روپے سے زائد سبسڈی دینے کی تجا ویز زیر غور ہیں جن اشیا خورد ونوش پر وفاقی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک میں سبسڈی دی جائے گی۔ ان میں آٹا، چاول، گھی، بیسن اور مختلف قسم کی دالوں کے علا وہ دیگر اشیا بھی شامل ہوں گی۔
اس کے علاوہ چند اشیا پر حکومت برانڈڈ کمپنیوں سے رعایت لے کر عوام کو ریلیف فراہم کرے گی۔ اس وقت بھی یوٹیلیٹی اسٹور حکام کے مطابق 700 سے زائد برانڈڈ اشیا خور دونوش کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے جس کا اطلاق رمضان المبارک کے اختتام تک جاری رہے گا۔
دوسری جانب رمضان المبارک میں یوٹیلیٹی اسٹوروں پر لوگوں کے رش کو مد نظر رکھتے ہوئے کارپوریشن کی جانب سے عارضی بنیادوں پر ملازمین بھی رکھے جائیں گے تاکہ لوگوں کو اشیا خو رد ونوش کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے جبکہ شہری علاقوں میں ایسے اسٹوروں کا تعین بھی کیا جائے گا جو کہ افطار کے اوقات کے بعد بھی کھلے رہیں گے۔
گزشتہ سال یوٹیلیٹی اسٹور کے ذریعے حکومت نے اشیا خورد ونوش پر عوام کو پونے 2ارب روپے تک کا ریلیف دیا تھا جبکہ رواں سال بھی ڈیڑھ ارب روپے تک کا ریلیف دینے کی تجویز زیر غور ہے۔
 

 

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)نئے این ایف سی ایوارڈکا اجرامسلسل تاخیرکا شکار ہوگیا ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ سے قبل نئے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈکے اجراکے امکانات ختم ہوگئے ہیں تاہم نئے بجٹ میں بھی وسائل کی تقسیم موجودہ این ایف سی ایوارڈکے فارمولے کے تحت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق نئے این ایف سی ایوارڈ کے اجراء پر وفاق اور صوبوں کے درمیان اختلافات ختم نہیں ہوسکے، چھوٹے صوبے نئے این ایف سی ایوارڈ میں وسائل کی تقسیم کے موجودہ فارمولے کو تبدیل کرنے اور جلد ازجلد نئے ایوارڈ کا اجرا چاہتے ہیں۔
ساتویں این ایف سی ایوارڈکی مدت میں توسیع کو دوسال مکمل ہونے والے ہیں مگرا س کے باوجود وفاق اور صوبوں کے درمیان نئے این ایف سی ایوارڈکے اجرا پر اختلافات ختم نہیں ہو سکے جس کے باعث آٹھویں این ایف سی ایوارڈ کے اجرا میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس تمام صورتحال کا فائدہ پنجاب کو ہو رہا ہے جبکہ سندھ نے اشیا پر ٹیکس وصولیاں اورکروڈ آئل پر ایکسائز ڈیوٹی صوبوں کو منتقل کرنے اور جلد ازجلد نئے ایوارڈکے اجراکا مطالبہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کا نئے این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی آبادی کا موجودہ 82 فیصدکا حصہ کم کرنے کا مطالبہ ہے۔ موجودہ ساتویں این ایف سی ایوارڈکے تحت قابل تقسیم محاصل میں صوبائی آبادی کا 82فیصد، غربت اور انفرااسٹرکچرکی کمی کا 10 اعشاریہ تین فیصد، ریونیو کولیکشن5 فیصد اور رقبے کے لحاظ سے آبادی کی بنیادپر2 اعشاریہ7فیصد وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ذرائع کے مطابق نئے این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کے لیے الگ سے تین فیصد فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو سالانہ90 ارب روپے اور آئندہ دس سالوں میں 900 ارب روپے بنتا ہے۔