منگل, 15 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی(تجارت) حکومت نے سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔
میڈیا زرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے معاہدوں کے مطابق ادائیگیاں کرنے سے انکار کے بعد وفاقی حکومت نے سی پیک کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے عارضی ملازمین کی تنخواہوں میں 33فیصد تک کمی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب دوسری جانب حکومت نئے مالی سال کیلئے مستقل ملازمین کی تنخواہوں میں 10سے 15فیصد اضافے کا سوچ رہی ہے ۔
وزارت اطلاعات کے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ فیصلہ اکاﺅنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کے اعتراض کے بعد لیا گیا۔عارضی ملازمین کو اس وقت منصوبوں کے پی سی ون میں منظور ی کے مطابق تنخواہیں دی جا رہی ہیں جبکہ انہیں اسی کے تحت تعیناتیوں کے لیٹرز اور اس پر درج تنخواہیں دی جا رہی تھیں مگر اکاﺅنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو نے پی سی ون میں منظور ہونے والی تنخواہوں کی منظوری نہیں دی ۔
 

 

 

ایمزٹی ٹی وی (لاہور)سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ حکمران کے وعدے اور دعوے سب جھوٹے نکلے اب یہ لاکھ کوشش کرلیں ان کا بچنا ناممکن ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے جب حکمرانوں کو ان کے عوام سے کئے گئے وعدے یاد کرائے تو وہ مشتعل ہوگئے جس پر حیرت ہوئی لیکن ہم حکمرانوں کووعدے یاد کراتے رہیں گے، ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ہمارا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے اورعوام کے حقوق کے لئے آوازبلند اور جدوجہد جاری رکھیں گے جب کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف ہمارا احتجاج چاروں صوبوں میں جاری رہے گا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے عوام سے کئے ہوئے تمام وعدے اور دعوے جھوٹے نکلے اب ملک کے حکمران بری طرح پھنس چکے ہیں اور یہ لاکھ کوششیں بھی کرلیں تو بچ نہیں سکیں گے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں حکومت مخالف اتحاد، احتجاج اور انتخابی تعاون کی حکمت عملی طے کی گئی اور پیپلز پارٹی نے پنجاب کی سطح پر سیاسی اتحاد پرغور شروع کردیا ہے اور اس حوالے سے آصف زرداری نے پارٹی کے سینئر رہنماوں کوہدف دے دیا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں کیمروں سے لیس خودکار مصنوعی ہاتھ ایجاد کرلیا گیا ہے جو کسی بھی منظر کو خود ہی دیکھ کر شناخت کرنے اور مطلوبہ چیز کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نیوکاسل یونیورسٹی میں بایومیڈیکل انجینئرنگ کے کیانوش نظرپور اور ان کے ساتھی ماہرین نے یہ خودکار مصنوعی ہاتھ ایجاد کیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ پچھلی ایک صدی میں بہت ترقی ہوجانے کے باوجود بھی مصنوعی اعضاء میں کچھ خاص تبدیلی نہیں آئی اور وہ معمولی رد و بدل کے بعد کم و بیش ویسے ہی ہیں جیسے وہ آج سے 100 سال پہلے ہوا کرتے تھے۔
خودکار مصنوعی ہاتھ کی ایجاد اس حوالے سے کسی انقلاب کی مانند ہے کیونکہ اس ہاتھ کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے اس قابل بنایا گیا ہے کہ یہ اپنے سامنے موجود چیزوں کو نہ صرف دیکھ سکتا ہے بلکہ انہیں ازخود پہچان کر تھامنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اب تک بنائے گئے جدید ترین مصنوعی ہاتھ اور بازو بھی حرکت کے لیے اپنے پہننے والے کی جانب سے حکم کے محتاج ہوتے ہیں جو پہلے کسی چیز کو دیکھتا ہے اور پھر اسی مطابقت میں انہیں حرکت کرکے آگے بڑھنے اور متعلقہ شے کو تھامنے کا اشارہ دیتا ہے۔ یہ ساری دماغی اور جسمانی مشقت مصنوعی عضو پہننے والے کو خود کرنا ہوتی ہے جس میں مصنوعی عضو کا کردار بہت واجبی سا ہوتا ہے۔
البتہ مذکورہ خودکار مصنوعی ہاتھ میں جہاں کیمروں کی آنکھیں لگا کر اسے ارد گرد دیکھنے اور مختلف چیزیں پہچاننے کے قابل بنایا گیا ہے وہیں اس میں یہ پہلو بھی مدنظر رکھا گیا ہے کہ یہ سامنے آنے والی ہر چیز کو جکڑنے کے لیے حرکت نہ کرے بلکہ اس بات کا فیصلہ بھی خود ہی کرے کہ کونسی چیز تھامنے کے قابل ہے اور کس چیز کی طرف بڑھ کر اسے تھامنا ضروری نہیں۔
اب تک یہ خودکار مصنوعی ہاتھ محدود طور پر ہاتھوں سے معذور افراد کو لگایا جاچکا ہے اور اس کے تجرباتی نتائج بہت اچھے رہے ہیں۔ یہ کسی چیز کو تھامتے وقت اس کے وزن اور سختی وغیرہ کا حساب بھی لگاتا ہے۔ موجودہ الگورتھم کی بدولت یہ کپ اور ٹی وی ریموٹ کنٹرول پکڑنے کے علاوہ اپنی 2 انگلیوں اور انگوٹھے کے درمیان کسی چیز کو تھامنے کے قابل بنایا جاچکا ہے۔
’’جرنل آف نیورل انجینئرنگ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ مقالے میں ڈاکٹر نظرپور کا کہنا ہے کہ مصنوعی اعضاء کے ضمن میں یہ ایک نئی اور ذہین ٹیکنالوجی ہے جسے پہلے مرحلے میں ہاتھوں کےلیے پختہ بنایا جائے گا جس کے بعد مصنوعی ٹانگوں اور دیگر متحرک جسمانی اعضاء کی تیاری میں اس سے مدد لی جائے گی تاکہ جسمانی طور پر معذور افراد بھی دوسرے صحت مند افراد کی مانند چل پھر سکیں۔