جمعہ, 11 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے ایک ہی راکٹ کے ذریعے 104 سیٹیلائٹس مدار میں بھیج کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے مطابق نینو سیٹیلائٹ کا وزن دس کلوگرام سے کم ہوتا ہے، تمام سیٹیلائٹس کو ایک راکٹ کے ذریعے کامیابی سے مدار میں بھیج دیا گیا ۔ ان میں امریکا ،اسرائیل، متحدہ عرب امارات، قازقستان، سوئزرلینڈ اور نیدرلینڈزکے سیٹیلائٹس بھی شامل ہیں ۔
ایک سو چار سیٹیلائٹ ایک ساتھ بھیج کر بھارت نے روس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جو اس نے 2014ء میں 37 سیٹیلائٹس بھیج کر بنایا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) چینی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں صنعتی پارک قائم کرنے میں دلچسپی کا اظہارکیا ہے ،چین کے سرمایہ کار پاکستان میں صنعتی پارک قائم کرنے ،بجلی گھروں اورمختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبوں میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ وہ اسے کاروبار اورسرمایہ کاری کیلئے وسیع مواقع کی منڈی تصور کرتے ہیں۔یہ بات انٹرنیشنل گرین اکانومی ایسوسی ایشن آف چائنہ کے چیئرمین ڈینگ جی ہی نے اسلام آباد میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ 

ڈینگ جی ہی نے کہاکہ ان کی ایسوسی ایشن پہلے ہی پاکستان میں منڈی کا جائزہ لینے اور سرمایہ کاری کے لئے مواقع تلاش کرنے کیلئے تین وفود بھیج چکی ہے۔اپنے خطبہ استقبالیہ میں آئی سی سی آئی کے صدر خالد اقبال ملک نے کہاکہ پاکستان کانجی شعبہ سی پیک کے تاریخی منصوبے کے تحت چین کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر خود سے چل جانے والی (آٹو پلے) ویڈیوز سے ویسے ہی صارفین کافی پریشان تھے اور اب اسے اَپ ڈیٹ کرنے کا ارادہ کیا جارہا ہے۔
امریکی اخبارکی ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ آٹو پلے ویڈیوز، جس میں اس سے قبل آواز بند ہوتی تھی، اب آواز کے ساتھ پلے ہوا کریں گی۔
یہ اقدام اس لیے اٹھایا جارہا ہے کیوں کہ سوشل میڈیا صارفین اب زیادہ تر اپنے موبائل فونز پر ویڈیوز دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
فیس بک نے اپنی بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ جہاں لوگ فیس بک پر زیادہ ویڈیوز دیکھنے کی توقع رکھتے ہیں، وہیں انہیں اس بات کی بھی امید رہتی ہے کہ فیس بک کی خود سے پلے ہونے والی ویڈیوز کے ساتھ ساؤنڈ بھی ہو، جس سے انہیں آواز بڑھانے کی ضرورت نہ پڑے۔
پوسٹ میں مزید بتایا گیا کہ صارفین کا اچھا ردعمل موصول ہونے کے باعث اس اَپ ڈیٹ کو اب وسیع کیا جائے گا اور موبائل پر اپنی نیوز فیڈ کو اوپر نیچے کرنے کے ساتھ ہی ان ویڈیوز کی آواز بھی زیادہ کم ہوتی رہے گی۔
تاہم کئی افراد کو فیس بک کی آٹو پلے ویڈیوز پسند نہیں آتیں اور اب آواز کے ساتھ ان کا پلے ہونا پریشانی اور میٹنگز میں شرمندگی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
اگر آپ فیس بک کی اس اَپ ڈیٹ سے بچنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے موبائل پر فیس بک استعمال کرنے سے قبل اپنا فون سائلنٹ کردیں، اس سے ویڈیوز تو پلے ہوں گی، تاہم آواز بند رہے گی۔
اس کے علاوہ ایپ کی سیٹنگز میں جاکر اس آٹو پلے ساؤنڈ کو بھی بند کیا جاسکتا ہے۔
آئی او ایس استعمال کرنے والے صارفین سیدھی جانب مینو کے بٹن پر کلک کریں، جس کے بعد اسے فالو کریں:
Settings > Account Settings > Sounds > Videos in News Feed Start With Sound
جبکہ اینڈرائیڈ استعمال کرنے والے صارفین مینیو بٹن پر کلک کرنے کے بعد اسے فالو کریں:
App Settings > Videos in News Feed Start With Sound
 

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت) سندھ کے ضلع گھوٹکی سے گیس کے ایک بڑے ذخیرے کے دریافت کا اعلان کیا گیا ہے‘ یہ اعلان ماری پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) کی جانب سے گزشتہ روز کیا گیا۔

کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے علاقے گھوٹکی میں جاری گیس کی تلاش کامیابی سے ہم کنار ہوئی ہے‘ ماری ڈیولپمنٹ اور لیز ایریا کے شاہین ون نامی ایکسپلوریشن ویل میں قابل ذکر تعداد میں گیس کا ذخیرہ دریافت ہوا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا کنویں کی ابتدائی کھدائی پانچ جنوری کو شروع ہوئی تھی اوراس میں کامیابی کے ساتھ ایک ہزارایک سو پچھتر فٹ کی گہرائی تک کھدائی کی جاچکی ہے جہاں چونا پتھر وافرمقدارمیں موجود ہے۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو اشفاق ندیم احمد کا کہنا ہے کہ اس ذخیرے میں موجود نئے امکانات کی مختلف سطحوں پر موجودگی کی سیسمک ڈیٹا سے شناخت کی گئی ہے اور کمپنی ان کے لیے آئندہ دو سے تین سال میں ڈرلنگ کا ارادہ رکھتی ہے۔

کمپنی کے مطابق ماری ڈی اینڈ پی لیز ایریا میں انتہائی ایڈوانس ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے تھری ڈی سیسمک ڈیٹا مرتب کیا گیا ہے جس کی مدد سے یہ دوسری کامیابی ملی ہے۔

ماری پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ وہ ہائیڈرو کاربن کے نئے ذخائر تلاش کرتے رہیں گے تاکہ ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو مقامی ذرائع سے پورا کیا جاسکے۔

 

 

 

ایمزٹی وی (اسپورٹس)اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان سپر لیگ کے سربراہ نجم سیٹھی اور چیئرمین پی سی بی شہریار خان کیخلاف دائر درخواست کے جواب کیلئے عدالت نے پی سی بی اور وفاق کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد سابق کرکٹر سرفراز نواز کی طرف سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ نجم سیٹھی پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اس لئے سربراہ پی ایس ایل نجم سیٹھی کیخلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس انور خان کاسی نے کیس کی سماعت کی اور پی سی بی کو حکم دیا کہ 10 دن کے اندر درخواست کا جواب دیا جائے۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ہم اپنی روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی پینے کے عادی ہیں۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے پانی رکھنے کا سب سے بہترین ذریعہ پلاسٹک کی بوتلوں کو سمجھا جاتا ہے۔
لیکن بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ ان بوتلوں میں پانی پینا دراصل زہر پینے کے مترادف ہے۔ آپ بازار سے جو پانی کی بوتل خرید رہے ہیں، آپ کو نہیں علم کہ وہ کتنی پرانی ہے۔ زیادہ پرانی بوتلوں میں پلاسٹک کے ننھے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں جو لا محالہ ہمارے جسم میں جاتے ہیں۔
یہ خدشہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب یہ بوتلیں دھوپ یا تیز روشنی میں رکھی ہوں۔ اس صورت میں پلاسٹک کی نہایت معمولی مقدار پگھل کر پانی میں شامل ہوجاتی ہے۔ گو کہ یہ مقدار انتہائی معمولی ہوتی ہے لیکن یہ جسم میں جا کر خطرناک بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔
اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی پلاسٹک کی بوتل لیں تو اسے دبا کر دیکھیں۔ اگر اس میں سے کڑکڑاہٹ کی آواز آئے تو یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ بوتل کا پلاسٹک ٹوٹ پھوٹ رہا ہے اور اس کے ذرات پانی میں شامل ہورہے ہیں۔
یوں تو ہر قسم کا پلاسٹک ہی تمام جانداروں کے لیے نقصان دہ ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ اقسام کے پلاسٹک میں شامل کیمیائی اجزا نہایت خطرناک ہوتے ہیں اور انہیں ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔
دراصل پلاسٹک کی بوتلوں پر کچھ مخصوص نشانات بنے ہوتے ہیں جو مختلف علامتوں کے ذریعے یہ بتاتے ہیں کہ اس پلاسٹک کو کن اجزا سے بنایا گیا ہے۔ ویسے تو تمام ہی قسم کی پلاسٹک صحت کے لیے زہر قاتل ہے لیکن کچھ پلاسٹک کم نقصان دہ اور کچھ بہت زیادہ نقصان دہ ہیں۔
symbols
آئیے آپ بھی ان نشانات سے آگاہی حاصل کریں تاکہ اگلی بار پلاسٹک کی بوتل خریدنے سے پہلے آپ کو علم ہوسکے کہ کہیں آپ زہر تو نہیں خرید رہے۔
:پی ای ٹی یا پی ای ٹی ای
یہ نشان عموماً پلاسٹک کی بوتلوں پر لکھا جانے والا نہایت عام نشان ہے کیونکہ پلاسٹک کی زیادہ تر اقسام (خصوصاً عام استعمال والی پلاسٹک) کو ایک ہی اجزا سے تیار کیا جاتا ہے۔
یہ بوتلیں ایک ہی بار استعمال کے لیے موزوں ہوتی ہیں، اس کے بعد ان کا استعمال ترک کردینا چاہیئے۔ یہ پلاسٹک جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس پلاسٹک میں شامل اجزا جسم میں جا کر ہارمونز کا نظام تباہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
:ایچ ڈی پی یا ایچ ڈی پی ای
ماہرین پلاسٹک کی اس قسم کو محفوظ ترین قسم قرار دیتے ہیں۔ یہ عموماً سخت پلاسٹک ہوتا ہے جس سے برتن، مختلف تیلوں کی بوتلیں، کھلونے وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔
 p3
یہ پلاسٹک کسی قسم کے اجزا خارج نہیں کرتے تاہم اس مٹیریل سے بنی بہت زیادہ پرانی بوتلوں کا استعمال بھی محفوظ نہیں۔
:پی وی سی یا 3 وی
یہ وہ پلاسٹک ہوتا ہے جو عموماً موڑا جا سکتا ہے اور اسے مختلف اشیا کو لپیٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دو نہایت زہریلے اجزا کو خارج کرتا ہے جو جسم کے ہارمونز کو شدید متاثر کرتا ہے۔
pvc 2 
ماہرین کی تجویز ہے کہ اس پلاسٹک کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
:ایل ڈی پی ای
یہ پلاسٹک بوتلیں بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ یہ کیمیائی اجزا خارج نہیں کرتا تاہم پھر بھی اسے استعمال کے لیے بالکل محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
ایک اور سفید رنگ کا نیم شفاف پلاسٹک (پولی پروپلین) دواؤں کی بوتل یا فلیورڈ دہی کے کپ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ سخت اور وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔ یہ قسم نسبتاً محفوظ کہی جاسکتی ہے کیونکہ یہ درجہ حرات کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور گرم ہونے پر پگھلتا نہیں۔
biodegradable disposable lunch box 
اسی کیمیائی طریقے سے بنائی جانے والی پلاسٹک کی ایک اور قسم جسے پولی سٹرین کہا جاتا ہے، وزن میں ہلکی اور نہایت ارزاں ہوتی ہے۔
اس سے وہ اشیا بنائی جاتی ہیں، جن میں آپ کو کسی ریستوران سے ’ٹیک اوے‘ کھانا دیا جاتا ہے۔ جیسے ڈسپوزایبل کپ، کھانے کے کنٹینر، یا چمچے وغیرہ۔ یہ تیز درجہ حرات پر پگھلنے لگتے ہیں لہٰذا یہ صرف ایک بار استعمال کے لیے ہی بہتر ہیں۔
:پی سی یا نان لیبلڈ پلاسٹک
یہ پلاسٹک کی سب سے خطرناک قسم ہوتی ہے جو عموماً کھیلوں میں استعمال کی جانے والی پانی کی بوتلوں میں استعمال ہوتی ہے۔
Tupper
یہ قسم ری سائیکلنگ یا ری یوزنگ (دوبارہ استعمال) کے لیے بھی استعمال نہیں کی جاسکتی۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سانحہ لاہوراورپشاورکی بھرپورمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیاب ہوں گے،یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کاسوال ہے، سپریم کورٹ کاہر جج ایک قلعہ ہے جسے کسی صورت تسخیر نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کو اپنے کردار اور کاوشوں سے بہترین ملک بناناہے، ملکی خدمت میں کوئی ہمارے جذبے کومتزلزل نہیں کرسکتا۔
پاکستان بارکونسل کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کسی بھی ملک کی آزاد عدلیہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، جج قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا پابند ہے، جج قانون کی خلاف ورزی کر کے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا،قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ججز کی آئینی ذمہ داری ہے، قانون کی حکمرانی ملکی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
 
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ فیصلہ قانون کے مطابق کریں گے تو انصاف ہوتا نظر آئے گا، انصاف کی فراہمی ہماری ذمہ داری اور مقصد ہے، آنے والے وقت میں عدلیہ اداروں کی اصلاح میں کرداراداکریگی، ججزکی عزت آزادعدلیہ کیساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ وکلاکوحق نہیں کہ ریلیف نہ ملے توجج سے زیادتی کریں، یقین دلاتاہوں ججزتقرریاں میرٹ پرہوں گی، جج اوروکلاایک ہی جسم کے دو حصے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) پی آئی اے کی ائیربس 310 اے بولی کے بغیر جرمن فرم کو3 کروڑ روپے میں فروخت کر دی گئی، سینیٹ کی خصوصی کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا اگر پی آئی اے کے پاس اور جہاز کھڑے ہیں تو سینیٹ انہیں رعایتی نرخوں پر خریدنے کو تیار ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث کے دوران کہا کہ پی آئی اے کا عملہ جہاز کو جرمنی چھوڑ کر بھی آیا۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایاپی آئی اے نے 1993 میں خریدے گئے 4 جہاز فروخت کرنے کا اشتہار دیا ، مگر کسی نے خریداری میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
البتہ یہ جہازجرمن فرم کو فروخت کر دیا گیا یا نہیں ، ابھی تک واضح نہیں۔معاملے کی تحقیقات چل رہی ہیں ، رپورٹ 7 دن میں آ جائے گی جو سینیٹ میں پیش کروں گا۔

انہوں نے کہا اطلاع ہے کہ جرمن فرم یہ جہاز خرید کر جرمنی کے ایک میوزیم میں رکھنا چاہتی تھی ۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا یہ جہاز ہٹلر کا تھا کہ جرمنی کو اس میں اتنی دلچسپی تھی۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا اطلاعات ہیں کہ اس جہاز کی فروخت میں بڑی گڑ بڑ ہوئی ہے۔

سینیٹرز نے کہا ایسا ایک جہاز پی آئی اے سینیٹ کو بھی دے دے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا اگر پی آئی اے کا کوئی اور جہاز کھڑا ہے تو اسے سینیٹ خرید لیتی ہے، یقیناً خصوصی ڈسکاؤنٹ بھی ملے گا، اس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔

چیئرمین سینیٹ نے معاملہ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے کے سپرد کر دیا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اگر آج بھی شریف خاندان کے وکلاءکی پٹاری سے کوئی ثبوت نہ نکلا تو سمجھ لیں کے یہ نااہل اور ناکام ہیں ۔سیاسی اور اخلاقی طور پر ہم کیس جیت چکے ہیں۔ ایک وکیل کہتا ہے جو کرنا ہے کر لو اور دوسرا کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کیس نہیں سن سکتی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاناما کیس کی سماعت سے قبل سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس وہی پر ہے جہاں سے شروع ہوا تھا تاہم شریف خاندان کے پاس منی ٹریل ہے اور نہ ہی کوئی دستاویز ۔ عوامی اور اخلاقی طور پر ہم پاناما کیس جیت چکے ہیں تاہم قانو نی کیس کا فیصلہ آنا باقی ہے ۔
شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ اسی ہفتے یا اگلے ہفتے میں آنے کی توقع ہے اور اس فیصلے سے سیاسی تابو ت نکلیں گے ۔شریف خاندان کے وکلاء کہہ رہے ہیں ہمارے پاس منی ٹریل ہے نہ کوئی ثبوت۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ہالینڈ کی قومی ریلوے کمپنی ’’این ایس‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ اب وہاں تمام برقی ٹرینیں ونڈ ٹربائنوں سے پیدا کی جانے والی بجلی سے چلائی جارہی ہیں۔
روایتی ایندھن کا استعمال اور ماحولیاتی آلودگی کم سے کم کرنے کے لیے ہالینڈ کی حکومت نے 2015 میں ایک منصوبہ شروع کیا تھا جس کا مقصد ہوائی طاقت سے اتنی بجلی پیدا کرنا تھا کہ جس سے وہاں کی تمام برقی ٹرینیں چلائی جاسکیں۔ منصوبے کی تکمیل کےلیے 2018 تک کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جسے ایک سال پہلے ہی پورا کرلیا گیا ہے۔
ہالینڈ میں روزانہ 60 ہزار سے زائد افراد برقی ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں جب کہ یہ منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ہی وہاں 50 فیصد برقی ٹرینوں میں ونڈ ٹربائنوں کی بنائی ہوئی بجلی استعمال کی جارہی تھی۔
اس عرصے میں ہالینڈ کی حکومت نے ونڈ فارمنگ کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ یعنی ایسے منصوبوں پر خطیر سرمایہ لگایا جن میں وسیع رقبے پر بڑی تعداد میں ونڈ ٹربائنیں لگا کر زیادہ مقدار میں بجلی بنائی جاتی ہے۔ اس حکمتِ عملی کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور ہالینڈ نے اپنا ہدف مقررہ مدت سے ایک سال پہلے ہی حاصل کرلیا۔
ہالینڈ کے سرکاری ذرائع کے مطابق ایک گھنٹے تک چلنے والی ایک ونڈ ٹربائن سے اتنی بجلی پیدا ہوجاتی ہے جس سے ایک برقی ٹرین 200 کلومیٹر کا فاصلہ بہ آسانی طے کرلیتی ہے۔ اس وقت ایسی 2 ہزار سے زیادہ ونڈ ٹربائنز ہالینڈ میں نصب ہیں جن میں ہر سال 300 کے لگ بھگ ونڈ ٹربائنوں کا اضافہ ہوجاتا ہے۔