جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے حوالے سے آج کا دن اہم تھا ہمارے وکلا کو پہلی مرتبہ دلائل دینے کا موقع ملا، عدالت میں مخدوم علی خان نے وزیراعظم کی تقریر پڑھ کرسنائی تو عدالت نےتسلیم کیا کہ وزیراعظم کی اسمبلی میں تقریر اورعدالت میں مؤقف میں کوئی تضاد نہیں، عدالت نے عمران خان کے الزامات بھی رد کر دیئے۔

دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ آج کی عدالتی کارروائی کے لیے بہت واویلا مچایا گیا تھا آج اہم دن تھا لیکن پی ٹی آئی کے وکیل پیش نہیں ہوئے، عمران خان کی اسٹپنی بھی پلٹ گئی اور خود کو اسٹپنی وکیل کہنے والا وکیل آج عدالت نہیں آیا، جبکہ عدالتی کارروائی کے دوران جب بھی وقفہ ہوتا تھا تو عمران خان کے وکیل باہر نکلتے تھے، عمران خان سماعت میں وقفےکے دوران روز باہرآتے تھے لیکن آج وہ کرسی سے اٹھے تک نہیں اب پی ٹی آئی کی قیادت عدالتی کارروائی سے بھاگنا چاہتی ہے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف کے مؤقف میں تضاد ہے، پی ٹی آئی اس کیس سےمتعلق قلابازی کھارہی ہے، پی ٹی آئی نےجو قلابازیاں کھائیں وہ کنٹینر پر تو چل جاتی ہیں لیکن عدالت میں نہیں، تحریک انصاف کے اصل کردار سے پردہ اٹھ رہا ہے عوام تحریک انصاف اور ان کے قائد کے ذہن کو سمجھیں، ان کے بیانات میں تضاد سے ثابت ہو گیا ہے کہ الیکشن بھی چوری نہیں ہوا اورکوئی دھاندلی نہیں ہوئی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مائزہ حمید کا کہنا تھا کہ ہم نے جو بات بھی کی ہے اس کے ثبوت بھی پیش کیے، ایک بات ثابت شدہ ہے کہ پاناما پیپرزمیں وزیراعظم کا نام نہیں،عمران خان حکومت کی بہترین کارکردگی پرسخت پریشان ہیں، عمران خان خیبر پختونخوا پر توجہ دیں جہاں کوئی کام نظر نہیں آرہا۔

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت) یورپ اور ایشیا میں سونے کے نرخ بڑھ کر ایک ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے جس کی وجہ ڈالر کی شرح تبادلہ میں کمی ہے۔

لندن میں سپاٹ گولڈ کے نرخ 0.6 فیصد بڑھ کر 1190.46 ڈالر فی اونس کی سطح پر جبکہ امریکی سونے کے فروری کیلئے سودے 1 فیصد بڑھنے کے بعد 1184.90 ڈالر فی اونس کی سطح پر پہنچ گئے ہیں ۔ایشیا میں سپاٹ گولڈ کے نرخ 0.5 فیصد بڑھ کر 1187.01 ڈالر فی اونس کی سطح پر جبکہ امریکی سونے کے سودے 0.2 فیصد بڑھنے کے بعد 1187.20 ڈالر فی اونس طے پائے۔

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) پاک سرزمین پارٹی نے 29 جنوری کو تبت سینٹر پر جلسہ کرنے کااعلان کردیا۔ چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کے لوگوں کا شکریہ جو پکا قلعہ کے جلسے میں آئے۔ نشتر پارک کا جلسہ کرنے سے اس وقت اس لئے مستردکیا تھا جب ہم 31 دن کی جماعت تھے ۔


مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی کا کوئی گراﺅنڈ ایسا نہیں جہاں ہم لوگوں کو نہ لاسکیں،پارٹی پریس کانفرنسز کرنے کیلئے نہیں بنائی ہے۔انہوں نے کہا کہ حیدر آباد کے لوگوں کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔حالات ٹھیک ہوتے تو پنشنرز خودکشی نہ کرتے،کراچی کا حال ملک کا مستقبل ہے۔ شہر کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ کام کیا جاتا تو آج کراچی جیسے شہر کا یہ حال نہ ہوتا،کراچی کے حالات بدلنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے اعلان سن لئے لیکن حالات نہیں بدلے،ہم لوگوں کو ان کے حقوق دلوائیں گے۔

عوامی مسائل حل ہونے چاہیے،ہمارے بچوں کو آج تعلیم ،پانی اور صحت کی سہولتیںملنی چاہیں۔پہلے کراچی تعلیم یافتہ تھا اب گندگی کا ڈھیر بنا چکا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(السلام آباد)سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم پر ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا گیا، الزام میں کہاگیا کہ بیٹے حسین نواز نے باپ کو رقم تحفے میں دی، موقف اختیار کیاگیا کہ تحائف دینے والے کا ٹیکس نمبر موجود نہیں حالانکہ حسین نواز کا ٹیکس نمبر موجود ہے اور عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے بھی عدالت میں تسلیم کیاکہ حسین نواز کا ٹیکس نمبر موجود ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ مریم نواز والد کے زیر کفالت ہیں۔ کہا گیا کہ وزیر اعظم اثاثے ظاہر نہ کرنے پر رکن پارلیمنٹ رہنے کے اہل نہیں رہے۔
وزیر اعظم کے وکیل نے ان کا قوم سے خطاب عدالت میں پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کا کسی آف شور کمپنی سے تعلق تھا اور نا ہے، نوازشریف کی برٹش ورجن آئی لینڈ میں کوئی کمپنی نہیں، وہ کسی بھی آف شور کمپنی کے ڈائریکٹر،شیئر ہولڈر یا بینیفشل بھی نہیں۔ درخواست گزاروں نے وزیر اعظم کی تقاریر میں تضاد کی بات کرکے ان کی نااہلی کی درخواست کی حالانکہ ان پٹیشنوں میں نوازشریف پر جھوٹ بولنے کا الزام ہی عائد نہیں کیا گیا بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ انہوں نے خود پر عائد الزامات کی درست وضاحت نہیں کی۔ نواز شریف نے تقریر میں کہا کہ ان کے والد نے بیرون ملک اسٹیل مل لگائی، انہوں نے اپنے خطاب میں بچوں سے متعلق کاروبار شروع کرنے کا نہیں کہا۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ جدہ فیکٹری کا سرمایہ بچوں نے کاروبار کے لئے استعمال کیا۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ دبئی کی فیکٹری کا معاہدہ عدالت میں پیش کیا گیا، الزام لگایا گیا کہ فیکٹری خسارے میں فروخت کی گئی، اس کے علاوہ قطر میں سرمایہ کاری نہ ہونے کا الزام بھی لگایا گیا، ایک الزام ہے کہ 7 ملین ڈالرز پر ویلتھ ٹیکس نہیں دیا گیا جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مانا گیا کہ دبئی فیکٹری 9 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی۔

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ آپ کی ساری کہانی بی سی سی آئی بینک کے قرض سے شروع ہوتی ہے، دبئی مل کا وجود تھا بھی یا نہیں، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ نواز شریف دبئی فیکٹری کے کبھی ڈائریکٹر نہیں رہے، دبئی مل کا سرمایہ بینکوں کا تھا،عدالت کمیشن بنائے جو دبئی جا کر جائزہ لے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعظم نے خود دبئی فیکٹری کا اعتراف کیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام ریکارڈ موجود ہے، وزیراعظم کی تقریرپہلےسےتحریرشدہ تھی انہوں نےفی البدیع نہیں کی اعتراف کے بعد بار ثبوت آپ پر ہے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ گلف اسٹیل مل ہونے یا نہ ہونے پر وقت ضائع نہ کریں، ساری دنیا گلف اسٹیل مل کو تسلیم کرتی ہے تو ہم کیسے تسلیم نہ کریں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ منی ٹریل آپ کے سوا کوئی اور نہیں جانتا، نواز شریف کی وضاحت سے مقدمہ کلیئر نہیں ہوتا، وزیراعظم کے وکیل کو عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا۔ قطری خط لندن فلیٹس کو لنک کرتا ہے لیکن نواز شریف نے تقریر میں ذکر نہیں کیا، کیا نواز شریف کا بزنس اور رقم سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر تعلق نہیں تو پھر لندن فلیٹس کی منی ٹریل کیسے دی۔


مخدوم علی خان نے کہا کہ نواز شریف مقدمے میں زیر بحث کسی کاروبار یا جائیداد سے منسلک نہیں، التوفیق کیس میں بھی نواز شریف کا نام نہیں،وزیر اعظم کا جدہ اور دبئی میں اسٹیل مل کے قیام سے بھی تعلق نہیں، یہی بات وزیر اعظم اپنی تقریر میں کہہ چکے ہیں، ان کے بیان میں کوئی غلطی نہ تھی، نواز شریف کا معاملے سے کوئی تعلق نہیں، میاں شریف کی وفات کے بعد حسین نواز کو کاروبار منتقل ہوا، صادق اور امین ہونے کا ٹیسٹ سارے پارلیمنٹیرینز پر نافذ ہو گا، اسی وجہ سے ہم بہت زیادہ احتیاط کر رہے ہیں۔ عدالت دوسروں کےبیانات پر وزیر اعظم کو نااہل قرار نہیں دے سکتی،نعیم بخاری نے نواز شریف سے متعلق جیمز بیکر کی کتاب کا بار بار ذکر کیا لیکن اسی مصنف نے اپنی تحریروں میں پاک فوج سے متعلق بھی بہت کچھ کہا ہے لیکن ہم یہ باتیں درست نہیں مان سکتے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے پاس کئی فوجداری مقدمات آتے ہیں اور عدالت واقعاتی شہادتوں کی بنیاد پر رائے قائم کرتی ہے۔ بعض مقدمات حالات وواقعات سےسچائی کافیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ وزیر اعظم تقریر سے پہلے کمیشن کی تشکیل کا کہہ چکے تھے، تقریر مشاورت سے کی گئی، سلمان بٹ نے عدالت میں کہا تھا کہ وزیر اعظم کی تقریر سیاسی تھی، ہم تقریر کو غلط نہیں مانتے لیکن کوئی چیز چھپائی گئی تو پھر اسے آدھا سچ مانیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ اس معاملے میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونا چاہیے، میری زندگی کھلی کتاب کی مانندہے لیکن اس کھلی کتاب کے بعض صفحات غائب ہیں۔

جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نے سچ بولا یا ان کے بیٹے حسین نواز نے سچ بولا۔ اگر ایک نے سچ بولا تو دوسرے کا بیان سچ نہیں ہو گا۔ جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں سچ بول رہے ہوں، میرا مقدمہ ہے کہ میں نے جھوٹ نہیں بولا۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ شریف خاندان کے بیانات میں تضاد ہے، ہمیں سچ کا پتہ چلانا ہے اور سچ بیانات سے نہیں دستاویزات سے سامنے آئے گا، سچ کو ثابت کرنے کے لئے ریکارڈ سے ثابت کریں کہ کس نے سچ بولا۔ سوال یہ ہے کہ کیااب تک پیش کئے گئے دستاویزات شواہد ہیں۔ کیا قانونی شہادت کو نظرانداز کردیں۔ کیس کی مزید سماعت جمعے کو ہوگی۔

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) سماجی و مزدور رہنمائوں کرامت علی، حبیب الدین جنیدی، شفیق غوری، میر ذوالفقار علی ، لیاقت ساہی، قمرالحسن، شیخ مجید اور دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں کچھ عرصے سے تواتر کے ساتھ پیش آنے والے آگ لگنے کے واقعات میں کئی مزدوروں کی ہلاکت کے باوجود حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی لاپرواہی اور بے حسی تشویشناک ہے۔

گزشتہ روز پیش آنے والے تازہ واقعے میں پانچ مزدور جاں بحق اور کچھ زخمی ہوئے تھے،پاکستان شپ بریکنگ ایسوسی ایشن کے مطابق ہر سال 60سے70 جہاز گڈانی کے اس واحد یارڈ میں توڑنے کے لیے لائے جاتے ہیں، گذشتہ سال 160 جہاز لائے گئے تھے۔


اس سلسلے میں کوئی بھی کلیئرنس نہیں لی جاتی ،اس وقت گڈانی میں 38کمپنیز (آپریٹرز) کام کررہی ہیں جن کے پاس 12000کے قریب مزدور کام کرتے ہیں مگر ان کے لیے کسی قسم کی کوئی سہولت موجود نہیں ،ہم حکومت بلوچستان اور وفاقی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں جہازوں کو توڑنے کا کام فی الفور بند کیا جائے اور جب تک مزدوروں کی صحت و سلامتی اور دیگر مزدور حقوق جس میں روزانہ کی بنیاد پر اینسپیکشن کے نظام قائم کرنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جاتے تب تک اس یارڈ کو بند رکھا جائے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) اورنج ٹرین پر کام کرنے والے مزدوروں کی ہلاکت پر پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے والات کھڑے کردیئے۔

تفصیلات کے مطابق اسد عمر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ اس معاشرے میں غریب کی بچی ہو تو طیبہ والا سلوک ہوتا ہے اور مزدور ہو تو اورنج ٹرین پر کام کرنے والوں کی طرح موت ملتی ہے۔

رہنما تحریک انصاف نے تنقید کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا کسی طاقت ور کو اس ملک میں سزا ہو سکتی ہے چاہے وہ کمسن بچوں پر ظلم کرنے یا پھر مزدورں کی موت کا ذمہ دارہوں؟

 

 

 


ایمزٹی وی(کراچی)سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کو قائم مقام گورنر مقرر کردیا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق گورنر سندھ سعید الزمان صدیقی کے انتقال کے بعد سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کو قائم مقام گورنر مقرر کردیا گیا ہے وہ نئے گورنر کی تعیناتی تک اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے،قائم مقام گورنر کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے نہال ہاشمی،سینیٹر سلیم ضیاءاور ایک سابق جسٹس کا نام بھی اس عہد ے کیلئے زیر غور رہا ہے،نئے گورنر کی تعیناتی کیلئے سندھ حکومت سے مشاورت کی جاسکتی ہے،ابھی تک سندھ حکومت کی طرف سے تحفظات موجود ہیں،سندھ میں روایت رہی ہے کہ گورنر سندھ اردو بولنے والے افراد میں سے ہی چنا جاتاہے اس مرتبہ بھی کوئی اردو بولنے والا ہی نیا گورنر ہوگا۔

 

 


ایمزٹی وی(راولپنڈی) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کابل اور قندھار میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس میں قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز کابل اور قندھار میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی اور دہشت گردوں حملوں میں قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف افغان عوام اور فورسز کے ساتھ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان پارلیمنٹ کے قریب خود کش حملے اور قندھار میں دھماکوں کے نتیجے میں 39 افراد ہلاک اور متحدہ عرب امارات کے سفیر سمیت 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی) گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی شدید علالت کے باعث انتقال کر گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان گورنر ہاﺅس نے گورنر سندھ کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔
گورنر سندھ پاکستان کے چیف جسٹس رہے اور ان کی پاکستان کیلئے بے شمار خدمات کے باعث انہیں 11نومبر 2016کو گورنر سندھ تعینات کیا گیالیکن عہدے کا حلف اٹھانے کے دو دن بعد ہی وہ شدید بیمار ہو گئے اور انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیاتاہم کچھ طبیعت سنبھلنے پر15دسمبر کو انہیں گورنر ہاﺅس منتقل کر دیا گیاتھا جہاں ایک کمرے کو مستقل طور پر ہسپتال کی طرح کا سیٹ کیا گیا تھا جس آکسیجن سمیت دیگر سہولیات بھی رکھی گئیں تھیں لیکن آج دوپہر ان کی طبیعت دوبارہ ناساز ہو گئی انہیں سینیے میں تکلیف اور سانس لینے میں دشواری پیش آرہی تھی جس کے باعث نہیں کلفٹن میں واقع نجی ہسپتال میں لے جایا گیا لیکن حرکت قلب بند ہونے کے باعث وہ انتقال کر گئے ۔

جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی یکم دسمبر 1937کو بھارت کے شہر لکھنو میں پیدا ہوئے اور وہ سندھ کے 31ویں گورنر تھے ۔ سعید الزماں صدیقی نے پرویز مشرف کے دور میں پی سی او کے تحت حلف لینے سے بھی انکار کر دیا تھا ۔صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے جسٹس ریٹائرد سعید الزماں صدیقی کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیاہے ۔نوازشریف کا کہناتھا کہ ان کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے بحیثیت جج اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف کو ابھی کوئی آفر نہیں لہٰذا خارجہ پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

تفصیلات کے مطابق راحیل شریف کی اسلامی ممالک کی افواج کی سربراہی پر مشیر خارجہ نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تعیناتی سے متعلق کوئی بات نہیں کر سکتا کیونکہ ابھی اس حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف کو ابھی کوئی آفر نہیں ہے لہٰذا خارجہ پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔