جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اپنے نام پر 10 کروڑ روپے کے فکسڈ ڈیپازٹ پر حیران پریشان رہ گئے۔ بینک نے رابطہ کرنے پر ڈیپازٹ کو جعلی قرار دیدیا جس پر خورشید شاہ نے تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے نام پر 10 کروڑ روپے کے فکسڈ ڈیپازٹ کی بینک رسید اپوزیشن چیمبر کو موصول ہوئی تو چیمبر آنے پر اسٹاف نے ایس ایم ای بینک کا ٹی ڈی آر خورشید شاہ کے سامنے رکھا۔ خورشید شاہ اپنے اکاﺅنٹ میں 10 کروڑ روپے جمع ہونے کا جان کر حیران و پریشان رہ گئے اور ایسی کسی ٹرانزیکشن سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اسٹاف کو فوراً متعلقہ بینک سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق بینک سے رابط کرنے پر حکام نے ٹی ڈی آر کو جعلی قرار دیدیا اور کہا کہ انہوں نے ایسی کوئی ڈیپازٹ رسید جاری نہیں کی۔ بینک حکام کی جانب سے انکار پر اپوزیشن لیڈر نے تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی ہی ہے اور کہا ہے کہ ایف آئی سے معلوم کیا جائے کہ 10 کروڑ روپے کے جعلی ڈیپازٹ کے پیچھے کون ہے اور یہ بھی پتہ لگایا جائے کہ اس کے محرکات کیا ہیں۔

 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج سرحد پار سے ہر طرح کے خطرات سے اچھی طرح نمٹنا جانتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے وزیراعظم آزاد کشمیر نے ملاقات کی جس دوران کنٹرول لائن پر سیکیورٹی کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
 
اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج سرحد پار سے ہر طرح کے خطرات سے اچھی طرح نمٹنا جانتی ہے۔
 
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر نے سیکیورٹی اور ترقیاتی کاموں میں تعاون پر آرمی چیف کا شکریہ بھی ادا کیا۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف ڈیوس میں اینٹی کرپشن پر لیکچر دینے گئے ہیں تو پھر الطاف حسین کو بھی دہشت گردی پر لیکچر دینے کے لیے دعوت نامہ بھیجا جانا چاہیے ۔ان کا کہنا ہے کہ آج عدالتی کارروائی میں شریف خاندان کی ایک اور اسٹیل مل سامنے آگئی ہے ،یہ سب منی لانڈرنگ سے بنائے گئے پیسے ہیں ۔
 
اسلام آباد میں پانا ما لیکس کیس کی سماعت کے بعد میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو تلاشی سپریم کورٹ میں شروع ہوئی ہے ،یہ قوم کی جیت ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو
بتا یا کہ حسین نواز نے چار سالوں کے دوران نواز شریف کو 52کروڑ روپے بھیجے ۔
 
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف تیس کروڑکی گھڑی پہنتا ہے اور بیٹے سے 52کروڑ روپے منگواتا ہے ،یہ سارے پیسے منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھیجے گئے تھے ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا ہے اور سارے ثبوت ایف آئی اے کے پاس موجود ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ آج نواز شریف کے وکیل کے منہ سے نکل گیا کہ ایک اور اسٹیل مل ہے ،گلف اسٹیل سے نقصان ہوا لیکن یہ نقصان والی ملز انڈے دیتی جا رہی ہے ،در حقیقت یہ سارا پیسہ منی لانڈرنگ کرکے باہر بھیجا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن پر قابو نہ پایا گیا تو ملک مزید مقروض ہو جائے گا ،کسی ملک کی فارن پالیسی تب ہوتی ہے جب ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہو۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ بار نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت کر دی جبکہ سیکرٹری بار آفتاب باجوہ نے فوجی عدالتوں کی مدت معیاد میں فوری توسیع کی اپیل کی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سیکرٹری سپریم کورٹ بار آفتاب باجوہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور کرپشن کے باعث ملک حالت جنگ میں ہے، ایسی صورت حال میں عام کورٹس نہیں بلکہ ملٹری کورٹس ہی کارآمد ہوتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ کرپشن اور دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک ملٹری کورٹس کا قیام ناگزیر ہے، جنگ میں آرمی دفاع کرتی ہے تو کورٹس بھی آرمی کی ہی ہونی چاہئے کیونکہ فوجی عدالتوں میں مقدمات کو جلد نمٹا کر کیس کا فوری فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں خوف کے باعث کوئی گواہ پیش نہیں ہوتا ہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(پشاور)پشاور میں دہشگردی کا خطرات منڈلانے لگے۔سیکیورٹی خدشات کے باعث خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں ایک مہینے کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت شہر میں اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی جبکہ کالے شیشوں والی اور اپلائیڈ فار گاڑیوں پر بھی پابندی ہو گی۔

 

 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میں عدالت کی سماعت پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا لیکن اب ہمارے مخالفین کے پاس سوائے رونے دھونے کے اور جھوٹ پر جھوٹ بولنے کے کچھ نہیں رہ گیا۔ ابھی مجھ سے پہلے وہ یہاں کہہ کر گئے کہ پتہ نہیں کتنے ارب ڈالر دبئی چلے گئے ، آپ کو بھی شوکت خانم کے سات ملین ڈالر کا جواب دینا پڑے گا۔ زکوة، خیرات اور اپنی والدہ کے نام پر بنائے گئے ہسپتال کیلئے اکٹھا کیا جانے والا پیسہ مسقط اور فرانس کیسے چلا گیا اس کا عدالتوں میں جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست ختم ہو چکی ہے اور اب صرف عدلیہ کی مہر لگنا رہ گئی ہے۔ ایک مہر تو اس وقت لگ گئی تھی جب دھاندلی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا اور اب وہ میڈیا کے سامنے اپنا مقدمہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اجتماعی شعور کبھی غلط نہیں ہوتا، عوام کا اجتماعی شعور جانتا ہے کہ جھوٹ اور سچ کیا ہے۔
 
آج ساڑھے تین چار سال کے بعد پاکستان اس خطے کی سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشت ہے۔ لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے اور دہشت گردی پر قابو پایا گیا ہے، کراچی میں امن بڑی حد تک بحال ہوا ہے۔ ہمارے دوسرے مخالفین اور عمران خان کے پلے سوائے جھوٹ اور گالی گلوچ کے کچھ نہیں اور چند دن میں جھوٹ کی اس کہانی کا اختتام بھی ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف ایک دفعہ پھر اس میدان سے فتح مند ہو کر نکلیں گے اور جیسا کہ میں نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ 2018ءتک بھی وزیراعظم ہیں اور 2023ءتک بھی وزیراعظم رہیں گے ۔ ایک صحافی نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ شوکت خانم جیسا کوئی ایک ہسپتال بتا دیں جو نواز شریف نے بنوایا ہو تو خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اتفاق ہسپتال اور شریف میڈیکل کمپلیکس، اس کیساتھ ہی انہوں نے صحافی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال سے آپ کا اس ملک کیساتھ تعلق نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 52کروڑ روپے کی منی ٹریل عدالت میں پیش کی جائے گی ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)مسلم لیگ نواز کے رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ مایوس ہو کر عدالت سے جا رہے ہیں ۔ تحریک انصاف والے جتنی روٹین سے عدالت آتے ہیں اسی طرح سے اسکول جاتے تو سیکھ جاتے کہ جھوٹ نہیں سچ بولتے ہیں ۔
سپریم کورٹ کے باہر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو کرکٹ سے ہی جوا کھیلنے کی عادت ہے اور وہ پاناما کے نام پر سیاسی جوا کھیل رہے ہیں تاہم وہ دھرنے کی طرح یہ جوا بھی ہاریں گے ۔
طلال چودھری نے مزید کہا کہ عمران خان میچ جھوٹ سے جیتنا چاہتے ہیں ، وزیر اعظم نے عدالت سے استثنیٰ نہیں مانگا ۔ ”عمران خان سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم آپ سے تین نسلوں کا حساب نہیں مانگیں گے“۔ وزیر اعظم تو اپنی تین نسلوں کا جواب سپریم کورٹ میں دے رہے ہیں مگر ہم آپ سے حساب مانگ کر شرمندہ نہیں کریں گے ۔ ”نہ آپ کے پاس باپ کا حساب ہے نہ بچوں کا “۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جس دن ہم نے آپ سے سوال پوچھا شرمندگی کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا ۔ آپ وہ سوال پوچھیں جن کا جواب آپ کے پاس ہو

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاناما کیس کی سماعت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےفواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان کا کہنا ہے کہ حسین نواز نے جو تحائف نواز شریف کو بھیجے اس پر ٹیکس دینے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ جب باہر سے بینکنگ چینل کے ذریعے رقم بھیجتے ہیں تو اس پر ٹیکس دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس معاملے پر دو دلچسپ باتیں ہیں، ایک یہ کہ ہماری دلیل تھی کہ ان کے بقول حسین نواز 2005ءمیں سب کچھ بیچ چکے ہیں اور اس سے حاصل ہونے والے پیسے حسن نواز کو کاروبار کیلئے دے چکے ہیں تو یہ اربوں روپیہ جو حسین نواز سعودی عرب سے پاکستان بھیج رہے تھے یہ ان کے پاس کیسے آیا، اس معاملے پر مخدوم علی خان نے ایک لفظ بھی نہیں کہا اور موقف اختیار کیا کہ بچوں کے وکیل بات کریں گے۔
 
دوسری اہم چیز یہ ہے کہ یہ پیسے حسین نواز کے پاس کہاں سے آئے، اگر ہم ایف آئی اے کی رپورٹ کو دیکھیں، اسحاق ڈار کے ایفی ڈیویٹ کو دیکھیں، بی بی سی کی ڈاکیومینٹری کو دیکھیں تو اس سوال کا جواب بڑا واضح ہو کر سامنے آجاتا ہے۔ پشاور کے دو حوالہ ڈیلرز استعمال کئے گئے اور اربوں روپیہ پاکستان سے باہر بھیجاگیا اور پھر وہ پیسہ پاکستان واپس آیا لیکن مخدوم علی خان کہہ رہے ہیں کہ اس کی تحقیقات عدالت نہیں کر سکتی۔
 
گزشتہ روز سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ استحقاق ہے اور استثنیٰ کی باتیں کی جا رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ عدالت یہ نہیں کر سکتی، عدالت وہ نہیں کر سکتی، لیکن عدالت آرٹیکل 184/3 میں قرار دے چکی ہے کہ یہ پٹیشن قابل سماعت ہے اور جب عدالت ایسا کہہ چکی ہے تو پھر تمام تحقیقات کرنے کی بھی مجاز ہے اور یہ معاملہ کہ اربوں روپے باہر کیسے گئے اور واپس کیسے آئے، ایک اہم جزو ہے۔
 
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ گزشتہ روز ایک اور لطیفہ ہوا کہ مریم نواز شریف نے اپنا جواب جمع کرایا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اپنے والد کی نہیں بلکہ میاں محمد نوا زشریف کی والدہ یعنی اپنی دادی کی زیر کفالت ہیں اور ان کے گھر میں رہ رہی ہیں اور نواز شریف کی والدہ نواز شریف کی زیر کفالت ہیں، یعنی نواز شریف کی والدہ نواز شریف کی اور نواز شریف کی بیٹی ان کی والدہ کی زیر کفالت ہیں۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف کو ڈیووس جانے سے منع کیا تھا لیکن وہ وہاں گئے جس کے باعث پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے کیونکہ وہاں آنے والے بین الاقوامی مقررین نے یہ کہا ہے کہ پانامہ پیپرز دنیا میں کرپشن کی ایک نئی داستان ہے اور نواز شریف اس کے اہم کھلاڑی ہیں، نواز شریف کے وہاں جا کر کرپشن کے خلاف بات کرنا ایسے ہی ہے جیسے الطاف حسین دہشت گردی کے خلاف بات کریں۔ پانامہ کا مقدمہ جلد ختم ہو گا اور پاکستان کے لوگ جس انصاف کی توقع کر رہے ہیں وہ انہیں ملے گا۔
 
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماءفواد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں دلائل کی شکل میں لطیفے سنائے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت اس بات کی تحقیقات نہیں کر سکتی کہ اربوں روپے پاکستان سے باہر کیسے گئے اور پھر واپس پاکستان کیسے آئے۔ وزیراعظم نواز شریف کے ڈیووس جانے سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ پانامہ کیس کا فیصلہ جلد ہو گا اور پاکستان کے عوام جس انصاف کی توقع کر رہے ہیں وہ انہیں ملے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)مسلم لیگ ن کے سرگرم رہنما ایم این اے دانیال عزیزنے سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کی سماعت کے دوران جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے تالی بجا دی،صرف تالی پر ہی اکتفاءنہیں کیا بلکہ وزیراعظم کے وکیل کوداددیتے ہوئے عمران خان پر جملے بھی کستے رہے۔
تفصیلات کے مطابق کمرہ عدالت میں دانیال عزیز مخدوم علی خان کے دلائل سن کر جذباتی ہو گئے اورسپریم کورٹ کے قوانین کے خلاف دھیمے لہجے میں وزیراعظم کے وکیل کو شاباش دیتے ہوئے ’شیر لگے ہو‘ خوش کیتا ای‘ پھر دھیمے لہجے میں چیئرمین پی ٹی آئی اور جہانگیر ترین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ہون ایتھے ای کھلوناں‘ پج نہ جاناں‘ کے فقرے کستے رہے۔
 
وزیراعظم کے وکیل کے دلائل سے متاثر ہوکر کہنے لگے، آج تو شیر نے بات ہی ختم کر دی ہے۔دانیال عزیز کے دلچسپ جملوں سے قریب بیٹھے افراد لطف اندوز ہوتے رہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان وزیراعظم نواز شریف پر چارج عائد کرانے کے لیے ترسیلات زر کو روک کر ملک کی معیشت کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اداروں پر دباﺅ ڈالنے کے لیے ماضی میں بھی نیب ،الیکشن کمیشن ،سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا گھیراﺅ کیا اور اب بھی سپریم کورٹ جیسے غیر سیاسی ادارے پر دباﺅ ڈال رہے ہیں ۔
 
پاناما لیکس کیس کی سماعت میں وقفے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کی مد میں سالانہ 20ارب ڈالر پاکستان میں آتا ہے جس پر ملک کی معیشت کھڑی ہے،عمران خان وزیراعظم پر چار عائد
کرانے کے لیے ترسیلات زر پر ٹیکس عائد کراکے ملکی معیشت کا بھٹہ بٹھانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے استفسار کیا کہ عمران خان کس کے لیے کام کر رہے ہیں ،پاکستان کے لیے یادشمنوں کے لیے ؟۔ان کا کہنا تھا کہ ڈنکے کی چوٹ پر کہہ رہا ہوں عمران خان اداروں پر دباﺅ ڈالنے کی سازش کر رہے ہیں ۔سعد رفیق نے کہا کہ سی پیک کا پاکستانی معیشت سے بہت گہرا تعلق ہے ، عمران خان نے سی پیک سے متعلق گمراہی پھیلانے کی کوشش کی اورچینی پارٹنرز کو کنفیوژ کرنے کی کوشش کی جو کامیاب نہ ہو سکی ۔
 
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور سراج الحق کے پی کے میں حکمران ہیں ،وہ صوبے میں اپنی کارکردگی پر بات نہیں کرتے ،ڈیرہ اسماعیل خان میں جیل ٹوٹنے پر کس نے استعفا دیا جو آپ دوسروں سے استعفے مانگتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں خیبر بینک کو لوٹا گیا اور بلین ٹری منصوبے میں گھپلے سامنے آگئے ،عمران خان کوئی مقدس گائے نہیں ،وہ جوکام کرتے ہیں سب کو پتہ ہے ۔