جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیق تو بہت ہوئی لیکن نتیجہ کوئی نہیں نکلا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ پاناما لیکس کیس کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے کہ انہیں گزشتہ روز آرٹیکل باسٹھ ،تریسٹھ سے متعلق آبزرویشن نہیں دینا چاہئے تھی، انہیں اپنے الفاظ پر ندامت ہے اور وہ ان الفاظ کو واپس لیتے ہیں
۔
عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار کی منی لانڈرنگ کے بارے میں رپورٹ تیار ہوئی تھی، جسے ستمبر 1998 میں اس وقت کے صدر رفیق تارڑ، چیف جسٹس آف پاکستان اور نیب کو بھیجا گیا تھا ، اس رپورٹ کو ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر رحمان ملک نے تحریر کیا تھا۔ اس دوران جسٹس گلزار نے نعیم بخاری کو تنبیہہ کی کہ عدالت جب کوئی سوال پوچھے تو اس کا جواب دیا جائے۔

جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے، اسحاق ڈار کے بیان کی کیا اہمیت ہے کیا وہ شریک ملزم ہے؟، ہمیں مطمئن کریں کہ نیب کو حدیبیہ کیس میں اپیل کرنا چاہیے تھی، اگر آپ دوسری جانب دلائل دیں گے تو معاملہ کہیں اور نکل جائے گا، سپریم کورٹ کا تقدس ہر حال میں برقرار رکھنا ہوگا، ہمیں اپنے دائرہ کار سے باہر نہ نکالیں، ہائی کورٹ مقدمہ ختم کر دے تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے۔ محض پولیس ڈائری کی بنیاد پر حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، تفتیشی ادارے جو اقدامات کریں انہیں قانونی طور پر پرکھنا ہوتا ہے، نیب کو تحقیقات کا کہہ سکتے ہیں لیکن ریفرنس دائر کرنے کا نہیں کہیں گے، سپریم کورٹ نیب اور ٹرائل کورٹ کا کام نہیں کر سکتی، آپ نیب کے پاس جائیں اور درخواست دیں، ہم ٹرائل کورٹ نہیں۔

نعیم بخاری نے کہا کہ اسحاق ڈار نے بیان میں منی لانڈرنگ میں کردار کا اعتراف کیا، ماضی میں تو عدالت عظمی اخباری تراشوں پر بھی فیصلے کرتی رہی۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ بخاری صاحب عدالت کو مطمئن کریں قوم سے خطاب نہ کریں، آپ کہتے ہیں کہ رائے کی بنیاد پر بغیر ثبوت فیصلہ کریں، یہ رپورٹ ایف آئی اے خود مسترد کر چکی ہے اس پر فیصلہ کیسے دیں، رحمان ملک کا نام شاید پاناما لیکس میں ہے۔ کیا عدالت فیصلہ کرنے کا اختیار رحمان ملک کو دے دے۔ اپنے دوست رحمان ملک کو جرح کے لئے کب لا رہے ہیں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ ایف آئی اے کا مقدمہ اپنی طبعی موت مر گیا، وہ اپنے جواب الجواب میں رحمان ملک کو جرح کے لئے بلائیں گے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کریمنل کورٹ نہیں ہے، پولیس افسر کی رائے کی بغیر ثبوت کوئی قانونی اہمیت نہیں، راستہ صرف یہی ہے کہ چیئرمین نیب فیصلہ کے خلاف اپیل کریں، اپیل جانچنے کے بعد فیصلہ کریں گے دوبارہ تفتیش کا حکم دے سکتے ہیں یا نہیں۔ آپ کی تحقیق بہت اچھی ہے لیکن اس کا کیا فائدہ۔ آپ کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ پہلے تفتیش اور پھر ٹرائل کورٹ بن کر فیصلہ دے حالانکہ عدالت کے سامنے معاملہ آئینی طور پر نااہل قرار دینے کا ہے۔

فاضل ججز کے ریمارکس پر نعیم بخاری نے کہا کہ میں تو اسٹپنی وکیل ہوں اصل وکیل تو حامد خان تھے، حامد خان کے کیس سے الگ ہونے پر بوجھ میرے کندھوں پر آگیا۔ وہ عدالت سے اہلیت کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی استدعا کرتے ہیں، جس پر جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ آپ اب وکٹ پر آئے ہیں، آپ پچ سے باہر نکل کر نہ کھیلا کریں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ سوال یہ ہے کہ آپ چاہتے ہیں ہم قانون سے بالاتر ہوکر تحقیقات کریں، کیا رحمان ملک نے بطور وزیر یہ معاملہ اٹھایا، کیا منی لانڈرنگ پر ہونے والی تحقیقات انجام کو پہنچیں۔ جس پر نعیم بخاری نے جواب دیا کہ وزیر داخلہ بننے کے بعد رحمان ملک کو یہ معاملہ اٹھانا چاہیے تھا، مخلوط حکومت بنی تو (ن) لیگ حکومت کا حصہ تھی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم سیاسی معاملات میں نہیں جانا چاہیے۔ منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیق تو بہت ہوئی لیکن نتیجہ کوئی نہیں نکلا، ہمارا کام کرپشن ثابت کرنا نہیں ہے۔

 

ایمز ٹی وی(صحت) نئی نسل کی ایک ملیریا ویکسین کی انسانوں پر چھوٹے پیمانے پر آزمائش کے بعد اس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

اس نئی ویکسین نے ملیریا کی وجہ بننے والے طفیلیے (پیراسائٹ) پلازموڈیئم فیلکی پیرم کے خلاف بھرپور کارکردگی دکھائی ہے۔ اگرچہ اسے انسانوں کی کم تعداد پر آزمایا گیا ہے لیکن افادیت کی وجہ سے اس کی رپورٹ سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔

ویکسین نے انسانی جسم میں ملیریا پیراسائٹ آنے کے بعد انہیں ختم کرنے والی اینٹی باڈی کی تیزی سے تیاری میں مدد دی۔ اس ویکسین میں پیراسائٹ کو کمزور کرکے شامل کیا گیا ہے اور اس کے لیے تین اہم جین نکالے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں چوہوں پر جب اصل پیراسائٹ ڈالا گیا تو وہ ملیریا سے محفوظ رہے تھے۔

اگلے مرحلے میں اسے انسانوں پر آزمایا گیا اور انہیں ویکسین دینے کے بعد ملیریا پھیلانے والوں مچھروں سے درجنوں مرتبہ کٹوایا گیا۔ ان میں سے سب لوگ ملیریا سے محفوظ رہے اور کوئی سائیڈ افیکٹ بھی نہیں دیکھا گیا۔

ویکسین کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ اس کی ایک خوراک نہ صرف ملیریا سے بچاتی ہے بلکہ جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو بھی قوت دے کر ملیریا سے دیر تک لڑنے کے قابل بناتی رہتی ہے۔ اس لحاظ سے ماہرین ایک بہت مؤثر ملیریا ویکسین کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس اہم پیش رفت کو ملیریا پر کام کرنے والے عالمی ماہرین نے بھی سراہا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) برطانوی ماہرین نے گیم کی شکل میں ایک ایسی اسمارٹ فون ایپ تیار کرلی ہے جس کا مقصد سگریٹ نوشی سے چھٹکارا پانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

’’سگ بریک فری‘‘ (Cig Break Free) نامی اس سادہ سی ایپ میں ایک گیم ہے جس کے دوران کھیلنے والے کو کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ سگریٹ توڑنی ہوتی ہیں۔ ہر لیول مکمل کرنے پر کھیلنے والے کو کچھ پوائنٹ ملتے ہیں لیکن گیم کے آگے بڑھنے پر سگریٹ توڑنے کا عمل پیچیدہ اور مشکل ہوتا جاتا ہے جبکہ اسی کے ساتھ ہر ایک سگریٹ توڑنے پر ملنے والے پوائنٹس بھی زیادہ ہوتے رہتے ہیں۔

ہر لیول کی کامیاب تکمیل پر ایک سرٹیکفیٹ بھی نمودار ہوتا ہے جس میں کھیلنے والے کو مبارکباد دی جاتی ہے کہ اس نے اپنے پھیپھڑوں کی گنجائش میں اضافہ کر لیا ہے جبکہ کھانے کی کوئی صحت بخش چیز بھی اسمارٹ فون کی اسکرین پر بطور انعام ظاہر ہوجاتی ہے۔

اس ایپ کے مرکزی موجد اور کنگسٹن یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے ماہر، ہوپ کیٹن کا کہنا ہے کہ یہ صرف کوئی کھیل نہیں بلکہ اس کی تیاری میں سوچ اور کردار تبدیل کرنے سے متعلق 30 سے زائد نفسیاتی تکنیکوں کا استعمال بھی کیا گیا ہے جن کے تحت کھیل کے دوران ہی مختلف پیغامات بھی اسکرین پر آتے رہتے ہیں اور کھیلنے والے کو لاشعوری طور پر بار بار قائل کرتے ہیں کہ وہ عملی زندگی میں بھی سگریٹ چھوڑ دے۔
اگرچہ اس سے پہلے بھی چند ایپس میں سگریٹ نوشی ترک کرنے کے پہلو پر توجہ دی گئی ہے لیکن یہ پہلی ایپ ہے جسے بطورِ خاص اسی مقصد کےلئے بنایا گیا ہے۔

اس ایپ کو روزانہ پابندی سے کھیلنے کے نتیجے میں سگریٹ پینے کی خواہش بتدریج کم ہوتی چلی جاتی ہے اور اگر سگریٹ نوش اپنی اس عادت سے چھٹکارا پانے میں واقعی سنجیدہ ہو تو وہ کچھ عرصے میں خود ہی اس کھیل میں بار بار نمودار ہونے والے پیغاموں سے متاثر ہوکر سگریٹ نوشی چھوڑ دیتا ہے۔

واضح رہے کہ تمباکو نوشی اپنے آپ میں دل، شریانوں اور خون کی متعدد بیماریوں کے علاوہ کینسر کی بھی کئی اقسام کی واحد جڑ قرار دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی قوانین کے تحت سگریٹ اور تمباکو سے بنی دوسری مصنوعات کے اشتہارات پر مکمل پابندی عائد ہے جبکہ تمباکو پر مبنی مصنوعات کے پیکٹوں پر بھی ان کے مضر صحت اثرات سے متعلق تحریری اور تصویری انتباہی پیغامات (وارننگز) کو مزید نمایاں کردیا گیا ہے۔

اس کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کم کرنے یا ترک کرنے کے معاملے میں یہ پیغامات سب سے کم توجہ حاصل کرپاتے ہیں اور تمباکو نوش عام طور پر انہیں نظر انداز کردیتے ہیں۔

عوامی صحت کے مختلف اداروں نے ’’سگ بریک فری‘‘ کو ایک خوش آئند اختراع قرار دیتے ہوئے تمباکو نوشوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی ذاتی صحت اور اپنے اہلِ خانہ کی بہتری کےلئے اس ایپ کو ایک بار ضرور آزما کر دیکھیں۔ سگ بریک فری کو گوگل پلے سے مفت میں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)مشہور اسمارٹ فون کمپنی بلیک بیری نے اپنا آخری فون متعارف کرا دیا ہے۔لاس ویگاس میں کنزیومر الیکٹرونکس شو (سی ای ایس) کے دوران بلیک بیری نے مرکری نامی اسمارٹ فون پیش کیا۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بلیک بیری مرکری اس مشہور کمپنی کا ڈیزائن اور تیار کردہ آخری اسمارٹ فون ہوگا۔

یہ فون رواں سال کسی بھی وقت فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کینیڈا کی اس کمپنی نے ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ مالی مشکلات کے باعث وہ مزید اسمارٹ فونز تیار نہیں کرے گی اور اس طرح ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا تھا۔

بلیک بیری کسی زمانے میں موبائل فون کی دنیا میں راج کرنے والی کمپنی تھی مگر آئی فون اور اینڈرائیڈ فونز نے اس کی مقبولیت ختم کردی۔

مستقبل میں یہ کمپنی اپنے فون خود بنانے کی بجائے دیگر کمپنیوں پر انحصار کرے گی۔

مرکری بلیک بیری کے کیورٹی کی بورڈ کے ساتھ ہے جبکہ 4.2 انچ کی ٹچ اسکرین بھی ہے۔

اس میں اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم دیا گیا ہے جبکہ فنگر پرنٹ ریڈر بھی اسپیس بار میں رکھا گیا ہے۔

اسی طرح تھری جی بی ریم، اوکٹا کور کوالکوم پراسیسر، 3200 ایم اے ایچ بیٹری، یو ایس بی سی پورٹ اور 18 میگا پکسلز کا کیمرہ اس کے نمایاں فیچرز ہیں۔

اس فون کی قیمت ابھی سامنے نہیں آئی تاہم یہ واضح ہے کہ اس کے بعد بلیک بیری کا دور ختم ہوجائے گا۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ 300 روپے ماہانہ میں اپنے اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ، ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر یا ٹیلیویژن میں اپنی پسند کی فلمیں اور ڈرامے وغیرہ دیکھنا چاہتے ہیں ؟

اگر ہاں تو ملائیشیاءسے تعلق رکھنے والے ویڈیو آن ڈیمانڈ پلیٹ فارم آئی فلیکس آپ کے لیے بہترین ہے جسے پاکستان میں متعارف کرا دیا گیا ہے۔

اسے عام طور پر جنوب مشرقی ایشیاءکا نیٹ فلیکس کہا جاتا ہے جس نے پاکستانی صارفین کے لیے ماہانہ تین سو روپے میں لامحدود فلمیں، ڈرامے یا دیگر پروگرامز فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

جو صارفین اس سروس کو آزمانا چاہتے ہیں وہ ادائیگی سے قبل اسے ایک ماہ کے لیے مفت بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

اس تیس روزہ مفت سائن اپ کے لیے کریڈٹ کارڈ کی معلومات بھی فراہم کرنے کی ضرورت نہیں۔

ہر ممبر شپ پر پانچ ڈیوائسز پر صارفین آئی فلیکس کی فلمیں یا دیگر شوز چلا سکیں گے۔

آئی فلیکس کی ایپ ایپل کے ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور میں دستیاب ہے جس کی مدد سے صارفین اپنے پسندیدہ ٹی وی شوز اور فلمیں دیکھ سکتے ہیں۔

آئی فلیکس ملائیشین دارالحکومت کوالالمپور سے رکھنے والی کمپنی ہے جس کی بنیاد ملائیشین بزنس مین اور ہالی ووڈ کے افراد نے مل کر رکھی۔

 

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈسیک) 9 جنوری 2007 کو ایسی ڈیوائس متعارف ہوئی تھی جس نے دنیا کے بدل کر رکھ دیا اور آج اس کی 10 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔

کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ ڈیوائس کیا تھی جو آج دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہے بلکہ بیشتر افراد اسے حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں؟

ایک دہائی قبل آج کے دن سان فرانسسکو میں اسٹیو جابز نے آئی فون کو جب متعارف کرایا تو وہ بہت مہنگا تھا، اس میں تھری جی بھی نہیں تھا بلکہ اس وقت لوگ جس فزیکل کی بورڈ کے عادی تھے، یہ ڈیوائس اس سے بھی محروم تھی، کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ ڈیوائس دنیا بدل دے گی۔

اس وقت جو فون سب سے جدید سمجھا جاتا تھا وہ بلیک بیری تھا جس میں ای میلز اور انٹرنیٹ تک رسائی دی گئی تھی، اور بیشتر کمپنیوں کا خیال تھا کہ ایپل کا یہ اسمارٹ فون ناکام ثابت ہوگا مگر وہ تاریخ ساز ثابت ہوا۔

اس کی کامیابی کے نتیجے آج دنیا بھر میں اسمارٹ فونز کی بھرمار ہے اور یہی وجہ ہے کہ آئی فون کو کلچرل آئیکون بھی قرار دیا جاتا ہے جس کے اب تک 11 ورژن سامنے آچکے ہیں۔

ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کک نے آئی فون کی 10 ویں سالگرہ پر اپنے پیغام میں کہا 'آئی فون آج رابطوں، تفریح، کام اور زندگی کے انداز کو بدل چکا ہے، آئی فون نے پہلی دہائی میں موبائل کمپیوٹنگ کے معیار کو طے کیا اور ابھی تو یہ آغاز ہے، بہترین آئی فون تو ابھی سامنے آنا باقی ہے'۔

آئی فون نے دنیا میں کیا تبدیلیاں کیں وہ درج ذیل ہیں۔
جی پی ایس
فون میں جی پی ایس کی موجودگی سے قبل جب آپ کو اندازہ نہیں ہوتا تھا کہ آپ کس جگہ پر ہیں تو کسی اجنبی سے مدد لینا پڑتی تھی، پہلے آئی فون میں بھی لوکیشن سروس نہیں تھی مگر اگلے برس آئی فون میں تھری جی کا اضافہ ہوا۔

میسجنگ ایپس
اگر آپ کو یاد ہو تو اسمارٹ فون سے قبل پیغامات کے لیے ایس ایم ایس کا سہارا لینا پڑتا تھا جس کے لیے ہر بار بار فون میں آگے پیچھے جانا پڑتا تھا، مگر میسجنگ ایپس نے اس کو بدل کر رکھ دیا۔

سیلفی
چاہے اسے برا کہیں یا اچھا مگر سیلفی بلاشبہ آج کے دور کا مقبول رجحان ہے جو اسمارٹ فونز میں فرنٹ کیمروں کے نتیجے میں ابھرا، فرنٹ کیمرے موبائل فونز میں 2003 میں سامنے آگئے تھے مگر آئی فون فور میں ایسا پہلی بار ہوا جس کے بعد سیلفی کے جنون میں اضافہ ہوا۔

چٹکی سے زوم
آئی فون سے قبل موبائل فونز میں جو مسئلہ لوگوں کو محسوس ہوتا تھا وہ یہ تھا کہ ان کی اسکرینز انہیں کچھ کرنے کے لیے بہت چھوٹی لگتی تھیں، مگر پھر چٹکی سے زوم کا آپشن آیا، یہاں تک کہ آج کل کے نومولود بچے بھی لگتا ہے کہ اس پر مہارت رکھتے ہیں اور ٹچ اسکرین ہو یا نہ ہو اس کی کوشش مختلف چیزوں میں کرتے رہتے ہیں۔

ایپس
یہ وہ لفظ ہے جو ایک دہائی قبل سننے میں نہیں آتا تھا مگر آج یہ اربوں ڈالرز کی صنعت ہے، درحقیقت یہ ایپس ہی ہیں جنھوں نے آئی فون اور دیگر اسمارٹ فونز کو کامیاب بنایا جبکہ اوبر سمیت مختلف کمپنیاں ان پر ہی چلتی ہیں۔ آئی فون میں 2008 میں ایپ اسٹور کی آمد ہوئی تھی جہاں اب بیس لاکھ سے زائد ایپس موجود ہیں اور گزشتہ سال ایپل کو اس سے اربوں ڈالرز کی آمدنی ہوئی۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر حکومت نے پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس آج طلب کر لیاہے ۔

تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کیلئے مشاورت پر پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق کرینگے۔ اپوزیشن جماعتوں نے معاملے پر مشترکہ موقف اختیار کرنے کیلئے باہمی صلاح و مشورے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوجی عدالتوں میں توسیع پر تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کر لیے۔

شاہ محمود قریشی پارلیمانی اجلاس سے پہلے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں پیپلزپارٹی کی قیادت سے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ نے بھی معاملے پر اصولی اتفاق کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور فاروق ستار سے بھی رابطہ کیاگیا ہے۔

 

ایمز ٹی وئی(مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرنیٹ موجودہ عہد کی چند اہم ترین ایجادات میں سے ایک ہے، تاہم اس وقت دنیا بھر کے صرف 40 فیصد افراد کو ہی اس تک رسائی حاصل ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب انٹرنیٹ روزمرہ کی زندگی کے لیے اہم ترین بنتا جارہا ہے، دوسری جانب پوری دنیا کو انٹرنیٹ سے جوڑنے کے لیے نت نئی ٹیکنالوجیز سامنے آتی رہتی ہیں جو پہلے سے بہتر اور تیز سروس فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

یہاں چند ایسی ہی ٹیکنالوجیز کے بارے میں جانیں جو موجودہ انٹرنیٹ کی رفتار کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ اس سروس کو زیادہ بہتر بنانے کے لیے تیار کی گئی ہیں اور ان کا اصل مقصد دنیا کے ہر فرد تک اس سہولت کو پہنچانا ہے۔

16072016NY11 1

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ ہمیشہ ہی پوری دنیا کو انٹرنیٹ سے منسلک کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے ان کی کمپنی نے ایسے بڑے ڈرونز تیار کیے ہیں جو دنیا کے مختلف حصوں میں انٹرنیٹ تک رسائی میں مدد دیں گے۔ فیس بک کی کنکٹیویٹی لیب نے شمسی توانائی سے چلنے والے ان ڈرونز کو ڈیزائن کیا ہے جو کہ کسی بوئنگ 747 جتنے ہیں اور انہیں اکیویلا کا نام دیا ہے جس نے پہلی آزمائشی پرواز جون 2016 میں کی، اس وقت انٹرنیٹ ٹیکنالوجی اس کا حصہ نہیں تھی مگر اسے بڑی کامیابی مانا گیا، یہ پرواز 96 منٹ تک جاری رہی۔ کمپنی کو توقع ہے کہ اگلے مرحلے میں یہ توانائی کی بچت کرنے والے ڈرونز لیزر بیم کے ذریعے دنیا کے دور دراز خطوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنا سکیں گے۔

FB IMG 1474492527184 1

چند ماہ قبل ایم آئی ٹی کی کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس لیب نے موجودہ وائی فائی سے 330 فیصد تیز وائرلیس انٹرنیٹ سسٹم کا اعلان کیا تھا جس کا بینڈ ودتھ موجودہ ٹیکنالوجی سے 2 گنا زیادہ ہوگا، اسے میگا می مو 2.0 کا نام دیا گیا، اس ٹیکنالوجی میں کئی ٹرانسمیٹرز کو ڈیٹا کی بلاتعطل ترسیل کے لیے استعمال کیا گیا۔ ایم آئی ٹی کے مطابق یہ ٹیکنالوجی اس وقت تیاری کے مراحل میں ہے اور جلد ہی یہ صارفین کو بہتر اور تیز تر انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے استعمال کی جاسکے گی۔

li fi 140316101107 phpapp02 thumbnail 4

لائی فائی وہ ٹیکنالوجی ہے جو ایک دن انٹرنیٹ کی رفتار کو موجودہ عہد کے وائی فائی کے مقابلے میں سو گنا تیز کردے گی۔ ایک فرانسیسی کمپنی اولیڈکوم نے اس وائرلیس انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کو تیار کیا ہے جو کہ ایل ای ڈی پر کام کرتی ہے اور وہ بھی انتہائی تیز رفتاری سے،لیبارٹری میں اس حوالے سے ٹیسٹ کے دوران انٹرنیٹ کو 224 جی بی فی سیکنڈ کی رفتار سے چلانے میں کامیابی حاصل کی گئی جبکہ اس کمپنی کے تیار کردہ ایل ای ڈی لائٹ بلبس کے ذریعے انتہائی تیز رفتاری سے ڈیٹا کو 200 گیگا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ٹرانسمٹ کیا جاتا ہے۔ اس رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی مدد سے آپ پلک جھپکنے کے اندر 23 ڈی وی ڈیز فلمیں ڈاﺅن لوڈ کرسکتے ہیں۔

5FAECA20 2913 45FD B9AC 51B08A9B3DED w987 r1 s

فیس بک کے ڈرون پروگرام سے پہلے گوگل نے پراجیکٹ لون کا آغاز کیا جس میں انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے غباروں کی مدد لی جاتی ہے، یہ انتہائی اونچائی پر اڑنے والے غبارے افریقا اور جنوب مغربی ایشیاء کے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی ترسیل کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔ یہ پراجیکٹ مختلف علاقوں تک پھیلایا جارہا ہے اور گوگل کو توقع ہے کہ مستقبل قریب میں دنیا کا ہر حصہ انٹرنیٹ کی سہولت حاصل کرسکے گا۔

shutterstock 150232019

جنوبی کورین کمپنی سام سنگ دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی ترسیل کے ایک بڑے منصوبے پر کام کررہی ہے جس کے لیے سیٹلائیٹس کو استعمال کیا جائے گا، 2015 میں اس کمپنی نے 4600 سیٹلائیٹس کو عالمی نیٹ ورک کی تجویز پیش کی تھی، جو زمین کے مدار میں گردشکرتے ہوئے ہر ماہ ایک زیٹا بائٹ انٹرنیٹ زمین پر ترسیل کریں گے، کمپنی کے مطابق ایسا کرنے سے انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

 

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ) نیشنل آکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کے تحت دس روزہ نوجوان ہدایتکار تھیٹر اور موسیقی فیسٹیول کا آغاز 13 جنوری سے کیا جارہا ہے، فیسٹیول میں ناپا کے چار سال کے دوران گریجویٹ ہونے والے طالبعلم تھیٹر پیش کریں گے، اس بات کا اعلان ناپا ریپرٹری تھیٹرکے پروگرام ڈائریکٹر اور ایڈمنسٹریٹرارشد محمود نے گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔


ناپا ریپرٹری تھیٹرکے پروگرام ڈائریکٹر اور ایڈمنسٹریٹرارشد محمود کے ہمراہ فیسٹیول ڈائریکٹر زین احمد اور ایڈمنسٹریٹر ناپا ریپریٹری تھیٹراکبر اسلام موجود تھے۔ فیسٹیول میں تھیٹر ڈرامہ، اداکاری اور میوزک پرفارمنس پیش کی جائیں گی جو کہ ناپا کے نوجوان ٹیلنٹ اور پرفارمنگ آرٹس کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔


ارشد محمود نے کہا کہ تھیٹرکو اگرکچھروز کے لیے پرفارم نہ کیا جائے تو یہ وہ فن ہے جو روٹھ جاتا ہے تھیٹر مسلسل مشق کرتے رہنے سے مضبوط ہوتا ہے، اس فیسٹیول کے ذریعہ ہم مستقبل کے راحت کاظمی اور طلعت حسین کو پلیٹ فارم مہیا کررہے ہیں اور ان نوجوان ہدایتکاروں کو فن کے مظاہرے کا موقع دے رہے ہیں۔

فیسٹیول ڈائریکٹر زین احمد نے کہا کہ یہ فیسٹیول 2012 میں منعقد ہونے والے پہلے فیسٹیول کی کڑی ہے جس میں چھ کھیل پیش کیے گئے تھے، اس سال 12 نئے ڈرامہ پیش کیے جارہے ہیں، یہ تمام نوجوان پہلی بار ہدایت کاری کررہے ہیں، اس فیسٹیول کے ساتھ ہی ہم زیر زمین تھیٹر اسٹیج کا بھی آغاز کررہے ہیں جہاں شام 6 کھیل پیش کیا جائے گا۔
زین نے بتایا کہ تھیٹر ڈراموں کے ساتھ ساتھ دو روز موسیقی فیسٹیول بھی منعقد ہوگا جس میں نہ صرف ناپا کے طالبعلم بلکہ مختلف گھرانوں سے تعلق رکھنے والے موسیقار بھی پرفارم کریں گے، موسیقی فیسٹیول میں کلاسیکل اور جدید ہر طرز کی موسیقی پیش کی جائے گی۔


ایڈمنسٹریٹر ناپا ریپریٹری تھیٹراکبر اسلام نے کہا کہ ناپا ہمیشہ سے پرفارمنگ آرٹس کے شعبہ میں نئے ٹیلنٹ کو پروموٹ کرتا آیا ہے اور آگے بھی کرتا رہے گا۔ فیسٹیول میں کھیل پیش کرنے والے ہدایت کاروں میں وجدان شاہ، سیدہ ماہا علی، مسعود الرحمان، کلیم غوری، عبید اقبال، شمائلہ تاج،مقبول،زرقا ناز، عقیل احمد، طحہ خان، فراز چوٹانی اورذکی اﷲ خان شامل ہیں۔ فیسٹیول 13 جنوری سے 22 جنوری تک جاری رہے گا۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) یونیورسٹی آف وسکانس میڈیسن کے شعبہ انجینیئرنگ نے غریب اور پسماندہ علاقوں اور فوجیوں کے لیے ایک جوتا بنایا ہے جو چلتے بھرتے موبائل آلات کو چارج کرسکتا ہے۔

اب تک توانائی پیدا کرنے والی ٹائلیں، بیگ اور جوتے کے تلے بنائے جاسکتے ہیں لیکن ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ان کے تیارکردہ جوتے حرکتی (کائنیٹک) توانائی یعنی انسانی حرکت کو بہت مؤثر انداز میں بجلی میں بدل سکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف وسکانسن کے سائنسدان کا کہنا ہےکہ انسانی چہل قدمی میں بہت توانائی ہوتی ہے، نظری طور پر ایک جوتے سے 10 واٹ توانائی بنائی جاسکتی ہے جو اصل میں حرارت کی صورت ضائع ہوتی رہتی ہے۔ لیکن چلتے دوران 20 واٹ کی بجلی کو کم نہ سمجھا جائے کیونکہ اس سے جدید موبائل آلات چارج کیے جاسکتے ہیں۔

جوتے کی کامیابی کے میں ایک نئی ٹیکنالوجی کا دخل ہے جسے ’’ریورس الیکٹروینٹگ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں ایک بجلی کے کنڈکر مائع کو ایک نینوفلم سطح کے ساتھ ملاکر شامل کیا گیا ہے۔ اس کے لیے بلبر نامی ایک آلہ بھی تیار کیا گیا ہے۔

بلبر میں کوئی متحرک حصہ نہیں بلکہ اس میں دو سیدھی پلیٹیں لگی ہیں اور مائع ان کے درمیان بھرا رہتا ہے۔ نیچے والی پلیٹ میں چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں جس میں پریشر والی گیس اندر جاتی ہے اور بلبلے بناتی ہے۔ یہ بلبلے پھول کر اوپر والی پلیٹ سے ٹکرا کر پھٹتے رہتے ہیں۔ اس عمل سے مائع آگے اور پیچھے بہتا رہتا ہے اور بجلی بناتا رہتا ہے۔

اس سے بننے والی بجلی سے موبائل فون اور آئی پیڈ کو چارج کیا جاسکتا ہے بلکہ دور دراز علاقوں میں بجلی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اب ماہرین نے ایک اسٹارٹ اپ کمپنی قائم کی ہے جس کی ایک ویڈیو میں جوتے کے عملی پہلو کو دکھایا گیا ہے۔