جمعہ, 11 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 
 

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق نوٹی فکیشن کو چیلنج کرنے والے ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ میں مسلسل تیسرے روز بھی مرکز نگاہ اور زیر بحث رہے۔

جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار ریاض حنیف راہی میڈیا کے نمائندوں اور وکلا کی مرکز نگاہ رہے۔

 میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریاض حنیف نے کہا کہ میری درخواست پر آج بھی سماعت ہورہی ہے، پہلی بار سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھ  رہی ہے، سپریم کورٹ نے معاملہ 184/3 کے تحت اٹھالیا ہے، اس لئے عدالت میں میرا ہونا ضروری نہیں۔
 
 گزشتہ روز سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس نے درخواست گزار کے بارے میں استفسار کیا کہ گمشدہ پٹیشنر کا کچھ پتا چلا وہ کدھر رہ گئے۔ اس پر درخواست گزار ریاض حنیف راہی  پیش ہوئے اور کہا کہ اور حالات پیدا ہو گئے ہیں مگر چیف جسٹس نے کہا آپ تشریف رکھیں انہیں حالات میں ہم آگے بڑھیں گے۔

ایک موقع پر درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے روسٹرم پر آ کر پھر کہا کہ وہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ان کی استدعا پھر سے مسترد کر دی۔ درخواست گزار کو بھی چیف جسٹس نے مزاقاً کہا کہ اٹارنی جنرل کے بیان کے مطابق تو آپ کو بھی آرمی چیف لگایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ریاض حنیف راہی ماضی قریب میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری کے خلاف درخواست دائر کرنے سمیت  کئی اہم معاملات پر عدالت سے رجوع کرچکے ہیں۔

اسلام آباد: آرمی چیف کو توسیع دینے اور مشرف کا فیصلہ رکوانے کیخلاف آج وکلا ملک گیر ہڑتال کریں گے۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل حکومت کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع ، حکومت کی جانب سے عدالتی ریمارکس سامنے آنے پر قواعد میں ترمیم کی۔ پرویز مشرف فیصلہ رکوانے کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی مذمت کرتی ہے اور حکومتی اقدامات پر آج ملک گیر ہڑتال کی جائے گی۔

پاکستان بارکونسل کی کال پراسلام آبادہائیکورٹ بارایسوسی ایشن اور اسلام آبادبارایسوسی ایشن نے بھی آج مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد:  سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت شروع کردی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل انور منصور اور بیرسٹر فروغ نسیم عدالت میں پیش ہوگئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے جنرل کیانی کی توسیع اورجنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی دستاویزات مانگ لیں اورریمارکس دیئے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں ان دستاویزات میں کیا لکھا ہے، سوال یہ بھی ہے آپ نے کہا ہے جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتے، سوال یہ بھی ہے اگرجنرل ریٹائر نہیں ہوتے تو پینشن بھی نہیں ہوتی، اس معاملے پر عدالت کی معاونت کرنا چاہتا ہوں، جائزہ لیں گے جنرل کیانی کی توسیع کن بنیادوں پرہوئی تھی، 15 منٹ تک جنرل کیانی کی توسیع کی دستاویزات پیش کردیں۔

سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کی توسیع اور جنرل (ر) راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کہیں نہیں لکھا کہ جنرل کیانی کو توسیع کس نے دی تھی، جس قانون کے تحت توسیع دی گئی اس کا بھی حوالہ دیں، اتنے اہم عہدے کے لیے تو ابہام ہونا ہی نہیں چاہیے۔

 

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔
 
میڈیا ذرائع کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت شروع کردی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل انور منصور اور بیرسٹر فروغ نسیم عدالت میں پیش ہوگئے۔
 
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کردی گئی ہے جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج ہونے والی تعیناتی پہلے سے کیسے مختلف ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ نئی تعیناتی 243 (1) بی کے تحت کی گئی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا، اب ہونے والی تعیناتی درست کیسے ہے، سمری میں تو عدالتی کارروائی کا بھی ذکرکردیا گیا ہے۔
 
 
 
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بوجھ خود اٹھائیں ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں، اپنا کام خود کریں، ہمیں درمیان میں کیوں لاتے ہیں، عدالت کا نام استعمال کیا گیا تاکہ ہم غلط بھی نہ کہہ سکیں، سمری میں سے عدالت کا نام نکالیں، آج سے تعیناتی 28 نومبر سے کردی گئی، آج تو جنرل باجوہ پہلے ہی آرمی چیف ہیں، جو عہدہ خالی ہی نہیں اس پر تعیناتی کیسے ہو سکتی ہے، لگتا ہے اس بار کافی سوچ بچار کی گئی ہے، عدالت کی ایڈوائس والا حصہ سمری سے نکالیں ، صدر اگر ہماری ایڈوائس مانگیں تو وہ الگ بات ہے۔ جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کہ 3 سال کی مدت کا ذکر تو قانون میں کہیں نہیں ہے۔
 
 
 
آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق ہونی چاہیے، قانون میں تعیناتی کی مدت کہیں نہیں لکھی ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر مدت مقرر نہ کریں تو تاحکم ثانی آرمی چیف تعینات ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی ایکٹ اور ریگولیشنز کی کتاب آپ نے سینے سے لگا کر رکھی ہے، آرمی رولز بھی کتاب پر لکھا ہے غیر متعلقہ بندہ نہ پڑھے۔
 
 
 
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پہلے توسیع ہوتی رہی اور کسی نے جائزہ نہیں لیا، کوئی دیکھتا نہیں کہ کنٹونمنٹ میں کیا ہو رہا ہے، کس قانون کے تحت کوئی کام ہو رہا ہے، اب آئینی ادارہ اس مسئلے کا جائزہ لے رہا ہے، آئینی عہدے پر تعیناتی کا طریقہ کار واضح لکھا ہونا چاہیے۔ عدالت میں آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کی سمری عدالت میں پیش کی گئی جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ سمری میں آرمی چیف کی تنخواہ کا ذکر ہے نہ مراعات کا۔
 
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کل آرمی ایکٹ کا جائزہ لیا تو بھارتی اور سی آئی اے ایجنٹ کہا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری بحث کا بھارت میں بہت فائدہ اٹھایا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں ففتھ جنریشن وار کا حصہ ٹھہرایا گیا، یہ ہماراحق ہے کہ سوال پوچھیں۔ جسٹس منصورنے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بھی کل پہلی بار آرمی قوانین پڑھے ہونگے، آپ تجویز کریں آرمی قوانین کوکیسے درست کریں۔
 
 
 
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مدت نوٹیفکیشن میں 3 سال لکھی گئی ہے، اگر زبردست جنرل مل گیا تو شاید مدت 30 سال لکھ دی جائے، ایک واضح نظام ہونا چاہیے جس کا سب کو علم ہو، 3 سال تعیناتی اب ایک مثال بن جائے گی، ہو سکتا ہے اگلے آرمی چیف کو حکومت ایک سال رکھنا چاہتی ہو۔
 
سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کی توسیع اور جنرل (ر) راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کہیں نہیں لکھا کہ جنرل کیانی کو توسیع کس نے دی تھی، جس قانون کے تحت توسیع دی گئی اس کا بھی حوالہ دیں، اتنے اہم عہدے کے لیے تو ابہام ہونا ہی نہیں چاہیے۔
 
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سمری نوٹیفکیشن میں عدالت عظمی کا ذکر نہ کریں، سمری میں عدالت کو بھی بریکٹ میں ڈال دیا گیا تاہم عدالت عظمی کا سمری سے کوئی تعلق نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان کا کام ہے ملکی دفاع پر توجہ دیں، یہ ان کے وقت کا ضیاع ہے کہ وہ آپ کی غلطیاں نکالیں، وہ خود رہنمائی کرنے پہنچ گئے، یہ سب تو باعث شرمندگی ہے۔
 
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ تو کہتے ہیں حکومت نے کوئی غلطی نہیں کی جب کہ 6 ماہ میں قانون سازی نہ ہوئی تو کیا تقرری غیرقانونی ہوجائے گی، 6 ماہ کے اندر پارلیمنٹ سے قانون سازی کرلیں، حکومت وقفے کے دوران نوٹیفکیشن اور سمری میں درستگی کرے، شام کو مختصر فیصلہ جاری کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردی۔
 
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کاحکم نامہ معطل کردیا تھا۔

اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کا لائسنس بحال کردیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فروغ نسیم نے پاکستان بار کونسل کو وکالت کا لائسنس بحال کرنے کی درخواست کی تھی جس پر ان کا لائسنس بحال کردیا گیا ہے۔

 وکالت کا لائسنس بحال ہونے کے بعد فروغ نسیم سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہوئے۔
 
واضح رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف کی طرف سے سابق وزیر قانون فروغ نسیم عدالت میں پیش ہوئے تھے تاہم پاکستان بار کونسل کے اعتراض پر آرمی چیف کے حق میں زیادہ تر دلائل اور کیس کی تقریباً پیروی اٹارنی جنرل نے ہی کی تھی۔

اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو پرویز مشرف کو 5 دسمبر تک بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دے دیا۔

سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی۔ خصوصی عدالت نے تحریری جواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کیا۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیارکیا کہ ہم نے پرویزمشرف کی بریت کی درخواست دائرکررکھی ہے۔

 سماعت کے دوران جسٹس وقاراحمد سیٹھ نے ریمارکس دیئے کہ ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پرکوئی تبصرہ نہیں کریں گے، آپ نے ہمارے احکامات نہیں پڑھے۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ ہم صرف سپریم کورٹ کے احکامات کے پابند ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 5 دسمبرتک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 5 دسمبرکو پراسیکیویشن ٹیم پوری تیاری کے ساتھ پیش ہو، اس کے بعد التواء نہیں دیں گے، پرویز مشرف 5 دسمبر سے قبل کسی بھی دن اپنا بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں۔
 
واضح رہے کہ خصوصی عدالت پرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ فیصلہ آج سنانے والی تھی لیکن گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنانے سے روکنے کی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو سابق صدر کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا۔

لاہور:  دورۂ پاکستان کیلیے بنگلادیشی ٹیم کو سیکیورٹی کلیئرنس کا انتظار ہے۔

مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو نظام الدین چوہدری نے کہاکہ بنگلادیشی کرکٹ ٹیم کو 18 جنوری کو پاکستان روانہ ہونا ہے لیکن اس کا حتمی فیصلہ سیکیورٹی کلیئرنس ملنے پر ہوگا، سیکیورٹی دورے کے بعد ہماری ویمنز اور انڈر16بوائز ٹیمیں کھیلنے کیلیے گئی تھیں لیکن ابھی تک قومی ٹیم کیلیے کلیئرنس نہیں ملی،پاکستان میں بنگلادیش کا ہائی کمیشن ہے، آئی سی سی بھی سیکیورٹی کا آزادانہ جائزہ لیتی ہے،ان کی جانب سے گرین سگنل ملتے ہی ٹور کیلیے تیار ہوں گے۔

نظام الدین چوہدری نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے ساتھ سیریز کا انعقاد ممکن ہوجائے گا، ویمنز اور انڈر 16 بوائز ٹیموں کے دورے کامیاب رہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس دوران کوئی غیر معمولی صورتحال پیدا نہ ہوئی تو کلیئرنس مل جائے گی لیکن ہمیں آفیشل رپورٹ کا انتظار کرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز بھارتی میڈیا میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ بنگلادیشی کرکٹرز کو پاکستان میں ٹیسٹ میچز کھیلنے پر تحفظات ہیں اور دورہ صرف 3ٹی ٹوئنٹی میچز تک محدود کیے جانے کا خدشہ ہے،دوسری جانب پی سی بی کا موقف تھا کہ ہم آئندہ ہر ہوم سیریز اپنی سرزمین پر کھیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے۔
کراچی: انگلینڈ کے خلاف ملائیشیا میں شیڈول سیریز کے لیے پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کا اعلان کردیا گیا۔
 
چیف سلیکٹر عروج ممتاز نے نیشنل اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس میں تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز کے لیے علیحدہ علیحدہ اسکواڈز کا اعلان کیا ،بنگلہ دیش کے خلاف ایک روزہ اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شریک قومی اسکواڈز میں 4،4 تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
 
کائنات حفیظ اور رامین شمیم پہلی بار قومی خواتین ایک روزہ کرکٹ ٹیم کا حصہ بن گئیں،15 سالہ لیگ اسپنر عروب شاہ کو پہلی بار ٹی ٹونٹی ٹیم میں شامل کرلیا گیا، بگ بیش میں حصہ لینے والی آل راونڈر ندا ڈار کی دونوں اسکواڈز میں واپسی ہوگئی
 
 
15 رکنی قومی ایک روزہ خواتین کرکٹ ٹیم کی قیادت بسمعہ معروف کریں گی،دیگر کھلاڑیوں میں عالیہ ریاض، انعم امین، عروب شاہ، ڈیانا بیگ،فاطمہ ثناء،جویریہ خان، کائنات حفیظ، ناہیدہ خان، نشرہ سندھو، ندا ڈار، عمیمہ سہیل،رامین شمیم ،سدرہ امین اور سدرہ نواز ایک روزہ اسکواڈ کا حصہ ہوں گی۔
 
ٹی ٹونٹی اسکواڈ بسمعہ معروف (کپتان)، عالیہ ریاض، انعم امین، عروب شاہ،عائشہ ظفر،ڈیانا بیگ، فاطمہ ثناء، ارم جاوید، جویریہ خان، ناہیدہ خان،ندا ڈار، عمیمہ سہیل، رامین شمیم، سعدیہ اقبال اور سدرہ نواز پر مشتمل ہے۔
 
سیریز میں شرکت کے لیے قومی اسکواڈ 30 نومبر کو ملائیشیا روانہ ہوگا،سیریز کے تمام میچز 9 سے 20 دسمبر تک کنرارا، اوول میں کھیلے جائیں گے،سیریز میں شامل 3 ایک روزہ میچز آئی سی سی ویمنز چیمپین شپ کا حصہ ہیں
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک بارپھر ہوم سیریز ملک میں کھیلنے کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیاہےکہ بنگلا دیش کے خلاف سیریز سمیت پاکستان کوئی بھی سیریز نیوٹرل مقام پر نہیں کھیلے گا۔
 
پی سی بی ترجمان کے مطابق بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کے خلاف دو ٹیسٹ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کے لیے ابتدائی شیڈول بنگلا دیش کرکٹ بورڈکو ارسال کردیاگیاہے۔ سیریز کے آغاز میں پہلے ٹیسٹ میچز رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
 
دوسرے مرحلے میں ٹی ٹوئنٹی میچز ہوں گے۔اس حوالےسے دونوں بورڈز کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ چند روز تک اس شیڈول پر مزید پیش رفت ہوگی۔بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کا سیکیورٹی وفد لاہور اور کراچی کے وینو کا جائزہ لے چکاہے،بنگلا دیش کی ویمن اور انڈر16 بوائز ٹیم پاکستان میں کھیل چکی ہے۔
 
دوسری جانب ذرائع کے مطابق اب سیریز کو دو حصوں میں الگ الگ مقام پرکرانا ممکن نہیں۔پی سی بی پاکستان سپرلیگ سمیت اپنی تمام ہوم سیریز ملک میں کھیلنے کی پالیسی بناچکاہے،جس کو اب بدلنا ممکن نہیں۔
 
بنگلادیش کے خلاف دو ٹیسٹ میچز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہیں اور اگر بنگلا دیش کرکٹ بورڈ ٹیسٹ میچز کھیلنے نہیں آتا توپھر اسے پوائنٹس سے محروم ہونا پڑے گا۔

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع کے معاملے پر وفاقی کابینہ کے سینئر ارکان کو ملاقات کے لیے بلا لیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے سینیئر ارکان اور قانونی ٹیم کو طلب کرلیا، اجلاس میں وزارت قانون کے نمائندے اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما بابراعوان بھی شریک ہیں۔

 ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کی آج کی سماعت پر مشاورت ہورہی ہے، قانونی ٹیم وزیراعظم اور کابینہ کو سماعت سے متعلق بریف کرے گی جب کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات سے متعلق مشاورت ہوگی۔
 
 واضح رہے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم اس کیس کا فیصلہ کریں گے، ملک میں ہیجانی کیفیت نہیں ہونی چاہیے اور ابہام دور ہونا چاہیے، ہمیں پاک فوج کا بہت احترام ہے لیکن پاک فوج کو پتا تو ہو ان کا سربراہ کون ہوگا۔