ھفتہ, 12 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: پاکستان میں نمائش کی اجازت کے بعد شمعون عباسی کی فلم ’درج‘ اب 25 اکتوبر کو سینما گھروں کی زینت بنے گی۔
 
پاکستان سنسر بورڈ نے آدم خور بھائیوں کی غیر انسانی کارروائی پر مشتمل ہدایت کار و اداکار شمعون عباسی کی فلم ’دُرج‘ کے چند متنازعہ سین کاٹنے کے بعد پاکستان بھر میں ریلیز کی اجازت دی تھی تاہم یہ فلم پہلے 18 اکتوبر کو ریلیز ہونا تھی تاہم فلم کی تاریخ بدل دی گئی ہے اور اب یہ فلم 25 اکتوبر کو سینماگھروں کی زینت بنے گی۔
 
دوسری جانب ہدایت کار خلیل الرحمان قمر کی فلم ’’کاف کنگنا‘‘ بھی 25 اکتوبر کو ہی ریلیز ہوگی ، یوں ان دونوں فلموں میں ٹکراو کے سبب ان فلموں کا بزنس متاثر ہوسکتا ہے۔اس سے قبل پنجاب اور سندھ کے سنسر بورڈز کے ساتھ ساتھ مرکزی سنسر بورڈ نے بھی فلم ’درج‘ کے چند مناظر پراعتراضات اُٹھاتے ہوئے پاکستان میں نمائش پر پابندی لگادی تھی۔
 
واضح رہے شمعون عباسی کی فلم ’دُرج‘ کی کہانی پاکستان کے علاقے بھکر سے پکڑے گئے دو آدم خور بھائیوں کے گرد گھومتی ہے جو قبر سے مردہ لاشیں نکال کر ان کا گوشت پکا کر کھا جاتے تھے اور آخر میں پاکستان میں ’آدم خوری‘ سے متعلق قوانین نہ ہونے کے باعث انہیں صرف 2 سال کی سزا دی گئی تھی۔
کراچی: پاکستان سنسر بورڈ نے اداکار و ہدایت کار شمعون عباسی کی فلم ’دُرج‘ کو چند متنازع سین ہٹائے جانے کے بعد پاکستان بھر میں نمائش کی اجازت دے دی۔
 
آدم خور بھائیوں کی غیر انسانی کارروائی پر مشتمل شمعون عباسی کی فلم دُرج کو 18 اکتوبر کو ریلیز ہونا تھا مگر پنجاب اور سندھ کے سنسر بورڈز کے ساتھ ساتھ مرکزی سنسر بورڈ نے بھی فلم کے چند مناظر پر شدید اعتراضات اُٹھاتے ہوئے فلم کی پاکستان میں نمائش پر پابندی عائد کردی تھی تاہم اب چند سین کے حذف کرنے کے بعد سنسر بورڈ نے نمائش پر عائد پابندی ہٹالی ہے۔
 
دُرج کی کہانی کا مرکزی خیال پاکستان کے علاقے بھکر سے پکڑے گئے دو آدم خور بھائیوں سے لیا گیا ہے جو قبر سے مردہ لاشیں نکال کر ان کا گوشت پکا کر کھا جاتے تھے۔ ان بھائیوں کو پاکستان میں ’آدم خوری‘ سے متعلق قوانین نہ ہونے کے باعث صرف 2 سال کی سزا دی گئی تھی۔ فلم میں ایک اور کہانی بھی ساتھ ساتھ چلتی ہے اور دونوں کہانیوں کے درمیان گہرا تعلق بھی ہے۔
 
فلم کے مصنف اور ہدایت کار شمعون عباسی نے پاکستان سنسر بورڈ کے تازہ فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مداحوں اور ساتھی اسٹاف کو مبارکباد پیش کی ہے تاہم ابھی انہوں نے فلم کی نمائش کے لیے تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔ مداحوں کے ساتھ ساتھ ناقدین کو بھی اچھوتے موضوع پر بنی فلم کے ریلیز ہونے کا بے چینی سے انتظار ہے۔
 
واضح رہے کہ فلم دُرج پر اعتراضات ٹریلر جاری ہونے کے آغاز سے ہی شروع ہوگئے تھے جس میں ایک خاتون کو اپنے لاپتا شوہر کو تلاش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ خاتون کے شوہر کو نہ صرف قتل کردیا جاتا ہے بلکہ اس کی لاش کو قبر سے نکال کر غائب بھی کردیا جاتا ہے اور یہ باتیں خاتون کو شوہر کی تلاش کے دوران معلوم ہوئی تھیں۔ یہاں سے آدم خور قاتل اور خاتون کے درمیان جنگ کا آغاز ہوتا ہے
مٹھی : صوبائی مشیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نثار کھوڑو کا تھر میں قائم نئے این ای ڈی یونیورسٹی کے کیمپس کا دور کیا۔
 
اس حوالےسے ترجمان کاکہنا ہےکہ دورے کےدوران صوبائی مشیر کو کئمپس انتظامیہ نے طلبہ و طالبات کے داخلے شروع کرنے سمیت کئمپس کے متعلق بریفنگ دی
 
اس موقع پرصوبائی مشیرکاکہناہے کہ سندھ حکومت نے تھر کے عوام کو اپنے علاقے میں ہی انجنیئرنگ کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کی سھولت فراھم کرنے کے لئے این ای ڈی کا کئمپس قائم کیا ہے
 
نثار کھوڑو نے کلچرل کمپلیکس میں واقع این ای ڈی تھر کیمپس کے کلاس رومز، آڈیٹوریم کا بھی جائزہ لیا۔این ای ڈی تھر کیمپس کا جلد افتتاح کرکے کیمپس میں تعلیمی سرگرمیوں کی شروعات کی جائے گی۔این ای ڈی کے تھر میں قائم اس کئمپس میں اکیڈمک سال کے مطابق نئے داخلے شروع کئے جائینگے
 
،چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں تھر میں روڈ نیٹ ورک سمیت اعلی تعلیم کی سھولیات کی فراھمی پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا کارنامہ ہے
 
کراچی: وزیراعظم عمران خان ایک روزہ سرکاری دورے پر کراچی پہنچ گئے ہیں تاہم وزیر اعلیٰ سندھ کو اس بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔
 
ذرائع کے مطابق وزیراعظم گورنر ہاؤس کراچی میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کریں گے جس کے بعد جی ڈی اے اور ایم کیوایم ارکان سندھ اسمبلی وزیراعظم سےملاقات کریں گے، اتحادی جماعتوں کےارکان سندھ اسمبلی کےامور پر وزیراعظم کو آگاہ کریں گے۔
 
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت گورنر ہاوس میں سندھ انفراسٹریکچر ڈویلپمنٹ کمپنی کا اجلاس بھی ہوگا جس میں وفاق کےزیر انتظام کراچی میں جاری منصوبوں پر پیشرفت رپورٹ پیش کی جائےگی جب کہ وزیراعظم کو کراچی پیکج کے تحت تجویز کردہ اسکیمز کےبارے میں بھی آگاہ کیاجائےگا۔
 
وزیراعظم بلوچستان کے شہر حب بھی جائیں گے جہاں وہ پاور پلانٹ منصوبے کی تقریب میں شرکت کرکے نئے پاور اسٹیشن کا افتتاح کریں گے۔ حب میں چین کے تعاون سے 1320 میگا واٹ کا پاوراسٹیشن بنایا گیا ہے۔
 
دوسری جانب وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کےدرمیان دوریاں برقرار ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سےوزیراعظم کےدورہ کراچی میں وزیراعلی مرادعلی شاہ کو مدعو نہیں کیاگیا اور نہ ہی وزیراعظم سے وزیراعلیٰ کی غیر رسمی ملاقات شیڈول ہے۔
 
ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے وزیراعظم کےدورہ کراچی میں وزیراعلیٰ کو مدعو نہ کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی مرادعلی شاہ کو سرکاری طور پر وزیراعظم کےدورہ کراچی سےمتعلق آگاہ نہیں کیاگیا اور نہ ہی وزیر اعلی کو صوبے کے منصوبے کے اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔
 
لاہور: پاکستانی ٹی ٹونٹی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی کرکٹ اہلیت سے کسی کو انکار نہیں ہے لیکن کپتان بننے کے بعد وہ آسٹریلوی میڈیا کا کس طرح مقابلہ کریں گے، یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے چیلنج ہے،اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے پی سی بی نے دورے میں بابر اعظم کےلئے پروفیشنل مترجم کی خدمات حاصل کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
 
قومی ٹی ٹونٹی کپتان بابر اعظم عام طور پر پریس کانفرنس میں اردو میں بات کرتے ہیں، ورلڈ کپ میں بھی بابر اعظم اردو میں پریس کانفرنس کرتے تھے اور پی سی بی کے میڈیا منیجر انگریزی کے صحافیوں کے لیے ان کی بات چیت کا ترجمہ کرتے تھے تاہم پی سی بی نے اب بابر اعظم کو میڈیا سامنا کروانے کے لیے کچھ سیشنز کروانیکا فیصلہ کیا ہے تاہم انہیں کمفرٹ زون میں ہی رکھا جائے گا ، پی سی بی ترجمان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کی اہلیت کرکٹ کھیلنا ہے، اگر وہ اردو میں پریس کانفرنس کرتے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، دنیا میں بڑے بڑے فٹبالرز بھی انگریزی نہیں بول سکتے، ہم چاہتے ہیں کہ بابر اعظم اردو یا کوئی بھی کھلاڑی جسے انگریزی نہیں آتی ہے وہ اردو میں اعتماد سے بات کرکے اپنا موقف بیان کرے، پی سی بی حکمت عملی کے تحت اپنے کپتان اور کھلاڑیوں کو سپورٹ فراہم کرےگا، اس وقت پر وفیشنل مترجم سے بات چیت چل رہی ہے۔
 
ورلڈ کپ میں آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے مترجم سے پی سی بی کے مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں، اس کے علاوہ میڈیا منیجر رضا راشد بھی مترجم کے فرائض انجام دے سکتے ہیں۔25 سالہ بابراعظم نے پاکستان کی جانب سے 2015 ءمیں پہلا انٹر نیشنل میچ کھیلا تھا، انکا شمار اب دنیا کے بہترین بیٹسمینوں میں ہوتا ہے، وہ پاکستان کی جانب سے 21 ٹیسٹ، 74ون ڈے اور 33 ٹی ٹونٹی انٹر نیشنل میچ کھیل چکے ہیں۔بابر اعظم نہ صرف آسٹریلیا کے دورے میں ٹی ٹونٹی سیریز میں پہلی بار قیادت کی ذمہ داری سنبھالیں گے بلکہ آئندہ سال آسٹریلیا ہی میں ہونےوالے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھی کپتانی کے فرائض انجام دیں گے،قومی بلے باز اس وقت نمبر ایک ٹی ٹونٹی بلے باز بھی ہیں ۔
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک بھرکے 500 مدارس میں جدید لیبارٹریاں بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے امور نوجوانان پروگرام نے ملک بھر کے دینی مدارس کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے لیے 500 مدارس میں جدید لیبارٹریز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ۔ جدید لیباریٹریز کے قیام کی منصوبہ بندی انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی طلب اور بہتر و معیاری تعلیم میں اس ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے پیش نظر کی گئی ۔
 
اس حوالے سے مذکورہ پروگرام کے حکام نے بتایا کہ بیشتر مدارس کو رسمی تعلیمی پروگرامز کی جانب لے جایا گیا تاکہ مذہبی علوم کے ساتھ ساتھ ان طلبہ کو بنیادی رسمی علوم سے بھی آراستہ کیا جا سکے۔
 
اس ضمن میں طلبا کو تربیت بھی دی جائے گی تاکہ وہ مختلف سافٹ ویئرز اور ایپلی کیشنز کو سمجھ کر ان کو استعمال کر سکیں اور بروئے کار لا سکیں۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے قبل ہی نوجوانوں کے لیے مختلف پروگرامز متعارف کروانے اور نوجوانوں کو قابل بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا جس کے لیے وفاقی حکومت نے ''کامیاب جوان پروگرام '' بھی متعارف کروایا ۔
 
گذشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ''کامیاب جوان پروگرام'' کا افتتاح کیا تھا۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس پروگرام میں سب سے اہم چیز میرٹ ہے اور اسی پر ہی اس کی بنیاد رکھی گئی ہے کیونکہ دنیا میں وہ قومیں آگے بڑھتی ہیں جن میں میرٹ کا سسٹم بہتر ہوتا ہے۔انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ''کامیاب نوجوان پروگرام'' کے تحت 10 لاکھ نوجوانوں کو میرٹ پر قرض دیں گے اور 100 ارب روپے کے قرضوں میں سے 25 ارب خواتین کے لیے ہوں گے اور ایک لاکھ روپے کے قرض پر کوئی سود نہیں ہوگا۔
کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی  کے ویڈیو اسکینڈل نے نیا تنازع کھڑا کردیا ہے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پروفیسر نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کردیے۔
بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات میں تو پیش رفت نہ ہوسکی تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
 
یونیورسٹی کے پروفیسر فرید اچکزئی نےنجی چینل میں دعویٰ کیا کہ وائس چانسلر جاوید اقبال کو 1992 میں بطور لیکچرار غیر ملکی طالبہ کو ہراساں کرنے پر نکالا گیا تھا۔ اس لیے حالیہ اسکینڈل کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کیلئے وائس چانسلر کا استعفیٰ ضروری ہے۔
 
فرید اچکزئی نے گزشتہ روز یونیورسٹی کے اکیڈمک اسٹاف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھی یہی الزام عائد کیا تھا اور اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے وائس چانسلر سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔
 
پروفیسر فرید اچکزئی کے الزامات کو وائس چانسلر نے جھوٹ کا پلندا قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ خود کو پروفیسر ظاہر کرنے والا لیکچرار فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
 
جامعہ بلوچستان اسکینڈل سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ طلباء تنظیمیں ایک ہفتے سے سراپا احتجاج ہیں۔ گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی میں بھی اسکینڈل زیر بحث آیا جس میں اپوزیشن ارکان نے اسے تشویشناک قرار دیا جبکہ حکومتی ارکان نے شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کروائی
 
یاد رہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کی طالبات نے گزشتہ ماہ بلوچستان ہائیکورٹ کو خط لکھ کر آگاہ کیا تھا کہ انتظامیہ کے بعض افسران سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کے ذریعے طالبات کو بلیک میل کرکے جنسی طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
 
ایف آئی اے نے تحققات کا آغاز کرتے ہوئے متعدد افسران سے پوچھ گچھ کی اور ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے مگر تاحال کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی
لاہور: وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جن کے اشاروں پر کھیلنے جارہے ہیں ان کی سیاست تباہ ہو جائے گی، سارے چوہدری مر جائیں تب بھی مولانا کو اقتدار نہیں ملے گا۔
 
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران شیخ رشید احمد نے کہا کہ وقت بہت نازک ہے، ملک میں سیاست زور و شور پر ہے، کشمیر کا محاذ گرم ہے لیکن ملک میں دھرنا دھرنا ہورہا ہے۔ جے یو آئی نے ابھی تک دھرنے کی کوئی بات نہیں کی، اس کا مطلب دھرنا ابھی گرے لسٹ میں ہے۔ مولانا فضل الرحمان کو فیس سیونگ دی جاسکتی ہے۔ ممکن ہے دھرنا نہ ہو،زیادہ پردے کھولنے پر مولانا مجھ سے خفا ہوجائیں گے۔
 
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مولانا ڈنڈا برداروں کو دکھا رہےہیں جیسے دہشت گرد تیار ہو رہے ہیں، اسلام آباد پر چڑھائی کرنے سے مسائل حل ہونے کا سوچنے والے عقل کے اندھے ہیں مذاکرات کے دروازے بند کرنا جمہوریت کےخلاف ہے، مولانا فضل الرحمان جن کے اشاروں پر کھیلنے جارہے ہیں ان کی سیاست تباہ ہو جائے گی، سارے چوہدری مر جائیں تب بھی مولانا کو اقتدار نہیں ملے گا۔
 
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں، قومی سلامتی کے اداروں نے پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہواہے، نیشنل ایکشن پلان ان ایکشن ہے، اس بار جمہوریت کو شب خون لگا تو فیصلے جلد ہوں گے اور 400 سے 600 لوگ اندر ہوں گے۔
 
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دینی مدرسے ہماری آنکھ کے ستارے اور جھومر ہیں، مدرسے دین کے مینار ہیں اور میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں، مولانا فضل الرحمان گولڈن ٹیمپل تو گئے لیکن کبھی قائد اعظم کے مزار پر حاضری نہیں دی۔ سیاست میں کوئی چیز آخری نہیں ہوتی، آج کے دوست کل کے دشمن اور کل کے دشمن آج کے دوست ہیں، یہی پاکستان کی سیاست کا حسن ہے۔
 
 

اسلام آباد: وزیردفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اسلام آباد پر چڑھائی کرنا چاہتی ہے اگر ایسا ہوا تو بھرپور کارروائی ہوگی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں بات چیت پر یقین رکھتے ہیں،  تمام اپوزیشن جماعتوں کو پیغام بھیجا کہ مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں، اپوزیشن کے پاس کوئی ڈیمانڈ ہے تو آکر بات کرے، ٹیبل پر نہیں آئیں گے تو اس سے افراتفری ہوگی افراتفری پھیلی تو پھر ذمہ داری اپوزیشن پر ہوگی، حکومت کے فیصلوں کو برداشت کرنا پڑے گا۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن والے مہنگائی کی بات کریں تو ہم بھی بات کے لئے تیار ہیں، وزیراعظم کا استعفیٰ  ناممکن بات ہے، اپوزیشن کو ڈر ہے کہ عمران خان نے 5 سال گزار لیے تو ان کا کیا ہو گا، ایجنڈا سامنے آیا تو یہ چھپ نہیں سکیں گے، وزیراعظم کے استعفے کا مطلب ہے یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، حکومت کسی کا جانی،مالی نقصان نہیں چاہتی، اگر اسلام آباد پر چڑھائی ہوئی یا کسی نے حکومت کو چیلنج کیا تو حکومت اپنی رٹ قائم کرے گی اور بھرپور ایکشن لیا جائے گا، پاکستان کا آئین کہتا ہے مسلح جتھوں کی اجازت نہیں، حکومتی اقدام کے بعد ہمیں الزام نہ دیا جائے۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن انتخابی دھاندلی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی، اپوزیشن دھاندلی کا کوئی ایک کاغذ سامنے لے آئے، اپوزیشن کی جانب سے آج تک ایوان میں بھی کوئی مطالبات پیش نہیں کیے گئے، یہ لوگ بات چیت کے لئے بھی تیار نہیں ، لگتا ہے سامنے کچھ اور پیچھے کچھ اور ہے، اپویشن کی وجہ سے کشمیر ایشو پیچھے چلا گیا ہے بھارتی چینل کھولیں تو لگتا ہے وہ ہماری صورتحال سے خوش ہورہے ہیں، انہوں نے مودی کو خوش کرنا اور ملک دشمنی کرنی ہے تو ہم سے بات نہیں کریں گے۔

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ کوئی غلطی فہمی میں نہ رہے ہمیں کوئی خطرہ ہے، ہم نے ساری عمر جلسے جلوس دیکھے، اپوزیشن والے اسلام آباد زبردستی آنا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے یہ ڈکٹیٹر بننا چاہتے ہیں، ملک کے بچاؤ کے لیے ہر حد تک جائیں گے، اس کے بعد جو ہو گا وہ پھر آپ سب دیکھیں گے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ مولانا کے کچھ بندے مدارس کے بچوں کو سیاست میں گھسیٹنا چاہتے ہیں گزارش ہے مدارس کے بچوں کو سیاست میں نہ لایا جائے، مولانا فضل الرحمان کی ویڈیوز دیکھی ہیں وہ اداروں پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں اس قسم کی چیز برداشت نہیں کی جائے گی ہمیں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ، پاکستان کی خاطر بات کر رہے ہی