اتوار, 13 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 
 
 
 
 
 
صحت ;انسان اپنی زندگی کو طویل کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے کئی جتن کرتا ہے، یوں تو طویل صحت کا تعلق اچھی صحت سے ہے تاہم آج ہم آپ کو طویل صحت کا بہترین نسخہ بتانے جارہے ہیں۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ پالتو جانور رکھنے والے افراد صحت مند رہتے ہیں اور ان کی زندگی طویل ہوتی ہے۔
 
ماہرین کے مطابق پالتو جانور بے شمار فائدوں کا باعث ہے، یہ جسم میں سیرو ٹونین اور اوکسی ٹوسن نامی ہارمون میں اضافہ کرتے ہیں جس سے خوشی اور محبت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔
 
ایک تحقیق کے مطابق پالتو جانور قبل از وقت موت کا باعث بننے والے عوامل سے بچاتا ہے، یہ اپنے مالک کو تنہائی اور ڈپریشن سے محفوظ رکھتا ہے۔ مالک جب اپنے جانور کو باہر گھمانے کے لیے لے کر جاتا ہے تو اس کے سماجی رابطے قائم ہوتے ہیں جس سے اس میں تنہائی کا احساس کم ہوتا ہے۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ پالتو جانور اپنے مالک کو ذہنی تناؤ سے بچا کر رکھتا ہے جس سے بلڈ پریشر کم رہتا ہے، جبکہ کولیسٹرول کی سطح بھی مناسب رہتی ہے جس سے دل صحت مند رہتا ہے۔
 
بعض اوقات پالتو جانور کسی کی جان بھی بچاسکتے ہیں، بعض مرگی کے مریض کے پالتو کتوں کو ایسی تربیت دی جاتی ہے جس سے وہ دورے کی کیفیات بھانپ کر دیگر افراد کو مدد کے لیے بلانا شروع کردیتے ہیں۔
 
ایسے کتے مریض کے قریب بھی لیٹ جاتے ہیں تاکہ اگر وہ دورے کی حالت میں نیچے گریں تو انہیں چوٹ نہ لگے۔
 
کیا آپ طویل زندگی کے لیے پالتو جانور رکھنا چاہیں گے؟
پشاور: ایف بی آر کے ریجنل ٹیکس آفس نے خیبر پختونخوا کے 2 اضلاع میں 29 بے نامی جائیدادوں کا سراغ لگایا ہے۔
 
میڈیا کے مطابق وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے بے نامی جائیدادوں کی تفصیلات مانگی تھیں، جس کے تحت ریجنل ٹیکس آفس نے خیبر پختونخوا کے دو اضلاع پشاور اور ٹانک میں 29 بے نامی جائیدادوں کا سراغ لگایا ہے۔ ان بے نامی جائیدادوں کی مالیت کروڑوں روپے ہے اور ان کی نشاندہی کاغذات کی جانچ پڑتال اور معلومات کی بنیاد پر ہوئی ہے۔
 
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں 27 جب کہ ٹانک میں 2 بے نامی جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے، بے نامی ٹرانزکشن ایکٹ 2017 کے تحت معاملہ ایڈجوڈیکٹنگ اتھارٹی اسلام آباد کو بھیج دیا گیا،چیف کمشنر ان لینڈ ریوینیو نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مصدقہ اطلاع دیں، اطلاع دینے والے کی شناخت کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور وہ انعام کا بھی حقدار ہوگا۔
لاہور: حکومت کا پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کوزگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کا خواب ابھی تک پورانہیں ہوسکا ہےاور صوبے بھر میں ابھی تک 500 روایتی بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جاسکا ہے۔
 
پنجاب حکومت نے 2017 میں پنجاب میں روایتی اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ پرمنتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور2018 کے آخرتک کی ڈیڈلائن دی گئی تھی تاہم ابھی تک صرف 500 بھٹے ہی اس ٹیکنالوجی پرمنتقل کئے جاسکے ہیں۔پھولنگرکے قریب کئی برسوں سے روایتی بھٹہ چلانے والے راناعبدالجبارنے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں اپنا بھٹہ زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کیا ہے۔اس عمل میں میں ان کا 15 سے 20 لاکھ روپے خرچہ آیا ہے کیونکہ ان کے پاس بجلی کا کنکشن پہلے سے ہی موجودتھا اوربھٹہ بھی بناہواتھا۔انہیں بس پنکھا اور بلورخریدنا پڑاہے ۔ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے بھٹے سے نکلنے والادھواں سفیدہوگیا ہے جس میں کاربن نہیں ہوتا جبکہ اینٹ کی کوالٹی اورپروڈکشن میں بہتری آئی ہے۔ پہلے روزانہ 20 سے 25 ہزاراینٹ تیارہوتی تھی تاہم اب 45 سے 50 ہزاراینٹ تیارہورہی ہے جبکہ اول اینٹوں کی شرح بھی 60، 70 فیصد سے بڑھ کر 90 فیصدتک پہنچ گئی ہے، زگ زیگ ٹیکنالوجی کی وجہ سے کوئلہ اورفیول کے اخراجات میں بھی 30 فیصدتک کمی آئی ہے۔
 
آل پاکستان بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے ایکسپریس کوبتایا کہ آج بھی تمام بھٹہ مالکان اپنے بھٹوں کا زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کرنے کو تیارہیں اوریہ عمل بتدریج جاری ہے لیکن یہ کام راتوں رات مکمل نہیں ہوسکتاہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں اینٹیں بنانے والاتیسرابڑاملک ہے۔ پاکستان میں تقریبا 19 ہزار جب کہ پنجاب میں 11 ہزار اینٹوں کے بھٹے ہیں ۔ایک بھٹے کوزگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کرنے میں دوسے تین ماہ کا عرصہ لگتا ہے اب اگر تمام 11 ہزار بھٹوں کو منتقل کیا جائے اس میں 3 سے 4 سال لگ سکتے ہیں۔
مہرعبدالحق نے کہا کہ روایتی بھٹے کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کرنا کوئی زیادہ مشکل نہیں ہے، ہم نے نیپال میں اس ٹیکنالوجی کا مشاہدہ کیاہے، جوکہ ہمارے راویتی طریقہ کارسے کافی ملتا جلتا ہے۔ مجموعی طور پر ایک بھٹے کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لئے ایک کروڑ روپے اخراجات آتے ہیں۔اب اتنی خطیررقم ہربھٹہ مالک کے پاس نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کوتجاویزدی ہیں کہ بھٹہ مالکان کو زگ زیگ ٹیکنالوجی کے لئے سبسڈی دی جائے اورآسان طریقہ کارکےتحت قرض دیئے جائیں۔
 
اسی طرح کوئلہ مافیاکوکنٹرول کیاجائے توایک ماہ 4 ہزار روپے فی ٹن کوئلہ دیتا ہے تواگلے ماہ اس کی قیمت 6 ہزارہوجاتی ہے۔ اینٹوں کے بھٹے کے کاروبار سے جڑے راناسبحان کہتے ہیں روایتی بھٹے کو زگ زیگ پرمنتقل ہونے سے اینٹوں کی پروڈکشن بڑھ جائیگی، کم عرصے میں زیادہ اینٹیں تیارہوں گی، اس ٹیکنالوجی سےکچی اینٹیں تیارکرنیوالی لیبرکم نہیں ہوگی بلکہ زیادہ لیبر درکارہوگی جس کا ہمیں پہلے ہی فقدان ہے۔ ہمارے پاس اینٹیں تیارکرنے کے لئے لیبرنہیں ہے۔ اس وجہ سے بھی زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل نہیں ہواجارہاہے۔
 
زگ زیگ طریقہ کارکے تحت بھٹےمیں جلائے جانیوالے کوئلے کو جلانے کا عمل تیزکردیاجاتا ہے اس مقصد کے لئے پنکھے یعنی بلوراستعمال کیے جاتے ہیں۔ کچی اینٹیں سیدھی لگانے کی بجائے زگ زیگ طریقے سے لگائی جاتی ہیں جس سے کوئلے کا دھواں سیدھا نکلنے کی بجائے زگ زیگ طریقے سے خارج ہوتا ہے اس عمل کے دوران دھویں میں شامل کاربن اندرہی رہ جاتا ہے اورسفید دھواں ہوا کے تیزدباؤ کے ساتھ خارج ہوتا ہے جس سے فضائی آلودگی میں نمایاں کمی آتی ہے۔
 
دوسری طرف آل پاکستان بھٹہ ایسوسی ایشن مالکان نے اکتوبرمیں بھٹے بندکرنے کی حکومتی تجویزکومسترد کردیا ہے، سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق کاکہنا ہے کہ ابھی اسموگ کا عمل شروع نہیں ہواہے، اکتوبرمیں بارشوں کا امکان ہے جیسے ہی اسموگ کا سلسلہ شروع ہوگا ہم رضاکارانہ طورپربھٹے خود بند کردیں گے۔ انہوں نے کہا بھٹے بند ہونے سے صرف ایک انڈسٹری متاثرنہیں ہوتی ہے بلکہ کئی شعبے متاثرہوتے ہیں۔ انہوں نے تجویزدی کہ اگرحکومت ہمیں سبسڈی اورتکنیکی معاونت مہیا کرے تو اسموگ سیزن کے دوران بھٹوں کی بڑی تعداد کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کیاجاسکتا ہے۔
 
دوسری طرف بعض بھٹہ مالکان کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پرکئی تحفظات بھی ہیں۔ ایک بھٹہ مالک نے بتایا کہ ہردوماہ بعد ان کا بلور خراب ہوجاتا ہے، ایک بلور کی قیمت 5 سے 6 لاکھ روپے تک ہے جبکہ زگ زیگ عمل کے دوران کئی اینٹیں کچی رہ جاتی ہیں لیکن ماہرین کاکہنا ہے کہ غلط تکینک کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے، اگربلورکی تنصیب تکنیکی ماہرین کی معاونت سے کی جائے اوراینٹیں بھی اسی طریقے سے لگائی جائیں تواس سے نقصان نہیں ہوگا۔
 
ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات پنجاب نسیم الرحمان اس حوالے سے کہتے ہیں کہ بھٹہ مالکان کوقرض دینے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک احکامات جاری کرچکا ہے دی بینک آف پنجاب بھٹہ مالکان کو 6 فیصدانٹرسٹ ریٹ پرآسان طریقے سے قرض دیگا۔ دوسری بات ہے فنی مہارت مہیا کرنے کی توبھٹوں پرجومزدورکام کرتے ہیں ان کو صرف لیکچردینے سے تربیت نہیں دی جاسکتی ہے۔ زگ زیگ طریقے سے کچی اینٹوں کو بھٹے میں کس طرح رکھنا ہے، پنکھوں کی تنصیب کس طرح کی جانی ہے یہ کام عملی مشق کے بغیر ممکن نہیں ہے اورانڈسٹری ڈیپارٹمنٹ یہ کام کرنہیں سکتا، اس کے لئے ہم نے بھٹہ مالکان کو یہ تجویزدی تھی کہ جن بھٹوں کو ٹیکنالوجی پر منتقل کیاگیا ہے وہاں جاکراس ٹیکنالوجی کے ماہرین مزدوروں کوتربیت دیں گے۔
 
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کی جو ڈیڈلائن تھی اس کوہم آئندہ سال تک کے لئے بڑھانے جارہے ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی حتمی تاریخ فائنل نہیں ہوسکی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ 11 ہزاربھٹوں کو اس ٹیکنالوجی پرمنتقل کرنا آسان کام نہیں ہوگا۔
 
بھٹہ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 11 ہزار اینٹوں کے بھٹے ہیں ان کوزگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کرنے میں 3 سے 4 سال کا عرصہ درکارہے۔ اینٹوں کے روایتی بھٹوں کی زگ زیگ ٹیکنالوجی میں منتقلی کی بڑی وجہ حکومت کی عدم دلچسپی اورلیبرکی کمی ہے۔
پشاور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ مصباح الحق نے ابھی حال ہی میں کرکٹ ٹیم کے حوالے سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں جنھیں دو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں شکست پر تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں ،تھوڑا وقت دینا ہوگا وہ ضرور اچھا کریں گے۔
 
وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاورمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ نیا کوچ آیاہے ان کا الگ طریقہ ہے، مصباح کو وقت دیناچاہیے، سری لنکا کی یہ اصل ٹیم نہیں لیکن پھر بھی ہم ان سے ہار گئے جس پر دکھ ضرور ہے تاہم فوری طورپر ردعمل دینا بھی مناسب نہیں۔ مصباح الحق نے ابھی حال ہی میں کرکٹ ٹیم کے حوالے سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں جنھیں دو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں شکست پر تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں، تھوڑا وقت دینا ہوگا وہ ضرور اچھا کریں گے۔ مصباح الحق عمر اکمل اور احمد شہزاد کو لایا کیونکہ وہ پرانے کھلاڑیوں کو آزمانا چاہتا تھا تاہم وہ پرفارم نہیں کرسکے تو اسی بنیاد پر مستقبل میں فیصلے ہوں گے۔
 
وسیم اکرم نے کہا کہ پشاور میں کرکٹ ہونی چاہیے،اب لاہور اور کراچی سے کرکٹ گئی، ٹیلنٹ تو یہاں خیبرپختونخوا میں ہے، مجھے تو لگ رہا ہے کہ تین سال بعد ساری کی ساری ٹیم یہیں سے ہوگی۔
وسیم اکرم نے کہا کہ میں 23 سال سے ذیابیطس کا مریض ہوں، مگر علاج اور پرہیز کی وجہ سے بالکل فٹ ہوں، میرے والد مجھے علاج کے لیے پہلی بار ڈاکٹر کے پاس لے گئے تھے کیونکہ مجھے ڈر پیدا ہوگیاتھا کہ شاید میں کرکٹ نہ کھیل سکوں۔ تاہم میں نے خوب کرکٹ کھیلی اور فٹ بھی ہوں۔ خوراک میں احتیاط انتہائی ضروری ہوتی ہے جس کی ہمارے مذہب نے بھی تلقین کی ہے مگر ہم نہ تو چاول کھانے میں احتیاط کرتے ہیں اور نہ ہی گوشت، رات کو پیٹ بھر کر کھانا کھاتے اور سوجاتے ہیں حالانکہ دنیا بھر میں لوگ خوراک میں احتیاط کرتے ہوئے مسائل سے بچتے ہیں۔
 
وسیم اکرم نے کہا مجھے جب یہ مرض لاحق ہوا تو میں نے خود بھی اور میری مرحومہ بیوی ہما نے بھی اس بارے میں تفصیلات اکٹھی کی تھیں تاکہ ہر ممکن طریقے سے احتیاط کی جاسکے۔ خیبرپختونخوا حکومت کا مفت انسولین فراہم کرنا یقیناً قابل فخر بات ہے، امید ہے کہ پاکستان کے دیگر صوبے بھی اس قسم کے منصوبے شروع کریں گے۔
 
 
 
 
تجارت : سونے کی درآمد اور برآمد کے نام پر پچاس جعلی کمپنیاں سامنے آگئیں، اب تک ساٹھ ارب روپے کے گھپلے ہوچکے ہیں، کسٹم افسران نے اعلیٰ حکام کو خط لکھ کر آگاہ کردیا۔
 
کسٹم انٹرنل آڈٹ رپورٹ میں بڑی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، کسٹم حکام نے رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ سونے کی درآمد اور برآمد کرنے والی پچاس جعلی کمپنیاں ایسی ہیں جن کا ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
 
ن لیگ کے دور حکومت میں وزارت تجارت نے سونا درآمد کرکے ویلیو ایڈیشن کی منظوری دی تھی لیکن ان پچاس کمپنیوں کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے، اب تک ساٹھ ارب روپے کے گھپلے کی نشاندہی ہو چکی ہے۔
 
کسٹم کے سینئیر آفیسر نے مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور چئیرمین ایف بی آر کو خط لکھ دیا ہے، خط میں انٹرنل آڈٹ رپورٹ میں اہم افسران کے ملوث ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔
 
خط کے مطابق سونے کی پچاس جعلی کمپنیوں کی نشاندہی لاہورڈائریکٹوریٹ نے کی تھی، بیس ستمبر دو ہزار انیس کو ایک ایس آر او کے ذریعے کراچی اور لاہور کا کسٹم ڈائریکٹوریٹ ختم کردیا گیا ہے۔
 
جس کی اہم وجہ یہ ہے کہ انٹرنل آڈٹ رپورٹ میں افسران کے ملوث ہونے کا شک تھا بعد میں کراچی اور لاہور کا کسٹم ڈائریکٹوریٹ دوبارہ بحال کردیا گیا۔
کراچی: دوران کرکٹ میچ امپائرپردل کا دورہ جان لیوا ثابت ہوا۔
 
ٹی ایم سی گراؤنڈ کراچی پر امپائر نسیم شیخ کو دل کا دورہ پڑا لیکن وہ اسپتال کے راستے میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ نسیم سندھ بار کونسل کرکٹ ٹورنامنٹ کے میچ میں امپائرنگ کر رہے تھے، مرحوم امپائرلیاقت آباد بی ون ایریا کے رہائشی تھے جبکہ 2 ماہ قبل ان کی انجیوگرافی بھی ہوئی تھی۔
 
 
 
 
 
 
 
لاہور : قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر محمد عرفان نے کہا ہے کہ لمبے قد کی وجہ سے فٹنس کا کوئی مسئلہ نہیں، کوشش یہی ہے کہ جو خامیاں ہیں انہیں دور کروں۔
 
 دنیائے کرکٹ کے طویل و القامت فاسٹ بولر محمد عرفان کا کہنا تھا کہ وہ خراب پرفارمنس کی وجہ سے پاکستان ٹیم سے ڈراپ نہیں ہوئے ہیں، ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے علاوہ پی ایس ایل اور سی پی ایل کی پرفارمنس گرین ٹیم کا حصہ بننے میں فائدہ مند ثابت ہوگی۔
 
اگر طویل القامت ہونے کی وجہ سے گرنے یا جھکنے سے فٹ یا ان فٹ کا فیصلہ کوئی کرتے ہے تو درست نہیں۔ میرا مقابلہ کسی سے نہیں دنیا میں واحد بولر ہوں جس کا قد سات فٹ دو انچ ہے۔
 
کوشش یہی ہے کہ جو خامیاں ہیں انھیں دور کروں۔ میں اپنے قد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیٹسمینوں کو باؤنسر مار سکتا ہوں۔
 
واضح رہے کہ فاسٹ بولر محمد عرفان کو اس بات کا دکھ ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے اور وہ سری لنکا کیخلاف ون ڈے یا ٹی ٹوئنٹی سیریز نہیں کھیل سکے ہیں، وہ دعاگو ہیں کہ مستقبل میں ٹیسٹ کرکٹ بھی پاکستان میں شروع ہوجائے۔
 
دریں اثناء فٹنس کے حوالے سے کیے جانے والے سوال پر محمد عرفان نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں وہ فٹنس مسائل سے دوچار رہ چکے ہیں لیکن امریکا کے باسکٹ بال کھلاڑی سے ملنے والی ٹریننگ اب تک فائدہ پہنچا رہی ہے جس کی وجہ سے وہ خود کو کافی فٹنس کافی محسوس کرتے ہیں۔
 
ڈائٹ پلان کے حوالے سے بتایا کہ دوسروں کے برعکس میں زیادہ کھانا کھاتا ہوں کیونکہ بلند قامد ہونے کی وجہ سے بھوک زیادہ لگتی ہے۔
 
ایک سوال کے جواب میں فاسٹ بالر نے بتایا کہ پروٹین اور کیلشیئم کا لیول برقرار رکھنے کیلئے دن بھر میں چار کلو دودھ پیتا ہوں، ہر دو گھنٹے بعد پھل بھی بڑی مقداد میں کھانا پڑتا ہے۔ اللہ تعالی رزق دے رہا ہے اس لیے کھانے پینے میں پریشانی نہیں ہوتی ہے۔
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان امن کا منتظر ہے لیکن اصولوں یا قومی وقار پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
 
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ چین کے دوران بیجنگ میں چینی فوجی قیادت سے ملاقاتیں کیں جس کے دوران مقبوضہ کشمیرکی صورتحال، علاقائی سلامتی اور دوطرفہ دفاعی تعاون پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ پی ایل اے ہیڈکوارٹر آمد پر آرمی چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
 
جنرل باجوہ نے پیپلزلبریشن آرمی کے ہیڈ کوارٹرکا دورہ کیا اورکمانڈرپی ایل اے جنرل ہان ویگو اورسینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین جنرل ژو کلیانگ سے بھی ملاقات کی۔ آرمی چیف نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال ٹھیک نہ ہونے کے مضمرات سے چینی فوجی قیادت کو آگاہ کیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کا احترام کرے، پاکستان امن کا منتظرہے لیکن اصولوں یاقومی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
 
چینی فوجی قیادت نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت کی اور امن کے مفاد میں پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کی تعریف بھی کی۔
 
آئی ایس پی آرکے مطابق طرفین نے اتفاق کیا کہ پاک بھارت کشیدگی کے خطے میں امن اوراستحکام کے لئے سنگین مضمرات ہوں گے۔ دونوں اطراف نے خلیج کی ترقی پذیر صورتحال اور افغانستان میں امن کے لئے کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جب کہ دفاعی تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
 
 
 
 
 
 
لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ تین سال صبر کیا تھوڑا اور کرلیں میری پہلی سیریز تھی۔
 
قومی ٹیم کی سری لنکا کے ہاتھوں ٹی ٹوینٹی سیریز میں شکست پر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ بابر اعظم نے دو میچز میں کارکردگی نہیں دکھائی تو ٹیم ایکسپوز ہوگئی، ہار تو کبھی بھی اچھی نہیں ہوتی ہے۔
 
مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایسی ٹیم سے ہارنا جس کے پورے کھلاڑی نہ آئیں افسوسناک ہے، ہمیں اپنی خامیوں پربہت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ احمد شہزاد اور عمر اکمل کی پرفارمنس پورے سال بہترین رہی ہے، جوابدہ ہوں ٹیم بنانے میں وقت درکار ہے، سری لنکن ٹیم اچھی کھیلی ہمیں بولنگ پر توجہ دینا ہوگی۔
 
انہوں نے کہا کہ شاداب دباؤ میں ہے اس کی فارم بھی واپس لانے کی ضرورت ہے، سیریز کے بعد ڈومیسٹک ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ ہونے جارہا ہے، ڈومیسٹک ٹورنامںٹ اہمیت کا حامل ہوگا۔
 
دونوں میچ میں اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، سرفراز کا اعتراف
 
دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ہم نے دونوں میچز میں اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، کچھ ایریاز میں بہتری کی ضرورت ہے، سری لنکن ٹیم کو جیت پر مبارک باد دیتا ہوں۔
 
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے رن آؤٹ کیے، ہم نے مڈل اوورز میں وکٹ نہ لے کر غلطیاں کیں۔
 
واضح رہے کہ سری لنکا نے پاکستان کو تین میچوں کی ٹی ٹوینٹی سیریز میں 2-0 سے شکست دی ہے، 183 رنز کے تعاقب میں قومی ٹیم 147 رنز پر ڈھیر ہوگئی، سیریز کا آخری میچ 9 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔
بیجنگ: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ چین نے 4 ہزار وزرا کو کرپشن کے الزام میں جیل بھیجا، کاش میں 500 افراد کو جیل بھیج سکتا۔
 
چائنہ کونسل فار پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ میں تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چین دنیامیں سب سےتیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت ہے، چین نے اپنے عوام کو غربت سے نکالا، دنیا بھر کے لیے کاروبار کے مواقع پیدا کیے، موجودہ وقت چین سے سیکھنے کا ہے۔ چین نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا، ہم بھی سیکھیں گے۔
 
وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن کے باعث ملک کی ترقی کی رفتار کم ہوتی ہے، دنیا وہیں سرمایہ کاری کرتی ہے جہاں کرپشن نہ ہو۔ ماضی میں پاکستان دنیامیں تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت تھی، ملک میں سرمایہ کاری نہ آنے کی بڑی وجہ کرپشن ہے، چینی صدر نے کرپشن کےلیے جنگ کی، چین نے 4 ہزار وزرا کو کرپشن کے الزام میں جیل بھیجا۔ کاش چینی صدر کی تقلید میں 500 سیاسی شخصیات کو جیل بھیج سکتا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت میں آتے ہی کاروبار میں آسانی کے لیے اقدامات کیے، پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی، وزیراعظم ہاوَس سے سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت فراہم کی، سی پیک کے تحت گوادر پورٹ کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے، مسائل کے حل کےلیے سی پیک اتھارٹی قائم کی گئی ہے، چینی وکرز کے تحفظ کےلیے خصوصی فورس بنائی گئی ہے حکومت اسپیشل اکنامک زونز پر توجہ دے رہی ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ چین کوئلے اور سونے کی صنعت میں بھی سرمایہ کاری کرے، پاکستان کو اس وقت ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے،ہاوَسنگ شعبےمیں چین کےتعاون کے خواہش مندہیں۔