Reporter SS
نئی دلی: بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کیخلاف دائر درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے مودی سرکار سے جواب طلب کرلیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی، بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے حکومت کو نوٹس جاری نہ کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مرکز کو جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔
بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورت حال سے متعلق تمام درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 5 رکنی بنچ تشکیل دے دیا ہے اور اکتوبر سے ان درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہو گا جس میں مودی سرکار کو اپنا جواب داخل کرانا ہوگا۔
مودی حکومت نے آئین میں حاصل کشمیر کو خصوصی حیثیت اور نیم خود مختاری دینے والے آرٹیکلز 375 اور 35-اے کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بھاری اکثریت سے منسوخ کرادیا ہے جس کے بعد سے کشمیر میں تاحال صورت حال کشیدہ اور کرفیو نافذ ہے۔ سپریم کورٹ میں اس اقدام کیخلاف مختلف افراد کی جانب سے 10 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر کانگریس پارٹی کے رکن تحسین پونے والا کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس ارون مشرا، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس اجے رستوگی نے کشمیر کی صورت حال کو حساس قرار دیتے ہوئے درخواست پر سماعت کو دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے بھی کچھ درخواستوں کو نامکمل قرار دیتے ہوئے ازسرنو درخواستیں دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت یکطرفہ اقدامات سے کشمیر کے معاملہ پر فضا خراب کررہا ہے۔
اسلام آباد میں نادرا ہیڈ کوارٹر کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر دو طرفہ ایشو ہے تو مودی نے 5 اگست کا اقدام یکطرفہ کیوں اٹھایا، مقبوضہ کشمیر کے عوام زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، کشمیریوں کو جمعے کی نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں، شملہ معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنے کے پابند تھے تاہم بھارت یکطرفہ اقدامات سے فضا خراب کررہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کے جنرل اسمبلی میں ملاقاتوں کا شیڈول طے کر رہے ہیں، وزیراعظم کشمیر کا مقدمہ بڑے ٹھوس انداز میں جنرل اسمبلی میں رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ اقدامات سے یواین قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت نے کشمیریوں کو خوراک اور ادویات سے محروم کر رکھا ہے، اقوام متحدہ کے مبصرین کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے لئے ائیر اسپیس بند کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، فیصلہ سوچ بچار اور ہر پہلوکو دیکھ کر کیا جائے گا تاہم فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں جب کہ ایران نے کشمیر پر بھرپور بیان دیا، ایرانی قیادت کے شکرگزار ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5 اگست کے بعد بھارت نے جو گھٹن کا ماحول بنادیا اس سے دنیا چونک گئی ہے جب کہ بھارتی سپریم کورٹ بی جے پی حکومت کے شدید دباؤ میں ہے، 14 پٹیشنز ہندوستانی سپریم کورٹ میں دائر ہوچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپین دارالخلافوں میں انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے طبقات احتجاج کررہے ہیں جب کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی ہم منصب سے کسی ملاقات کی توقع نہیں۔