Reporter SS
کراچی: محکمہ کالج ایجوکیشن میں گزشتہ کئی ماہ سے گریڈ 20؍ کی ڈی جی کالجز اور 4؍ ریجنل ڈائریکٹر کالجز کی خالی اسامیوں کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ افسران کی عدم دستیابی کے باعث گلشن ڈگری کالج اور اسٹیڈیم روڈ کالج میں میرٹ سے ہٹ کر سیکڑوں داخلے کم نمبروں پر دے دیئے گئے ایسی صورتحال میں جب ان اہم اسامیوں پر تقرری ناگزیر تھی محکمہ کالج ایجوکیشن نے چیف سیکرٹری ممتاز شاہ کے بیرون ملک اور وزیر تعلیم کے نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گورنمنٹ گرلز کالج زم زمہ (گزری) کی پرنسپل ایسوسی ایٹ پروفیسر رفعت کا تبادلہ کرکے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس کالج ہجرت کالونی کا پرنسپل مقررکردیاہے جو غیر فعال کالج ہے اس زیر تعمیر کالج کا قبضہ تا حال ٹھکیدار کے پاس ہے۔ کالج میں نہ فرنیچر ہے نہ بجلی نہ پانی ۔قاعدے کے مطابق بہترین نتائج کے لئے عہدے پر تین سال کیلئے تقرری کی جاتی ہے مگر ایسوسی ایٹ پروفیسر رفعت کو ایک سال کے اندر ہی رخصت کردیا گیا جبکہ ہجرت کالونی کی پرنسپل شاہین جونیجو جو گزشتہ کئی ماہ سے گزری کالج آنے کیلئے بیتاب تھیں انہیں گزری کالج کا پرنسپل مقرر کردیا ہے۔ حالانکہ ان کی ریٹائرمنٹ میں چند ماہ باقی ہیں مگر وہ اچھے کالج سے ریٹائرڈ ہونے کیلئے
گزشتہ کئی ماہ سے زم زمہ کالج آنے کی کوششیں کررہی تھیں۔ وہ ایک ریٹائرڈ سیکرٹری شجاع جونیجو کی اہلیہ بتائی جاتی ہے جبکہ زم زمہ کالج میں اس وقت 6؍ خواتین اساتذہ ان سے سینئر ہیں۔ محکمہ کالج ایجوکیشن کے ذرائع نے بتایا کہ شاہین جونیجو کا تبادلہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر کیا گیا تاہم وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ اس طرح کی خلاف میرٹ سفارشی ہدایت نہیں دیتے۔ جنگ نے جب سیکرٹری کالج ایجوکیشن رفیق احمد برڑو سے شاہین جونیجو کو گزری کالج کا پرنسپل مقرر کرنے کا پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ان کو پرنسپل لگانے کی سمری میری آمد سے پہلے تیار کی جاچکی تھی اس تبادلے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میں ڈی جی کالجز اور ریجنل ڈائریکٹرز میرٹ پر لگائے جائیں گے اس کیلئے ہر ریجن میں سنیارٹی کی بنیاد پر تین پروفیسرز کا انٹرویو ہوگا اور جو انٹرویو میں کامیاب ہوگا اس کا تقرر کردیا جائے گا۔
سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ وہ سندھ ایچ ای سی کو محکمہ بورڈز و جامعات سے الگ کر رہے ہیں۔ذرائع کےمطابق ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ سندھ ایچ ای سی اور محکمہ بورڈز و جامعات کو اکٹھا کرنے سے صورتحال بہتر ہونے کی بجائے خراب ہوئی چنانچہ اب جب محکمہ بورڈز و جامعات میں نثار کھوڑو کا بطور مشیر تقرر کردیا گیا ہے تو ایچ ای سی کا بالکل جدا ہونا ناگزیر ہوگیا کیوں کہ ایک سیکرٹری دو سربراہوں کو کیسے جوابدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایچ ای سی کو الگ کرنے اور وہاں نیا سیکرٹری تعینات کرنے کے معاملات کو فائنل کرنے کیلئے دو روز بعد وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کروں گا۔
یاد رہے کہ سیکرٹری بورڈز و جامعات کے پاس سیکرٹری ایچ ای سی کا بھی اضافی چارج ہوتا ہے اس مد میں اسے گاڑی، پیٹرول کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ اضافی الاونس الگ ملتا ہے گزشتہ سال ریاض الدین کو سیکرٹری بورڈ و جامعات و سیکرٹری سندھ ایچ ای سی مقرر کیا گیا تھا تاہم ان کے دور میں نہ سندھ ایچ ای سی فعالہوسکا نہ ہی وقت پر ناظم امتحانات، چیئرمین بورڈز، ڈائریکٹر فنانس اور وائس چانسلرز کی تقرری کی جاسکی۔ سیکرٹری بورڈز و جامعات کا دفتر بھی سندھ ایچ ای سی کی عمارت میں قائم ہے۔ جو کرائے پر ہے اور اس کے لئے سندھ ایچ ای سی لاکھوں روپے ماہانہ خرچ کرتا ہے۔