پیر, 14 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: جامعہ این ای ڈی کے شعبہ انوائرمینٹل انجینئرنگ اور پاکستان اسٹیٹ آئل کے اشتراک سے ایک روزہ سیمینار بعنوان ”پاکستان میں بائیو فیولز اور بائیو انرجی کے مستقبل“کے حوالے سے منعقد کیا گیا، جس کا بنیادی مقصد ماحول دوست فیول پیدا کرنا اور اس کے ذریعے پاکستا ن کی معاشی بہتری میں کردار ادا کرناتھا۔
 
استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین انوائرمینٹل انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر آصف احمد شیخ کا کہنا تھاکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس میں ایسے درختوں کے بیج بھی پائے جاتے ہیں جنھیں کھانے میں استعمال نہیں کیا جاتا، ان بیجوں سے تیل نکال کر بائیو فیول پیدا کیا جاسکتاہے اوراسے پٹرولیم مصنوعات میں میں مکس کیا جائے تو پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی جاسکے گی جب کہ بیرونِ ممالک سے آنے والے پٹرول کی درآمد میں بھی کمی سے ملکی ذخائر کو بچا یا جاسکے گا
 
سیمینار کے روح رواں شعبہ انوائرمینٹل انجینئرنگ کے ڈاکٹرمحمود علی کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے ہم تحقیق کے ذریعے اس مرحلے پر پہنچ چکے ہیں کہ خردنی استعمال شدہ تیل کو بائیو ڈیزل میں تبدیل کررہے ہیں جس سے پاکستان میں اقتصادی حوالوں سے بہتری لائی جاسکتی ہے۔
 
پاکستان اسٹیٹ آئل کے جزل مینیجر، نیو بزنس ڈیولپمنٹ انجینئر محمد بابرصدیقی کا کہنا تھاکہ بڑھتی آبادی کے ساتھ انرجی کی ضرورت میں بھی روزافزوں اضافہ ہورہا ہے، پی ایس او نے پورٹ قاسم پر قریبااکیس ایکڑ اراضی پر نان ایٹیبل آئل کہ پیداوار کے لیے درخت لگائے ہیں جب کہ این ای ڈی یونی ورسٹی بھی اس حوالے سے تحقیق کے لیے پاکستان میں ہراوّل دستے کا کام انجام دے رہی ہے۔
 
سیمینار کے دیگر مقررین میں آلٹرنیٹو انرجی ڈیولپمنٹ بورڈ کے سابقہ سیکٹریٹری ڈاکٹر نسیم احمد خان، ڈائریکٹر جزل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر ڈاکٹر سید ؑعاصم ریحان کاظمی، این ای ڈی ایلمنی اوراٹلی کی یونی ورسٹی آف پڈووا کے شعبہ انڈسٹریل انجینئرنگ کے ڈاکٹر مبشر سلیم، این ای ڈی کے شعبہ میکینکل انجینئرنگ کے ڈاکٹر مبشر علی صدیقی شامل تھے جب کہ اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف سول انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر میرشبر علی کا کہنا تھاکہ ماحول دوستی کے لیے ہمیں اب ٹھوس اقدامات کو عملی جامہ پہنانا ہوگاتاکہ ہمارا مستقبل محفوظ ہوسکے۔
ماہرین نے جلد سے چپکنے والا ایک ایسا لچک دار سینسر بھرا اسٹیکر بنایا ہے جو ایک جانب تو غصے میں جلد پر آنے والی سرخی جیسے فعلیاتی عوامل پر نظر رکھتا ہے تو دوسری جانب دل کی دھڑکن کی تفصیلات کسی تار کے بغیر ڈاکٹر یا کپڑوں پر لگے ریسیور تک پہنچاتا ہے۔
 
یہ اہم ایجاد اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر زینان باؤ کی ہے جو کیمیائی انجینئرنگ کے ماہرہیں۔ اس کی افادیت جانچنے کے لیے انہوں ںے ایک مریض کی کلائی پر برقی اسٹیکر لگایا جس نے محض جلد کے سکڑنے، پھیلنے اور دیگر جسمانی اتار چڑھاؤ کی بنا پر نبض، سانس کی رفتار اور دل کی دھڑکن کو درست انداز میں نوٹ کیا۔
 
اسی طرح اگر اسے گھٹنے اور کہنی پر لگایا جائے تو یہ اطراف کے پٹھوں کے سکڑنے اور پھیلنے یا چلنے پھرنے کےدوران دیگر تبدیلیوں کو بھی نوٹ کرسکتا ہے۔ پروفیسر زینان کے مطابق اگرچہ طبی برقی اسٹیکر کو بہت سے کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن سب سے پہلے اسے صحت کے شعبے میں آزمایا جائے گا اور ایسے مریضوں میں لگایا جائے گا جو نیند کی کمی کی شکایت کرتے ہیں یا پھر امراضِ قلب کے شکار افراد جو دل کی دھڑکن سے پریشان رہتے ہیں۔
پروفیسر زینان باؤ پہلے ہی ایک ایسے طبی اسٹیکر پر کام کررہے ہیں جو پسینے کو دیکھتے ہوئے جسمانی درجہ حرارت اور ذہنی تناؤ کا پتا لگاسکتا ہے لیکن یہ ان کی منزل نہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ ایسے کئی اسٹیکر بنائے جائیں جو جسم سے لگ کر کئی ایک جسمانی کیفیات کا اندازہ لگاسکیں اور اس کا ڈیٹا لباس پر حاصل کیا جاسکے جس کے بعد اسے اسمارٹ واچ اور فون پر بھی محفوظ رکھا جاسکے۔ انہیں یقین ہے کہ وہ ایک روز پورے بدن کے لیے سینسر والے پیوند بنانے میں کامیاب ہوجائیں گی۔
 
زینان کی ٹیم گزشتہ تین برس سے اس پر دن رات کام کررہی ہے اور اس کے لیے کسی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نہ ہی سرکٹ اتنا سخت ہے کہ وہ جلد سے منسلک ہوکر بے آرامی یا تکلیف کی وجہ بنتا ہے اور نہ ہی اتنا نرم کہ وہ اپنی جگہ چھوڑدے۔
 
اس پورے نظام کو باڈی نیٹ اسٹیکر کا نام دیا گیا ہے اس میں ایک چھوٹا سا اینٹینا نصب ہے جو لباس میں لگے ریسیور سے وائرلیس سگنلوں کے ذریعے بجلی حاصل کرتا ہے۔ اس طرح یہ عین آر ایف آئی ڈی ٹیگز کی طرح کام کرتا ہے۔ اس پر بنا سرکٹ دھاتی روشنائی کے ذریعے کاڑھا گیا ہے۔
 
پھر اس میں چھوٹے چھوٹے سینسر لگے ہیں جو حرکت اور اتار چڑھاؤ کو محسوس کرتے ہیں۔ دوسری جانب پسینے کی پیمائش کرنے والی مائیکرو سینسر بھی نصب ہیں تاہم یہ ٹیکنالوجی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے ہمارے ہاتھوں تک پہنچنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ساڑھے تین لاکھ سے زائد لوگ فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 70 فیصد سے زیادہ لوگ فالج کی وجہ سے کسی نے کسی مستقل معذور ی کا شکار ہو جاتے ہیں، 10 سے 20 فیصد لوگ فالج کے حملے کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔
 
اگر آپ کی عمر 50 اور 60 سال سے زیادہ ہے اور آپ کا بلڈ پریشر بھی زیادہ ہے اور شوگر لیولز بھی زیادہ ہیں۔ اگر بلڈ پریشر اور شوگر کو دواؤں اور غذائی احتیاط کے ذریعے کنٹرول نہ کیا جائے تو آپ کسی بھی وقت اچانک بلڈ پریشر اور شوگر لیولز زیادہ ہونے کی وجہ سے فالج کے حملے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
مرغن غذاؤں کے شوقین موٹے لوگوں میں فالج کا حملہ کسی وقت بھی ہو سکتا ہے۔ جو لوگ زیادہ تر بیٹھتے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش نہیں کرتے ان میں فالج کا حملہ ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ فالج کے حملے کے فوری بعد کسی ہسپتال یا مستند ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔ فالج کے مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا کر اس کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے اس کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ فالج کا حملہ ہونے کی صورت میں مریض کو سیدھا لٹا دیا جائے۔ تازہ ہوا کی فراہمی کو مستقل بنایا جائے۔
 
فالج کی مختلف اقسام ہیں:
 
فالج کے حملے میں Speech ایریا متاثر ہو تو آدمی بولنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے۔ GB سنڈروم میں آدمی چلنے پھرنے سے عاری ہو جاتا ہے۔ مگر علاج سے مکمل بحالی ممکن ہے۔ فالج کی مختلف اقسام کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے۔
 
فالج کا اچانک حملہ:
 
’’دادی اماں بیٹھی سبزی کاٹ رہی تھیں۔ اچانک ان کے سر میں داہنی طرف شدید درد ہوا اور وہ تکلیف سے گر پڑیں۔ اگرچہ ہوش و حواس قائم تھے مگر وہ اپنا بایاں بازو اور پاؤں ہلانے سے قاصر تھیں اور بولنے میں بھی دشواری پیش آ رہی تھی۔ فالج کے حملے نے دماغ کے داہنی حصے کو متاثر کر دیا تھا جس سے بائیں طرف کی حرکات متاثر ہوتی ہیں۔‘‘
 
وجوہات:
 
-1 فالج کا حملہ زیادہ تر 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے۔ مردوں میں اس کا حملہ 40 سال سے کم عمر میں ہو سکتا ہے لیکن عورتیں زیادہ تر 40 سال کے بعد متاثر ہوتی ہیں۔
 
-2 ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماری وغیرہ میں فالج کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے۔
 
-3 خون کی بیماریوں، انفیکشن، موٹاپے اور کینسر وغیرہ میں بھی فالج ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
 
علامات:
 
فالج کے حملے کے بعد جسم کا ایک طرف کا یا دونوں طرف کے حصے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ شدید حملے میں آدمی بولنے سے بھی قاصر ہو جاتا ہے اور مستقل بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے۔ بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور کوئی چیز کھانا پینا یا نگلنا دشوار ہو جاتا ہے۔
 
علاج اور بچاؤ:
 
-1 فالج کے حملے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی بھی بیماری ہونے کی صورت میں مکمل علاج کروایا جائے۔
 
-2 ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس اور فالج کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اگر ان دو بیماریوں کا علاج نہ کیا جائے تو پھر فالج کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان بیماریوں کا مکمل علاج کروایا جائے۔
 
-3 موٹاپے پہ کنٹرول کیا جائے کیونکہ موٹا ہونے سے بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
 
-4 فالج سے بچنے کے لیے روزانہ ورزش کی بہت اہمیت ہے کیونکہ ورزش سے خون کی گردش صحیح رہتی ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کا خطرہ نہیں رہتا۔
 
-5 فالج کا حملہ ہونے کی صورت میں مریض کی چوبیس گھنٹے نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے اس کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا دھیان رکھیں:
 
ژ مریض کا کمرہ بالکل صاف ہونا چاہیے۔ روزانہ بستر کی چادریں تبدیل کی جائیں۔
 
ژ حملے کے فوراً بعد ہر آدھ گھنٹے بعد مریض کی نبض، سانس کی رفتار، بلڈپریشر کا ریکارڈ رکھا جائے۔
 
ژ خوراک کی نالی کے ذریعے غذا پہنچانے کا بندوبست کریں۔
 
ژ وقفے وقفے سے کروٹ بدل دینا چاہیے تاکہ Bed Sores نہ ہوں۔
 
جب ساری حرکات اچانک بند ہو جاتی ہیں …
 
فالج کا عارضی حملہ:
 
13 سالہ صادق رات کو ٹھیک ٹھاک سویا۔ صبح سویرے اٹھ کر اس نے اپنا کام شروع کیا۔ 12 بجے کے قریب اچانک اسے کمر کے نچلے حصے میں درد اٹھا۔ کھڑا ہونا دشوار ہو گیا اور چند لمحوں میں وہ نیچے گر گیا اور ہاتھ پاؤں بالکل جامد ہو گئے۔
 
فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی ریڑھ کی ہڈی سے پانی جیسا مائع نکال کر Cerebro Spinal Fluid کا معائنہ کیا گیا جس میں پروٹین کی زیادتی تھی۔ اس سے پتہ چلا کہ Guillian Barre Syndrome کا شکار ہے جو اعصابی نظام میں وائرس انفیکشن وغیرہ کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
 
اس بیماری میں CSF میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس میں زیادہ تر پٹھوں کی نسیں متاثر ہوتی ہیں۔ جس سے مریض ہلنے جلنے کے بالکل قابل نہیں رہتا۔
 
علامات:
 
بیماری کے ابتدائی حملے کے بعد مریض ہاتھ پاؤں بالکل ہلا نہیں سکتا۔ گمان ہوتا ہے کہ اب حرکت کرنا مشکل ہوگا۔ مریض بستر تک محدود ہو جاتا ہے۔ اگر صحیح علاج نہ کیا جائے تو پھر کوئی حرکت ممکن نہیں رہتی۔ سانس لینا بھی دشوار ہو جاتا ہے۔
 
علاج اور بچاؤ:
 
صحیح اور بروقت علاج سے اس بیماری پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے کیونکہ بیماری سے متاثرہ 90 فیصد مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ بیماری کے صحیح علاج کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا دھیان رکھیں:
 
-1 مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچائیں۔
 
-2 اگر ڈاکٹر کمر سے Fluid نکالنے کا کہیں تو اس سے گھبرانا بالکل نہیں چاہیے۔ کیونکہ CSF کے معائنے سے ہی بیماری کے ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔
 
-3 اس بیماری میں سٹیرائیڈ دوائیں واقعی جادو اثر ثابت ہوتی ہیں مگر ان کا استعمال ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے کرنا چاہیے۔
 
-4 بستر میں مریض کا مکمل خیال رکھا جائے اس کو بار بار کروٹ دلاتے رہنا چاہیے۔
 
-5 مریض جب صحت یاب ہونا شروع ہو جائے تو اسے ہلکی پھلکی ورزش کروانا چاہیے تاکہ جلد سے جلد نارمل طریقے سے دوبارہ اپنا کام شروع کر سکے۔
 
جب بولنے کی صلاحیتیں سلب ہو جاتی ہیں:
 
’’بھلا چنگا رات کو سویا۔ صبح اٹھ کر نماز پڑھی۔ دفتر جانے کی تیاری تھی۔ سر میں عجیب سی سنسناہٹ اور درد محسوس ہوئی۔ ایسا لگا کوئی چیز رک سی گئی ہو۔ کچھ دیر بعد طبیعت سنبھلی تو بولنے کی کوشش کی۔ الفاظ منہ سے نہ نکلے۔ بیوی دیکھ کر گھبرا گئی۔ چائے پینے کو دل کیا مگر ذریعہ اظہار کوئی نہ تھا۔ بیوی کو باورچی خانہ لے جا کر چائے کی پتی اور دودھ کی طرف اشارے کر کے سمجھایا۔‘‘
 
یہ علامات فالج کے اس حملے میں ہو سکتی ہیں جو دماغ میں Speech Area کو متاثر کرے۔ Speech Area کے ذریعے ہی ہماری بولنے، لکھنے اور یاد کرنے کی صلاحیتیں کنٹرول ہوتی ہیں۔ زیادہ تر لوگ دائیں ہاتھ سے لکھتے اور کام کرتے ہیں۔ ان کا Speech Area دماغ کے بائیں حصے میں ہوتا ہے اور جو لوگ بائیں ہاتھ سے زیادہ کام لینے والے ہوں ان کا Speech Area دماغ کے دائیں حصے میں ہوتا ہے۔
 
دماغ میں مندرجہ ذیل دو طرح کے Speech Area ہیں:
 
-1 Broca’s Area
 
اس حصے میں آدمی کے بولنے یا تقریر کرنے کا آغاز ہونا کنٹرول ہوتا ہے۔ اگر یہ متاثر ہو جائے تو الفاظ منہ سے نہیں نکلتے۔
 
-2 Wernickes Area
 
اس حصہ سے سمجھنے اور بولنے کی صلاحیتیں کنٹرول ہوتی ہیں۔ فالج کے حملے سے اس کے متاثر ہونے کی صورت میں کسی بات کی بالکل سمجھ نہیں آتی۔
 
بولنے کی صلاحیت کا متاثر ہونا:
 
-1 بعض بچوں میں پیدائشی تھتھلاہٹ پن ہوتا ہے۔
 
-2 ذہنی طور پر معذور لوگوں میں Lalling Speech ہوتی ہے یعنی وہ چھوٹے بچوں کی مانند بولتے ہیں۔
 
-3 بعض اوقات دماغ کے پچھلے حصے میں خرابی سے بولنا عجیب سا لگتا ہے۔ ایک لفظ ادا کرنے کے لیے منہ سے دو تین لفظ نکلتے ہیں۔
 
-4 بعض اوقات دماغ کے انفیکشن کی صورت میں منہ سے الفاظ صحیح نہیں نکلتے مثلاً British Constitution منہ سے Brishish Conshsishun نکلتا ہے۔
 
-5 بعض بچوں میں موروثی بیماری ہونے کی صورت میں بولنا بہت مشکل لگتا ہے۔ بچے بڑی دیر سے بولنا شروع کرتے ہیں اور اکثر اٹک اٹک کر مشکل سے الفاظ منہ سے نکالتے ہیں۔
 
فالج کا علاج اور احتیاط:
 
-1 اگر کسی کو اس طرح کا فالج کا حملہ ہو جائے تو فوری طور پر مریض کو ہسپتال پہنچانا چاہیے۔
 
-2 اس طرح کے مریض کا ہر طرح سے خیال رکھنا چاہیے اور اسے کھانے کے لیے نرم غذا دی جائے کیونکہ نگلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ اگر کسی بیماری کی کوئی اور علامت ہو تو اس کا مناسب علاج کیا جائے۔
 
-3 اس طرح کے مریض کو علاج کے بعد Speech Therapy کے ذریعے دوبارہ نارمل زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ کار میں مختلف طریقوں سے بولنے اور سمجھنے کی تربیت دی جاتی ہے۔
 
-4 جن بچوں میں Speech Problems ہوں، انہیں مکمل توجہ اور دھیان کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اگر انہیں صحیح توجہ نہ دی جائے تو پھر اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ وہ بالکل بولنا نہ سیکھیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ کا بچہ Left Handed ہے تو اس میں اس کا کوئی قصور نہیں، اس کے ساتھ کوئی سختی نہ کریں۔ وہ اسی طرح بھی بہت سے اچھے کام کر سکے گا۔
 
فالج میں دواؤں کا استعمال، احتیاط اور علاج:
 
فالج ایک بہت خطرناک مرض ہے اور اس کا علاج بھی خاصا مشکل ہے۔ فالج کا حملہ ہو جائے تو سب سے ضروری امر یہ ہوتا ہے کہ مریض کی دیکھ بھال اچھے ڈاکٹر، محنتی نرس اور قابل اعتماد ہسپتال سٹاف کے زیر نگرانی ہو۔ اس صورتحال میں 24گھنٹے نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ لمحہ بہ لمحہ مریض کی حالت بدلتی اور بگڑتی ہے۔ سب سے زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ مریض کا بلڈ پریشر مانیٹر کیا جائے اور اس کا بے ہوشی کا لیول چیک کیا جائے۔
 
بلڈپریشر کے ساتھ اگر شوگر ہو تو اس کو کنٹرول کرنا بھی بہت اہم ہوتا ہے۔ مریض کی نبض، بلڈ پریشر، بلڈ شوگر وغیرہ کو اگر کنٹرول کرلیا جائے تو بڑی حد تک بہتری کی امید ہوتی ہے۔ فالج کے علاج کے لیے خاص طور پر استعمال ہونے والی دوائیں حقیقتاً کوئی خاص اثر نہیں کرتیں۔ ان کے فوری اور لمبے استعمال کا مریض کی صحت پر بالکل کوئی اثر نہیں ہوتا۔ مگر یہ مہنگی بھی بہت ہوتی ہیں۔ ان دواؤں کی بجائے بہتر ہے کہ مریض کی دوسری علامات کا علاج کیا جائے تاکہ فالج کی وجہ سے ہونے والی دوسری پیچیدگیوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔
 
فالج کے علاج میں سب سے اہم بات مریض کے بلڈپریشر کو کنٹرول کرنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اگر شوگر ہو تو اس کا علاج بھی ضروری ہے۔ فالج کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل آسان ہدایات پر عمل کریں:
 
مریض کی جسمانی صفائی کا خیال رکھیں۔ خاص طور پر کمر کی حفاظت بہت ضروری ہے کیونکہ جان لیوا Bedsores بہت خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ مریض کو کروٹ دلاتے رہیں اور روزانہ کمر کو صاف کر کے پاؤڈر لگائیں۔
 
مریض کو پوری تسلی دیں کہ اللہ کے حکم سے وہ جلد ہی نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہو جائے گا۔ اس سے مریض ذہنی طور پر بیماری سے مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
 
مریض کی طبیعت بحال ہو جائے تو ہلکی پھلکی ورزش کی طرف مائل کریں۔ اسے چلانے کی کوشش کریں۔ نیورولوجی وارڈ میوہسپتال میں ایک مریض جو کچھ عرصہ سے فالج کے حملہ کا شکار تھا۔ اس کی بیوی اسے روزانہ چلاتی ا ور نماز کے وقت اسے ہمارے ساتھ کھڑا کر دیتی تھی۔ نماز کی برکت سے وہ چند دنوں میں ٹھیک ٹھاک چلنے لگا۔
 
مریض کا بلڈپریشر اور شوگر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے بلڈپریشر اور شوگر کے ضمن میں دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
 
بے ہوش مریض کا بستر صاف رکھیں اور روزانہ بستر کی چادر کو تبدیل کریں۔ خوراک کی نالی کو روزانہ چیک کریں اور پیشاب کی نالی کو بھی دیکھتے رہیں تاکہ انفیکشن کی صورت میں اس کا علاج کیا جا سکے۔
 
سونے سے قبل آیۃ الکرسی (اول و آخر درود پاک) کی تلاوت کر کے سوئیں، رات کو فالج کے حملے سے محفوظ رہیں گے۔
 
فالج کے حملہ کی صورت میں لہسن کی دس عدد پوتھیاں Cloves گرم دیسی گھی میں ملا کر مریض کو دیں۔
 
پچاس گرام ارہر کی دال بیس گرام سونٹھ میں ابال کر فالج زدہ مریض کو دیں۔
 
سیب، انگور اور ناشپاتی کا رس فالج میں مجرب غذا ہے۔
لاہور:مائیک ہیسن نے مسلسل 6سال تک نیوزی لینڈ کی کوچنگ کرتے ہوئے نام کمایا،بعد ازاں گذشتہ سیزن میں آئی پی ایل کی فرنچائز کنگز الیون پنجاب کیلیے کام کیا،ٹیم مسلسل ناکامیوں سے دوچار ہوئی اور چھٹے نمبر پر رہی۔
 
انھوں نے گزشتہ دنوں بھارتی ٹیم کے ساتھ وابستہ ہونے کیلیے درخواست جمع کرائی،بی سی سی آئی نے ان کو شارٹ لسٹ ضرور کیا لیکن بالآخر روی شاستری کا انتخاب کرلیا، بنگلہ دیش نے جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے رسل ڈومینگو کو ہیڈ کوچ کی ذمہ داری سونپ دی۔
نیوزی لینڈ میڈیا میں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق مائیک ہیسن نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی جانب سے رابطہ کیے جانے کے باوجود درخواست جمع نہیں کرائی، موجودہ صورتحال میں مصباح الحق کیلیے پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
 
اسلام آباد یونائیٹڈ کی کوچنگ کرتے ہوئے ٹیم کو2 بار پی ایس ایل چیمپئن بنوانے میں کردار ادا کرنے والے ڈین جونز اپنی درخواست جمع کرا چکے لیکن ان کی خدمات حاصل کیے جانے کا زیادہ امکان نہیں۔
 
سابق آسٹریلوی کرکٹر ٹام موڈی کو زیر غور لایا جاسکتا ہے لیکن پی سی بی کیلیے غیر ملکی کوچ کے معاوضے کا مطالبہ پورا کرنا آسان نہیں ہوگا،اگرچہ مصباح الحق نے ابھی تک درخواست جمع نہیں کرائی تاہم ان کو ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالنے کیلیے مضبوط امیدوار خیال کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی جس میں سیکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مدت ملازمت میں توسیع کے بعد آرمی چیف کی وزیراعظم سے پہلی ملاقات ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی ہے۔ وزیراعظم آفس کے مطابق ملک اور خطے میں جاری پاک فوج کی امن کی کوششوں کے تسلسل کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

لاہور: کوچ بنوں یا نہیں، مصباح تذبذب کا شکار نظر آنے لگے جب کہ سابق کپتان کا کہنا ہے کہ افواہیں چل رہی ہیں ابھی تک درخواست نہیں دی۔
 
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ میں نے ہیڈ کوچ کیلیے درخواست جمع نہیں کرائی، ابھی تک افواہیں ہی چل رہی ہیں، میں نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، فی الحال چیف سلیکٹر اور ٹیم مینجمنٹ نہیں ہے۔ اس لیے کیمپ کمانڈنٹ کی ذمہ داری قبول کرلی تاکہ کرکٹرز کو آئندہ ایونٹس کیلیے تیار کرنے میں کوئی کردار اداکرسکوں۔
 
مفادات کا ٹکراؤ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں اگر کوچنگ کیلیے امیدوار بنا تو کرکٹ کمیٹی کی رکنیت چھوڑ دوں گا، اگر کوچ یا سلیکٹر کے عہدوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو استخارہ کروں گا،ایک ہی شخص کے چیف سلیکٹر اور کوچ ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ 15رکنی اسکواڈ میں سے پلیئنگ الیون کے انتخاب پر اٹھنے والے اعتراضات ختم ہوجائیں گے،اس میں ذمہ داری کا بوجھ ضرور بڑھے گا،یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ چیف سلیکٹر کے مددگار لوگ کیسے ہیں۔
رمیز راجہ کی طرف سے دفاعی اپروچ کی وجہ سے ہیڈ کوچ کیلیے غیر موزوں قرار دیے جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہر شخص کی اپنی رائے ہے۔ لوگ تنقید کرتے ہیں لیکن میں اپنا کام جاری رکھوں گا، میں نے لیول ٹوکورس کیا ہوا ہے، میں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کے تقاضوں کو سمجھتا ہوں،سوئی ناردرن گیس اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت کرنے کے ساتھ پشاورزلمی کیلیے کھیلتے ہوئے بھی کرکٹرز کی رہنمائی کرتا رہا۔
 
کپتان سرفراز احمد کو تبدیل کرنے کے سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ اگر پی سی بی سمجھتا ہے کہ ان پر بوجھ زیادہ ہوگیا تو ایسا فیصلہ کیا جا سکتا ہے، حکام اس بارے میں سوچ بھی رہے ہوں گے تاہم حتمی فیصلہ کرنا بورڈ کی صوابدید ہے۔
 
لاہور میں جاری پری سیزن کیمپ میں کئی پرفارمرز کو نظر انداز کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ فی الحال سب سے زیادہ توجہ سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز پر دی گئی، چند مزید کھلاڑیوں کو بھی موقع دیا گیا ہے، دیگر چند کھلاڑی ہائی پرفارمنس کیمپ میں بھی ٹریننگ کیلیے موجود ہوں گے،ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے کرکٹرز کی کارکردگی پر آئندہ سلیکشن کمیٹی نظر رکھے گی۔
 
انھوں نے کہا کہ ایک غلط فہمی دور ہوجانا چاہیے کہ پری سیزن کیمپ میں شرکت کرنے والے کرکٹرز کو ہی سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز کیلیے زیر غور لایا جائے گا،اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ یہی کھلاڑی 15رکنی اسکواڈ میں شامل ہوں گے،ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے پلیئرز میں سے کسی کی کارکردگی اور فٹنس بھی اعلیٰ معیار کی ہوئی تو اسے منتخب کیا جا سکتا ہے۔
 
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ صوبائی ٹیموں کیلیے پول گذشتہ کارکردگی کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا، 3رکنی پینل میں اپنے ساتھیوں راشد لطیف اور ندیم خان کی مشاورت سے فہرست پر نظرثانی کرتے ہوئے میرٹ پر فیصلے کرنے کی کوشش کریں گے۔
 
مصباح الحق نے کہا کہ قومی کرکٹرز کی فٹنس میں بہتری ضرور آئی لیکن خامیاں موجود اورمزید کام کرنے کی ضرورت ہے، کیمپ میں بھی کھلاڑیوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہا ہوں کہ فٹنس کیلیے ٹریننگ کو اپنی عادت بنائیں،ان کو خوراک، کیلوریز اور وزن کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ہے، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے، ان سب چیزوں کو اپنے معمولات میں شامل رکھا جائے تب ہی کھلاڑی خود کو ہمہ وقت چیلنجز کیلیے تیار رکھ سکتا ہے۔
گلگت: پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ شادی کرنا چاہتا ہوں مگر ابھی وقت نہیں۔
 
گلگت بلتستان کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ اب شادی ہو جائے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی میرے والد آصف زرداری جیل میں ہیں اس لئے توجہ ادھر ہے۔
کراچی: اداکارومیزبان حمزہ علی عباسی نے نیمل خاور سے شادی سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی تصدیق کردی۔
 
پاکستان کے فاسٹ بولر حسن علی کی شادی کے چرچے ابھی تھمے نہیں تھے کہ پاکستان کے پُرکشش اور وجیہہ اداکار و میزبان حمزہ علی عباسی کی شادی کی خبروں نے ہلچل مچادی ہے۔
 
سوشل میڈیا پر حمزہ علی عباسی کی شادی کے کارڈ کی تصویر وائرل ہورہی ہے جس کے مطابق اداکار حمزہ اداکارہ نیمل خاور کے ساتھ رواں ماہ کی 25 تاریخ کو شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گے جب کہ دونوں کا ولیمہ 26 تاریخ کوہوگا۔
 
اداکار کے فیملی ذرائع کے مطابق حمزہ علی عباسی اور نیمل خاور کی شادی کی تقریب سادگی سے منعقد ہوگی، نکاح اور ولیمے میں قریبی دوستوں اور رشتے داروں کو ہی مدعو کیا جائےگا، جب کہ اگست میں نکاح کے بعد دونوں خاندان بڑی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کریں گے۔ اداکار کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ شادی سے متعلق معلومات میڈیا پر نہیں لانا چاہتے۔
 
واضح رہے کہ اداکارہ نیمل خاور ہدایت کار شعیب منصور کی فلم ’’ورنہ‘‘ میں نظر آئی تھیں جب کہ ان دنوں وہ ڈراما سیریل ’’انا‘‘ میں ازا کے کردار میں نظر آرہی ہیں۔
 
اس کے علاوہ نیمل مصور بھی ہیں۔ اداکار حمزہ علی عباسی اور نیمل خاور کی آرٹ ایگزیبیشن میں لی گئی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔
اٹلی: لائگو خلائی رصدگاہ نے اپنے مشن کی تکمیل میں آخری اور اہم ترین ہدف بھی حاصل کرلیا ہے۔ اس نے ایک بلیک ہول اور نیوٹرون ستارے کے تصادم کا ثقلی ثبوت سائنسدانوں کو فراہم کیا ہے اور ماہرین ایک عرصے سے اس کے منتظر تھے۔
 
اس کا ثبوت 14 اگست کو موصول ہوا ہے جو ایک عرصے سے لائگو ماہرین کی فہرست میں شامل تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ تصادم آج نہیں ہوا بلکہ 90 کروڑ سال قبل پیش آیا تھا جس میں بلیک ہول اور نیوٹران ستارے کا باہمی تصادم ہوا تھا۔ اٹلی اور امریکا میں واقع ’لیزر انٹرفیرومیٹر گریوٹیشنل وایو آبزرویٹری (ایل آئی جی او) یا لائگو کے حساس ترین ثقلی ڈٹیکٹرزنے اس کے خفیف اشارے محسوس اور ریکارڈ کئے ہیں۔
 
’ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم نے بلیک ہول اور نیوٹران ستارے کے باہمی تصادم کی شناخت کی ہے،‘ اسٹریلیا کی کینبرا یونیورسٹی سے وابستہ ماہرِ طبعیات سوسن اسکاٹ نے بتایا۔ ان کے مطابق بلیک ہول نے نیوٹرون ستارے کو عین اسطرح نگل رہا ہے جس طرح کسی ویڈیو گیم میں پیک مین اپنے ہدف کو کھاتا ہے۔
اس ہولناک واقعے کے ثقلی ثبوت سے ماہرین کے اس مفروضے کی تصدیق ہوگئی ہے کہ بلیک ہول اور نیوٹرون ستارے ملکر ایک بائنری سسٹم کی تشکیل کرسکتے ہیں اور اب زمان و مکان میں ثقلی خلل سے اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اس طرح سے لائگو کی جانب سے یہ ایک اہم دریافت ہے۔ اگرچہ ثقلی امواج میں پس منظر (بیک گراؤنڈ) کی اشعاع یا ریڈی ایشن بھی شامل ہوجاتی ہے۔ لیکن ماہرین کو مکمل یقین ہے کہ انہوں نے نیوٹران ستارے اور بلیک ہول کے درمیان تصادم کا واقعہ ریکارڈ کیا ہے۔
 
اس کے بعد دنیا بھر میں موجود دیگر سائنسدانوں نے بھی اس پر سچائی کی مہر ثبت کی ہے۔ جسامت کے لحاظ سے بڑا جسم بلیک ہول ہے اور چھوٹا جسم نیوٹرون ستارہ ہے۔ لیکن ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ بھی ایک بہت چھوٹا سا بلیک ہول ہے۔

ٹورنٹو: نامور امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے پاکستانی طالبہ عائشہ خرم کی یونیورسٹی کی فیس ادا کرنے کے لیے 6 ہزار 386 ڈالرز تقریباً 10 لاکھ 22 ہزار پاکستانی روپے کی رقم عائشہ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردی۔

کینیڈا کی اونٹاریو یونیورسٹی آف واٹر لو سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نژاد طالبہ عائشہ خرم اور اس کے گھر والوں نے یونیورسٹی میں ٹیوشن کی فیس ادا کرنے کے لیے آن لائن مدد کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے تقریباً 10 لاکھ 22 ہزار پاکستانی روپے کی رقم عائشہ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردی۔

اس رقم سے عائشہ اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکے گی۔ رقم کے ساتھ گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے عائشہ کے لیے پیغام بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے عائشہ کو تعلیم جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ رقم ملنے پر طالبہ عائشہ خرم نے پاپ سنگر ٹیلر سوئفٹ کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ عائشہ خرم اونٹاریو کی یونیورسٹی آف واٹر لو میں اکاؤنٹس اور فائنانشل مینجمنٹ کی طالبہ ہیں۔ عائشہ نے خراب مالی حالات کے باعث اپنی ایک دوست کے کہنے پر آن لائن مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

عائشہ نے مزید کہا جب انہوں نے یہ خبر اپنے والدین کو سنائی تو انہیں یقین نہیں آیا اور وہ رونے لگے یہ بالکل ایسا ہے جیسے کسی فرشتے نے میری مدد کی ہو۔