ایمزٹی وی(رپورٹ)پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیزن کی کامیابی کے بعد پی ایس ایل سیزن 2کا شاندار آغاز 9 فروری کو دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان میچ سے ہوا۔
پاکستان سپر لیگ سیزن 2 کی افتتاحی تقریب میں معروف گلوکار و اداکار علی ظفر اور گلوکار شیگی پی ایس ایل کا ترانہ " اب کھیل جمے گا "پر پرفارم کرتے ہوئے نظر آئیں ۔سپر لیگ میں قومی کر کٹر کے علاوہ 30 غیر ملکی کھلاڑی شامل ہوئے۔ اس لیگ کا مقصد بین ا لاقوامی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان میں کھیلنے میں آمادہ کرنا اور پاکستان میں کرکٹ کا فروغ تھا۔پاکستان سپر لیگ کے لیے منفردٹرافی بنائی گئی جسے " اسپریٹ ٹرافی"کا نام دیا گیا۔
پاکستان سپر لیگ کے نام سے ہو نے و الے اس ایونٹ میں پانچ ٹیمیں شریک تھیں جن میں مصباح الحق دفاعی چیمپئنز اسلام آباد یونائٹیڈ کی نمائندگی کی جبکہ پشاور زلمی کی کپتانی ڈیرن سیمی کو سونپی گئی ۔اسی طرح سرفراز احمد کوئٹہ گلیڈیٹرز، سنگاکارا کراچی کنگز اور برانڈن میک کولم لاہور قلندرز کی کپتانی سنبھالی۔اس لیگ کے دوران مجموعی طور پر 24 میچزدبئی اور شارجہ میں کھیلے گئے جبکہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میںکھیلاگیا۔
پی ایس ایل انتظامیہ کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق ہر ٹیم نے مخالف ٹیم سے 2 میچز کھیلے ۔پاکستان سپر لیگ کے فیصلہ کن راو¿نڈ کے پہلے پلے آف میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو سنسی خیز مقابلے کے بعد1 رن سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کرلی۔ دوسرے پلے آف میں کراچی کنگز نے دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کو44 رنز سے شکست دے کر ایونٹ سے باہر کردیااور آخری پلے آف میںپشاور زلمی نے کراچی کنگز کو 24 رنز سے شکست دے کر فائنل کے لئے کوالیفائی کیا۔جبکہ یاد رہے کہ لاہور قلندر سب سے پہلے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے والی ٹیم رہی۔
پاکستان سپر لیگ کرکٹ کی دنیا میں ایک نیامحاذ by aimstv_tv
پاکستان سپر لیگ کے فائنل میں پہنچنے والی دونوں ٹیموں کو لاہور میں منعقدہ فائنل مقابلے کیلئے کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے اعلیٰ معیاری سیکیورٹی فراہم کی گئی۔
5ما رچ 2017 کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میچ سے قبل رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں نامور گلوکاروں نے فن کا شاندار مظاہرہ کیا اور شائقین کے دل موہ لیے، تقریب کے دوران اسٹیڈیم پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجتا رہا جبکہ شائقین کرکٹ نے جوش وخروش کا مظاہرہ کیا۔پلے آف میں زخمی ہونے والے شاہد آفریدی گراوآنڈ میں پہنچے تو پورا گراوآنڈ ”لالہ لالہ“ کے نعروں سے گونج اٹھا۔
پاکستان سپرلیگ کے سب سے بڑے معرکے میں پشاور زلمی نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 148 رنز بنائے جس کے جواب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز صرف 90 رنز تک محدود رہی اور یوں انہیں 58 رنز سے شکست ہوئی۔
ڈیرن سیمی کو جارحانہ اننگز کھیلنے پر مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا ٹورنامنٹ میں زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کامران اکمل کو بہترین کھلاڑی اور بہترین بلے باز کا ایوارڈ دیا گیا جب کہ سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے پر کراچی کنگز کے سہیل خان کو ٹورنامنٹ کے بہترین بولر کا ایوارڈ ملا۔
پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندہ دلان پاکستان آپ کا بہت بہت شکریہ، آپ نے ہماری حوصلہ افزائی کی، پاکستان کی کرکٹ، پی ایس ایل آپ کا اثاثہ ہے،اگر آپ کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو شاید پی ایس ایل کے فائنل کا میلہ لاہور میں نہ سج سکتا،آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستانی مہذب اور پر امن لوگ ہیں۔ ہمیں کرکٹ کھیلنی بھی اور کھلانی بھی آتی ہے۔ آج جیت پاکستان کی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل کے دوران شرجیل خان اور خالد لطیف پر بکی محمد یوسف سے ملاقات کرنے کے الزامات لگے تھے جس پر دونوں کھلاڑیوں کو پی ایس ایل سے باہر کر دیا گیا تھا اورچارج شیٹ بھی جاری کی گئی تھی تاہم دونوں کھلاڑیوں نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی سختی سے تردید کر تے ہوئے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔پی سی بی نے اسپارٹ فکسنگ کے الزمات کی تحقیقات کے لئے 3 رکنی کمیشن تشکیل دے دی ہے جو ان پر لگے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔
پشاورزلمی کے کپتان ڈیرن سیمی کا کہنا تھا کہ پاکستان آکر بہت خوشی ہورہی ہے اور فائنل کے انتظامات سے پوری طرح مطمئن ہوں، یہاں آکر بہت پیار ملا ہے، اورکرکٹ کی جیت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے میری نیک خواہشات پی سی بی کے ساتھ ہیں۔
پی ایس ایل کو بین الاقوامی سطح بھی بہت سرہاےا گیا۔ بر طانوی اخبار ڈیلی میل نے لکھا کہ ڈیلی میل نے لکھاکہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میںہونے سے پاکستان میںانٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کی امید پیچا ہوگئی ہے۔ بی بی سی، وائس آف امریکا بھی پاکستان کی کامےابی کی تعریف کرتا ہوا نظر آیا۔
جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پی ایس ایل پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے ایک زبردست کوشش ہے جسے ہم سب کو سرہانا چاہیے۔
ایمزٹی وی(رپورٹ)سائنسی دنیا کی بڑھتی ہوئی ترقی کی وجہ سے دنیا میں روز نئی سے نئی ایجادات ہو رہی ہیں۔ آج کے دور میں ہر چھوٹے، بڑے اور بوڑھے کو ٹیکنالوجی سے کسی نہ کسی طرح واسطہ پرتا ہے اور وہ با آسانی جدید ٹیکنالوجی سے مانوس ہو رہے ہیں۔ آج کے دور میں کمپیوٹر ، لیپ ٹاپ ، سمارٹ فونز اور دیگر الیکٹرونک ڈوائیسز کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعلق سے حاصل ہونے والی ایجادات نے انسانی معاشرے میں ایک انقلاب پیدا کر دیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی شکل میںسب سے پہلے ہمیں ٹائپ رائیٹر ملا۔یہ ٹائپ رائیٹر ہر انڈسٹری کے ہر شعبے میں سب سے کارگر اور اہم ڈوائیس مانی جاتی تھی۔ جب کہ اسی ٹائپ رائیٹر نے کمپیوٹر کی شکل اختیار کر لی۔
اکیسویں صدی کی زندگی میں کمپیوٹر کو ایک لازمی حیثیت حاصل ہے۔ آج ہر شعبہ میں کمپیوٹر کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ کمپیوٹر سے انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں بہت آسانیاں اور سہولتیں پیدا ہو گئی ہیں جن کاموں کے لیے لمبی قطاریں بنا کر گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا اب وہ کام چند منٹوں میںہو جاتے ہیں، دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر کا استعمال بڑھاتے چلے جا رہے ہیں تاکہ ہر قسم کے معاملات اور مسائل کو کم وقت میں حل کیا جا سکے۔کمپیوٹر کے بہت سے فوائد ہیں جن میں سب سے پہلے اس کی تیز رفتار آتی ہے۔ اس کی تیز رفتار ہونے کی وجہ سے بہت سے کام چند منٹوں میں ہو جاتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں غلطی کی بھی کوئی کنجائش نہیں ہوتی۔ اس کی زیادہ اسٹوریج نے لوگوں کے پرانے ڈیٹا کو محفوظ بھی رکھتا ہے۔ تاکہ جب بھی کبھی ضرورت پڑے تو وہ چیز فوراً سے سامنے آ جائے۔ لیکن ساتھ ساتھ اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں جیسے کہ اگر دفتروں میں کام زیادہ ہ تو ایک جگہ بیٹھنے سے تھکاوٹ ہو جاتی اور ایک ہی طرح بیٹھنے سے بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ اس لئیے یہ فائدے مند ہونے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ بھی ہے۔
کمپیوٹر کے کچھ نقصانات کو دیکھنے کے بعد کمپیوٹر جیسا ہی لیپ ٹاپ تیار کیا گیا جسے نوٹ بک یہ نوٹ بک کمپیوٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک چھوٹا ، پتلا اور ہلکا پھلکا پرسنل کمپیوٹر ہے۔ لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر میں زیادہ فرق نہیں ۔ بس فرق اتنا ہے کہ لیپ ٹاپ میں ہر چیز ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ اس کا ماﺅس اور کی بورڈ اس کے ساتھ ہی جڑا ہے۔ اسے ہم با آسانی کہیں بھی اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں ۔ لیکنٓ اس کی چارجنگ اس کاسب سے بڑا نقصان ہے کیونکہ اس کے استعمال کے لیے ہر وقت اس کو چارج رکھنا پڑتا ہے اور اس میں زیادہ ڈیٹا بھی محفوظ نہیں رہتا۔
اسی طرح لیپ ٹاپ کے بعدسائنس نے بڑی ترقی کی ،جیب میں رکھنے والا کمپیوٹر ایجاد کیا گیا جس کو موبائل فون کا نام دیا گیا۔موبائل فون در اصل اس لیے ایجادکیا گیا کہ ایمرجینسی میں کسی بھی شخص سے رابطہ کیا جا سکے ۔ اب یہ موبائل فون 7 ماہ سے لے کر 70سال تک کے ہر مرد و عورت کی اتنی شدید ضرورت بن گئی ہے کہ اس کے بغیر انسان ادھورا ہے ۔ ایک وقت تھا کہ موبائل نام کی کسی چیز کا وجود اس دنیا میں نہیں تھا تب لوگ انتہائی سکون کی زندگی بسر کرتے تھے۔ نہ ذہنی کوفت تھی نہ ہی سر کا درد تھا۔ آج کل لوگ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ جس قدر وہ تیز بھاگ رہے ہیں اسی طرح پریشانیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے بہت ترقی کرلی ہے ۔ موبائل فون دیکھنے میں ایک چھوٹی سی مشین ہے لیکن اس چھوٹی سی مشین نے ہماری زندگیوں کے طور طریقے اور خیالات بدل کر رکھ دیے ہیں اور جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے یہی چھوٹی سی مشین ترقی کرتی جا رہی ہے۔
اگر ہم اس کے فوائد کی بات کریں تو موبائل فون نے لوگوں کو ایک دوسرے کے بے حد قریب کر دیا ہے ۔ معلومات تک رسائی ہو یا کسی کی خیریت دریافت کرنی ہو موبائل فون کا ایک بٹن کلک کرتے ہی یہ کام ہو جاتا ہے۔
دنیا میں نئی ٹیکنالوجیزکا انقلاب by aimstv_tv
گزرتے دنوں کے ساتھ ٹیکنالوجی میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسی ٹیکنالوجی نے ہماری زندگیوں میں بے حد آسانی پیداکر دی ہے۔ ہر کام آسان ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے جو چیز معلوم کرنے کے لیے مہینوں لگتے تھے اب وہی کام سیکینڈوں میں ہو جاتے ہیں ۔ اور اسی ٹیکنالوجی کی وجہ سے آج لوگ ترقی کی منازل طے کرتے جا رہے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ موبائل فون ، انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی آج کے دور کی اولین ضرورت بن گئی ہے۔
ٹیکنالوجی کا استعمال جہاں لوگوں کو ترقی ومعلومات کے بہترین مواقع فراہم کررہی ہے وہیں اسکا بے حد استعمال انتہائی ناگزیر صورتحال اختیار کرچکاہے۔ٹیکنالوجی کے غلط اور بلا ضرورت استعمال سے بہت سی معاشرتی برائیوں نے بھی جنم لیا ۔ سب سے بڑا ٹیکنالوجی کا نقصان تعلیم کے نام پر انٹرنیٹ کو غلط استعمال کرنا ، تعلیم اور کتابوں سے دوری ہے۔لائبریری میں بھی اس ٹیکنالوجی نے جگہ لے لی ہے اور وہی لائیبریری جہاں لوگ کتابوں کے ذریعے معلومات لیتے تھے آج وہی لائبریریاں سنسان ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں، سب ساتھ ہو کے بھی صرف پتلوں کی طرح بیٹھے ہوتے ہیں اور اس ٹیکنالوجی کا استعمال 24 گھنٹے کرتے ہیں۔
اس ٹیکنالوجی میں چھوٹے بچوں کا گیمز کھلنا شامل ہے جس میں امراض چشم میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ والدین کی ذمہداری ہے کہ جب وہ اپنے بچوں کو یہ جدید سہولیات فراہم کریں تو ساتھ ہی ساتھ مثبت اور منفی پہلوﺅں سے بھی آکاہی دیں تاکہ وہ لوگ اس جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکیں۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشرے میں برائیاں جنم لے رہی ہیں۔ سوشل میڈیا کی سائٹس کے ذریعے ہی اس دنیا میں دہشت گردی کا رجحان بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ اگر ایسی ٹیکنالوجی دریافت نہیں کی ہوتی تو آج اس دنیا میں دہشت گردی کا رجحان کم ہوتا۔
اس بات سے انکا ر نہیں کیا جاسکتاکہ ترقی یافتہ ملک وقوم کے لئیے نتھ نئی جدت اور ایجادات ضرور ی ہے لیکن دوسری جانب اس بات کو نظر انداز نہیں کرسکتے کہ دنیا جو کہ گلوبلائیزیشن کی صورت اختیار کر گیا ہے اس میں بڑھتی دہشت گردی ، غیر اخلاقی سرگرمیاں، جرائم سے ان گنت برائیاں اپنی جڑیں مضبوط کرچکا ہے۔
ٹیکنالوجی کی نتھ نئی ایجادات دور حاضر کی اہم ضرورت ہے کہ اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو پوری دنیا ترقی یافتہ اور امن سے بھرپور ملک بن سکتا ہے۔
ایمزٹی (ٹی وی)جب آپ کرائم کا سوچتے ہیں سب سے پہلا خیاال اسٹرائٹ کرائم کا آتا ہے۔ اسٹریٹ کرائم کی بہت ساری قسمیں ہیں جیسے کہ کرائم کسی شخص کے ساتھ ہونا، کسی پراپرٹی کے ساتھ ہونا یا کسی ڈرگ کرائم کی فروخت ہونا یا کرنا۔
کراچی لٹیروں کے لئے سونے کی چڑیا بن گیا، بندوق کی نوک پر موبائل چھننا، بٹوا نکالنا ، موٹر سائیکل آڑانا معمول بن گیا ہے۔ کراچی آپریشن سے ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا زور ٹوٹا لیکن اسٹریٹ کرائم بڑھ گئے۔ موبائل چوری کی وارداتیں میں بھی کراچی وارداتوں میں اضافی ہوا۔ آپریشن سے قبل دو سال میں 23 ہزار،372وارداتوں کے مقابلے میں آپریشن شروع ہونے کے بعد دو سال میں موبائل چوری کی38610شکایتیں موصول ہویں ۔ ایک جانبب جہاں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا وہیں گاڑیاں چوری اور چھننے کی وارداتوں میں کمی ہوئی۔
2017کی پہلے ہفتے کی رپورٹ
40لوگوں کی گاڑیاں چھننی گئی۔
511موٹر سائکلیں گئیں
503موبائل فون گئے۔
کراچی میں کچھ جگاہیں ہیں جہاں یہ وارداتیں بہت ہوتی ہیں جیسے کہ:
ڈسکو بیکری
الادین پارک
ڈولمن مال
ملینیم مال
بلوچ کالونی
نورانی کباب
نیپا
اسٹریٹ کرائم میں اضافہ کی وجہ تعلیم کی کمیاور ایک وجہ جہالت ہے کہ بغیر سوچے سمجھے ہمارے معاشرے اور اکنومی پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔ اس کی دوسری وجہ غربت اور ملازمت کی کمی بھی ہے جس کی وجہ سے یہ کرائم دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور اس کرائم میں اضافے کی وجہ خود پولیس اہلکار بھی ہیں جن کے ذمہ اس شہر کی حفاظت کرنا ہے اور وہ خود کسی سڑک کنارے رشوت لیتے دیکھائی دیتے ہیں جو خود کرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
کراچی لٹیروں کے لئے سونے کی چڑیا by aimstv_tv
اسٹریٹ کرائم کو رو کنے کے لئے ہمیں اپنے سسٹم کو صھیح کرنا ہوگا ، قانونی نظام کو بہتر کرنا ہوگا اور سیاسی بھرتیاں روکنے پڑیں گی اور اس کو ختم کرنے کے لئے ان چیزوں پر غور کرنا ہوگا جس کی وجہ سے انسان کرائم کی طرف راغب ہوتا ہے۔
بڑھتی ہوئی کرائم کو روکنے کے لئے جرائم پیشہ افراد کی جگاہیں ختم کرنی ہوگی۔جن بااثرلوگوں کی زیر نگرانی تمام تر کاروایاں ہوتی ہیں انہیں کیف کردار تک پہنچانا ہو گا ۔ کراچی آپریشن کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اسٹریٹ کرائم اور دیگر سنگین وارداتوں کے خلاف فوری حکمت عمل تیار کرنی ہوگی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بلاتفریق کاروائی کراچی سے جرائم کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہیں ۔