بدھ, 27 نومبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اکتوبر کا مہینہ وزرائے اعظم کے خلاف سازشوں کا مہینہ ہے اور یہ سلسلہ 1951 سے جاری ہے، ان محلاتی سازشوں کا حصہ عمران خان بھی بن چکے ہیں ان کی سازشوں کے تانے بانے سی پیک کو روکنے والوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مخالفین سے ملتے ہیں عمران خان حکومت کے خلاف کوئی محاذ کھڑا کرتے ہیں تو بارڈر پر گولہ باری شروع ہوجاتی ہے۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں جن میں وزیراعظم نوازشریف اور عمران بھی شامل ہیں وزیراعظم نے اس نوٹس کا خیر مقدم کیا عدالت عظمیٰ کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا سڑکوں پر فیصلے پاکستان کے خلاف ہیں یہ فیصلے عدالت میں ہونے چاہئے اگر عمران خان عدالت کا احترام اور بھروسہ کرتے ہیں تو پھر انتظار کریں۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اعلی عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرنا ہوگا اگر فیصلہ ہمارے خلاف ہوا تو ہم اسے تسلیم کریں گے اور اگر عدالت ہمارے حق میں فیصلہ دے گی تو ہم عمران خان سے معافی کا بھی مطالبہ نہیں کریں گے انہیں صرف شرمندگی کا اظہار کرنا ہوگا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے شہری حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ہماری زندگی کو مفلوج ہونے سے بچایا جائے اور خلل نہ پڑنے دیا جائے حکومت کا فرض ہے وہ وفاقی دارالحکومت میں معمولات زندگی جاری رکھے اور ملک میں موجود قانون میں مداخلت کرنے والوں کو روکا جائے حکومت کارسرکار میں مداخلت کرنے والوں کو قانون کے ذریعے ہی روکے گی۔

پرویز رشید نے کہا کہ قومی سلامتی اجلاس میں ہونے والی باتوں کے افشاں ہونے کی تحقیقات جاری ہیں اس اجلاس میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود تھے لیکن اعتزاز احسن اور عمران خان کی جانب سے انگلیاں صرف ہماری طرف ہی اٹھتی ہیں اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو عدالت میں جائیں۔

پرویز رشید کا ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے سے کہنا تھا کہ کسی ایک فرد کے گناہ کی سزا پوری سیاسی جماعت کو نہیں دی جاسکتی 2018 کے عام انتخابات میں کراچی کے عوام خود فیصلہ کرلیں گے کہ کون حق پر ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹیکنالوجی ماہرین نے واٹس ایپ صارفین کو بہت زیادہ احتیاط سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے۔

الیکٹرونک فرنٹیئر فاﺅنڈیشن نے صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ اور شفافیت کے حوالے سے فہرست مرتب کی جس میں واٹس ایپ کے ہر پہلو کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ویسے تو واٹس ایپ نے اپنے ایک ارب سے زائد صارفین کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا فیچر متعارف کرا دیا ہے جس کو سراہا بھی گیا ہے۔

تاہم الیکٹرونک فرنٹیئر فاﺅنڈیشن نے خبردار کیا ہے کہ جب وہ حساس بات چیت کے لیے واٹس ایپ کو استعمال کرتے ہیں تو خدشہ ہے کہ ان پیغامات کو پڑھا جاسکتا ہے۔

جس کی وجہ واٹس ایپ کی جانب سے ان انکرپٹڈ بیک اپ سسٹم کو استعمال کرنا ہے۔

اگرچہ صارفین کے درمیان پیغامات اور میڈیا کوئی پڑھ نہیں سکتا مگر اس کا بیک اپ انکرپٹڈ نہیں ہوتا۔

آن لائن بیک اپ اس لیے ہے تاکہ فون خراب یا چوری ہوجائے تو صارفین اپنا ڈیٹا فوری طور پر حاصل کرسکیں، مگر اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پیغامات، فوٹوز، ویڈیوز اور دیگر کلاﺅڈ ٹیکنالوجی میں بغیر کسی تحفظ کے اسٹور ہوتے ہیں۔

ہیکرز ممکنہ طور پر بیک اپ فائلز تک رسائی حاصل کرکے انہیں استعمال کرسکتے ہیں۔

واٹس ایپ کا استعمال شروع کرنے سے پہلے اس ایپ کی جانب سے بیک اپ کے لیے وقت کا انتخاب دیا جاتا ہے، یعنی روزانہ، ہفتہ وار، ماہانہ یا کبھی نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بیک اپ فائلز کبھی نہیں بنانا چاہئے تاکہ صارفین کی بات چیت ایک دوسرے تک محدود رہ سکے۔

اسی طرح واٹس ایپ اب فیس بک سے صارفین کا ڈیٹا شیئر کرے گی تو صارفین کو اس ایپ کو استعمال کرنے سے پہلے انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

 
 

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے مایہ ناز لڑاکا طیارے ’’جے ایف 17 تھنڈر‘‘ کے جدید ترین ورژن ’’بلاک 3‘‘ کے ڈیزائن کو حتمی شکل دی جاچکی ہے جس کے بعد یہ چوتھی نسل کے لڑاکا طیاروں سے بھی زیادہ جدید ہوجائے گا اور اپنی صلاحیتوں میں امریکی ایف 16، ایف/اے 18 اور ایف 15؛ روس کے سخوئی 27؛ اور فرانس کے میراج 2000 جیسے مشہور لڑاکا طیاروں تک کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

جے ایف 17 ’’بلاک 3‘‘ کا انجن زیادہ طاقتور ہوگا جس کی بدولت یہ آواز کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ رفتار (Mach 2.0+) سے پرواز کرسکے گا۔ اس میں خاص قسم کے کم وزن لیکن مضبوط مادّے استعمال کئے جائیں گے جو ایک طرف اس کا مجموعی وزن زیادہ بڑھنے نہیں دیں گے جبکہ دوسری جانب اسے دشمن ریڈار کی نظروں سے بچنے میں مدد بھی دیں گے۔

جے ایف 17 ’’بلاک 3‘‘ ایسے جدید ترین ریڈار (اے ای ایس اے ریڈار) سے بھی لیس ہوگا جسے جام کرنا دشمن کے فضائی دفاعی نظام (ایئر ڈیفنس سسٹم) کےلئے انتہائی مشکل ہوگا۔ پائلٹ کا ہیلمٹ جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار ہوگا جو طیارے کے اطراف سے بہتر واقفیت کے علاوہ ہتھیاروں پر بہترین کنٹرول کی صلاحیت بھی دے گا۔

جے ایف 17 تھنڈر ’’بلاک 3‘‘ میں طویل فاصلے پر موجود زمینی اہداف کا بہتر نشانہ لینے کےلئے خصوصی آلہ (ٹارگٹنگ پوڈ) بھی اضافی طور پر نصب ہوگا؛ جبکہ اسے زمینی یا فضائی اہداف کو اُن سے خارج ہونے والی گرمی کی بنیاد پر شناخت کرنے اور نشانہ باندھنے والے نظام (آئی آر ایس ٹی) سے بھی ممکنہ طور لیس کیا جائے گا۔

اپنے ’’بلاک 2‘‘ ورژن کی طرح جے ایف 17 ’’بلاک 3‘‘ میں بھی دورانِ پرواز ایندھن بھروانے کی سہولت ہوگی جس کے باعث یہ 2,500 کلومیٹر دور تک کسی ہدف کو نشانہ بناسکے گا۔ یہ فضا سے فضا اور فضا سے زمین تک مار کرنے والے دوسرے میزائلوں کے علاوہ نظر کی حد سے دُور تک مار کرنے والے (بی وی آر) میزائل سے بھی لیس ہوگا۔

پاکستان کی برّی افواج کےلئے بنائے گئے ’’بابر کروز میزائل‘‘ میں ترامیم کے بعد اسے ’’رعد کروز میزائل‘‘ کی شکل دے دی گئی ہے جو روایتی یا غیر روایتی اسلحے سے لیس کرکے جے ایف 17 ’’بلاک 3‘‘ میں نصب کیا جائے گا؛ اور جس کے باعث سینکڑوں کلومیٹر دُور زمینی اہداف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا جاسکے گا۔

امکان ہے کہ جے ایف 17 ’’بلاک 3‘‘ کے کاکپٹ میں 2 افراد کی گنجائش ہوگی۔ اندازہ یہ بھی ہے کہ اب تک اس پر کام کا آغاز کیا جاچکا ہے کیونکہ متوقع طور پر ان لڑاکا طیاروں کو پاک فضائیہ کے سپرد کرنے کا سلسلہ 2019 سے شروع ہوجائے گا۔

ان تمام خوبیوں کے ساتھ ساتھ یہ بہت کم خرچ لڑاکا طیارہ بھی ہے۔ وہ اس طرح کہ (وکی پیڈیا کے مطابق) جے ایف 17 تھنڈر ’’بلاک 1‘‘ کی فی طیارہ لاگت 25 ملین ڈالر (ڈھائی کروڑ ڈالر) تھی؛ ’’بلاک 2‘‘ پر 28 ملین ڈالر (2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر) فی طیارہ لاگت آئی؛ جبکہ ’’بلاک 3‘‘ کے بارے میں اندازہ ہے کہ اس کے ہر پیداواری یونٹ کی ممکنہ لاگت 32 ملین ڈالر (3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر) ہوگی۔

اگر اس لاگت کا موازنہ پرانے قسم کے ایف 16 طیاروں (بلاک 52) سے کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ان کی اصل قیمت 20 ملین (2 کروڑ) ڈالر فی طیارہ کے لگ بھگ ہے لیکن یہ پاکستان کو 34 ملین (3 کروڑ 40 لاکھ) ڈالر فی طیارہ کے حساب سے فروخت کئے گئے۔ کچھ ماہ پہلے امریکہ سے اسی پرانی قسم کے مزید ایف 16 طیاروں کی خریداری کا معاملہ بھی اسی لئے کھٹائی میں پڑگیا کیونکہ اب کی بار امریکہ نے پاکستان سے ان کی فی طیارہ قیمت 87 ملین (8 کروڑ 70 لاکھ) ڈالر سے بھی کچھ زیادہ طلب کرلی تھی، جو ایف 16 کی پچھلی قیمت سے بھی ڈھائی گنا زیادہ تھی۔ گزشتہ ماہ بھارت نے فرانس سے 36 عدد ’’رافیل‘‘ لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا؛ جس کے تحت رافیل کی فی طیارہ قیمت تقریباً 242 ملین (24 کروڑ 20 لاکھ) ڈالر طے کی گئی ہے

 

جبکہ اس معاہدے کی مجموعی لاگت 8 ارب 70 کروڑ ڈالر ہے۔ ان تمام اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہے کہ جے ایف 17 تھنڈر ’’بلاک 3‘‘ اپنی خصوصیات اور صلاحیتوں کے اعتبار سے دنیا کے جدید لڑاکا طیاروں کے ہم پلّہ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کےلئے کم خرچ بھی ہے۔ ان سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ جے ایف 17 ’’تھنڈر‘‘ کی بدولت پاکستان نے مقامی طور پر عسکری طیارہ سازی میں خود کفالت کی طرف قدم بڑھانا شروع کردیا ہے۔ اس وقت بھی جبکہ یہ سطور قلم بند کی جارہی ہیں، جے ایف 17 تھنڈر کے منصوبے میں ٹیکنالوجی کے اعتبار سے پاکستان کا حصہ 58 فیصد تک پہنچ چکا ہے؛ اور مستقبل میں یہ اور بھی زیادہ ہونے کی توقع ہے۔

جے ایف 17 ’’بلاک 3‘‘ پاکستانی انجینئروں کا مثالی اور انتہائی قابلِ فخر کارنامہ ہے جس کےلئے پاک فضائیہ کے دفاعی منصوبہ ساز اور پاکستان ایئروناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی) کے انجینئر مبارکباد کے مستحق ہیں۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پی اے سی میں جے ایف 17 تھنڈر کے اس سے بھی زیادہ جدید ورژن ’’بلاک 4‘‘ پر ابتدائی کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ اگرچہ اس بارے میں تفصیلات دستیاب نہیں لیکن امید کی جاسکتی ہے کہ اپنے ’’بلاک 4‘‘ کے ساتھ جے ایف 17 بھی پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں میں شامل ہوجائے گا۔

 
 

 

 


ایمزٹی وی (اسلام آباد )اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف سے برطانوی مشیر قومی سلامتی مارک لائل گرانٹ نے ملاقات کی ۔ اس موقع پر وزیر اعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 ماہ سے بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے، جولائی سے اب تک 100 سے زائد معصوم کشمیری شہید ہوچکے ہیں چھروں والی بندوق کے استعمال سے سیکڑوں کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ بھارتی بربریت سے ہزاروں کشمیری زخمی ہوئے اب وقت آگیا ہے عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئےکشمیریوں کی حق خودارادیت تحریک میں ان کا ساتھ دے اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے میں ان کی مدد کرے۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان پرامن ملک ہے اور تمام ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کے قیام کا خواہاں اور پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پر گامزن ہے لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تعلقات میں بنیادی رکاوٹ کی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ہی خطے میں پائیدار امن کی ضمانت ہے اور مسئلہ کشمیر کا حل خطے میں دیرپا امن کا باعث بنے گا اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیریوں کو ان کے حقوق کی ضمانت دیتی ہیں اور اس مسئلے کو انہیں قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے اور اس کےلئے پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

برطانوی مشیر قومی سلامتی مارک لائل گرانٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پڑوسی مالک سے پرامن تعاون کی کوشش کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس جنگ میں فورسز کے اہلکاروں اور عوام کی قربانیاں قابل فخر اور لائق تحسین ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(راولپنڈی)چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے برطانوی مشیر قومی سلامتی مارک لائل گرانٹ نے ملاقات کی جس میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال کے حوالے سے بات چیت کی گئی ۔

 

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ جی ایچ کیو میں ہونے والی اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی گئی ۔

اس موقع پر برطانوی مشیر قومی سلامتی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاک فوج کی کوششوں کی بھی تعریف کی ۔

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) سورج کی جانب سورج مکھی کی طرح رخ کیے ہوئے، ایک چھوٹا 20 واٹ کا پینل، جس کا حجم ایک چائے کی ٹرے جتنا تھا، یوسف محمد کے دو کمروں کے گھر کے احاطے میں چارپائی کے برابر رکھا ہوا تھا۔ 2016 میں بھی گرڈ اسٹیشن سے بجلی ضلع ٹھٹھہ کے اس ماہی گیر گاﺅں تک نہیں پہنچی ہے، مگر یہاں کے باسیوں نے اس کا حل نکال لیا ہے اور وہ ہے سولر پاور۔

یوسف محمد وضاحت کرتے ہیں کہ اس کی لاگت انہیں تین ہزار روپے سے بھی کم پڑی تھی 'اس پینل کے ذریعے میں دنیا کے ساتھ جڑا رہتا ہوں'۔

ڈی سی کنورٹر یا کار فون چارجر سے منسلک یہ پینل روزانہ دن میں ایک بار موبائل فون کی بیٹریاں چارج کرتا ہے، انھوں نے بتایا، 'میں سولر پینل کو اپنے فشنگ ٹرالر میں بھی لے جاتا ہوں، یہ بالکل مفت ملنے والی بجلی ہے'۔

شمسی توانائی کی مقبولیت ملک بھر میں بتدریج بڑھ رہی ہے اور ہر شعبہ زندگی اس کو اپنا رہا ہے۔ گرڈ کی بجلی جس کا بیشتر حصہ خام تیل اور پانی کے ٹربیونز سے بنتا ہے، مہنگی ہوتی جارہی ہے یہاں تک کہ عام استعمال بھی کافی مہنگا پڑتا ہے۔ اس سے ہٹ کر ناقابل انحصار سپلائی اور مسلسل شارٹیج نے ملک میں بجلی کے بحران کو بڑھایا ہے۔

ایک فری لانس ڈیٹا انٹری آپریٹر ذوالفقار شاہ کی تو تمام ڈیوائسز گرڈ بجلی نے لگ بھگ تباہ ہی کردی تھیں جو کہ وہ اپنے پروفیشنل امور کے لیے استعمال کرتے تھے،ان کا کہنا تھا 'میں نے بار بار بجلی جانے سے اپنے آلات کو نقصان پہنچنے کے باعث شمسی توانائی کو اپنالیا'۔

وہ بتاتے ہیں ' میں نے چار سستے پرانے سولر پینلز خریدے جو گڈانی کی شپ بریکنگ یارڈ سے نکالے گئے تھے، میں نے ان میں دو 120 ایمپیئر کی ری سائیکل ٹرک بیٹریز کا اضافہ کیا جو کہ گارڈن کے علاقے سے خریدی تھیں، اسی طرح ریگل چوک کے قریب الیکٹرونک مارکیٹ سے میں نے ایک سستا یو پی ایس لیا، لگ بھگ 80 ہزار روپے خرچ کرنے کے بعد اب مجھے میرے کمپیوٹر کے لیے بلاتعطل بجلی ملتی ہے، شمسی توانائی کی مہربانی سے مجھے اب بار بار بجلی جانے کا خوف نہیں رہا جبکہ میری آمدنی بھی مستحکم ہوئی ہے'۔

یہاں ایسے بھی افراد ہیں جنھوں نے مکمل ہوم سسٹم نصب کروا رکھے ہیں جو سورج سے بجلی پیدا کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی زندگیاں آسان ہوگئی ہیں اور اگلے بیس سے پچیس سال تک کے لیے وہ بجلی کے بحران سے آزاد ہوگئے ہیں۔

مسز اے سلیم ملتان کے ایک علاقے میں مقیم ہیں جہاں اکثر لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، بجلی کے بار بار تعطل کے نتیجے میں گھر کی مصنوعات کو ہونے والے نقصان نے انہیں توانائی کے متبادل ذریعے کو تلاش کرنے پر مجبور کیا، انھوں نے بتایا، 'جب ایک کے بعد ایک ہماری مصنوعات غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور وولٹیج میں کمی بیشی کے نتیجے میں خراب ہونے لگیں تو ہم نے حل تلاش کرنے کا فیصلہ کیا'۔

اس خاندان نے 5 کلو واٹ کا سولر سسٹم خریدا جس کی قیمت 8 لاکھ روپے کے لگ بھگ تھی، مگر یہ سرمایہ کاری فائدہ مند ثابت ہوئی، 'ہمارا بجلی کا بل ڈرامائی حد تک کم ہوگیا کیونکہ اب ہم میپکو (ملتان الیکٹرک پاور کمپنی) کی بجلی کو کبھی کبھار ہی استعمال کرتے ہیں، مثال کے طور پر جب باہر بادل چھائے ہوئے ہوں اور سورج زیادہ چمک نہ رہا ہو، اس سے پہلے ہم ہر ماہ 30 ہزار روپے کا بل ادا کرتے تھے مگر اب یہ بمشکل ہی دو ہزار سے زیادہ ہوتا ہے'۔

انہوں نے بتایا 'آج ہمارے گھر کے پنکھے، ٹیلیویژن، فریج، فریزر، ایئرکنڈیشنر، واشنگ مشین اور واٹر پمپ مفت بجلی پر چل رہے ہیں، رات کے وقت کے لیے ہم بیٹریوں میں اکھٹی ہونے والی بجلی استعمال کرتے ہیں جو دن بھر چارج ہوتی رہتی ہیں، میرے بچوں کو آخر سکون میسر آگیا ہے اور وہ بجلی کے تعطل کے بغیر رات کو پڑھ سکتے ہیں'۔

اگر متعدد صارفین کے دعوﺅں پر جایا جائے، تو ایسی مصنوعات جنھیں پاور سسٹم سے بہت زیادہ بجلی درکار ہوتی ہے وہ بھی شمسی توانائی سے بغیر کسی مشکل کے کام کرتی ہیں، بیشتر افراد وضاحت کرتے ہیں کہ بیک اپ بیٹریوں کا انتخاب استعمال کے مطابق کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر مسز اے سلیم کے گھر میں 200 ایمپیئر فی کس والی بارہ ٹرک بیٹریوں کی ضرورت پڑی جو کہ ان کی توانائی ضروریات پوری کرتی ہیں۔

سولر پینلز کو زیادہ جگہ درکار نہیں ہوتی اور انہیں چھت پر نصب کیا جاسکتا ہے، آج کل متعدد گھروں میں ان پینلز کو دیکھا جاسکتا ہے اور ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

کراچی میں ریگل چوک کے قریب واقع الیکٹرونکس مارکیٹ کی ہر دوسری دکان میں سولر پینلز فروخت کیے جارہے ہیں، اگرچہ تین طرح کے سولر پینلز دنیا بھر میں استعمال ہوتے ہیں، سنگل کرسٹل سیلیکون پینلز یا monocrystalline، پولی سیلیکون پینلز یا پولی کرسٹلائن اور ٹی ایف ٹی پینلز، مگر دکانداروں کا کہنا ہے کہ صارفین اکثر سنگل کرسٹل سیلیکون یا پولی سیلیکون پینلز کا انتخاب کرتے ہیں، طلب کی وجہ سے مارکیٹ میں ان کی بھرمار ہے۔

اگر دونوں کی فروخت کا موازنہ کیا جائے تو سنگل کرسٹل سیلیکون پینیلز زیادہ فروخت ہوتے ہیں کیونکہ وہ ابر آلود موسم میں بھی کام کرتے ہیں، جبکہ پولی سیلیکون پینلز کو سورج کی زیادہ روشنی درکار ہوتی ہے، یہ اگرچہ سستے ہوتے ہیں مگر آج کل بیشتر افراد ابر آلود موسم میں کام کرنے والے پینلز کا انتخاب کررہے ہیں۔

الیکٹرونکس مارکیٹ کی ایک دکان کورین الیکٹرونکس کے محمد افسر علی کے مطابق 'دونوں قسم کے پینلز کے درمیان کچھ ایسا ہی ہے جیسے ایک فور اسٹروک انجن اور ایک ٹو اسٹروک انجن کے درمیان، فور اسٹروک انجن کی پک اپ اچھی ہوتی ہے مگر گرم ہونے کے بعد کارکردگی ختم ہوجاتی ہے، دوسری جانب ٹو اسٹروک انجن گرم ہونے کے بعد زیادہ اچھا چلتا ہے، سنگل کرسٹل سیلیکون پینلز کو فور اسٹروک انجن کہا جاسکتا ہے جبکہ پولی سیلیکون پینلز ٹو اسٹروک انجن سمجھے جاسکتے ہیں'۔

کونسا سسٹم زیادہ بہتر رہے گا، اس کے تعین کے لیے صارفین کے پاس ایک اور طریقہ کار بھی ہے، ان میں سب سے مقبول قسم ہائیبرڈ سسٹم ہے، جو کہ گرڈ سے یا ونڈ ٹربیون سے بھی منسلک ہوجاتا ہے اور رات کو بھی بیٹریوں کو چارج رکھتا ہے۔

جہاں تک ونڈ ٹربیون کی بات ہے تو افسر علی وضاحت کرتے ہیں کہ اس طرح کا پاور سسٹم پاکستان میں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکا کیونکہ اس کے لیے کم از کم 12 ناٹیکل میل کی رفتار سے چلنے والی ہواﺅں کی ضرورت ہوتی ہے، 'ہوا میں نمی اور مٹی ونڈ سسٹم کو زنگ آلود اور ناکارہ بنا دیتے ہیں، اس کے مقابلے میں سولر پینلز زیادہ موثر ہیں'۔

 
 

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا فیس بک استعمال کرتے ہوئے اکثر سست انٹرنیٹ آپ کو ذہنی جھنجھلاہٹ کا شکار کردیتا ہے؟ اگر ہاں تو اب اس مسئلے کا سامنا نہیں ہوگا۔

جی ہاں فیس بک نے اپنی نیوزفیڈ کو خراب انٹرنیٹ کنکشن کے حوالے سے مزید بہتر بنایا ہے تاکہ صارفین اس طرح کے مسائل سے بچ سکیں۔

اب فیس بک نیوزفیڈ پر آپ کے سامنے پوسٹس بغیر کسی رکاوٹ کے فوری کھل سکیں گی۔

اس مقصد کے لیے فیس بک اپنے سرورز اور ڈیوائس کے cached کے امتزاج کو استعمال کرے گی۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا مقصد خراب انٹرنیٹ پر بھی صارفین کو اس ایپ کے استعمال کا بہتر تجربہ فراہم کرنا ہے جس کے دوران انہیں گرے باکسز کا کم سامنا ہوگا۔

بنیادی طور پر فیس بک کی جانب سے یہ تبدیلی ترقی پذیر ممالک کے شہریوں تک رسائی حاصل کرنا ہے جہاں اکثر انٹرنیٹ کی رفتار خراب یا کنکشن بار بار منقطع ہوتا ہے۔

اس سے پہلے رواں ماہ فیس بک نے اپنی میسنجر ایپ کا 'لائٹ' ورژن بھی متعارف کرایا تھا۔

'میسنجر لائٹ' کا مقصد اسے اُن لوگوں میں مقبول بنانا ہے جو پرانے فونز استعمال کرتے ہیں اور جن میں اتنی میموری نہیں ہوتی کہ فیس بک میسنجر کو اس کے تمام فیچرز کے ساتھ چلایا جاسکے۔

یہ ان لوگوں کے لیے بھی مفید ہے جنھیں انٹرنیٹ کی سست رفتار کا سامنا ہے۔

فی الحال یہ فیچر کینیا، تیونس، ملائیشیا، سری لنکا اور وینزویلا میں اینڈرائیڈ صارفین کے لیے دستیاب ہے۔

 
 

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا فیس بک استعمال کرتے ہوئے اکثر سست انٹرنیٹ آپ کو ذہنی جھنجھلاہٹ کا شکار کردیتا ہے؟ اگر ہاں تو اب اس مسئلے کا سامنا نہیں ہوگا۔

جی ہاں فیس بک نے اپنی نیوزفیڈ کو خراب انٹرنیٹ کنکشن کے حوالے سے مزید بہتر بنایا ہے تاکہ صارفین اس طرح کے مسائل سے بچ سکیں۔

اب فیس بک نیوزفیڈ پر آپ کے سامنے پوسٹس بغیر کسی رکاوٹ کے فوری کھل سکیں گی۔

اس مقصد کے لیے فیس بک اپنے سرورز اور ڈیوائس کے cached کے امتزاج کو استعمال کرے گی۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا مقصد خراب انٹرنیٹ پر بھی صارفین کو اس ایپ کے استعمال کا بہتر تجربہ فراہم کرنا ہے جس کے دوران انہیں گرے باکسز کا کم سامنا ہوگا۔

بنیادی طور پر فیس بک کی جانب سے یہ تبدیلی ترقی پذیر ممالک کے شہریوں تک رسائی حاصل کرنا ہے جہاں اکثر انٹرنیٹ کی رفتار خراب یا کنکشن بار بار منقطع ہوتا ہے۔

اس سے پہلے رواں ماہ فیس بک نے اپنی میسنجر ایپ کا 'لائٹ' ورژن بھی متعارف کرایا تھا۔

'میسنجر لائٹ' کا مقصد اسے اُن لوگوں میں مقبول بنانا ہے جو پرانے فونز استعمال کرتے ہیں اور جن میں اتنی میموری نہیں ہوتی کہ فیس بک میسنجر کو اس کے تمام فیچرز کے ساتھ چلایا جاسکے۔

یہ ان لوگوں کے لیے بھی مفید ہے جنھیں انٹرنیٹ کی سست رفتار کا سامنا ہے۔

فی الحال یہ فیچر کینیا، تیونس، ملائیشیا، سری لنکا اور وینزویلا میں اینڈرائیڈ صارفین کے لیے دستیاب ہے۔

 
 

 

 


ایمزٹی وی(مالا کنڈ) سخا کوٹ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میچ میں نوجوا نوں کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا تاہم اسلام آباد میچ پاکستان کے مستقبل کیلئے ہو گا ۔زندگی کے 21سال میدان میں گزارے اور بڑ ے بڑے مشکل میچ کھیلے ۔

آصف زرداری کو ملک کی بڑی بیماری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ، اسفند یار ولی اور دیگر اپوزیشن رہنما نواز شریف کے ساتھ ہیں تاہم اگر حکمران کرپشن کریں تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو سکتا ۔

عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف پر ترس آرہا ہے ،دھرنے کے لیے عوام کوتیار کرنے آیا تھا لیکن یہاں عوام پہلے سے تیارہیں۔10 سال پہلے چھوٹا سا کنٹریکٹرامیر مقام آج ارب پتی ہے ۔

انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو 12واںکھلاڑی قراردیتے ہوئے کہا کہ کرپٹ مافیا نواز شریف کا ساتھ دے رہی ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(پشاور) آج صبح چارسدہ میں سردریاب کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید ہونے والے انٹیلی جنس پولیس کے اہلکار کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل برانچ کا اہلکار اکبر علی پشاور ڈیوٹی کیلئے جا رہا تھا کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائر نگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی شہید ہو گیا تھا ۔

ڈی پی او سہیل خالد نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اکبر علی کوسامنے سے چار گولیاں ماری گئیں ، حملے میں نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا ۔

تاہم بعد میں کالعدم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے جنگجوﺅں نے
سردریاب کے علاقے میں پاکستانی انٹیلی جنس ایجنٹ کو قتل کر دیا ۔