منگل, 30 اپریل 2024

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) فلپائن کے جنوبی شہر مروائی میں جیل پر حملہ کرکے دولت اسلامیہ سے منسلک آٹھ دہشت گردوں کورہا کرولیاگیا.

تفصیلات کےمطابق پولیس کا کہنا ہے کہ موتے گروپ سے تعلق رکھنے والے کم از کم 20 جنگجوؤں نے جنوبی شہر مروائی میں لناؤ ڈیل سور جیل پر حملہ کیا اور داعش کے آٹھ دہشت کو رہا کروالیاتاہم اس موقع پر کوئی گولی نہیں چلی.

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قتل اور منشیات کے الزام میں گرفتار دیگر 15 قیدی بھی فرار ہوگئے ہیں تاہم اس بارے میں واضح نہیں ہے انھیں بھی فرار کروایا گیا ہے.

خیال رہے کہ فرار ہونے والے دہشت گردوں کو گذشتہ ہفتےمارٹر گولوں کے ساتھ گرفتار کیاگیا تھا.

دولت اسلامیہ سے منسلک موتے گروپ جنوبی خطے منڈاناؤ میں گئی بم دھماکوں اور اغوا کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے. موتے گروپ نے رواں سال کے آغاز پر فوج پر حملہ کر کے ایک فوجی کا سر قلم اور دو مقامی مزدوروں کا قتل کیا تھا.مزدوروں کو اغوا کرنے کے بعد ہلاک کرنے سے قبل انھیں نارنجی رنگ کے کپڑے پہنائے گئے جیسے عموما دولت اسلامیہ کے شدت پسند کرتے ہیں.

واضح رہے کہ فلپائن کا مسلمان اکثریتی علاقے منڈاناؤ میں کئی دہائیوں سے علیحدگی پسند تحریک جاری ہے جبکہ ملک کی بیشتر آبادی کیتھولک عیسائیوں پر مشتمل ہے.

ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)خواتین کوفیس بک پر بلیک میک کرنے والا نوسرباز سائبر کرائم بل کے تحت نوشہرہ سے گرفتار کرلیا گیا، ملز م کے خلاف بلیک میلنگ کے مختلف مقدمات درج ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نوشہرہ پولیس نے رسال پور کے علاقے میں کاروائی کرتے ہوئے بلیک میلنگ میں ملوث مبینہ ملزم کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس کے مطابق مبینہ ملز م کا تعلق پشاور کے علاقے سفید ڈھیری سے ہے اور اسکے خلاف مختلف تھانوں میں بلیک میلنگ کے نو مقدمات درج ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف خواتین نے شکایت درج کرائی ہے کہ ملزم ان کے جعلی فیس بک اکاؤنٹس بناتا تھا اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی دھمکیاں دیا کرتاتھا۔ پو لیس نے ملزم کے خلاف سائبرکرائم بل کے تحت کاروائی کرتے ہوئے اسے حراست میں لیا ہے۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) برطانوی نشریاتی ادارے نے شاہرم کی والدہ کے حوالے سے کہا ہے کہ انکی میت انکے آبائی علاقے بھیجی گئی ہے اور انکی گردن پر رسی کے نشان ہیں۔ شاہرم کو دو ہزار دس میں امریکا سے واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تب سے قید میں ہی تھے۔ وہ دو ہزار نو میں مکہ سے لاپتہ ہو گئے تھے اور ایک برس بعد امریکا سے ملے تھے۔ شاہرم کا کہنا تھا انہیں امریکی سی ائی اے نے اغوا کیا تھا اور راز افشاں کرنے کے لیے بہت دباؤ ڈالا۔

ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت اہلکاروں، ججوں، اساتذہ اور سرکاری ملازمین کے بعد صحافیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے، اب تک 60 ہزار سے زائد افراد کو معطل یا گرفتار کیا جاچکا ہے۔

غیرملکی ذرائع ابلا غ کے مطابق ناکام فوجی بغاوت کےبعد جاری کارروائیوں میں ترک حکام نے 42 معروف صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں، جن میں ایک خاتون صحافی نازلی بھی شامل ہیں۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ دھڑن تختہ کرنے کی کوشش کی تحقیقات میں تین نیوز ایجنسیاں، سولہ ٹی وی چینلز اور پندرہ رسالوں کو بند کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ فوج کی ناکام بغاوت کے بعد سے ترکی میں مختلف شعبوں میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، کریک ڈاؤن میں اب تک کم از کم سولہ ہزار افراد حراست میں ہیں جبکہ ساٹھ ہزار سرکاری ملازمین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کو معطل کیا جا چکا ہے۔ اس سے قبل ناکام فوجی بغاوت کے الزام میں ایک سو اننچاس فوجی جرنیلوں اور ایڈمیرلزسمیت تقریباً سترہ سو اہلکاروں کو معطل کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب ترک حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد صدر رجب طیب اردوغان نے ملک میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔یاد رہے کہ ترک فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی تھی، صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا تھا، بغاوت کی کوشش کے دوران 256 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 1100 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) ترکی اور روس کے سفارتی تعلقات میں کشیدگی کم ہونے لگی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ترک صدر طیب اردوان نو اگست کو روس کا دورہ کریں گے۔

طیب اردوان روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے سینٹ پیٹرز برگ میں ملاقات کریں گے جس میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات او ر عالمی معاملات زیر بحث آئیں گے۔ ترکی کی جانب سے روسی جنگی طیارہ گرائے جانے کے بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہو گی۔

دوسری طرف ترکی کی ناکام بغاوت کے بعد باغیوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ افغانستان میں تعینات دو ترک جنرلوں کو دبئی ائیرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں جنرل ترکی میں ہونے والی بغاوت میں ملوث تھے۔

ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) برازیل کی پولیس نے اولمپک گیمز کے دوران دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے گروپ کےدس ارکان کو گرفتار کرلیا گیا. تفصیلات کے مطابقبربرازیل میں اولمپک گیمز کے دوران دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے برازیلی شہریوں پر مشتمل اس گروہ نے مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ سے وفاداری کا اعلان کیا تھا اور وہ دہشت گردی کے لیے ہتھیار خریدنے والے تھے. برازیل کے وزیر انصاف الیگزینڈر ڈی موریس کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ ان افراد کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ مارشل آرٹس کی تربیت لیں اور دہشت گردی کی کارروائی کے لیے اسلحہ و گولہ بارود حاصل کریں. انہوں نے کہا کہ یہ افراد حکم پر عمل کر رہے تھے،جبکہ ان میں سے ایک شخص کا پیراگوائے میں اے کے 47 رائفل خریدنے کے لیے بھی رابطہ ہوا تھا،ان کامزید کہنا تھا کہ دہشت گرد گروپ کی ان سرگرمیوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ دہشت گردی کی تیاری کر رہے تھے۔ الیگزینڈر ڈی موریس نے کہا کہ گروپ کی نگرانی اس وقت شروع کی گئی،جب اس کے ارکان نے انٹرنیٹ پر روابط کے دوران اپنے مبینہ منصوبے کے حوالے سے بات کی. یاد رہے کہ برازیل میں اولمپک مقابلوں کا آغاز پانچ اگست سے ہوگا،مقابلوں کی سیکورٹی کےلیےفوج کی تعیناتی کا آغاز شروع ہوگیا. واضح رہے کہ مقابلوں کےآغاز کےساتھ ہی مزید اہلکاروں کو مختلف مقامات پر تعینات کیا جائےگا،حکام کےمطابق پچاسی ہزار کےقریب فوجی،پولیس اورامدادی رضاکارمل کراولمپک مقابلوں میں فرائض انجام دیں گے.

ایمزٹی وی( انٹرنیشنل) ترکی میں فوج کے باغی گروہ کی اقتدار پر قبضےکی کوشش عوام نے ناکام بنادی، عوام سڑکوں پر نکل کر ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے جبکہ ترک فوج کے باغی ٹولے نے باسفورس پل پر ہتھیار ڈال دیے اور انکو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ترکی حکومت کا کنٹرول بحال ہوگیا ہے، فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں 17 پولیس اہلکاروں سمیت 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی بھی ہوئے، بغاوت کی کوشش کرنے والے سات سو چون فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ انتیس کرنل اورپانچ جرنلوں کوبرطرف کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق رات گئے ترک فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی، صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا۔ ترک حکومت نے تمام اداروں کا کنٹرول دوبارہ سے حاصل کرلیا ہے جب کہ استنبول ایئرپورٹ پر معطل فلائٹ آپریشن بھی بحال کر دیا گیا ہے۔ ترکی کے فوجی گروپ کی جانب سے گن شپ ہیلی کاپٹرز سے فائرنگ اور بمباری کے واقعات میں 17 پولیس اہلکاروں سمیت 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ عوام پرفائرکرنیوالے باغی ٹولےکےہیلی کاپٹرکو فوج نےمارگرایا،صدارتی محل کے قریب ایف سولہ طیاروں نے باغی ٹولے کے ٹینکوں کونشانہ بنایا۔ حکومتی حلقوں نے بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن کے حمایتیوں پرلگایا تاہم امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن نے بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بغاوت سے کوئی تعلق نہیں ترک صدر اور وزیراعظم نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیرقانونی اقدام اٹھانے والوں کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ ترک صدر نے عوام سے خطاب میں کہنا تھا کہ جمہوریت کے لیے عوام نے عظیم قدم اٹھایا، چند عناصر ترکی کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے، پینسلوینیا میں بیٹھنے والے نے ترکی سے غدداری کی ہمیں اپنا ہر قدم محتاط اندزا میں اٹھانا ہوگا‌۔ ترکی کے صدر طیب اردگان نے عوام کو سب سے بڑی طاقت قرار دیتے ہوئے فوجی ٹولے کی بغاوت کو ناکام بنانے پر عوام کا شکریہ ادا کیا،انہوں نے کہا کہ میں عوام کا نمائندہ ہوں اور عوام میں رہوں گا۔ ترک صدر نے کہا کہ عوام سب سے بڑی طاقت ہیں،عوام نے جمہوریت کے خلاف فوجی ٹولے کی بغاوت کو ناکام کرکے نئے ترکی کی بنیاد رکھی ہے،انہوں نے کہا کہ باغی ٹولےنےترکی کی سالمیت اور اتحاد کو نشانہ بنایا۔ صدر اردگان نے اعلان کیا کہ مسلح افوج سے ایسے غداروں کو ختم کرکے ترک فوج میں آپریشن کلین اپ کریں گے، بہت سے باغی فوجیوں کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔ اردگان کا کہنا تھا کہ عوام کے ساتھ بہت فریب ہوچکا ہے اور عوام نے ثابت کردیا کہ ان کی حمایت کس کے ساتھ ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ بھی ترک عوام ایسی کوششوں کوناکام بنادیں گے، عوام کے پیسے سے خریدے گئے ٹینک اور اسلحہ عوام کے خلاف استعمال کیا گیا، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ایمز ٹی وی(کراچی) پولیس نے لیاری کے علاقے بغدادی سے خاتون بھتہ خور کو گرفتار کرلیا۔

پولیس نے کراچی کے علاقے لیاری میں کارروائی کرتے ہوئے خاتون بھتہ خور کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کےمطابق خاتون کو بغدادی کے علاقے سے گرفتار کیا گیا جو تاجرسے بھتہ وصول کرتی تھی جب کہ خاتون کا تعلق بالا لاڈلہ گروپ سے ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون سے بھتے کی رقم اور دیگر سامان بھی برآمد کیا گیا ہے

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) بلجیم کے شاپنگ مال میں بم کی اطلاع پرمال کوخالی کرالیا گیا جہاں پولیس نے ایک مشتبہ شخص کوگرفتارکرلیا۔ غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق ایک شخص نے فون پرپولیس کواطلاع دی کہ اس نے دھماکہ خیزبیلٹ پہن رکھا ہے، پولیس نے کارروائی کرکے مشتبہ شخص کوگرفتارکرلیا، تاہم دوسری اطلاعات کے مطابق شخص کے پاس سے دھماکہ خیزمواد نہیں ملا۔ آپریشن کے دوران سٹی ٹو نامی اس شاپنگ مال کے اردگرد تمام گلیوں کو کو بند کر دیا گیا ہے جب کہ جائے وقوع پر بم ڈسپوزل یونٹ پہنچ گئے۔ برسلز میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اورپانچ میڑواسٹیشنز کوبند کردیاگیا، پولیس کا مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ بیلجئم کی سیکیورٹی صورتحال کے ذمہ دار ادارے کرائسز سینٹر کا کہنا ہے کہ واقعہ سے متعلق اجلاس بلا لیا گیا ہے جس میں وزیراعظم چارلس مچل بھی شریک ہوں گے جب کہ انہیں واقعے سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔

یمزٹی وی(کراچی) ایم کیو ایم کے سیکیورٹی انچارج منہاج قاضی کا کہنا ہے کہ حکیم سعید کے قتل میں اے پی ایم ایس او کے چئیرمین محمود صدیقی سمیت دیگر نے معاونت کی تھی۔

ایم ڈی کےای ایس سی شاہدحامد کےقتل کےالزام میں گرفتار ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیر کے سیکیورٹی انچارج منہاج قاضی کے ویڈیو بیان کے منظر عام پر آنے کے بعد 18 سال قبل اکتوبر 1998 میں قتل ہونے والے گورنرسندھ حکیم محمد سعید کے قتل کا معاملہ پھر سے زندہ ہوگیا ہے۔ منہاج قاضی نے اپنے پہلے ویڈیو بیان میں سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ اپنے بیان میں منہاج قاضی کا کہنا ہے کہ حکیم سعید جب قتل ہوئے تو اس وقت میں حیدرآباد میں رہائش پذیر تھا جب کہ میں متحدہ قومی موومنٹ سے رابطے میں نہیں تھا۔

منہاج قاضی نے بتایا کہ حکیم سعید کےقتل میں ایم کیوایم کےچند لوگوں کےملوث ہونےکا سُنا تھا۔ اس زمانے میں ایم کیو ایم کی ذیلی طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او کے چئیرمین محمود صدیقی تھے جبکہ حکیم سعید کے قتل میں بھی محمود صدیقی سمیت ذوالفقارحیدر ، شاکر لنگڑا اور دیگر نے معاونت کی تھی۔ منہاج قاضی نے بتایا کہ محمود صدیقی اور صفدر باقر کے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے بھی تعلقات ہیں۔ اس کیس میں شاکر لنگڑا، ندیم موٹا، عمران پاشا اور لیاقت آباد کا رہائشی عامر بھی گرفتار ہے۔

Page 7 of 12