جمعرات, 19 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، 6 اداروں کے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی میں اسٹیٹ بینک سے گریڈ 20 کے افسر عامر عزیز، ایس ای سی پی سے بلال رسول، نیب سے عرفان نعیم منگی، آئی ایس آئی کے برگیڈیئر نعمان سعید جب کہ ایم آئی سے برگیڈیئر کامران خورشید شامل ہیں۔ جے آئی ٹی کے سربراہ ایف آئی اے کے افسر واجد ضیا ہوں گے۔
جےآئی ٹی میں شامل افسران کورہائشی وسفری سہولیات مہیاکی جائے گی ،جے آئی ٹی کا سیکریٹریٹ جوڈیشل اکیڈمی میں ہوگا، جوڈیشل اکیڈمی میں ہی جے آئی ٹی کو دفتری سہولیات مہیا کی جائیں گی، جے آئی ٹی مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کرسکے گی تاہم سپریم جوڈیشل اکیڈمی میں دفتر اور ملازمین کی منظوری چیف جسٹس پاکستان سے لی جائے گی۔
سپریم کورٹ کی رو سے جے آئی ٹی 60 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی اور 15 روز میں تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے خصوصی بینچ کو آگاہ کرے گی۔ کیس کی مزید سماعت 22 مئی کو ہوگی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں پاناما کیس پر عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے گریڈ 18 سے اوپر کے افسران کی فہرست پیش کی اور اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اور چیرمین ایس ای سی پی دونوں عدالت میں موجود ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے بھیجے ہوئے ناموں کی تصدیق کرائی، ایسے لگا جیسے ہمارے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے، نامزد افسروں کی سیاسی وابستگی کے حوالے سے منفی رپورٹ ملی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آنے سے پہلے محکموں نے خود تمام نام جاری کر دیئے، اداروں کے سربراہان اس کے ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متنازع جے آئی ٹی کا فائدہ کس کو ہوگا، زمین پھٹے یا آسمان گرے، قانون پر چلیں گے، کون کیا کر رہا ہے ہمیں کوئی سروکار نہیں، ہم نے قانون کے مطابق فیصلوں کا حلف اٹھایا ہے، آج ہی جے آئی ٹی تشکیل دیں گے۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ایک لیڈر نے کہا جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی نوازشریف کو جھوٹا کہا، اس لیڈر نے قوم سے جھوٹ بولا، بہت تحمل سے کام کر رہے ہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی رہنما نےکہا پانچوں ججز نے وزیر اعظم کو جھوٹا کہا ہے، آئندہ ایسا ہوا تو ہم کٹہرے میں لائیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی کارروائی پر بحث کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم كورٹ نے پاناما كیس کا فیصلہ 20 اپریل كوسناتے ہوئے معاملے كی مزید تحقیقات كے لیے مشتركہ تحقیقاتی ٹیم تشكیل دینے كا حكم دیا تھا اور اس ٹیم كی تشكیل كے لیے 6 اداروں سے نام طلب كیے تھے اور قرار دیا تھا كہ عدالت ناموں كاجائزہ لے كر خود جے آئی ٹی تشكیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش كرے گی جب كہ 60 روز میں تحقیقات مكمل كركے اپنی حتمی رپورٹ سپریم كورٹ كے بینچ كے سامنے جمع كرائے گی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے پاناما کیس پر عمل درآمد کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے لئے اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے پیش کردہ نام مسترد کر دیئے۔
پاناما کیس پر عمل درآمد کے حوالے سے جے آئی ٹی کی تشکیل کے لئے کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے جے آئی ٹی کے لئے پیش کردہ نام مسترد کر دیئے اور ریمارکس دیئے کہ ہمارے ساتھ کسی قسم کا کھیل کھیلنے کی کوشش نہ کی جائے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک اور چیرمین سیکیورٹی ایکس چینج کمپنی آف پاکستان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور دونوں اداروں میں موجود گریڈ 18 کے اوپر کے افسران کی فہرستیں بھی طلب کر لیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے 20 اپریل کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں اکثریتی ججوں کے فیصلے پر کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔

 

 

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر خان ترین کے خلاف منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے حوالے سے دائر متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو پر شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ سماعت سے پہلے لوگ میڈیا پر بات کرنا شروع ہوجاتے ہیں، پہلے کیس سے متعلق گراؤنڈ رولز طے نہ کرلیں، جن شخصیت کا کیس سےتعلق نہیں وہ گفتگو کررہے ہیں، کیا آپ کے درمیان میڈیا سے گفتگو کے معاملے پر ضابطہ اخلاق طے ہے،اگرایسا نہیں توآپ خودآپس میں میڈیاسےگفتگو کے معاملے پرضابطہ اخلاق طے کریں۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا ایک اور تحریری جواب پڑھ کر سنایا۔ جس میں لگائے گئے الزامات کو من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار نے وزیر اعظم کے ساتھ اپنی وفاداری ظاہر کرنے کے لئے ان کے خلاف ایک جھوٹی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست گزار ان کی کردار کشی کرکے وزیر اعظم کو اپنااعتماد دلانا چاہتا ہے کہ وہ پناما لیکس کے معاملے میں ان کے ساتھ کھڑا ہے حالانکہ خود وزیر اعظم کی ساکھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی انکوائری سے مشروط ہے۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ میں نے نیازی سروسز لمیٹڈ کا اعتراف کیا جس کا اب نام و نشان نہیں اور آف شور کمپنی بھی بند ہوچکی ہے جس کی ڈائریکٹرز عظمی خان اورحلیمہ خان تھیں جب کہ آف شور کمپنی کا ٹیکس نیو جرسی میں جمع کرایا جاتا تھا۔ درخواست گزار بذات خود ایفی ڈرین کیس میں نامزد ملزم ہے لیکن وہ دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے۔ میرے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن بھی خارج کرچکا ہے، اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ پٹیشن خارج کی جائے۔
 
نعیم بخاری نے اعتراض کیا کہ درخواست میں نیب کو کارروائی کا حکم دینے کی استدعا کی گئی حالانکہ نیب کو درخواست میں فریق ہی نہیں بنایا گیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب کو فی الحال سننے کی ضرورت بھی نہیں، عدالت جب چاہے فریق بنا سکتی ہے، ضروری ہوا تو نیب کو بھی بلا لیں گے۔ ضروری ہوا تو نیب کو بھی بلا لیں گے لیکن صرف ضروری افراد اور اداروں کو فریق بنائیں گے۔
سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے حکومت اور الیکشن کمیشن کو بھی فریق بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی پارٹی چلا رہے ہیں، اس لئے وفاق کو وزارت داخلہ کے ذریعے فریق بنانا چاہتے ہیں۔ عدالت نے اکرم شیخ کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو فریق بنانے کی استدعا منظور کر لی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کی بھی پاناما لیکس میں آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں جسے انہوں نے چھپائے رکھا جب کہ درخواست گزار نے اسی بنا پر دونوں کی نااہلی کی استدعا کی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد) فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ حشمت حبیب نے فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ درخواست گزار نے وفاقی حکومت، وزارت دفاع، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیرمین سینیٹ رضاربانی کو فریق بنایا ہے۔
حشمت حبیب نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ آرٹیکل 255 کے تحت اراکین پارلیمنٹ اپنے حلف کا دفاع کرتے ہیں لیکن ارکان نے فوجی عدالتوں کی ترمیم کے حق میں ووٹ دے کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے لہذٰا جن ارکان نے ووٹ دیا ہے ان کی رکنیت معطل کی جائے۔
درخواست کے متن کے مطابق درخواست گزار نے استدعا کی ہے آئینی درخواست کو سماعت کو منظور کرتے ہوئے 23 ویں ترمیم کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)بھارتی تاجر سجن جندال کو سرکاری مہمان بنا کر مری لے جانے کے خلاف چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھ دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو لاہور ہائی کورٹ کے وکیل سلیم چوہدری کی جانب سے بھارتی تاجرسجن جندال کو سرکاری مہمان بنا کرمری لے جانے کے خلاف خط لکھ دیا گیا۔
خط کے متن کے مطابق سجن جندال کے پاس صرف اسلام آباد اور لاہور کا ویزا تھا، سرکاری پروٹوکول کے ساتھ سجن جندال کو مری لے جایا گیا، سجن جندال کو اسلام آباد اور لاہور کے علاوہ وزٹ کروانا ملکی سالمیت کے لیے خطرے کا باعث ہو سکتا ہے اس لیے چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر ایکشن لیں اور ذمہ داروں سے جواب طلب کریں۔
واضح رہے بھارتی سرمایہ کار جندال وزیر اعظم نوازشریف کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں اور ان کی اکثر ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں جب کہ سارک کانفرنس کٹھمنڈو میں بھی سجن جندال نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کے احتساب کی درخواستیں منظور کرلی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے سماعت کیلئے 3 رکنی بنچ تشکیل دیدیا ہے ۔
 
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل بنچ 3 مئی سے کیس کی سماعت کرے گا۔

 

 

ایمزٹی وی (لاہور)وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے عمران خان کی رقم کی پیشکش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میرے حساب سے عمران خان کو 10 ارب تو کیا 10 روپے بھی نہیں دیئے جاسکتے،اگر 10 ارب لعنت بھیجنی ہوتو عمران خان پر بھیجی جاسکتی ہے ، شہباز شریف 10ارب تو کیاکسی کو ایک دھیلا دے کر بھی راضی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیرقانون پنجاب رانا ثنا ءاللہ بھارتی بزنس مین سجن جندال سے وزیراعظم کی ملاقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سجن جندال نواز شریف اور حسین نواز سے تعلق کی بناءپر مل سکتے ہیں اورپوری دنیا میں لوگوں کے ذاتی تعلقات ہوتے ہیں،ملاقات میں کسی قسم کی فرنٹ یا بیک ڈور ڈپلومیسی نہیں ہوئی،جس کا جتنا گھٹیا ذہن ہے وہ ملاقات کو بھی ویسے ہی پیش کرے گا اور اگر کوئی دوطرفہ تعلقات میں بہتری لاسکتا ہے تو یہ مثبت پیش رفت ہے۔
رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ الزام خان پریڈ گراﺅنڈ اسلام آباد میں جلسہ کررہے ہیں،جلسے کے مقاصد گھٹیاسیاست پر مبنی ہیں اور مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر آئینی ہے،یہ لوگ اپنی منفی سیاست کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں،کبھی کنٹینر پر چڑھ کر ،کبھی لاک ڈاﺅن سے اداروں کو دباﺅ میں لانا چاہتے ہیں،پنڈی کے شیطان نے عمران خان کو کہا تھا کہ سیاست میں کامیابی کے لئے لاشیں چاہئیں ، جس کی اولاد بھی ویسی ہے اور اس کی حرکتیں بھی ویسی ہیں اور پوری قوم کو اس پر 30 ارب لعنت بھیجنی چاہئے،راولپنڈی کے شیطان اور مکار مولوی پر جتنی لعنت بھیجی جائے کم ہے ۔
وزیرقانون کا کہنا تھا کہ اطالوی ناول سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں بلکہ اختلافی نوٹ ہے اور عمران خان پریڈ گراﺅنڈ میں جلسہ کرکے عدالت اور آئینی اداروں کو دباﺅ میں لانا چاہے ہیں،عدالت کے فیصلے کو پی ٹی آئی نے بہت اچھالا ہے،ان کا مقصد عدلیہ اور اداروں کو دبائومیں لانا ہے، یہ لوگ کئی شہر بند کرکے اور کنٹینر پر چڑھ کو قوم کو دبائو میں لانا چاہتے ہیں ،یہ ہر عزت دار کی عزت اچھالنا اپنا مقصد سمجھتے ہیں اور یہ باورکراناچاہتے ہیں کوئی عزت بچانا چاہتاہے توان کے مقاصد کی مطابق ایکٹ کرے۔
حکومتی رہنما نے کہا کہ ریاض پیرزادہ کو کوئی شکایت تھی تو وزیراعظم سے بات کرتے،یہ کوئی طریقہ کار نہیں کہ بیان بازی شروع کردی۔انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی میٹرو سٹی بتائیں جہاں ٹرینیں نہیں، لاہورمیں بھی اورنج گرین لائن سمیت دیگر ٹرینوں کی سہولت ہونی چاہیے اور لاہور میں اورنج لائن وقت کی ضرورت ہے یہ صرف لاہور کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا منصوبہ ہے،سال بعد اس منصوبے کی قیمت 5 سو ارب روپے ہوگی۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد) ایم کیو ایم پاکستان نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ صوبائی حکومت سے اختیارات اور وسائل بلدیاتی اداروں اور میئر کو منتقل کئے جائیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سندھ حکومت اختیارات اور وسائل بلدیاتی اداروں اور میئر کو منتقل کرے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 144 اے کی روح کے مطابق اختیارات اور وسائل سندھ حکومت بلدیاتی اداروں اور میئر کو منتقل کیے جائیں، آرٹیکل 140 (اے) پرعمل کیا جائے، اختیار صوبے سے بلدیاتی اداروں اور کونسل کو منتقل کئے جائیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سندھ کا نام نہاد بلدیاتی نظام بہت بڑا فریب ہے، میئر اور بلدیاتی ادارے نمائشی ہیں کیونکہ سارے وسائل اور اختیارات صوبے کے پاس ہیں، اختیارات صوبوں سے نچلی سطح پر منتقل کئے جائیں جب کہ اختیارات کو گلیوں اور محلوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے ای او بی آئی پینشنرز کیس میں حکومتی جواب مسترد کرتے ہوئے رقم کا مسئلہ حل کرنے کیلئے حکومت کو 11مئی تک مہلت دیدی ۔ میڈیا ذرائع کے مطابق جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ای او بی آئی پینشن میں اضافے سے متعلق درخواست کی سماعت کی

سماعت کے دوران حکومتی وکیل نے عدالت کے سامنے موقف پیش کیا کہ حکومت نے صرف ایک بار پینشن ادائیگی کا وعدہ کیا تھا جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ عدالت حکومتی جواب سے مطمئن نہیں ، فیصلہ کر لیں معاملہ کیسے حل کرنا ہے کیونکہ اگر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو توہین عدالت کے علاوہ اور بھی راستہ ہے ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے حکومتی یقین دہانی پر حکم جاری کیا تھا اور عدالت کے پاس حکم پر عمل کرانے کے اختیارات ہیں ۔ای او بی آئی پینشن کا مسئلہ حل کریں

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) پانامہ کیس فیصلے کے بعد مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کےلئے اسٹیٹ بینک نے 3 نام سپریم کورٹ کو بھجوا دیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے اسٹیٹ بینک نے گورنر محمود اشرف وتھرا کی مشاورت سے 3 نام سپریم کورٹ کو بھجوا دیئے ہیں ۔ ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق تجویز کردہ نام اسٹیٹ بینک کے سینئر افسران کے ہیں اور گورنر محمود اشرف وتھرا اس وقت واشنگٹن میں ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ تینوں افسران کے نام نہیں بتا سکتے اوران کے ناموں کو گزشتہ روز کوریئر کے ذریعے بھجوایا گیا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے 7 روز میں نام مانگے تھے جبکہ نیب،سکیورٹی ایکسچینج کمیشن،ایف آئی اے،آئی ایس آئی اور ایم آئی کی جانب سے بھی سپریم کورٹ کو نام بھجوائے جاچکےہیں ۔