بدھ, 09 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی(خضدار)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ مسترد کردیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی طرح کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے ہر وقت تیار ہے جب کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کے دوبارہ ممکنہ سرجیکل اسٹرائیک کوبھی مسترد کردیا اور ان کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف دعویٰ کرکے خود کو دھوکا دے رہے ہیں۔

اس سے قبل پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق خضدارمیں تقریب سے خطاب کے دوران آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے اور بلوچستان میں ہر قیمت پر امن قائم کریں گے، پاک فوج بلوچستان میں امن قائم کرنے کے لئے ہراقدامات کرے گی۔

آرمی چیف نے کہا کہ بلوچستان میں 30 ہزارفوجی جوان سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں، بحریہ، فضائیہ سمیت دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں میں بھی بلوچستان کے نوجوانوں کو نمائندگی دی گئی ہے، بلوچستان میں 25 ہزار بچے ایف سی اور آرمی پبلک کے زیرانتظام تعلیم حاصل کررہے ہیں، کوئٹہ میں بھی انجینیرنگ یونیورسٹی کا کیمپس بنایا جارہا ہے۔

 

واضح رہے بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے گیدڑ بھبکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک ایک ضروری پیغام تھا اور مستقبل میں ایسی کارروائیوں کے امکان کومسترد نہیں کیا جا سکتا۔

 

 

ایمز ٹی وی( صحت) مریض کے اپنے خون میں وٹامن سی ملاکر اور اسے ایک ملغوبے کی صورت دے کر اس سے مہینوں بلکہ برسوں پرانے زخموں اور ناسوروں کو مندمل کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے جس کے اولین تجربات برطانیہ میں شروع ہوچکے ہیں۔


ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح مریض کے اپنے ہی ڈی این اے اور خون وغیرہ سے بنا ہوا ایک جیلی دار مواد اس کے زخموں کو تیزی سے مندمل کرسکتا ہے۔ ابتدائی تجربات میں 10 میں سے 9 مریضوں کے زخم ایک سال کے اندر اندر مندمل ہوگئے۔ اس کامیابی کے بعد برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نےمزید 66 مریضوں پر اسے آزمانے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ طبی آزمائشیں جلد شروع کردی جائیں گی۔

پیروں کے زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا عموماً ذیابیطس کے مریضوں میں ایک عام بات ہے اور طبّی آزمائشوں میں ایسے ہی مریضوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اگر ذیابیطس کے مریضوں میں پاؤں کا زخم درست نہ ہوتو پیر کاٹنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ مریضوں کے پیروں کے اندر رگیں تباہ ہوجاتی ہیں اور پیر سُن رہنے لگتے ہیں۔ اس طرح مریض کو زخم کا احساس نہیں ہوتا اور وہ ناسور بن جاتا ہے۔
خون سے بنے اس نئے جیل کو ’’پلیٹلیٹس سے بھرپور پلازما‘‘ (پی آر پی) کہا جاتا ہے۔ اس میں مریض کا خون لے کر اسے ایک مشین میں گھما کر پلازما الگ کرلیا جاتا ہے۔ پلازما میں پلیٹلیٹس موجود ہوتے ہیں جو خون کے لوتھڑے بننے اور زخم سے خون رسنا بند کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مفید پروٹین ہوتے ہیں جو زخم مندمل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس نئے طریقے میں خون کو ایک اور تیزرفتار سینٹری فیوج مشین میں گھما کر اس سے ’’تھرومبن پروٹین‘‘ الگ کیا جاتا ہے۔ یہ ٹشو اور کھال کی دوبارہ افزائش میں مدد دیتا ہے ۔ اس کے بعد ڈاکٹر اس میں وٹامن سی ملاکر اسے ایک گاڑھے جیل کی شکل دیتے ہیں۔
وٹامن سی جلد کے ایک اہم حصے ’’کولاجِن‘‘ کے بننے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح زخم تیزی سے بھرنے لگتا ہے۔ جیل کا استعمال بہت آسان ہے اور اسے مرہم کی طرح لگا کر اس پر پٹی باندھی جاتی ہے۔ اس کے ابتدائی ٹیسٹ کیے گئے تو 10 میں سے 9 مریضوں کے ایک سال تک ٹھیک نہ ہونے والے زخم مندمل ہونے لگے جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اب اسے مزید 66 مریضوں پر آزمایا جائے گا جن کے زخم قریباً ایک سال سے بھرنے کا نام نہیں لے رہے۔ ماہرین کے مطابق اس نئے ’’خونی جیل‘‘ سے مریضوں میں الرجی اور دیگر ری ایکشنز کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی( مانیٹرنگ ڈیسک) شور مچاتی موٹر سائیکلیں، رکشوں کی کھڑکھڑاہٹ، گاڑیوں کے ہارن کا نہ ختم ہونے والا شور، جلتی بجھتی انڈیکیٹر لائٹس اور نظام تنفس کے ساتھ جسم کا حصہ بننے والا مضر صحت دھواں نہ صرف سردرد، چڑچڑے پن اور سانس کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے، بلکہ تحقیق کاروں کے مطابق ٹریفک سے بھری سڑکیں انسانی یادداشت کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے محققین کی نئی کھوج آئے دن ٹریفک جام کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں۔

تحقیق کے مطابق خون کی گردش کے ساتھ دماغ تک پہنچنے والا ٹریفک کا آلودہ دھواں انسانی دماغ کے خلیوں کو متاثر کرنے کا سبب بنتا ہے۔

لینسٹ میڈیکل جرنل کی تحقیق کے مطابق جو لوگ ٹریفک سے بھری سڑکوں سے 50 میٹر کی فاصلے پر رہائش پذیر ہوں، ان میں 'ڈیمنشیا' (یادداشت کی کمزوری) کا خطرہ مصروف سڑکوں سے 300 میٹر کے فاصلے پر رہنے والے افراد کی نسبت 7 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ہوائی آلودگی کی باعث آلودہ عناصر خون کی گردش میں داخل ہو کر سوزش کی وجہ بنتے ہیں جس سے دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ ذیابیطس جیسے امراض کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

کینیڈین انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ تحقیق کرنے والے پبلک ہیلتھ انٹاریو (پی ایچ او) کے ماحولیات اور آکیوپیشنل صحت کے ماہر رے کوپس کے مطابق خون کی گردش کے ساتھ دماغ تک پہنچنے والے آلودہ عناصر دماغی مسائل کی وجہ بن سکتے ہیں۔

ڈیمنشیا یا یادداشت کے متاثر ہونے کی وجہ دماغی بیماریاں ہیں جس میں دماغ کے خلیات متاثر ہوتے جاتے ہیں اور یادداشت میں کمزوری، سوچنے کی صلاحیت میں کمی اور ذہنی جبلت کے انحطاط کا سبب بنتے ہیں، ان سب وجوہات کی بنا پر متاثرہ شخص کے لیے روزمرہ کے کام سرانجام دینا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 2015 میں دنیا بھر میں ڈیمنشیا سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 4 کروڑ 75 لاکھ کے قریب رہی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

یہ لاعلاج مرض ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں میں معذوری اور دوسروں لوگوں پر انحصار میں اضافے کی بھی اہم وجہ ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ کینیڈین تحقیق دنیا بھر میں صحت عامہ کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔

برطانوی یونیورسٹی کے ماہر ٹام ڈیننگ کہتے ہیں کہ یادداشت میں کمزوری کا خدشہ ان شہروں کے لیے مزید بڑھ جاتا ہے، جو اسموگ کی لپیٹ میں رہتے ہیں۔

سائنسدان پرامید ہیں کہ ان کی تحقیق شہری انتظامیہ کی توجہ حاصل کرنے کامیاب ہوگی اور شہری آبادیوں کو بہتر بنانے میں اس کا استعمال کیا جاسکے گا۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) آئرلینڈ میں سائنسدان نے انسانی جسم کا ایک نیا عضو ڈھونڈ نکالا، جو نظام انہضام میں چھپا ہوا تھا، جس سے ممکنہ طور پر 100 سال پرانی اناٹمی غلط ثابت ہو سکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ان معلومات سے مستقبل میں پیٹ اور انہضام کے عمل میں امراض کے علاج کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

آنتوں کے کسی حصہ کو معدے کے بیرونی حصے سے ملحق رکھنے والی جھلی کو بےربط ڈھانچہ مانا جاتا رہا ہے، تاہم پروفیسر جے کیلون کوفی کی تحقیق کے مطابق یہ بےربط نہیں بلکہ ایک مسلسل ڈھانچہ ہے۔

رپورٹس کے مطابق پروفیسر نے اس عضو کے موجود ہونے کے کئی شوائد بھی پیش کیے۔

پروفیسر جے کیلون کوفی نے کہا کہ 'اس جھلی جیسی نظر آنے والی چیز کو ہم نے کبھی جسم کا عضو نہیں مانا، اور اس کے بارے میں زیادہ معلومات سے ناگوار سرجریز اور مشکلات سے بچنے کے مواقع حاصل ہوں گے'۔

انسانی جسم کے ہر حصے کی طرح اس عضو کو سمجھ کر پیٹ کی بیماریوں کی درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔

 

 


ایمز ٹی وی( کراچی) اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے کراچی والوں پر دوہزار سولہ بھاری گزرا، کراچی کی سڑکوں پر ڈکیتی کی ورداتوں میں اڑتیس فیصد اضافہ ہوا۔ سی پی ایل سی کے سربراہ زبیر حبیب کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہری تھانے جانے سے ڈرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا جن دوہزار سولہ میں بھی بےقابو رہا۔ سی پی ایل سی نے کراچی پولیس کا کچا چٹھا کھول دیا۔

سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوہزار سولہ میں گن پوائنٹ پر انیس ہزار سے زائد شہریوں کو موبائل فون سے محروم کیا گیا۔ بائیس ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں۔

اس کے علاوہ کراچی میں چار سو انیس افراد قتل ہوئے۔ بھتے کی ایک سو چھ شکایت ملیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کراچی میں بینک ڈکیتی کی بارہ وارداتیں ہوئیں۔


سی پی ایل سی کی سالانہ رپورٹ میں دو اہم باتیں سامنے آ ئیں ہیں۔ اوّل یہ کہ کراچی کے شہری تھانے جانے سے ڈرتے ہیں انہیں پولیس پر اعتماد نہیں۔ جبکہ کراچی میں گھر سے بھاگ جانے والی بچیوں کے کیسز بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

دوہزار سولہ میں مسنگ گرلز کے ایک ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔ زیادہ کیسز موبائل فون پر دوستی کرنے والی کم عمر لڑکیوں کے ہیں۔ کراچی میں لاپتہ بچوں کے تین سو کیسز رپورٹ ہوئے۔ اور سی پی ایل سی نے پولیس اور رینجرز کے ساتھ مل کر اغواء کاروں کے تیرہ گینگز کا خاتمہ کیا۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) وزیراعظم نواز شریف نے اکادمی ادبیات کانفرنس سے خطاب کے دوران ضرب عضب کے بعد ضرب قلم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ادیبوں کی رہنما ئی میں آپریشن ضرب قلم کی سخت ضرورت ہے۔فنکاروں کی ناقدری افسوسناک ہے۔خطاب کے دوران وزیراعظم نے قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈ کااعلان بھی کیا اور کہا کہ اگر یہ فنڈ کم ہے تو میں 50 کروڑ روپے اور دینے کے لئے تیار ہوں ۔


انہوں نے ایوارڈز کی تعداد بڑھا کر 20 کرنے کا بھی اعلان کیا اور انتظار حسین ایوارڈ کی رقم 10 لاکھ روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑدی ہے۔نئی نسل کے دلوں میں امیدویقین کی شمعیں روشن کرنی ہوں گی۔نواز شریف نے کہناتھا کہ ہزاروں افراد دہشت گردی کا ایندھن بنے،دھرتی سے دہشت گردی کو پاک کریں گے۔انتہا پسندی معاشرے میں عدم برداشت اور دہشت گردی کا سبب بنتی ہے۔

وزیراعظم میاں نواز شریف نے اہل علم ودانش کی محفل میں موقع فراہم کرنے پر منتظمین کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ ادیب ، شاعر ، دانشور ،مفکرین اور اہل قلم معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔علم وادب کےساتھ رہے تو ہمیشہ نمایاں مقام حاصل کیا،علم وادب سے محروم ہوئے توپستی اورغلامی کا شکار ہوئے۔شاعروں اور ادیبوں کی تحریریں دلوں کو گرماتی ہیں۔اہل علم و دانش کی نگاہ حال ہی نہیں، آنے والے زمانوں کو بھی دیکھ رہی ہوتی ہے،ہم نے زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیاہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسلام اس کائنات کا سب سے بڑا انقلاب ہے،اسلام کا آغاز اقرا ءکے مبارک لفظ سے ہوا۔اللہ تعالیٰ نے قلم کی قسم کھائی۔انہوں نے خطاب میں مفکر شاعر علامہ اقبال کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری نے دنیا بھرکے لوگوں کو خودی کا درس دیا،کئی قوموں نے علامہ اقبال کی شاعری سے انقلاب پیداکیے۔علامہ اقبال کی شاعری نے دنیا بھرکے لوگوں کو خودی کا درس دیا،اس خطے کی کئی قوموں نے علامہ اقبال کے افکار کو مشعل راہ بنایا۔وزیراعظم میاں نواز شریف نے اہل علم ودانش کی محفل میں موقع فراہم کرنے پر منتظمین کا شکریہ بھی ادا کیا۔

 

 

ایمز ٹی وی(سکھر) سکھر باگڑجی کچے کے جنگلات میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک ہوگیا، مرنے والے ڈاکو کے قبضے سے اسلحہ برآمد کر لیا گیا، ڈاکو میر حسن سکھر، خیرپو ر اور شکار پور پولیس کو متعدد سنگین وارداتوں میں مطلوب تھا جس کی گرفتاری پر حکومت سندھ کی جانب سے اس کے سر کی قیمت 5لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔

پولیس کے مطابق ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ ڈاکوؤں کا ایک گروہ باگڑجی تھانے کی حدود کچے کے علاقے میں موجود ہے جس پر پولیس کی بھاری نفری نے کچے کے جنگلات کا گھیراؤ کیا اس دوران ڈاکوؤں کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کی گئی، پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی، مقابلے کے دوران مختلف تھانوں کی پولیس نفری جس میں پولیس کمانڈوز بھی شامل تھے جنہیں فوری طور پر طلب کیا گیا اور ڈاکوؤں کا گھیراؤ کیا گیا، آپریشن کی سربراہی ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ نے کی مقابلے کے دوران ڈاکو میر حسن جتوئی شدید زخمی ہوگیا۔

جسے زخمی حالت میں گرفتار کرکے اس کے قبضے سے بندوق اور کارتوس برآمد کئے گئے۔ زخمی ڈاکو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ایس ایس پی سکھر کے مطابق مارے جانے والے ڈاکو کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر حکومت سندھ نے 5لاکھ روپے انعام مقرر کر رکھا ہے، مذکورہ ڈاکو سکھر، خیرپور اور شکارپور اضلاع میں پولیس کو متعدد سنگین وارداتوں میں مطولب تھا، پولیس باگڑجی کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے اور پولیس کی بھاری نفری جدید اسلحے کے ساتھ کچے کے جنگلات میں موجود ہے ۔ آخری اطلاع آنے تک پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ جاری تھا۔ واضح رہے کہ ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ کی سربراہی میں کچے کے جنگلات باگڑجی تھانے کی حدود میں چند ماہ قبل ایس ایچ او سبحان شاہ کی شہادت کے بعد ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کیا گیا ہے اس آپریشن میں متعدد ڈاکو ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں، پولیس کچے کے جنگلات میں آپریشن کے ذریعے ڈاکوؤں کی پناہ گاہوں کو مسمار کرکے وہاں مستقل پولیس چوکیاں قائم کررہی ہے باگڑجی کچے کے جنگلات میں 30سے 40 پولیس چوکیاں مستقل طور پر قائم کی جائیں گی، ان چوکیوں میں پولیس اہلکار اور پولیس کے کمانڈوز جدید اسلحہ کے ساتھ 24گھنٹے موجود رہیں گے اور ڈاکوؤں کی کچے کے جنگلات میں نقل و حرکت کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے پولیس کی جانب سے کچے روڈ راستے بھی بنائے جارہے ہیں ۔


جس کے بعد پولیس موبائل اور بکتر بند گاڑیاں کسی بھی وقت کچے میں گھوم پھر سکیں گی اور کچے میں موجود ڈاکوؤں کی پناہ گاہوں کو مسمار کردیا جائے گا تاکہ آئندہ مستقبل میں ڈاکو کچے کے جنگلات کو اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ کر سکیں کیونکہ ماضی میں ڈاکو سکھر سمیت دیگر اضلاع میں وارداتیں کرنے کے بعد باگڑجی کچے کے جنگلات میں پناہ حاصل کرتے تھے اور اغواء برائے تاوان کی سنگین وارداتوں میں بھی ان جنگلات کا استعما ل کیا جاتا تھا پولیس کے کامیاب آپریشن کے بعد بڑی حد تک کچے کے جنگلات سے ڈاکوؤں کا قلع قمع کر دیا گیا ہے جبکہ مکمل خاتمے تک آپریشن کو جاری رکھا جائے گا

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا خسارہ 300 ارب روپے تک جاپہنچا ہے جبکہ اس خسارے میں ہر ماہ 5 ارب 60 کروڑ کا اضافہ ہورہا ہے۔

پی آئی اے انتظامیہ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ قومی ایئرلائن ایک ماہ میں 7 ارب 50 کروڑ روپے کما رہی ہے جبکہ اس کے اخراجات 13 ارب 14 کروڑ روپے سے زائد ہیں۔

ایئرلائن کے بڑے اخراجات میں 4 ارب 40 کروڑ روپے سے زائد قرضہ اور مارک اپ کی ادائیگی، 2 ارب 60 کروڑ روپے سے زائد فیول اور 1 ارب 60 کروڑ روپے سے زائد تنخواہوں کی ادائیگی شامل ہے۔

پی آئی اے کے 300 ارب روپے کے خسارے میں 186 ارب روپے سے زائد بینکوں کا قرضہ، 40 ارب روپے سے زائد سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بقایا جات، 13 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو ادائیگی اور 4 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی ادائیگی شامل ہے۔ ن

بریفنگ کا اہتمام سینیٹ کمیٹی کے لیے کیا گیا، جو پی آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے قائم کی گئی ہے۔

سینیٹرز نے ایئرلائن انتظامیہ سے انکوائری کا آغاز کیا اور یہ جاننا چاہا کہ اتنا بڑا خسارہ کیسے ہوا، کس کے دور میں پی آئی اے کا زوال شروع ہوا اور صورتحال کے حوالے سے اب تک کیوں کچھ نہیں کیا گیا، سینیٹرز نے اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ ایئرلائن نے اسلام آباد میں ہونے والے گذشتہ اجلاس کے دوران کمیٹی کی جانب سے طلب کی گئی رپورٹ/معلومات بھی فراہم نہیں کیں اور نہ ہی حالیہ اجلاس کے لیے کسی قسم کی دستاویزات فراہم کی گئیں۔

سینیٹ کمیٹی کے سربراہ مظفر حسین شاہ نے پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی قابلیت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیٹی کو فراہم کی گئی لسٹ کے مطابق ان میں سے ایک کی قابلیت 'برطانیہ کے اسکول سے تعلیم' ہے، ایک صرف گریجویٹ ہے اور ایک وائر مینوفیکچرر ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان میں سے کسی کا بھی تعلق ایوی ایشن سے نہیں ہے، سید مظفر حسین شاہ نے سوال کیا کہ پی آئی اے معاملات کو بہتر بنانے کے لیے منصوبہ بندی اور وژن کے حوالے سے یہ اراکین کیا رائے دے سکتے ہیں۔

انھوں نے پی آئی اے انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں کہ وہ قومی ایئرلائن کا ڈائریکٹر بننے کے لیے مطلوبہ قابلیت اور تجربے کی تفصیلات فراہم کریں جبکہ کمیٹی کو جائزے کے لیے موجودہ ڈائریکٹرز کی قابلیت اور تجربے کی تفصیلات بھی بتائیں۔

انھوں نے سوال کیا کہ مالٹا میں ایک متنازع فلم بنانے کے لیے ایئرکرافٹ کو لیز پر دینے سے متعلق رپورٹ اور ایئرکرافٹ کو مبینہ طور پر 50 ہزار یورو میں فروخت کرنے کی وجوہات کے حوالے سے رپورٹ بھی وعدے کے مطابق ابھی تک کمیٹی کو کیوں فراہم نہیں کی گئی۔

پی آئی اے سربراہ برنڈ ہلڈن برینڈ کا کہنا تھا کہ ایئرلائن کی خراب مالی کارکردگی کی وجہ ایوی ایشن پالیسی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 2016 میں پی آئی اے کو مسافروں کی تعداد اور منافع کے حوالے سے گذشتہ سالوں کے مقابلے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

 

 

ایمز ٹی وی( اسپورٹس) کیا آپ کبھی ایسی کسی صورتحال میں مبتلا ہوئے ہیں، جہاں آپ کو بلکل بھی نہیں ہنسنا لیکن یہ جاننے کے باوجود آپ کو ہنسی آجائے اور پھر اس پر قابو نہ رکھ سکیں، اگر ایسا ہے تو گھبرائیں نہیں کیوں کہ یہ مسئلہ صرف آپ کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے نامور باولر یاسر شاہ کے ساتھ بھی ہے۔

ایسا سب ہی کہ ساتھ ہوتا ہے، لیکن یاسر شاہ کا یہ غیر مناسب لمحہ بدقسمتی سے کیمرے کی آنکھ میں قید ہوگیا۔

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا کے ٹیسٹ میچ سے قبل پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا، تاہم اس قومی ترانے کو اطالوی میوزم اوپرا کے اسٹائل میں پیش کیا گیا، اس ترانے کو ایک خاتون پڑھ رہی تھیں، تاہم یاسر شاہ کے چہرے کے اظہار کو دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھا، جیسے انہیں ترانے کو پڑھنے کا یہ طریقہ نہایت مزاحیہ لگا، اور وہ اپنی ہنسی پر قابو نہیں کرسکے۔

فیس بک پر اس ویڈیو پر ایک صارف نے کمنٹ میں کہا کہ 'یاسر کی ہنسی قابو نہیں ہو رہی، اور ظاہر سی بات ہے اس ترانے کو ایسا نہیں لکھا گیا کہ اسے اوپرا اسٹائل میں پڑھا جائے، جب ہی یہ سننے میں نہایت پرلطف لگ رہا ہے'۔

واضح رہے کہ 2016 مارچ میں معروف پاکستانی گلوکار شفقت امانت علی نے کولکتہ میں ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان میچ سے قبل قومی ترانے میں غلطی کی تھی جس کے بعد ان کا بھی انٹرنیٹ پر شدید مذاق بنا دیا گیا تھا۔

 

 

 


ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) آپ نے فلموں میں ننھے منے کرداروں کو تو ضرور دیکھا ہوگا جو حرکت کرتے ہیں، چلتے پھرتے، اور گاتے ناچتے نظر آتے ہیں۔ یہ ننھے ننھے سے انسان دیکھنے میں بہت خوبصورت لگتے ہیں۔

لیکن اب دعا دیجیئے سائنس کو کہ اس کی بدولت آپ خود اپنا بھی ایسا ہی ننھا سا کردار تیار کرسکتے ہیں۔

12 3

 

پولینڈ سے تعلق رکھنے والے دو سائنسی تخلیق کار بھائیوں نے اس پر کام شروع کیا کہ کس طرح کوئی شخص بالکل اپنے جیسا ننھا سا کردار تخلیق کرسکتا ہے۔

 

13 1

کئی مہینوں تک تجربے کرنے کے بعد وہ بالآخر کسی انسان کی ہو بہو ننھی سی نقل تخلیق کرنے میں کامیاب ہوگئے لیکن یہ بے رنگ تھی، یعنی صرف سفید اور سیاہ رنگ کی۔

اس کے بعد انہوں نے مزید اس پر کام کیا اور بالآخر وہ کسی انسان کی تھری ڈی نقل تیار کرنے میں کامیاب رہے۔

17 1

 

انسان سے مشابہت رکھنے والے اس تھری ڈی مجسمے کی تیاری کے لیے مطلوبہ شخص کی اسکیننگ کی جاتی ہے جس کے لیے نہایت جدید کیمرے اور اسکینرز استعمال کیے جاتے ہیں۔

یہی نہیں یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنے ’ہمزاد‘ کی جسامت کتنی رکھوانا چاہتے ہیں۔ آپ مختلف جسامت کے بہت سارے ہمزاد بھی تیار کروا سکتے ہیں۔