بدھ, 09 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی(صحت) پیلی رنگت کے بجائے گلابی رنگ والے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ انناس کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) کی جانب سے فروخت کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔

اسے ڈیل مونٹی فریش پراڈکٹ نے تیار کیا ہے جس کا گودا گلابی ہے اور جو زیادہ میٹھا ہے اور دیر سے خراب ہوتا ہے۔ کمپنی نے ایف ڈی اے کے پاس اس کی منظوری کی درخواست جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ روایتی پیلے انناس کے مقابلے میں زیادہ خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور ہے۔

ڈیل مونٹے نے انناس کے جین تبدیل کئے ہیں تاکہ ان میں خامرے (اینزائم) کم پیدا ہوں۔ پھل کو پیلا رنگ دینے والے بی ٹا کیروٹین کی جگہ ایک اور رنگت (پگمنٹ) لائسوپین شامل کی گئی ہے جس سے اب گلابی انناس پیدا ہورہے ہیں۔ واضح رہے کہ لائسوپین ٹماٹر کو لال اور تربوز کو سرخی مائل گلابی رنگ دیتا ہے۔

اجازت کے بعد انناس کو کوسٹا ریکا میں اگایا جائے گا اور اسے ’مزید میٹھے گلابی انناس‘ کے طور پر فروخت کیا جائے گا۔ ایف ڈی اے نے گزشتہ کئی برس میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کی اجازت دی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل کی گئی (جینیٹکلی موڈیفائڈ) اجناس اور پھلوں پر کوئی لیبل لگانے کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ ان کا استعمال محفوظ اور موزوں ہے۔ تاہم امریکی وفاقی حکومت کا اصرار ہے کہ اس پر لیبل ضرور لگایا جائے۔ ایسے پھلوں کے نام سے قبل جی ایم لکھا جاتا ہے یعنی جینیٹکلی موڈیفائڈ۔

گزشتہ برس ایف ڈی اے نے امریکہ میں جی ایم سامن مچھلی کو منظور کیا تھا جو بہت تیزی سے بڑھتی ہے اور اسے پہلا جی ایم جانور قرار دیا گیا ہے ۔ ایف ڈی اے کا مؤقف ہے کہ انسان ہزاروں سال سے بہترسے بہتر فصلوں پر کام کرتا رہا ہے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔

واضح رہے کہ ایسی فصلوں، پھلوں، سبزیوں اور جانوروں کی افزائش کے وقت ان کے جین میں تبدیلی کی جاتی ہے یعنی ان میں بہتر جین شامل کئے جاتے ہیں جبکہ خراب جین نکال باہر کردیئے جاتے ہیں۔ یہ تمام عمل جینیاتی انجینئرنگ اور بایوٹیکنالوجی کے تحت آتا ہے۔

 

 
 

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) امپیریل کالج لندن کے شعبہ مٹیریلز کے سائنسدانوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ جدید ترین ہوائی جہاز میک 5 ( یعنی آواز سے 5 گنا رفتار پر) شدید گرم ہوجاتےہیں۔ اگرچہ یہ مادہ بیرونی دھات کی جگہ نہیں لے سکتا لیکن زمینی فضا میں داخل ہونے یا باہر جانے والے خلائی جہاز پر کسی طرح ان کی ایک پرت چڑھائی جاسکتی ہے جو انہیں تیز رفتاری پر گرم ہونے سے بچاسکے۔ دوسری جانب اس مادے سے ایسے آلات بھی بنائے جاسکتے ہیں جو بہت تپش میں اپنا کام انجام دے سکیں گے۔

یہ مٹیریل 4 ہزار درجے سینٹی گریڈ کے بلند درجہ حرارت پر بھی نہیں پگھلتا اور خود دو نایاب معدنیات کے ملاپ سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے شدید درجہ حرارت میں کام کرنے والے آلات اور خلائی سفر کے جدید جہاز بنانے کی راہ ہموار ہوگی۔

اس کے لیے مادے کو ٹینٹیلم کاربائیڈ (TaC) اور ہافنیئم کاربائیڈ (HfC) سے ملاکر بنایا گیا ہے۔ اصل میں یہ دنوں معدنیاتی سرامکس ہیں جو گرمی برداشت کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں اسی لیے ان سے بنے آلات ایٹمی بجلی گھروں، شدید گرم ماحول اور دوردراز خلا میں بھیجے جانے والے خلائی جہازوں کے لیے استعمال ہوسکیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مٹیریل کی آزمائش کے لیے اب تک کوئی قابلِ بھروسہ ٹیسٹ ہی وضع نہیں کیا جاسکا۔

تیز رفتار ہوائی جہازاورخلائی جہاز کی بیرونی سطح بہت گرم ہوجاتی ہے اور یہ نیا مٹیریل اس کیفیت میں خلائی جہاز کو بھسم ہونے سے بچاسکتا ہے۔ ماہرین نے دونوں معدنیات پر مشتمل 3 مجموعےتیار کیے اور انہیں لیزر سے پگھلانے کی کوشش کی۔ گزشتہ 50 برس میں یہ ٹینٹلم کاربائیڈ اور ہافنیئم کاربائیڈ کو استعمال کرنے کی پہلی سنجیدہ کوشش ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان دونوں معدنیات کے ملاپ سے ایسا آمیزہ وجود میں آتا ہے جو اب تک کے معلوم شدہ کسی بھی مادے سے زیادہ درجہ حرارت جھیل سکتا ہے۔

ماہرین نے ٹینٹلم کاربائیڈ اور ہافنیئم کاربائیڈ کو الگ الگ اور ساتھ ملا کر پگھلانے کی کوشش کی اور ان کے پگھلنے کی شرح نوٹ کی۔ معلوم ہوا کہ ان سے بنا آمیزہ 3905 سینٹی گریڈ پر پگھلنے لگتا ہے اور یہ بھی ایک اندازہ ہے کیونکہ اس میں پگھلاؤ سے قبل کے آثار نوٹ کیے گیے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) الیکٹرومیگنیٹک ڈرائیو جسے مختصراً ایم ڈرائیو (EmDrive ) کہا جاتا ہے، ایک ایسا انجن ہے جسے چلانے کے لیے پیٹرول، ڈیزل، گیس اور بجلی کے بجائے الیکٹرومیگنیٹک ریڈی ایشن یعنی برقیاتی تاب کاری درکار ہوگی۔

روایتی انجن قانون بقائے معیارحرکت کے تحت کام کرتے ہیں جس میں مادّہ کی ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیلی کے ذریعے میکانی عمل یا مکینیکل ری ایکشن پیدا کیا جاتا ہے۔ یہ ری ایکشن انجن کو چلنے کی قوت فراہم کرتا ہے۔ اس کے برعکس ایم ڈرائیو میں ری ایکشن پیدا نہیں ہوگا۔ یہ انجن ایک مائیکرو ویو کیویٹی میں مقید برقیاتی تاب کاری سے طاقت حاصل کرے گا۔ نیوٹن کے تیسرے قانون کے مطابق ہر عمل کا ایک ردعمل ہوتا ہے، اور ردعمل کی قوت عمل کرنے والی قوت کے مساوی ہوتی ہے، مگر ایم ڈرائیو اس قانون کی نفی کرتا ہے۔ 2010ء میں اس انقلابی انجن کی تیاری پر امریکا اور چین نے بہ یک وقت کام شروع کیا تھا۔ چھے برس گزرنے کے بعد اب چین نے ایم ڈرائیو تخلیق کرلینے کا دعویٰ کردیا ہے۔

کمرشل سیٹیلائٹ ٹیکنالوجی فار دی چائنا اکیڈمی آف اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر چن یو نے دس دسمبر کو اعلان کیا کہ چین نے تجربہ گاہوں میں ایم ڈرائیوز ٹیکنالوجی کی کام یاب آزمائش کرلی ہے اور اب اس کی عملی آزمائش خلا میں کی جارہی ہے۔ ارضی مدار میں چین کی تجربہ گاہ تیانگ گونگ ٹو ستمبر میں پہنچائی گئی تھی۔ ایم ڈرائیو کی آزمائش اسی میں کی جارہی ہے۔

ایم ڈرائیو کی تخلیق کا تصور برطانوی موجود راجر شویئر نے پیش کیا تھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ بیشتر سائنس داں اس نوع کے انجن کی تخلیق کو ناممکن قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ طبیعیات کے بنیادی قوانین سے متصادم کوئی بھی ایجاد کرنا ممکن نہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق اس طرح کے آلات نظری طور پر تیار کیے جاسکتے ہیں مگر انھیں حقیقت میں ڈھالنا ناممکن ہے۔ اسی تناظر میں جہاں سائنس میں چین کے اس دعوے کے حوالے سے تجسس پایا جارہا ہے۔ سائنس دانوں کے علاوہ سائنس کے عام طالب علم بھی جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ اس دعوے میں کتنی سچائی ہے۔

اگر چین کا دعویٰ درست ہے تو پھر ایم ڈرائیو کی تخلیق تسخیر کائنات میں ایک نئے باب کی بنیاد بنے گی، کیوں کہ نظری طور پر یہ انجن خلائے بسیط میں سفر کے لیے سب سے موزوں ہیں۔ ایندھن کی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے کم وزن خلائی جہازوں کی تیاری ممکن ہوجائے گی۔ ایم ڈرائیو چوں کہ خود توانائی کا ماخذ ہوگا، لہٰذا ایک بجلی گھر کی طرح یہ خلائی گاڑیوں اور دوسرے آلات کو توانائی فراہم کرسکے گا۔

ایم ڈرائیو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے چھوٹی جسامت کے مگر زیادہ کارآمد مصنوعی سیارے بھی بنائے جاسکیں گے۔ مگر ایم ڈرائیو انجن کی سب سے خاص بات یہ ہوگی کہ اس کا استعمال کرتے ہوئے اتنے تیز رفتار ایئر کرافٹ بنائے جاسکیں گے جو زمین سے مریخ تک صرف دس دنوں میں پہنچ جائیں گے۔

 

 
 

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) یوکرین سے تعلق رکھنے والے سائنس دان نے ایک بیٹری تیار کرلینے کا دعویٰ کیا ہے جو اسمارٹ فونز کو مسلسل بارہ سال تک برقی رَو فراہم کرسکتی ہے۔

حیران کُن بات یہ ہے کہ اس دوران اس بیٹری کو ایک بار بھی ری چارجنگ کی ضرورت نہیں پڑے گی! سائنس داں کا دعویٰ ہے کہ اسمارٹ فونز کے لیے علاوہ، اس کی ایجاد برقی کاروں کو بھی اتنے ہی عرصے تک مسلسل بجلی فراہم کرسکتی ہے۔

تیارکردہ بیٹری کی نمائش تحقیقی منصوبوں کے بین الاقوامی مقابلے ’سیکوراسکائی چیلنج‘ کے دوران کی۔ دیا سلائی کی ڈبیا سے مشابہ بیٹری ظاہری طور پر متأثر کُن نہیں مگر یوکرینی سائنس داں کا دعویٰ تھا کہ یہ ڈیوائس پچھلے ایک سال سے برقیاتی آلات کو فعال رکھے ہوئے ہے اور اگلے گیارہ برس تک ری چارج ہوئے بغیر مسلسل بجلی مہیا کرتی رہے گی۔ ری چارجنگ کی ضرورت پیش نہ آنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ولادی سلاف نے بتایا کہ عام بیٹریوں کے برعکس یہ بیٹری برقی رَو ذخیرہ نہیں کرتی بلکہ تیار کرتی ہے۔ گویا یہ بیٹری دراصل ایک بجلی گھر ہے۔

دنیا بھر کی بیٹری ساز کمپنیاں اور محققین ایسی بیٹری تیار کرنے کی کوششوں میں ہیں جو انتہائی کم وقت میں اسمارٹ فونز جیسے آلات کو چارج کردے اور جسے کئی روز تک ری چارجنگ کی ضرورت نہ پڑے۔ ان کمپنیوں کے پاس بے پناہ وسائل ہیں، اس کے باوجود ان کے ماہرین اب تک ایسی انقلابی بیٹری تخلیق نہیں کرپائے، تو ولادی سلاف کی بنائی گئی بیٹری دو چار دن، پورے بارہ سال تک کیسے برقی اور برقیاتی آلات کو بجلی فراہم کرتی رہے گی؟ عمررسیدہ محقق کے مطابق اس سوال کا جواب ٹرائٹیئم ہے۔ اس عنصر میں الیکٹران خارج کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) ایک بین الاقوامی تحقیق کی گئی۔ ’’نیند کیوں اہمیت رکھتی ہے۔۔۔۔ ناکافی نیند کی معاشی قیمت‘‘ کے عنوان سے کی گئی تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ افرادی قوت کی ناکافی نیند قومی معیشتوں کو بھاری نقصان پہنچا رہی ہے۔ یہ دل چسپ مگر اہم تحقیق رینڈ یورپ نامی امریکی تھنک ٹینک نے امریکا، برطانیہ، جرمنی، کینیڈا اور جاپان میں کی۔

ماہرین صحت کہتے ہیں کہ پوری نیند لینا تندرستی کے لیے بے حد ضروری ہے۔

نیند کی کمی سے مُوٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابطیس اور دل کی مختلف بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ نیند کی کمی انسانی صحت کو متأثرکرتی ہی ہے، ساتھ ساتھ یہ ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے! آپ سوچ رہے ہوں گے کہ سونا تو آپ کا ذاتی معاملہ ہے، اس کا ملکی معیشت سے کیا تعلق ہے؟ آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ آپ کی نیند اور ملک کی ترقی میں براہ راست تعلق ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی امریکی معیشت کو سالانہ 411 ارب ڈالر تک نقصان پہنچا رہی ہے۔ یہ رقم امریکی جی ڈی پی کا 2.28 فی صد بنتی ہے۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق نیندکی کمی دماغی اور جسمانی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے افرادی قوت کی کارکردگی میں فرق آجاتا ہے جس کا معیشت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں نیند کی کمی کا شکار مزدوروں اور کارکنان میں موت کی شرح بھی بلند ہے۔ افرادی قوت میں موت کی بلند شرح بھی معاشی ترقی پر اثرانداز ہورہی ہے۔ محققین کہتے ہیں کہ اوسطاً چھے گھنٹے سے کم سونے والے افراد میں شرح اموات سات سے نو گھنٹے تک کی نیند لینے والے افراد کے مقابلے میں 13 فی صد زائد پائی گئی۔

نیند کی کمی کا شکار افراد مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ نتیجتاً انھیں اپنے دفاتر، فیکٹریوں اور کارخانوں سے رخصت لینی پڑتی ہے۔ تحقیق کے مطابق امریکا کی کام کرنے والی آبادی مجموعی طور پر سالانہ بارہ لاکھ چھٹیاں کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو نیند پوری نہ ہونے کے باعث دل جمعی سے کام نہیں کرپاتے۔

اس تحقیق کے لیے محققین نے پانچوں ممالک میں ہزاروں برسرروزگار افراد کے نیند کے دورانیے اور جائے کار پر ان کی کارکردگی کا مشاہدہ کیا، اور پھر معیشت پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا۔

یورپ کی تحقیقی ٹیم کے سربراہ مارکو ہیفنر کہتے ہیں کہ ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ناکافی نیند کے اثرات بہت گہرے ہیں۔ نیند کا محدود دورانیہ نہ صرف لوگوں کی انفرادی صحت اور خوش حالی کو متأثر کرتا ہے بلکہ قومی معیشت پر بھی اس کے اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں، کیوں کہ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے افرادی قوت کی کارکردگی گر جاتی ہے اور ان میں شرح اموات بڑھ جاتی ہے۔

کام کرنے والی آبادی کی ناکافی نیند جاپانی معیشت کو سالانہ 138 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا رہی ہے۔ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے مجموعی طور پر چھے لاکھ کام کے دن ضائع ہوجاتے ہیں۔ جرمن معیشت نیند کی کمی کی صورت میں 60 ارب ڈالر تک نقصان برداشت کررہی ہے۔ برطانوی افرادی قوت اپنی نیند پوری نہ کرکے قومی معیشت کو 50 ارب ڈالر کا جھٹکا دے رہی ہے۔ کینیڈین شہریوں کی اکثریت پوری نیند لیتی ہے، اس کے باوجود اس کی معیشت سالانہ 21.4 ارب ڈالر کا نقصان سہنے پر مجبور ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(واشنگٹن) ایک امریکی تنظیم آرمزکنٹرول ایسوسی ایشن (اے سی اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ نیوکلیئرسپلائرز گروپ کے سابق سربراہ کی جانب سے این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کی این ایس جی میں شمولیت کیلیے دی گئی تجویز سے بھارت کی شمولیت کی راہ ہموار ہوگی جبکہ پاکستان کی شمولیت کے امکانات محدود ہوں گے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی تنظیم آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن (اے سی اے) نے کہا ہے کہ این ایس جی کے سابق چیئرمین رافیل ماریانوگروسی نے دو صفحوں پر مشتمل دستاویز تیارکی ہے جس میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ غیر این پی ٹی ممالک جیسے کہ ہندوستان اور پاکستان کس طرح گروپ کی رکنیت حاصل کرسکتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) گوگل اپنے صارفین کو بہت ساری مصنوعات کے ذریعے سروس فراہم کر رہا ہے، ان میں گوگل اسٹریٹ ویو بھی شامل ہے، جس کے ذریعے گوگل 2007 سے دنیا کے 45 ممالک کے 3 ہزار شہروں کی بہترین پینارامک تصاویر شائقین سے شیئر کر چکا ہے۔

اس دوران ان ممالک کی 5 لاکھ میل سڑکوں کو ان پینارامک تصاویر کا حصہ بنایا گیا۔

58638fc4c308c

رپورٹ کے مطابق کینیڈا سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر جان ریفمین نے گوگل اسٹریٹ ویو کے لیے کیے گئے بہترین پینارامک تصاویر کے کچھ اسکرین شاٹس اپنے بلاگ میں شیئر کیے، تاہم ان کی جگہوں کا ذکر نہیں کیا۔

ان تصاویر کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کس حد تک خوبصورت ہے۔

 

58638fc446c4a 

۔ انہوں نے گھنٹوں بیٹھ کر گوگل اسٹریٹ ویو کے آرکائیوز پر ان پینارومک شوٹس کو ڈھونڈ

58638fc4c8a50

انہوں نے مزید کہا کہ بہترین تصاویر حاصل کرنے کے حصول میں وہ گوگل کی فوٹیجز سالوں سے دیکھ رہے ہیں۔

58638fc78e0d4

جو تصاویر انہوں نے جمع کی وہ دنیا بھر سے لی گئی

58638fc4bb9e0 

 

 

 


ایمزٹی وی(انٹرنیشنل)فلسطینی صدرمحمودعباس نے کہا ہے کہ نئی یہودی بستیوں کی تعمیرغیرقانونی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی صدرمحمودعباس نے کہا ہے کہ نئی یہودی بستیوں کی تعمیرغیرقانونی ہے،اسرائیل نے غیرقانونی تعمیرات بندکیں تومذاکرات بحال کرنے کوتیارہیں ،نئی یہودی بستیوں کی تعمیرغیرقانونی ہے۔
واضح رہے امریکہ اور اسرائیل کے مابین یہودی بستیوں کے معاملے پر سرد جنگ جاری ہے،دونوں طرف سے لفظی تیر برسائے جارہے ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(کراچی) موسم کی خرابی کے باعث پروازوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہوا ہے جس کے باعث اندرون و بیرون ممالک جانے والی پروازیں تاخیر کا شکار ہوگئی ہیں۔

کراچی میں دُھند کے باعث پی آئی اے کا فلائیٹ شیڈول متاثر ہونے سے لندن اور جدہ سے کراچی آنے والی پی کے 788 اور 732 کو مسقط میں اتار لیا گیا، کراچی میں شدید دھند سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا اور حدنگاہ صرف 50 میٹررہ گئی جب کہ دھند سے 3 پروازیں منسوخ اور 7 تاخیر کا شکار ہوئیں جب کہ بے نظیر ائیرپورٹ پر پروازوں کا شیڈول متاثر ہونے سے اندرون و بیرون ممالک جانے والی 11 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔

پنجاب میں لاہور سمیت کئی مقامات پر دھند نے پھر ڈیرے ڈال لئے ہیں اور حد نگاہ 40 میٹر سے کم رہ گئی ہے جس سےٹریفک سست روی کا شکار ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم سورج طلوع ہونے کے بعد دھند میں کمی آنا شروع ہوگئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دھند کا سلسلہ آئندہ چند روزتک جاری رہے گا۔

 

 

ایمز ٹی وی(تعلیم/کراچی) جامعہ کراچی میں ایوننگ پروگرام میں بیچلرز، ماسٹرز ،پوسٹ گریجویٹ پروگرام،سرٹیفیکیٹ کورسز ،اور ڈپلو مہ پروگرام داخلہ برائے 2017کے لیے فارم جمع کرانے کی تار یخ میں 30دسمبر 2016تک کی توسیع کر دی گئی ہے۔

داخلہ فارم 1700 / =رو پے میں صبح 9:00سے شام4:00تک جامعہ کراچی سلور جو بلی گیٹ پر واقع یوبی ایل کائونٹر سے حا صل اور جمع کرائے جا سکتے ہیں ۔جبکہ شام 4:00 تا6:00بجے تک یوبی ایل کائونٹریونیورسٹی کیمپس برانچ سے حا صل اور جمع کرائے جا سکتے ہیں۔

واضع رہے کہ ڈونر نشستوں پر داخلے کے لیے فار م جمع کرانے کی تاریخ میں بھی 30دسمبر2016 تک توسع کر دی گئی ہے۔ داخلہ فارم داخلہ کمیٹی کے آفس میں بھی جمع کرائے جا سکتے ہیں۔