جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

لاہور: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیلنج کر دیا گیا۔
 
درخواست گزار نے وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں انٹرنیشنل مارکیٹ میں کم ہوئیں ہیں مگر پاکستان میں قیمتوں میں اضافہ جاری ہے
 
حکومت عوام سے اربوں روپے ٹیکس لے رہی ہے، اوگرا نے اپنا کام کمپنیوں کے حوالے کر رکھا ہے لہذا ملک بھر میں تمام مصنوعات و اشیا کی قیمتوں کے تعین کے لیے فیڈرل ٹریڈ کمیشن بھی مقرر کیا جائے۔
اسلام آباد: گڈزٹرانسپورٹر اور وفاقی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد ٹرانسپورٹر نے ملک بھر جاری ہڑتال ختم نہ کرنے کا اعلان کردیا، آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے بھی 72 گھنٹے بعد ہڑتال میں شامل ہونے کی دھمکی دے دی۔
 
ذرائع کے مطابق گورنر ہاؤس میں وفاقی مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیر اعظم کے مشیر میاں محمد سومرو کے گڈز ٹرانسپورٹر کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات ہوئے جس میں ٹرانسپورٹرز نے ایکسل لوڈ لمٹ ریجیم اور فٹنس فیس بڑھانے کے معاملے پر اپنے مطالبات پیش کیے مگر یہ مذاکرات طویل وقت تک جاری رہنے کے باوجود کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
 
گڈز ٹرانسپوٹرز الائنس کے چیئرمین نثار جعفری نے گورنر ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی نمائندوں نے گڈز ٹرانسپورٹرز کے مطالبات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، بات چیت بری طرح ناکام ہوئی ہے، مذاکرات میں ایکسل لوڈ لمٹ ریجیم پر ہی اتفاق رائے نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ذیلی مطالبات پیش ہی نہیں کیے جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہڑتال سے حکومت کو یومیہ 10 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
 
گڈز ٹرانسپورٹرز کے ترجمان امداد حسین نقوی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات نہیں ہوسکے، حکومتی نمائندوں نے اضافی لوڈ کے مسئلے پر ہماری بات سنجیدگی سے نہیں سنی، اسی وجہ سے گڈز ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 
آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹرز ناظم الدین نے بتایا کہ مذاکرات میں متعلقہ وزارت کا کوئی وزیر اور سیکریٹری نہیں تھا اسی سے ہی وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، ہم 2 ماہ کا سامان لے کر آئیں ہیں، 72 گھنٹے تک ایکسل لوڈ کا معاملہ حل نہ ہوا تو بھوک ہڑتال شروع کردیں گے۔
 
دوسری جانب گورنر ہاؤس کا اعلامیہ گڈز ٹرانسپورٹرز کےموقف سے یکسر مختلف ہے۔ اعلامیہ کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل سے گڈز ٹرانسپورٹرز کے وفد کی ملاقات ہوئی، بات چیت میں وفاقی وزیر محمد میاں سومرو اور وزیراعظم کے مشیر رزاق داؤد بھی موجود تھے۔
 
گڈز ٹرانسپورٹرز نے حکومتی نمائندوں کو اپنے مطالبات پیش کیے، وفد نے ایکسل لوڈ رجیم، پارکنگ اور روٹ پرمٹ کے مسائل سے آگاہ کیا، ٹرانسپورٹرز نے مشاورت کے بعد حکومتی وفد سے مذاکرات جاری رکھنے کا کہا ہے اور گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
 
واضح رہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال آج اتوارکو ساتویں روز بھی جاری رہے گی جس کے نتیجے میں برآمدی اور درآمدی صنعتیں پریشانی سے دوچار ہیں۔ فیکٹریز اور بندرگاہوں پر کنٹینرز کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔ ادھر آئل ٹینکرز کی ایسوسی ایشن نے بھی 72 گھنٹے بعد گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال میں شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز طویل دورانیے کی بندش کے بعد اتوار کی صبح 7 بجے سے 12 گھنٹے کے لیے شام 7 بجے تک کھل جائیں گے۔
 
ایس ایس جی سی حکام نے یہ اعلان جمعرات کو کیا تھا اور ہفتے کی شب ایس ایس جی سی حکام نے اس اعلان کی تصدیق کی ہے کہ سندھ کے سی این جی اسٹیشنز کو صبح 7 بجے سے 12 گھنٹوں کے لیے گیس کی سپلائی بحال کردی جائے گی۔
 
اس سے قبل ایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی کے سسٹم میں مختلف گیس فیلڈز سے 35 تا 40 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کم مل رہی ہے جس کی وجہ سے لائین پیک سخت متاثر ہے، انتہائی کم پریشر کی وجہ سے ایس ایس جی سی کو گھریلو صارفین کو گیس پہنچانے میں سخت مشکلات کا سامناہے لہذا کمپنی کی جانب سے پریشر کی صورتحال کو مدنظر رکھ کر آئندہ کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اسلام آباد:اسلام آباد سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔
 
اتوار کی صبح اسلام آباد سمیت پوٹھوہار ریجن، آزاد کشمیر کی وادی نیلم، پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں اور گلگت بلتستان میں شگر اور اسکردو میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
 
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.7 ریکارڈ کی گئی ہے اور اس کا مرکز چلاس سے 58 کلومیٹر جنوب مشرق میں اور اس کی گہرائی 15 کلومیٹر تھی۔
کراچی: بارش اور برفباری کا باعث بننے والا سسٹم بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے علاوہ سندھ پر بھی اثر انداز ہے تاہم اس کی شدت انتہائی کم ہے۔ کراچی سمیت مختلف علاقوں میں موسم ابر آلود ہے اور بیشتر علاقوں میں یخ بستہ ہواؤں کا راج ہے۔
 
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں اتوار کی رات تک ہلکی بارش ہوسکتی ہے تاہم سردی کی شدت میں اصل اضافہ 13 جنوری کے بعد ہوگا، 15 اور 17 جنوری کے درمیان راتوں کو درجہ حرارت 5 سے 7 ڈگری تک گر سکتا ہے۔ اس سے قبل 2014 میں جنوری کا مہینہ اس قدر سرد ہوا تھا ، اس وقت بھی کم سے کم درجہ حرارت 7 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا تھا۔

گلگت بلتستان: ملک کے دیگر صوبوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی گزشتہ روز سے شدید برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔

جس کی وجہ سے بلتستان ڈویژن کے تمام بالائی علاقوں کا زمینی رابطہ بدستور منقطع ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں جب کہ شدید سردی اور برف باری سے درخت بھی پھٹنے لگے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شدید برفباری کا یہ سلسلہ 3 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

خیبر پختونخوا : پشاور، ہزارہ و مالاکنڈ ڈویژنز، کوہاٹ، اورکزئی اور چترال سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں بھی بارش اور برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔ شانگلہ کے میدانی علاقوں میں بارش پہاڑوں پربرفباری جاری ہے۔
 
دیرلوئر کے بالائی علاقے شاہی، بن شاہی، لڑم، کلپانی، لواری ٹنل، کمراٹ، عشیرئی درہ میں گزشتہ روز سے اب تک تین فٹ تک برف پڑ چکی ہے۔ بارش اور برفباری کے باعث لوگ اپنے گھروں تک محصور ہوکر رہ گئے ہیں جب کہ بجلی اور گیس کی بندش نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
کوئٹہ: ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش اور برفباری کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
 
بلوچستان، خیبر پختونخوا گلگت بلتستان اور پنجاب کے مختلف علاقے مغرب سے داخل ہونے والے سسٹم کے باعث بارشوں اور برفباری کی لپیٹ میں ہیں جب کہ سندھ کے مختلف علاقوں میں آج شام بارش کا امکان ہے۔
 
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت شمال مغربی بلوچستان میں گزشتہ روز سے بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔ کوئٹہ اور گرد و نواح میں گزشتہ روز سے اب تک ایک فٹ تک برفباری ہوچکی ہے، اس کے علاوہ چمن، زیارت، مستونگ، دشت اور کولپور میں بھی شدید برفباری کا سلسلہ جاری ہے، زیارت میں ہفتے کی دوپہر سے اتوار کی صبح تک 2 فٹ سے زائد برفباری ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ گوادر، پنجگور اور دیگر علاقوں میں موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
 
برفباری کے باعث کوئٹہ کراچی شاہراہ مستونگ کے مقام پر بند ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں مسافر پھنس گئے ہیں، کوژک ٹاپ پر شدید برفباری کی وجہ سے کوئٹہ چمن شاہراہ اور کان مہترزئی کے مقام پر کوئٹہ اسلام آباد شاہراہ بند ہوگئی۔
کراچی: شہید بےنظیربھٹو یوینیورسٹی نظیرآبادمیں مستقل وائس چانسلرکےعہدےسےکےلئےدرخواستیں دینے والے45 امیدواروں میں سے14 امیدواروں کوشارٹ لسٹ کیاگیاہے
 
شہیدبےنظیربھٹویونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلرکی تقرری کےلئےشارٹ لسٹ کئے گئےامیدواروں کے انٹرویوز15 جنوری کوہوںگے،شہیدبےنظیربھٹو یونیورسسٹی میں مستقل وائس چانسلرکےعہدے کےلئےجن امیدواروں کوشارٹ لسٹ کیا گیا ہیں ان میں شہید بےنظیربھٹو یونیورسٹی کی موجودہ مقام وائس چاسلر پروفیسرڈاکٹرطیبہ ظریف، سندھ یونیورسٹی میر پورخاص کیمپس کےپرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر امداد علی اسماعیل، ڈاکٹر سرفراز ھسین سولنگی، ڈاکٹرحسین بخش مری، ڈاکٹربشیراحمد میمن ، پروفیسرڈاکٹرغلام بھٹی، پروفیسرڈاکٹراحمد حسین، پروفیسر ڈاکٹرسلیم رضاسموں، پروفیسرڈاکٹرمحمدخلیل احمد ابوپوٹو، پروفیسر ڈاکٹرمحمدسفرمیرجت، پروفیسرڈاکٹرمحمد عژمان کیریو، پروفیسر ڈاکٹرامانت علی جلبانیاور پروفیسر نبی بخش جمانی شامل ہیں۔