جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف اداکار سلطان راہی کی آج 24 ویں برسی منائی جارہی ہے۔
 
پاکستان فلم انڈسٹری کے مقبول ترین اداکار سلطان راہی کا نام ایک زمانے میں پنجابی فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔ ’سالا صاحب‘، ’چن جٹ‘، ’شیر خاں‘، ’شعلے‘، ’جرنیل سنگھ‘، ’شیراں دے پتر‘، ’میڈم رانی‘، ’چن وریام‘ سمیت 700 سے زائد فلموں میں لازوال کردار ادا کرنے اور 150 سے زائد اعلیٰ فلمی ایوارڈز حاصل کرنے والے سلطان محمد المعروف سلطان راہی 1938 میں بھارت کے شہر سہارن پور میں پیدا ہوئے، تاہم قیام پاکستان کے بعد انہوں نے اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان میں سکونت اختیار کرلی۔
 
سلطان راہی نے اپنے فنی سفر کا آغاز فلم ’باغی‘ سے کیا۔ 70 کی دہائی میں ’بشیرا‘ اور ’مولا جٹ‘ جیسی فلموں کی کامیابی نے سلطان راہی کو بام عروج پر پہنچا دیا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب سلطان راہی پاکستان فلم انڈسٹری کے واحد ہیرو تھے اور یہ دور کئی سال تک جاری رہا۔ ہدایت کار یونس ملک کی فلم ’مولا جٹ‘ میں ان کے کردار ’مولے‘ کو برصغیر میں زبردست شہرت ملی۔
 
فلم بینوں کے دلوں پر راج کرنے والے سپر اسٹار سلطان راہی 9 جنوری 1996 کی رات راولپنڈی سے لاہور آرہے تھے کہ گوجرانوالہ کے قریب نامعلوم افراد کی گولی کا نشانہ بن کر جہان فانی سے کوچ کر گئے۔
 
سلطان راہی کے قتل کے وقت بھی ان کی 54 فلمیں زیر تکمیل تھیں۔ سلطان راہی کا قتل پنجابی فلم انڈسٹری کے لیے زوال کا پیش خیمہ ثابت ہوا اور ان کی کمی آج تک پوری نہیں ہو سکی۔
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ عربی میں سرٹیفیکیٹ اور ڈپلومہ کورسز میں داخلوں کا آغاز ہوگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق دو سیمسٹر پر محیط عربی سرٹیفیکٹ کورس کے لئے انٹرمیڈیٹ کا ہونا ضروری ہے۔جبکہ دوسیمسٹر پر مشتمل ڈپلومہ اِ ن قرآنی عربی اور ڈپلومہ اِن کنٹمپریری عربی میں داخلے کے لئے انٹرمیڈیٹ اور عربی کا سرٹیفیکٹ کورس ہونا ضروری ہے۔
 
خواہشمند طلبہ دفتری اوقات کار میں داخلہ فارم جمع کراسکتے ہیں۔داخلہ فارم شعبہ عربی سے حاصل / جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
کراچی: جامعہ کراچی نےنیشنل سینٹر فارپروٹیومکس کا نام پروفیسر ڈاکٹرظفر ایچ زیدی کے نام سے موسوم کرنے کی منظوری دے دی۔
 
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کے زیر صدارت منعقدہ سنڈیکیٹ کے حالیہ اجلاس میں سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر ظفر ایچ زیدی کی پروٹیومکس کے شعبہ میں خدمات کے اعتراف میں نیشنل سینٹر فارپروٹیومکس کا نام پروفیسر ڈاکٹرظفر ایچ زیدی کے نام سے موسوم کرتے ہوئے ”ڈاکٹر ظفر ایچ زیدی سینٹر فارپروٹیومکس “ کرنے کی منظوری دی گئی۔
کراچی : جامعہ کراچی کے شعبہ شماریات میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ میں داخلے کے لئے فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی گئی
 
شعبہ شماریات کے چیئر مین ڈاکٹراحتشام حسین کے مطابق شعبہ شماریات میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ(پی۔جی ۔ڈی) میں داخلے کے لئے فارم جمع کرانے کی تاریخ میں14 جنوری 2020 ءتک توسیع کردی گئی ہے ۔داخلہ فارم بمعہ کتابچہ شعبہ شماریات کے دفتر سے حاصل/ جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
 
مذکورہ ڈپلومہ کورس ان افراد کے لئے بھی کارآمد ہوگا جو کسی بھی شعبہ میں تحقیقاتی کام کررہے ہیں ۔ علاوہ ازیں بی اے ،بی کام ،بی ایس سی (بائیولوجیکل سائنسز) کے طلبہ اس ڈپلومہ کے ذریعے ماسٹر اِن کمپیوٹر سائنس (ایم سی ایس) اور ایم اے / ایم ایس سی شماریات میں داخلے کے اہل ہوجاتے ہیں۔
مانیٹرنگ ڈیسک : انٹرنیٹ پر ویڈیو عام کرنے کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک میں موجود سیکیورٹی نقائص کو 'بائٹ ڈائس' کی نشاندہی کے بعد دور کر لیا گیا ہے۔
ان سکیورٹی نقائص کی وجہ ہیکرز اس پیلٹ فارم پر لگی کسی ویڈیو کو ڈیلیٹ یا اپ لوڈ کر سکتے،ذاتی تفصیلات اور سیٹنگز میں رد و بدل کر سکتے تھے۔ چیک پوائنٹ نامی سیکیورٹی فرام میں کام کرنے والے تحقیق کاروں نے کئی ایسے سقم تلاش کیے ہیں جو ہیکر کے لیے ایک آسان ذریعہ ثابت ہو سکتے تھے۔
 
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ ان سب نقائص کو دور کر لیا گیا اور انھیں خبردار کرنے پر انھوں نے سیکیورٹی فرم کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ٹک ٹاک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بہت سے دوسرے اداروں کی طرح وہ سکیورٹی امور سے متعلق ذمہ دار تحقیق کاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ خاموشی سے انھیں ’زیرو ڈے‘ کمزوریوں کی نشاندہی کریں۔
 
سیکیورٹی کنسلٹنٹ اودد وانونو نے بتایا کہ اس بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ٹک ٹاک کتنا محفوط ہے یا کتنا محفوظ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ٹک ٹاک میں کئی سنگین نوعیت کے نقائص ہیں۔
انھوں نے کہا کیونکہ انھیں ٹک ٹاک پٹیا فارم تک پوری طرح رسائی حاصل نہیں ہے اس لیے وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ کسی نقص کا فائدہ اٹھایا گیا ہے کہ نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اندازہ کریں کہ اگر کوئی اس پٹی فارم کو جھوٹی خبریں پھیلانے کے لیے استعمال کرنا چاہے تو اس کے لیے یہ کتنا آسان کام ہے۔
 
ابتدائی طور پر چین اور دوسرے ایشیائی ملکوں میں مقبول ہونے والا یہ ایپ جس میں مختصر دوارنیے کی ویڈیو بنا کر عام کی جا سکتی ہے ،حالیہ برسوں میں اس میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا اور اب اس کے ایک اعشاریہ پانچ ارب صارفین ہیں۔
چیک پوائنٹ نے کہا کہ ٹک ٹاک میں یہ سکیورٹی نقائص گذشتہ ایک برس سے تھے اور اس نے یہ سنگین سوالات اٹھائیں ہیں کہ کسی ہیکر کو ان کا علم ہوا کہ نہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ بائٹ ڈانس نے بڑی ذمہ داری سے ان کے حل بتائے جانے کے ایک ماہ کے اندر اندر ان کو ٹک ٹاک سے دور کر لیا ہے۔
 
ان سکیورٹی نقائص کی بڑی وجہ وہ طریقہ کار ہے جو ٹک ٹاک صارفین کے فون نمبروں کے ساتھ منسلک ہے اورصارفین کو ایپ کے اندراج کراتے وقت دینے پڑتے ہیں۔ چیک پوائنٹ کو علم ہوا کہ ہیکر ان فون نمبروں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور پھر ان پر ٹک ٹاک کی طرف سے انھیں تحریری بیانات بھیج سکتے ہیں۔
 
 
 

کراچی: سندھ میں میٹرک کی تدریس اور امتحانات کیلیے نئی اسکیم آف اسٹڈیز متعارف کرا دی گئی۔

صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پورے صوبے میں میٹرک کی سطح پر نئی اسکیم آف اسٹڈیزکومنظورکرتے ہوئے سائنس کے تمام مضامین کونویں اوردسویں دونوں جماعتوں میں برابرتقسیم کردیا اوراسے نیشنل اسکیم آف اسٹڈیزکی طرز پر کرتے ہوئے سائنسی مضامین کے اسباق کودونوں سالوں میں تقسیم کیاگیاہے۔

اب یکم جولائی سے نئے تعلیمی سیشن 2020میں سندھ بھرکے سرکاری ونجی اسکولوں میں نویں اوردسویں دونوں سالوں میں ریاضی، طبعیات،کیمیا ،حیاتیات اورکمپیوٹرسائنس کے مضامین پڑھائے جائیں گے جبکہ سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز2021میں نویں جماعت اور 2022سے دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات نئی اسکیم آف اسٹڈیز کے تحت لیں گے جس میں طلبا کوسائنس کے تمام مضامین کے امتحانات بالترتیب نویں اوردسویں دونوں جماعتوں میں دینے ہونگے۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ نے اس فیصلے کانوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے موجودہ نصاب پر ہی سائنس کے تمام مضامین کی دو شاخی تقسیم کردی ہے، 2021 سے سندھ میں ملک کے دیگر صوبوں کی طرح میٹرک کے امتحانات کے کل مارکس 1100 ہوں گے  جس میں سے 550 مارکس کا نویں جماعت جب کہ 550 مارکس کا دسویں جماعت کا پرچہ لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اب تک میٹرک کی سطح پر نویں اوردسویں کے مجموعی کل مارکس 850ہوتے ہیں جس میں 425/425مارکس کے دونوں سالوں کے پرچے ہوتے تھے۔

ذرائع  کے مطابق نئی اسکیم آف اسٹڈیز میں سندھ میں نویں اوردسویں دونوں جماعتوں میں انگریزی کاپرچہ100/100مارکس کاکردیاگیاہے’’اردو، اسلامیات اورمطالعہ پاکستان‘‘کے 75/75مارکس کے پرچے لیے جائیں گے اس وقت بھی ان مضامین کے پرچے انھی مارکس کے ساتھ لیے جاتے ہیں۔

مزید برآں نویں جماعت میں ریاضی کاپرچہ 75مارکس اوردسویں میں بھی 75مارکس کاہوگافزکس ،کیمسٹری ،بیالوجی اورکمپیوٹرسائنس کے پرچے بھی اب نویں اوردسویں دونوں سالوں میں 75/75مارکس کے ہونگے جس میں ہرسال 60مارکس کی تھیوری اور15مارکس کے پریکٹیکل امتحانات لیے جائیں گے۔

کیمسٹری کے مضمون میں موجودہ کتاب سے نویں جماعت میں پہلے سے دسویں  سبق تک جبکہ دسویں جماعت میں گیارہویں سے اٹھارویں سبق تک کی تدریس ہوگی،بیالوجی کے پرچے کے لیے نویں میں چیپٹر1سے 10اوردسویں میں 11سے 19ویں چیپٹرتک کی تدریس ہوگی فزکس کے پرچے کے لیے نویں جماعت میں چیپٹرنمبر11اوردسویں جماعت میں چیپٹرنمبر 9پڑھایاجائے گاجبکہ چیپٹر1سے 8 اور 10 واں چیپٹرنویں اسی طرح چیپٹر12سے 19پڑھائے جائیں گے۔

علاوہ ازیں  نئی اسکیم آف اسٹڈیزکے مطابق نصاب کی تبدیلی اورنئے نصاب سے کتابیں فراہم کرنے کے حوالے سے جب ڈائریکٹوریٹ آف کریکلوم ،اسسمنٹ اینڈ ریسرچکے سربراہ اصغرمیمن سے رابطہ کیاتوانھوں نے واضح طورپربتایاکہ’’ ان کاادارہ نویں اوردسویں دونوں جماعتوں کانصاب تبدیل کرکے گزشتہ برس جون 2018میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے حوالے کرچکاہے۔ ان کاکہناتھااب انٹرسال اول کاکریکولم بھی تبدیل کرکے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ بھجوایاجاچکاہے تاہم یہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ ہی واضح کرسکتاہے کہ اس سال نئی اسکیم آف اسٹڈیز کے مطابق نیانصاب پبلش ہوپائے گایانہیں‘‘۔

دوسری جانب جب سندھ ٹٰیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین آغاسہیل پٹھان سے رابطہ کرکے اسکیم آف اسٹڈیز کے تحت نئے نصاب کے حوالے سے دریافت کیاگیاتوان کاکہناتھاکہ ہرصورت جولائی سے شروع ہونے والے نئے سیشن میں نویں اوردسویں کی سطح پر کتابیں نئے نصاب کے مطابق مارکیٹ میں ہوں گی۔

 

 

امریکی خلائی ادارے ناسا نے کہا ہے کہ اس کے سیارچے (سیٹلائٹ) ٹرانزیٹنگ ایگزوپلانٹ سروے سیٹلائٹ یعنی ٹی ای ایس ایس نے ایک نئی دنیا دریافت کی ہے جو کہ قابل  رہائش ہو سکتی ہے۔

امریکی ریاست ہوائی کے دارلحکومت ہونولولو میں امریکن ایسٹرونومیکل سوسائٹی کی میٹنگ کے دوران ناسا نے نئی زمین کی دریافت کا اعلان کیا اور بتایا کہ اس کا نام "ٹی او آئی 700 ڈی "رکھا ہے اور یہ ہماری زمین سے قریب ترین یعنی صرف 100 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔

یادرہے کہ زمین کے قریب ترین ستارہ کے نام "پراگزیما سنٹوری " ہے جو کہ ہماری زمین سے صرف چار نوری سال کے فاصلے پر ہے۔

ناسا کے فلکی طبیعیات(ایسٹروفزکس) ڈویژن کے ڈائریکٹر پال ہیرٹز کا کہنا ہے کہ سیٹ لائٹ "ٹی ای ایس ایس "کو بنانے اور لانچ کرنے کا مقصد ہی ایسے سیاروں کی تلاش کرنا ہے جو کہ اپنے قریب ترین ستاروں کےگرد چکر لگا رہے ہیں۔

ی ای ایس سی نے ابتدائی طور پر ستاروں کی غلط درجہ بندی کی جس کے مطابق سیارے اپنی اصل جسامت سے بڑے اور گرم دکھائی دیے۔ لیکن بعد میں ایک ہائی اسکول کے طالبعلم ایلٹن سپینسر سمیت کچھ جونیئر ماہرین فلکیات نے اس غلطی کی نشاندہی کی۔

یونیورسٹی آف شکاگو کی طالبہ امیلی گلبرٹ کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے ستاروں کے پیرامیٹرز کو درست کر دیا تو ستاروں کا حجم کم ہو ا اور سب سے بیرونی سیارہ زمین کی جسامت کے برابر اور رہائش کے قابل زون میں موجود تھا۔

اس تحقیق کی بعد ازاں اسپٹزر اسپیس ٹیلی اسکوپ نے بھی تصدیق کر دی۔

یاد رہے کہ اسی طرح کے کچھ سیاروں کی دریافت اس سے قبل کیپلر اسپیس ٹیلی اسکوپ بھی کر چکی ہے لیکن 2018 میں لانچ کی گئی ٹی ای ایس ایس کی جانب یہ پہلی دریافت ہے۔

ٹی ای ایس ایس نے مجموعی طور پر مدار میں تین سیاروں ٹی او آئی c ، b اور d کو دریافت کیا ہے۔ صرف ڈی اس زون میں موجود ہے جو کہ نہ تو زیادہ گرم ہے اور نہ ہی زیادہ ٹھنڈا ہے جس کا مطلب ہے کہ وہاں پانی موجود ہو سکتا ہے۔

ٹی او آئی ڈی ہماری زمین سے تقریباً 20 فیصد بڑا ہے اور 37 دن میں اپنے ستارے کے گرد چکر مکمل کرتا ہے اور یہ ہماری زمین کی نسبت 86 فیصد توانائی اپنےسورج سے لیتا ہے۔

اس سیارے کاایک حصہ ہر وقت سورج یعنی ستارے کے سامنے رہتا ہے جبکہ دوسری حصہ ہمیشہ تاریکی میں رہتا ہے ۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے ہم زمین پر بسنے والے چاند کے ایک سیاہ حصے کو کبھی نہیں دیکھ سکتے۔

اب متعدد ماہرین فلکیات اس سیارے کا دیگر آلات کے ساتھ مطالعہ کریں گے اور مزید ڈیٹا حاصل کرکے اس کا ناسا کی معلومات سے موازنہ کریں گے۔

 

 

اسلام آباد: پاک ترک معارف انٹر نیشنل اسکول و کالج فار ایشیا پیسیفک کے ریجنل کو آرڈینیٹر  کی سربراہی میں پانچ رکنی وفد نے بدھ کے روز جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی سے اُن کے دفتر میں ملاقات کی ، دورانِ ملاقات مختلف اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں پاک ترک انٹر نیشنل اسکول اینڈ کالج کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ وہ جامعہ کراچی کے تعاون سے جامعہ کراچی میں ایک اسکول و کالج قائم کرنا چاہتے ہیں ، جس کا بنیادی مقصد پاکستانی طلبہ کو اعلیٰ معیاری تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ عصرِ حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے وفد کو بتایا کہ وہ اس سلسلے میں سنڈیکیٹ کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں ممبران کو اس تجویز سے آگاہ کریں گے اور تمام ممبران کی باہمی مشاورت سے کیے جانے والے فیصلے سے آپ کو آگاہ کردیا جائے گا۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے جامعہ کراچی کی مختلف کلیہ جات میں ہونے والی تدریسی و تحقیقی سر گرمیوں اور طلباو طالبات کو  دی جانے والی سہولیات اور اسکالر شپس کے حوالے سے بھی وفد کو آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ جامعہ کراچی میں زیرِ تعلیم طلبہ کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنا میری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

علاوہ ازیں وفد نے ووکیشنل ٹریننگ شروع کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی جس پر ڈاکٹر خالد عراقی نے وفد کو بتایا کہ جامعہ کراچی اگلے سیمسٹر میں ترکی زبان کے سرٹیفکیٹ اور ڈپلومہ کورسز کا آغاز کر سکتی ہے اور اس  سلسلے میں ہمیں ترکی زبان کے ماہرین کی جلد از جلد فراہمی کو یقینی بنایا جائے  تاکہ ہر وقت سرٹیفکیٹ اور ڈپلومہ کورسز کے آغاز کو یقینی بنایا جاسکے ۔ وفد نے شیخ الجامعہ کو بتایا کہ اگلی ملاقات میں تمام دستاویزی کارروائی مکمل کرکے منظوری کے لیے پیش کردی جائے گی ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ جامعہ کراچی ڈاکٹر ندیم محمود بھی موجود تھے ۔

 

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان آج نوجوانوں کیلئے ایک اور اہم منصوبے ’ہنرمند جوان پروگرام‘ کا آغاز کر رہے -وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں پروگرام لانچنگ کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جبکہ نوجوانوں کا خصوصی ترانہ بھی ریلیز کر دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے اطلاعات فراہم کرتے ہوئے بتایاکہ ہنرمند جوان پروگرام کے تحت لاکھوں نوجوانوں کو فنی تربیت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت 50 ہزار نوجوانوں کو جدید ترین صلاحیتیوں پر مبنی تربیت دی جائے گی جس میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبوٹکس، کلاﺅڈکمپیوٹنگ کےعلوم شامل ہوںگے اور ہنر مند جوان پروگرام میں 70 مدارس میں بھی تکنیکی تعلیم کی فراہمی کیلئے انتظام کیا جائے گا جبکہ دوست ممالک کے اشتراک سے سنٹر آف ایکسیلینس بھی قائم کیے جائیں گے۔

عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ ہنر یافتہ نوجوانوں کو عالمی اداروں کے خصوصی سرٹیفیکیٹس دیئے جائیں گے جبکہ روزگار کیلئے انہیں آسان قرضے بھی فراہم کئے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت ملک میں نیشنل اکریڈیٹیشن کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

 

کراچی: کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں تعمیر کئے گئے 3 ڈی (تھری ڈائمینشنل) پارک کی دیواروں پر جانوروں کی خوبصورت تصاویر تھری ڈی ایفیکٹس کے ساتھ پینٹ کی گئی ہیں۔یہ کراچی کا پہلا تھری ڈی پارک ہوگا- اس پارک کا افتتاح 25 جنوری کو ہے- پارک کی تزئین و آرائش کا کام آخری مراحل میں ہے۔
 
چیئرمین بلدیہ شرقی معید انور کا کہنا ہے کہ تفریحی سرگرمیوں میں جدت ضروری ہے، ہم پارکوں میں انفرادیت لانے کی کوشش میں مصروف ہیں، لائنز ایریا بشارت پارک اپنی نوعیت کا پہلا تھری ڈی پارک ہے۔پریڈی اسٹریٹ پر واقع لائنز ایریا کے بشارت پارک کی دیواروں پر تھری ڈی تصاویر کا کام تقریباً مکمل کرلیا گیا، معید انور کا مزید کہنا ہے کہ پارکوں، میدانوں کو آباد کرکے بچوں اور نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب گامزن کیا جاسکتا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ تھری ڈی ایفیکٹس کے ساتھ تصاویر دیکھ کر شہری اصل کا لطف اٹھاسکیں گے، پارک کی دیواروں پر 10 جانوروں کی تھری ڈی تصاویر بنائی جارہی ہیں، جن میں ہاتھی، گوریلا، ڈائنوسار، مگرمچھ، زرافہ اور زیبرا سمیت دیگر شامل ہیں
 
علاقہ مکینوں کی جانب سے بھی تھری ڈی پارک کے قیام کے حوالے سے جوش و خروش پایا جاتا ہے، لائنز ایریا میں پچھلی 3 دہائیوں سے رہائش پذیر 50 سالہ شہری رفیق کا کہنا ہے کہ پچھلے 10 سال سے بشارت  پارک آخری 10 سالوں سے ویران اور لاوارث پڑا تھا، پارک، گراؤنڈ اور تفریحی مقامات کی تزئین و آرائش اچھا اقدام ہے-پارک میں کھانے کے کورٹ ڈکٹ ، سوئنگ یونٹ ، متحرک کینوپی اور فینسی لائٹس بھی جاسکتی ہیں۔ اور افراد پہلے ہی پرجوش ہیں۔