جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

راولپنڈی: میجر جنرل بابر افتخار کو پاک فوج کا نیا ترجمان مقرر کردیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق میجر جنرل بابر افتخار کو میجرجنرل آصف غفور کی جگہ پاک فوج کا نیا ترجمان مقرر کردیا گیا ہے جب کہ میجر جنرل آصف غفور کو جی او سی اوکاڑہ تعینات کردیا گیا ہے۔
 
Image result for major general asif ghafoor
 
آئی ایس پی آر کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری بیان میں ترجمان پاک فوج نے اپنے آخری پیغام میں سب کاخصوصاً میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کی محبت اور حمایت کے جواب میں میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
 
Alhamdulillah. Thanks to everyone I have remained associated with during the tenure. My very special thanks to Media all across. Can’t thank enough fellow Pakistanis for their love and support. Best wishes to new DG ISPR for his success.#PakArmedForcesZindabad#PakistanZindabad — DG ISPR (@OfficialDGISPR) January 16, 2020
 
 
آصف غفور نے سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی محبت اور حمایت کا شکریہ، مضبوط رہتے ہوئے پاکستان کے استحکام کے لیے اپنا کام جاری رکھیں۔
 
خیال رہے کہ میجر جنرل آصف غفور کو 26 دسمبر 2016 کو لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی جگہ ڈی جی آئی ایس پی آر تعینات کیا گیا تھا جب کہ میجر جنرل بابر افتخار جی او سی آرمرڈ ڈویژن ملتان تعینات تھے۔
شادی کا موقع ایسا ہوتا ہے کہ اس کے لیے لوگ فوٹو شوٹ پر خاص توجہ دیتے ہیں اور مہنگے ترین ملبوسات، نفیس ترین میک اپ اور بیش قیمت زیورات کی مدد سے اس لمحے کو مقید کرنے میں حد سے گزر جانے کی کوشش کرتے ہیں۔بعض لوگ ان لمحات کو یادگار بنانے کی غرض عروسی فوٹو شوٹ کے لیے عجیب و غریب مقامات کا انتخاب کرتے ہیں، کوئی کسی جزیرے پر چلا جاتا تو کوئی کسی اونچے پہاڑ کا رخ کرتا ہے۔
 
لیکن فلپائن کے چینو اور کیٹ ووفلور نے ان سب کو مات دے دی ہےفلپائن میں آتش فشاں کی ایک بڑی ہنگامی صورتحال ہورہی ہے ، لیکن ایک جوڑے نے اپنی شادی کے منصوبوں کو روکنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ - تفصیلات کےمطابق فلپائن کے دارالحکومت منیلا سے 75 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تال نامی آتش فشاں کئی دن سے فعال ہے اور اس سے بھاری مقدار میں دھواں نکل رہا ہے۔ فلپائن کے زلزلے کے ادارے نے کہا ہے کہ راکھ کے بادل 12 سے 15 کلومیٹر تک فضا میں بلند ہو رہے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ یہ پہاڑ کسی بھی وقت پھٹ کر دور دور تک لاوا اگل سکتا ہے۔ ادارے نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس سے دور رہیں اور آس پاس کے قصبوں کو خالی کروا لیا ہے۔تاہم فلپائنی جوڑے نے کسی خطرے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے شادی کی تصویریں اسی آتش فشاں کے سامنے کھنچوائیں-۔ اطلاعات کے مطابق ایک جوڑے نے راکھ اور دھواں اگلتے ہوئے آتش فشاں کے سامنے اس لمحے کو ہمیشہ کے لیے زندہ و جاوید کر دیا ہے۔
 
چنو اور کیٹ وافلر ٹال آتش فشاں سے 10 میل کے فاصلے پر پنڈال میں شادی کے بندھن میں بندھ رہے تھے کہ شادی کے فوٹو گرافر رینڈولف ایون نے اس جوڑے کے ڈرامائی شاٹس پر راکھ پلوم بظاہر اوور ہیڈ پکڑ لیا۔ جب یہ تقریب ہورہی تھی ، تو یہ بات واضح ہوگئی کہ ٹال بھی زندگی میں آرہا ہے ، کئی کلومیٹر فاصلے پر بھاپ اور راکھ ہوا میں آرہا ہے۔شادی کے فوٹو گرافر رینڈولف ایون نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں "پہلے سے کوئی اطلاع نہیں" تھا کہ کچھ ہونے والا ہے۔انہوں نے کہا ، "ہمیں دیکھا کہ دوپہر 2 بجے کے قریب تیاریوں کے دوران طال سے سفید دھواں نکل رہا تھا اور تب سے ہمیں معلوم تھا کہ آتش فشاں سے پہلے ہی کوئی غیر معمولی چیز چل رہی ہے۔"
 
اتوار کے روز ، فلپائنی حکام نے اپنا انتباہ دوسری اعلی ترین سطح پر اٹھایا ، اور متنبہ کیا کہ "گھنٹوں تا دن" میں "دھماکہ خیز دھماکے" ہوسکتا ہے۔آتش فشاں کے 14 کلو میٹر کے دائرے میں موجود لوگوں کو وہاں سے چلے جانے کو بتایا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس زون میں 450،000 رہتے ہیں-
 
لوزون جزیرے پر منیلا سے تقریبا 37 37 میل جنوب میں واقع تال آتش فشاں ، دوپہر کے وقت پھٹا ، جس سے رہائشیوں کو وہاں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایک اور "مؤثر دھماکہ خیز مواد پھٹنے" کا امکان ہے۔
 
شادی کا مقام آتش فشاں سے صرف 10 کلو میٹر کے فاصلے پر تھا ، لیکن مسٹر ایوان نے کہا کہ وہ سب کو محسوس ہوا کہ وہ "یقینی طور پر محفوظ ہیں کیونکہ پنڈال اونچی زمین پر تھا اور براہ راست آتش فشاں کے آس پاس نہیں تھا"۔
نہ صرف شادی آگے بڑھی ، بلکہ پارٹی کے بعد بھی۔ مہمانوں نے پس منظر میں بھاپ کے بڑھتے بادل کے ساتھ ، روشنی میں ڈوبے ہوئے ایک بازار کے نیچے بوفے میں کھودنے والے افراد کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔
ان کی کچھ ویڈیوز میں پنڈال کے اوپر وسیع پلوم کے اندر روشنی کی ہڑتالیں دکھائی دیتی ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ وہ آٹھ سالوں سے شادی کے ایک پیشہ ور فوٹوگرافر تھے ، اور "یہ یقینی طور پر سنانے کے لئے ایک کہانی ہے"۔"یہ سنسنی خیز اور سراسر حیرت کا ایک مرکب ہے کہ اس نے ہمارے لئے کیسے انکشاف کیا۔ آخر میں ، میں اپنے کریئر میں اس طرح کے انوکھے لمحے کا تجربہ کرنے پر صرف اس کا مشکور ہوں۔"
 
فلپائن انسٹی ٹیوٹ آف آتش فشانی اور زلزلہیات نے اطلاع دی ہے کہ آتش فشاں نے آتش فشاں سرگرمی میں ایک "تیز رفتار اضافے" کی نمائش کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مسلسل پھٹ پڑنے سے راکھ گڑھے کے اوپر 6 سے 9 میل دور ہوتی ہے۔انسٹی ٹیوٹ نے تال آتش فشاں جزیرے اور آس پاس کے متعدد قصبوں کو انخلا کرنے پر زور دیا۔ایجنسی نے اپنی انتباہی حیثیت میں اضافہ کیا تاکہ گھنٹوں تا دن میں لاوا کے ساتھ مضر پھٹنے کا امکان ظاہر ہو۔
مانیٹرنگ ڈیسک: ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) جیسے مسائل جتنی تیزی کے ساتھ ہمارے قابو سے باہر ہورہے ہیں انہیں دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے اس صدی کے اختتام تک یہ دنیا انسانوں کےلیے ناقابلِ رہائش ہو کر رہ جائے گی۔
 
تیزی سے گرماتے ہوئے ماحول کی وجہ سے موسموں میں بھی سختی بڑھتی جارہی ہے، خاص طور پر گرمی میں۔جبکہ آج کل سردی کی بڑھتی ہوئی شدت بھی ہم کو آگاہ کر رہی ہے کہ آنےوالے وقتوں میں موسموں کی شدت میں کس قدر اضافہ ہو سکتا ہے- یہ جاننے کےلیے کہ ہم اپنی زمین کو کس رفتار سے گرما رہے ہیں، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماہرین نے 1950 کے عشرے سے لے کر 2019 تک زمینی درجہ حرارت میں اضافے کا مطالعہ کیا اور اندازہ لگایا کہ اس پورے عرصے میں ہم کس قدر حرارت (گرمی) اپنے معتدل سیارے کی فضاؤں میں شامل کرچکے ہیں.
 
یہ عدد اتنا بڑا اور غیر معمولی ہے کہ اسے سمجھنا بھی بے حد مشکل ہے؛ اور یہ ہے ’’228 سیکسٹیلیئن‘‘ جول، یعنی 2280 ارب کھرب جول! اگر آپ واقعی میں جاننا چاہتے ہیں کہ یہ عدد کتنا بڑا ہے تو پھر 2280 میں صفر (0) کے ساتھ مزید 21 عدد صفر لگا دیجئےدوسری جنگِ عظیم کے دوران جاپانی شہر ہیروشیما کو خاک کا ڈھیر بنانے والے امریکی ایٹم بم سے جو توانائی خارج ہوئی، وہ 63,000,000,000,000 جول تھی۔
 
اگر اس بم سے خارج ہونے والی توانائی کو اکائی مان لیا جائے تو ہم پچھلے 25 سال کے دوران اپنے سمندروں پر 3 ارب 60 کروڑ ’حرارتی ایٹم بموں‘ کے دھماکے کرچکے ہیں جبکہ گزرتے وقت کے ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔چینی ماہرین کے بقول، پچھلے 25 سالہ اوسط کو مدنظر رکھا جائے تو ہم ہر ایک سیکنڈ میں جتنی حرارت کرہ ہوائی میں شامل کررہے تھے، وہ ہیروشیما پر گرائے جانے والے چار ایٹم بموں کی توانائی جتنی تھی۔ تاہم 2019 میں یہ اوسط غیرمعمولی طور پر بڑھ گیا اور اب ہم ہر سیکنڈ میں 5 ایٹم بموں کی توانائی جتنی حرارت زمینی فضا میں شامل کررہے ہیں۔
 
اگر ایٹم بموں والی مثال کچھ عجیب لگ رہی ہو تو یوں سمجھ لیجیے کہ دنیا کے ہر انسان نے 100 عدد ہیئر آن کر رکھے ہوں اور ان کا رُخ سمندروں کی طرف کیا ہوا ہو۔سمندروں میں ہر سیکنڈ کے دوران پانچ ’حرارتی ایٹم بم‘ پھٹ رہے ہیں
ایڈوانسز ان ایٹموسفیرک سائنسز نامی ریسرچ جرنل کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسان کس تیزی سے زمین کو تباہی کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔ لیکن کیا ہم ماحولیاتی شدت کی روک تھام کے لئے کوئی اقدامات کر رہے ہیں یا نہیں ؟
کراچی: امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی کی دوطالبات کی ڈراما سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کا او ایس ٹی گاتے ہوئے ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس پردونوں لڑکیوں کی سوشل میڈیا پر بہت زیادہ تعریف کی جارہی ہے۔
 
اداکار ہمایوں سعید، عائزہ خان اورعدنان صدیقی کے ڈرامے ’’میرے پاس تم ہو‘‘ نے جہاں مقبولیت کے کئی ریکارڈ توڑے وہیں اس کے ٹائٹل سانگ کو بھی خوب پسند کیا گیا یہاں تک کہ اس گانے کو بچوں سے لے کر بڑوں اور فنکاروں نے بھی اپنی آواز میں گاکر ویڈیوزسوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ تاہم اب ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کے ٹائٹل سونگ کے چرچے امریکا تک پھیل گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی کی دوطالبات رومشا خان جن کا تعلق پاکستان سے ہے اورسیتا والا بھانینی جو بھارت سے ہیں، نے ڈرامے کا ٹائٹل سونگ گاکر ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے۔
 
یہ ویڈیو پاکستان اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن نے یونیورسٹی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پرپوسٹ کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سیتا والا بھانینی تیلگو ہیں اورانہیں اردو نہیں آتی لیکن اس کے باوجود انہوں نے اتنی خوبصورتی سے گانا گایا ہے کہ پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔ڈرامے کا ٹائٹل سانگ گاتے ہوئے دونوں طالبات نے پیغام لکھا اگر آپ ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کے بارے میں نہیں جانتےتو کیا آپ پتھروں کے دورمیں رہ رہے ہیں؟ آئی ایم ڈی بی پربھی اس ڈرامے کو بہترین ریٹنگ ملی ہیں۔ دنیا بھرکے پاکستانی اس وقت شدت کے ساتھ ڈرامے کی آخری قسط کا انتظار کررہے ہیں۔
 
واضح رہے کہ ڈراما سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کی آخری قسط سینما میں دکھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم آخری قسط اگلے ہفتے نہیں بلکہ 25 تاریخ کو دکھائی جائے گی جسکا شایقین کو بے صبری سےانتظار ہے
ریاض: سعودی عرب میں زائرین و سیاحوں کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے ریسٹورنٹس پر کڑی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
 
سعودی اخبار کے مطابق سعودی وزارت بلدیات و دیہی امور نے ریسٹورنٹس اور عربی کھانے ’حنیذ‘ اور ’مندی‘ تیار کرنے والے مراکز پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ پابندیاں حفظان صحت کے ضوابط سے متعلق ہیں۔ خلاف ورزی پر تادیبی کارروائی کا انتباہ جاری کیا جائے گا۔
 
وزارت کے ماتحت حفظان صحت کے ادارے کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی مقصد مقامی شہریوں، مقیم غیر ملکیوں اور زیارت و سیاحت کے لیے آنے والوں کی صحت کا تحفظ ہے۔
 
ادارے کی جانب سے حفظان صحت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاتی ہے اور ریسٹورنٹس نیز مختلف قسم کے کھانے تیار کرنے والے مراکز کو احتیاطی تدابیر اپنانے پر مجبور کیا جاتا ہے تاکہ زہر خورانی کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔
 
ریسٹورنٹس اور عربی کھانے تیار کرنے والے مراکز کے لیے حفظان صحت کے لائحہ عمل میں تاکید کی گئی ہے کہ روٹی تیار کرنے اور کھانے بنانے کے لیے مخصوص قسم کے تندور کا استعمال کیا جائے، اس بات سے تحریری طور پر انہیں آگاہ بھی کردیا گیا ہے۔
 
یہ پابندی بھی لگائی گئی ہے کہ تندور کے ڈھکن ایسی دھات کے ہوں جو زنگ آلود نہ ہوتے ہوں اور تندور کے اوپر والے حصے اور اس کے درمیان خاص فاصلہ رکھا جائے۔ اس سلسلے میں متعدد تکنیکی پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔
ہدایات کے مطابق عربی کھانے تیار کرنے والے مراکز موٹے کپڑے کی 2 تہیں استعمال کریں اور اس کے اوپر تندور کو بند کرنے کے لیے ریت کی تہہ لگائی جائے اور تندور کی حرارت کے اخراج کو قوت کے ساتھ روکا جائے، کپڑا روزانہ کی بنیاد پر صاف کیا جائے۔
 
ریسٹورنٹس کو لوہے یا معدنیات کے کین استعمال کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ریسٹورنٹس اور عربی کھانے تیار کرنے والے مراکز بجلی، گیس، کوئلے یا پتھر سے چلنے والے چولہے استعمال کرنے کے پابند ہیں۔
 
ایک پابندی یہ بھی لگائی گئی ہے کہ ہر ریسٹورنٹس اپنے یہاں دھوئیں کے اخراج کا معقول انتظام کرے۔ دھوئیں اور ناپسندیدہ بو ریسٹورنٹس میں نہ آنے پائے اور دھواں پابندی سے باہر نکلتا رہے۔ ایگزاسٹ فین 50 سینٹی میٹر سے کم سائز کے نہ ہوں اور چمنی برابر کی عمارت سے 2 میٹر اونچائی پر ہو۔
کراچی : درجہ حرارت میں گزشتہ روز کے مقابلے میں 2ڈگری اضافے کے باوجود ہواؤں کی رفتاربڑھنے کے سبب بدھ کی صبح سردی کی شدت زیادہ رہی،اگلے 24 سے 36 گھنٹے کے دوران شہر کاپارہ مزید گرنے کی توقع ہے۔
 
بدھ کو شہرکاموسم صبح کے وقت خنک رہا جبکہ سائبیرین ہواؤں کی رفتار بھی 30کلومیٹرفی گھنٹہ ریکارڈ ہوئی جس کے سبب درجہ حرارت میں گزشتہ روز کے مقابلے میں 2ڈگری کمی کے باوجود سردی محسوس کی گئی۔
 
محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو شہرکا کم سے کم پارہ 9.5ڈگری سینٹی گریڈ اورزیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 21.7ڈگری رہا،محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کی صبح ہوا میں نمی کا تناسب 57فیصد اور شام کے وقت 26فیصدرہا،صبح دھند کی وجہ سے حدنگاہ 6کلومیٹرسے کم ہوکر 4کلومیٹررہ گئی تھی،محکمہ موسمیات کے مطابق آج(جمعرات)کو شہرکا موسم خشک اور سرد رہنے کی توقع ہے۔
 
ترجمان محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 24 سے 36 گھنٹے کے دوران شہر میں سردی کی شدت میں اضافے کا امکان ہے، جس کے دوران پارہ 6 ڈگری تک گر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ امسال موسمِ سرما کے دوران ملک بھر میں برفباری اور بارشوں سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے
پشاور: پاکستانی کسٹمز افسروں کی جانب سے ایک اور مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے۔
 
افغانستان سے سیبوں کی درآمد میں ایک ماہ کے دوران 69 لاکھ ڈالر خورد برد ہونے کی خبر آنے کے بعد ذرائع نے پاکستانی کسٹمز افسروں کی جانب سے ایک اور مالی بے ضابطگی کا انکشاف کیا ہے،جو ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہی ہے۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر کسٹمز کے بدعنوان افسر برآمد کنندگان کو ٹیکس سے بچانے کیلئے برآمدی سرٹیفکیٹ کی تصدیق نہیں کرتے،پاکستان سے براستہ افغانستان ازبکستان اور تاجکستان جانے والے پھلوں کے ٹرک ڈرائیوروں کو ملی بھگت سے سادہ سرٹیفکیٹ تھما دیئے جاتے ہیں۔
 
 
 
کولا راڈو: ہر شے میں اسمارٹ کا نام سنا جارہا ہے اور اب ماہرین نے اسمارٹ سیمنٹ بھی بنایا ہے۔ اس طرح سیمنٹ سازی اور تعمیراتی صنعت کو ماحول دوست بنایا جاسکتا ہے۔
 
بولڈر میں واقع کولاراڈو یونیورسٹی کے پروفیسر ول سروبر اور ساتھیوں نے ایک قسم کا بیکٹیریا ’سائنی کوکس‘ کو کئی اشکال کی اینٹیں بنانے میں استعمال کیا ہے۔ اس کےلیے پہلے ریت، جیلاٹن اور بعض غذائی اجزا والے مائع میں بیکٹیریا شامل کئے گئے۔ اس کے بعد جیسے ہی اس ملغوبے کو حرارت اور سورج کی روشنی دی گئی تو بیکٹیریا نے ریت کے ذرات پر کیلشیئم کاربونیٹ کا تہیں کچھ ایسے چڑھادیں جیسےسمندری گھونگے اپنے خول کے گرد جماتے رہتے ہیں۔
 
اگلے مرحلے پرجیلاٹن کی وجہ سے پورا مسالہ ٹھنڈا ہونے پر ٹھوس بن جاتا ہے ۔ اس کے بعد مزید خشک کرکے اینٹ زیادہ سخت بنائی جاتی ہے جس میں چند گھنٹے لگتے ہیں۔ اسطرح بننے والا مٹیریل عین کنکریٹ کی ہی طرح ہوتا ہے جس میں ریت، بجری اور سیمنٹ میں پانی ملاکر اسے مضبوط کیا جاتا ہے۔
 
لیکن یہ آمیزہ طبعی طور پر تھوڑا کمزور ہوتا ہے یعنی جس طرح سیمنٹ کے بغیر ریتی اور بجری کی کمزور اینٹ بنتی ہے عین اسی طرح کی اینٹ وجود میں آتی ہے اور باقاعدہ مضبوط اینٹوں سے اس کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
 
لیکن اس عمل میں ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کی مکمل طور پر خشک ہونے کے بعد بیکٹیریا والا سیمنٹ ازخود بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ بالفرض اس سے بنائی ہوئی اینٹ پر اگر اضافی ریت اور غذائی اجزا والا محلول ڈالا جائے تو دھیرے دھیرے اینٹ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے اور کچھ عرصے میں ایک سے دو اینٹیں وجود میں آسکتی ہیں۔ ماہرین نے تجربہ گاہ میں ایک سے آٹھ اینٹیں بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
 
پروفیسر وِل کہتے ہیں کہ اس عمل سے کم توانائی استعمال کرتے ہوئے سیمنٹ بنانے میں مدد ملے گی۔ ماحول دوست سیمنٹ ضیائی تالیف (فوٹوسنتھےسز) عمل کےتحت کام کرتا ہے۔ اس عمل سے سیمنٹ ماحول کے لیے موزوں بن سکے گا کیونکہ یہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی صنعت ہے جہاں سب سے زیادہ پانی اور زمینی وسائل صرف ہوتے ہیں۔ اب ماہرین امریکی محکمہ دفاع کے لیے ایک پائلٹ پلانٹ بنانے پر باہمی غور کررہے ہیں۔
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں سوا لاکھ سے زائد سرکاری اسامیوں پر فوری طور پر بھرتیوں کاحکم دے دیا ہے۔
 
پی ایم ڈلیوری یونٹ نے وزارتوں اور محکموں کی استعداد کار پر رپورٹ تیار کرکے تفصیلات وزیراعظم کو پیش کردیں جس کے مطابق وزارتوں اور محکموں کی غفلت کے باعث سوا لاکھ سے زائد سرکاری نوکریاں بھرتی کی منتظر ہیں۔
 
35 وزارتوں میں ایک لاکھ 29 ہزار آسامیاں خالی ہیں جن میں سے 4 ہزار آسامیاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پر ہونا ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے وزارتوں کو خالی آسامیاں فوری پر کرنے کی ہدایت کردی۔
 
رپورٹ کے مطابق گریڈ 21 اور گریڈ 22 کی 96 آسامیاں خالی ہیں، گریڈ 8 سے گریڈ 15 تک کی 41 ہزار، گریڈ ایک سے گریڈ 7 تک کی 51 ہزار جبکہ گریڈ 16 سے گریڈ 22 کی 13 ہزار421 پوسٹوں پر کوئی افسر تعینات نہیں۔
 
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ان آسامیوں کی تفصیلات اور انھیں پُر کرنے کے لیے وزارتوں کو ریڈ لیٹر بھی جاری کیے تھے۔
کینیڈا: کینیڈا کے رہائشی روب اسپینس نے اپنی آنکھ ضائع ہونے پر کیمرہ لگایا ہے جو 30 منٹ کی ویڈیو بناسکتا ہے۔ آنکھ میں ٹرمنیٹر کی طرح سرخ روشنی کا حلقہ بھی نظر آتا ہے لیکن وہ خود کو ٹرمنیٹر کی بجائے آئی بورگ کہتے ہیں جو سائی بورگ کی طرح کا ایک لفظ ہے۔
 
2008 میں ان کی دائیں آنکھ پر گولی لگی تھی جس کے بعد اسے نکالنا پڑا تھا۔ اس کے بعد مصنوعی یا پتھریلی آنکھ لگانے کی بجائے روب نے اپنی آنکھ میں کیمرہ لگانے کی خواہش ظاہر کی جس سے وہ لوگوں کے انٹرویو ریکارڈ کرتےہیں۔ واضح رہے کہ ان کی آنکھ کا کیمرہ کسی دماغی اعصاب سے نہں جڑا اور اس لیے آنکھ ضائع ہونے کے بعد یہ سسٹم انہیں دیکھنے میں کوئی مدد فراہم نہیں کرتا۔ کیمرے والی آنکھ کو آن کرکے انہیں دیکھنا ہوتا ہے اور پلک جھپکاتے ہی کیمرہ ریکارڈنگ شروع کرتا ہے جسے موبائل فون یا کمپیوٹر میں محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ آن لائن نشر بھی کیا جاسکتا ہے۔ جعلی آنکھ نما کیمرے کے ساتھ سرکٹ بورڈ، چارج ک قابل بیٹری اور ایک وائرلیس ٹرانسمیٹر بھی لگایا گیا ہے۔
 
اسپینس صاحب کے پاس اس وقت دو طرح کی مصنوعی آنکھیں ہیں ۔ ایک مصنوعی آنکھ کے پاس جیسے ہی چھوٹا مقناطیس لایا جاتا ہے اس کی سرخ لائٹ روشن ہوجاتی ہے اور وہ ٹرمنیٹر کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔ دوسری آنکھ میں ویڈیو کیمرہ لگا ہے جو ریکارڈنگ کا کام کرتا ہے۔ وہ دونوں آنکھیں کسی زیور کی طرح بدل بدل کر استعمال کرتے ہیں ۔ اس طرح جب بھی ویڈیو بنانے کا دل کرتا ہے روب کیمرے والی آنکھ لگالیتے ہیں۔روب کو اچھا لگتا ہے جب انہیں کوئی آئی بورگ کے نام سے پکارتا ہے۔