ھفتہ, 12 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 اسلام آباد:حکومت اور گھی مینوفیکچررز کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے جب کہ حکومت کی طرف سے ایکسل لوڈ پالیسی معطل کرنے سے مینوفیکچررز نے گھی کی فی کلو قیمت میں 8 سے 10روپے کی کمی کا اعلان کر دیا۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیاگیا جبکہ عوام کو درپیش مسائل اور ان کے حل پر تفصیلی گفتگوکی گئی۔

 اجلاس کوآگاہ کیا گیاکہ ایکسل لوڈ اطلاق کا فیصلہ موخرکرنے کو بھرپور سراہا گیا اور بناسپتی گھی مل مالکان نے اس فیصلے کی روشنی میں بناسپتی گھی کی قیمتوں میں آئندہ کچھ دنوں میں کمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
 
 وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ صوبوں میں اشیائے خوردونوش کی عوام الناس کو کم سے کم قیمتوں میں دستیابی کو یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو ضلعی پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے ذریعے ذخیرہ اندوزوں اورگراں فروشوںکے خلاف بھرپورایکشن لینے کی بھی ہدایت کی۔
 

اجلاس میں صوبہ سندھ اور صوبہ خیبرپختوانخوا میں آٹے کے موجود اسٹاک کا جائزہ لیاگیا۔ وزیراعظم نے آٹے کی قیمتوں پر نظر رکھنے اور دستیابی یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔

وزارت تجارت کے اعلامیے کے مطابق مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان وناسپتی گھی مینوفیکچررز اور وزارت تجارت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔ ایکسل لوڈ پالیسی کو معطل کرنے سے گھی کی قیمتوں میں کمی کرائی، وزیراعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق قیمتوں میں کمی کرائی تاکہ عوام کو سستے داموں گھی ملے

وفاقی حکومت کی جانب سے متعارف کروائے جانیوالے ادائیگیوں کے نئے نظام سے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کو 7فیصد تک بڑھانے کے علاوہ روزگار کے اسلام آباد: 40 لاکھ نئے مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نیشنل پیمنٹ سسٹم اسٹریٹیجی جاری کی ہے جس کے تحت فنانشل مارکیٹ انفراسٹرکچر (ایف ایم آئیز) سے قومی معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ ایف ایم آئیز کے تحت ادائیگیوں کے موثر الیکٹرانک نظام سے تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے علاوہ ملکی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔

نیشنل پیمنٹ سسٹم کی حکمت عملی پر عمل درآمد کے ذریعے پاکستان کی جی ڈی پی میں 7 فیصد تک اضافہ کے علاوہ روزگار کے 40 لاکھ نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اس کے علاوہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ڈیپازٹس میں263 ارب ڈالر اضافہ متوقع ہے۔

 حکمت عملی کے تحت 2025ء تک مطلوبہ اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا جس سے ملک کے معاشی استحکام میں مدد ملے گی اور ملک میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہو گا۔
اسلام آباد: ایڈوکو گروپ کے اسٹریٹیجی ڈائریکٹر گیان کورالج نے کہا ہے کہ ٹیلی کام کی بڑھتی ہوئی طلب اور مواصلاتی نظام میں باہمی تعاون کے فقدان کی وجہ سے پاکستان ' ڈیجیٹائزیشن کی دوڑ' میں دوسرے ممالک کے پیچھے ہے۔
 
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 4 ٹیلی کام آپریٹرز کے پاس کم از کم 34 ہزار ٹاورز ہیں تاہم 4 جی اور 5 جی کی آمد کے ساتھ 2022 تک ٹاور کی تعداد میں گئی گنا اضافہ ہوجائے۔
 
انہوں نے بتایا کہا صارفین کو ٹیلی کام کی بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے مزید 17 ہزار ٹاور لگانے کی ضرورت پڑےگی۔
 
انہوں نے کہا کہ 35 ہزار ٹاورز میں سے 40 فیصد صرف 300 میٹر کے فاصلے پر نصب ہیں جس کے نتیجے میں صنعت کے لیے ایک ارب ڈالر کے سرمایے کا ضیاع ہوا کیونکہ ٹاورز کو کمپنیاں شیئر بھی کرسکتی تھیں۔
 
ایڈوکو گروپ کے اسٹریٹیجی ڈائریکٹر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی شرح 74 فیصد ہے جو نصف آبادی کو ظاہر کرتی ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ 2018 سے2022 کے درمیانی عرصے میں ڈیٹا کی کھپت 7 گنا بڑھ جانےکی پیش گوئی ہے جس کے نتیجے میں ٹاور کی ضروریات میں بھی اضافہ ہوگا۔
 
انہوں نے کہا کہ 5 جی کے دور میں کامیاب ہونے کے لیے تمام ٹیلی کام کمپنیوں کو باہمی تعاون کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
 
گیان کورالج نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیلی کام آپریٹرز کو موبائل ٹاورز کا مشترکہ نیٹ ورک فراہم کرنے کی پیش کش کی۔
 
ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک میں صارفین کو بہتر خدمات کی فراہمی کے لیے موبائل آپریٹرز مشترکہ نیٹ ورک کے ماڈل پر عمل پیرا ہیں۔
 
انہوں نے بتایا کہ مشترکہ نیٹ ورک کے ماڈل سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی جو مختلف کمپنیاں اپنے ٹاور لگانے میں خرچ کررہی ہیں۔
 
ان کہنا تھا کہ موبائل ٹاور لگانے کے لیے کمپنی نے پہلے ہی 20 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ 3جی اور 4جی پر منتقل ہونے کے لیے سائٹ اور ان کی تعداد میں اضافے کی ضرورت ہے۔
 
علاوہ ازیں گیان کورالج نے بتایا کہ اگر کمپنیاں ٹاور شیئرنگ کے ماڈل کا قابل غور نہیں سمجھتیں تو نتیجے میں ٹاورز کی بھرمار ہوگی۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے 'ڈیجیٹل پاکستان' ایجنڈے کو پورا کرنے اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ٹاور شیئرنگ ضروری ہے ۔
 
ایڈیٹکو کے عہدیدار نے مزید کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کی دوڑ میں پاکستان اب بھی پیچھے ہے کیونکہ دوسرے ممالک نے گزشتہ 5 برس شعبہ ٹیلی کام میں مضبوط ترقی کی۔
 
انہوں نے بتایا کہا 2018 میں ہی ملائیشیا میں 4 جی استعمال کرنے والوں کی شرح 55 فیصد تھی جبکہ پاکستان میں 4 جی کی کوریج پاکستان میں 50 فیصد سے تجاوز نہیں کرسکی۔
متعدد ممالک کے لیے قومی و اخلاقی سلامتی کا مسئلہ بننے والی ویڈیو ایڈیٹنگ شیئرنگ ایپلی کیشن ’ٹک ٹاک‘ بنانے والی چینی کمپنی نے اپنا پہلا اسمارٹ فون متعارف کرادیا۔
 
’ٹک ٹاک‘ ایپلی کیشن بنانے والی چینی کمپنی ’بائیٹ ڈانس‘ نے دیگر کمپنیوں نے اشتراک سے اپنا پہلا اسمارٹ فون ’نٹ پرو تھری‘ متعارف کرایا ہے۔
 
’ٹک ٹاک‘ کمپنی کی جانب سے رواں برس مئی میں اس خیال کا اظہار کیا گیا تھا کہ وہ کمپنی اسمارٹ فون متعارف کرانے کی خواہش مند ہے اور جولائی میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ کمپنی سال کے اختتام تک فون متعارف کرائے گا۔
 
اور اب کمپنی نے اپنا پہلا فون متعارف کرادیا، جسے ابتدائی طور پر چین میں فروخت کے لیے پیش کردیا گیا۔
 
ٹیکنالوجی ادارے ’انگیجٹ‘ نے اپنی رپورٹ میں چینی و دیگر اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’ٹک ٹاک‘ بنانے والی کمپنی کی جانب سے پیش کیے گئے اسمارٹ فون کو ابتدائی طور پر چین میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔
 
’نٹ پرو تھری‘ کو چینی زبان میں ’جیانگو پرو تھری‘ کا نام دیا گیا ہے اور کمپنی کے اس پہلے موبائل کو مختلف ورژنز میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
 
48 میگا پکسل کیمرا سے لیس ’نٹ پرو تھری‘ کا سب سے سستے ورژن کی قیمت 380 امریکی ڈالر پاکستانی تقریبا 60 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔
 
اسی طرح اسی موبائل کا مہنگا ترین ورژن 412 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 64 ہزار روپے سے زائد میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
 
کمپنی کے پہلے موبائل میں 128 جی بی ریم دی گئی ہے جب کہ اس میں 256 جی بی تک اسٹوریج کی صلاحیت موجود ہے۔
 
فون میں کمپنی کے تیار کردہ ’ٹک ٹاک‘ سمیت دیگر ایپلی کیشنز کو بھی دیا گیا ہے، ساتھ ہی کمپنی کے ڈیزائن کو اچھوتے انداز میں پیش کرنے کی کوشش سمیت اس کی ٹیکنالوجی پر بھی خاص دھیان دیا گیا ہے۔
 
خیال کیا جا رہا ہےکہ ’ٹک ٹاک‘ بنانے والی کمپنی کا یہ موبائل شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب جائے گا۔
 
کمپنی نے اس موبائل کو دیگر ممالک میں فروخت کے لیے پیش کیے جانے کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ برس کے آغاز تک اسے جنوبی ایشیائی ممالک میں پیش کیا جائے گا۔

کراچی : جامعہ کراچی  اپلائیڈاکنامکس ریسرچ سینٹر میں بُک کلب کی افتتاحی تقریب05 نومبر کو ہوگی

جامعہ کراچی کے اپلائیڈاکنامکس ریسرچ سینٹر میں بُک کلب کی افتتاحی تقریب اور ڈسکشن بعنوان: ”جدید سندھ کی معیشت: مواقعوں کا ضیاع اور مستقبل کا سبق“ بروز منگل 05 نومبر 2019 ءکو دوپہر 2:00 بجے سینٹر ہذا کی سماعت گاہ میں منعقد ہوگا۔شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی صدارت کریں گے جبکہ ڈائریکٹر اپلائیڈاکنامکس ریسرچ سینٹر پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ خلیل خطبہ استقبالیہ پیش کریں گی۔اس موقع پر دیگر مقررین بھی اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔

 
جامعہ کراچی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن،کامرس،ماس کمیونیکشن اور پبلک ایڈمنسٹریشن ماسٹرز مارننگ پروگرام کا داخلہ ٹیسٹ اتوار03 نومبر 2019 ءکو صبح 10:30 بجے کلیہ فنون و سماجی علوم میں منعقد ہوا۔مذکورہ شعبہ جات میں داخلوں کے لئے 587فارم جمع کرائے گئے، جبکہ538طلبا وطالبات نے شرکت کی ۔رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر سلیم شہزاد، انچارج ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشنزجامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اختر، پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک ،پروفیسر ڈاکٹر عبدالوحید،ڈاکٹر حسان اوج اور ڈاکٹر ظفر حسین نے امتحانی مراکز کی مانیٹرنگ کا فریضہ انجام دیا۔
 
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر سید عاصم علی اور کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزرڈاکٹر معیز خان کے ہمراہ امتحانی مراکز کا دورہ کیااور داخلہ ٹیسٹ کے انتظامات پر اطمینان کا اظہارکیا ۔ڈاکٹر صائمہ اختر کے مطابق داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے امیدواروں اور ان کے والدین کی رہنمائی کے لئے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی کی خصوصی ہدایت پر(واچ اینڈوارڈ ) کے عملے کو داخلی راستوں اور فیکلٹی کے اطراف تعینات کیا گیا تھا۔ داخلہ ٹیسٹ کے نتائج جانچ کر کامیاب ہونے والے امیدواروں کی فہرست جامعہ کراچی کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کردی گئی ہے جبکہ حتمی فہرست18 نومبر2019 ءکو جامعہ کراچی کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کردی جائے گی۔
 
واضح رہے کہ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی ہدایت پر اکیڈمک کونسل سے منظوری کے بعداین ٹی ایس (نیشنل ٹیسٹنگ سروس ) کے بجائے جامعہ کراچی کی اپنی ٹیسٹنگ سروس کراچی یونیورسٹی اسسمنٹ اینڈ ٹیسٹنگ سروس(کے یواے ٹی ایس) کے ذریعے داخلہ ٹیسٹ لینے کا فیصلہکیا گیا تھا۔ مزید براں ٹیسٹنگ سروس کایہ ادارہ سرکاری ،نیم سرکاری اورنجی اداروں کواپنی خدمات فراہم کرے گااسی طرح سرکاری، نیم سرکاری اورنجی اداروں کوبھرتیوں کے سلسلے میں بھی ایگزامینیشن کی خدمات فراہم کی جاسکیں گی۔
 
اسلام آباد: اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے مولانا فضل الرحمان کی حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن کا آج آخری روز ہے اور انہوں نے اگلے لائحہ عمل کی تیاری کے لیے پارٹی مشاورت مکمل ہوگئی ہے۔
 
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے شرکا چوتھے روز بھی موجود ہیں۔ مارچ میں شریف جے یو آئی (ف) کے کارکنوں کا جوش و ولولہ تاحال جوان ہے۔ نمازِ فجر کے بعد سے آزادی مارچ کے شرکاء مختلف سرگرمیوں میں مشغول ہیں، ایک جانب کارکنوں کی بڑی تعداد نے اپنی مدد آپ کے پنڈال کی صفائی کی تو دوسری جانب کارکن کھیل تماشوں میں بھی مصروف رہے۔ کہیں کارکن فٹبال کھیلتے دیکھے گئے تو کہیں چادر کی مدد سے اپنے ساتھی کو فضا میں اچھالتے نظر آئے۔
 
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پارٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں مرکزی شوری ارکان اور صوبوں کے امیر شریک ہوئے، اجلاس میں حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد اگلی حکمت عملی پر حتمی مشاورت کی گئی، اجلاس کے فیصلوں کا اعلان مولانا فضل الرحمان پنڈال میں کریں گے۔
پولیس و رینجرز کا فلیگ مارچ
 
اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لئے پولیس اور رینجرز کی جانب سے فلیگ مارچ کیا گیا۔ اس حوالے سے ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس ہر قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے، پولیس ہائی الرٹ اور افسران و جوانوں کا مورال بلند ہے، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، مختلف مقامات پرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے،کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

اسلام آباد: اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن میرے منہ سے 3 الفاظ این آر او سننا چاہتی ہے تاہم ان کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ اپوزیشن میرے منہ سے تین الفاظ سننا چاہتے ہیں اور وہ این آر او ہے تاہم میں ان کو کبھی این آر او نہیں دوں گا، ان کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا، جب تک ان کو زمہ دار نہ ٹھہرایا جائے ملک ترقی کی راہ پرنہیں آسکتا۔

کراچی: معروف لوک گلوکارہ ریشماں کی آج چھٹی برسی منائی جارہی ہے۔
1947 میں جنم لینے والی گلوکارہ ریشماں کا تعلق خانہ بدوشوں کے خاندان سے تھا جو کہ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہوا۔ ریشماں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز محض 12برس کی عمر میں ریڈیو پاکستان سے کیا۔ اور ’’ہائے او ربا نئیں او لگدا دل میرا‘‘، ’’چار دنا دا پیار او ربا، بڑی لمبی جدائی‘‘، اور ’’اکھیوں کو رہنے دو اکھیوں کے آس پاس‘‘ جیسے گیت گا کر شناخت حاصل کی۔
 
انتہائی غریب اورخانہ بدوش خاندان سے تعلق ہونے کی وجہ سے ریشماں نے باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کی تھی وہ کم سنی میں ہی مختلف صوفیاء کے مزاروں پر فن کا مظاہرہ کرتی تھیں۔ عظیم صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار پر ’’ ہو لعل میری ‘‘ گانے پر انھیں ریڈیو اور بعدازاں ٹی وی پر بھی گانے کا موقع ملا۔ وہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی دعوت پر بھارت بھی
گئیں ان کے متعدد گیت بھارتی فلموں میں بھی شامل کیے گئے۔
 
انھیں گلے کے کینسر کا انکشاف ہوا تو سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے علاج معالجے کے لیے انھیں بھرپور امداد فراہم کی گئی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں ستارہ امتیاز اور ’’بلبل صحرا‘‘ کا خطاب عطاء کیا گیا۔ ریشماں 3 نومبر2013 کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔