ھفتہ, 12 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 کراچی:حکومتی اقدامات کے باعث رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران ملک کے تجارتی خسارے میں 33.5 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مال پہلے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر 2019) کے دوران ملک کی برآمدات گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 3.6 فیصد اضافے کے ساتھ 7.53 ارب ڈالر رہی جب کہ اسی دوران درآمدات کی مالیت 19.3 فیصد کمی سے 15.30 ارب ڈالر رہی۔

 جولائی تا اکتوبر 2019 کے دوران گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں تجارتی خسارے میں 3.9 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، تجارتی خسارے میں 33 فیصد کمی دیکھی گئی۔

 لاہور:آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں شرکت کے لیے کپتان اظہر علی سمیت 10 کھلاڑی سڈنی روانہ ہوگئے۔

آسٹریلیا روانگی کے پہلے مرحلے میں کرکٹرز چند گھنٹے دبئی میں قیام کریں گے جس کے بعد ان کی سڈنی کی فلائیٹ طے ہے۔ اظہر علی،عابد علی، کاشف بھٹی، نسیم شاہ،محمد عباس،شاہین شاہ آآفریدی،عمران خآن سینیئر،اسد شفیق،شان مسعود، یاسرشاہ ٹیسٹ سکواڈ کاحصہ ہیں، دوسرے پانچ کرکٹرز امام الحق، بابراعظم، موسی خان، حارث سہیل، افختار احمد اور محمد رضوان پہلے سے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے وہاں موجود ہیں۔

پاکستانی ٹیم ٹیسٹ میچز سے پہلے وہاں دو پریکٹس میچز بھی کھیلے گی۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ اکیس نومبر سے کھیلا جائے گا۔

کراچی : سندھ حکومت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے ترقیاتی کاموں کے اختیارات واپس لے کر شہری انتظامیہ کے سپردکرنے کی تیاریاں کرلیں ہیں۔

سندھ کے دیگر اضلاع کی طرح ڈسٹرکٹ اے ڈی پی میں کراچی کا ساڑھے 3 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈکے ایم سی کے بجائے کمشنراورڈپٹی کمشنرزکے حوالے کیا جائے گا جس کے بعد بلدیہ عظمیٰ کے اختیارات مزید محدود ہو جائیں گے، شہرکی جاری اورنئی ترقیاتی اسکیمیں ڈپٹی کمشنرزکو منتقل کی جائیں گی،بلدیہ عظمیٰ کراچی کو گزشتہ مالی سال کی چوتھی اوررواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے فنڈزتاحال ریلیز نہیں کیے گئے۔

 ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح کراچی کے ترقیاتی کاموں کا اختیار بھی کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ کیا ہے،حکومت سندھ کے محکمہ خزانہ نے اے ڈی پی فنڈزکی ریلیز کمشنر کراچی کو منتقل کرنے کے لیے اپنا تمام کام مکمل کر لیا، بلدیہ کراچی سے نئی اور جاری ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے بجٹ کی تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں جو کہ تاحال نہیں دی گئیں، فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ترقیاتی کام رک گئے ہیں۔
 
محکمہ خزانہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے فنڈز کا اجرا جو ہرسال 4 سہ ماہی کی قسط کی صورت میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کو کیا جاتا تھا وہ اب کے ایم سی کے بجائے کمشنر کراچی کو کیا جائے گاجس کا کام مکمل کرلیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے الزام لگایا ہے کہ  بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ترقیاتی کاموں کے ٹھیکوں میں مسلسل بدعنوانیوں اقربا پروری اور غیر متعلقہ محکموں کے ذریعے خفیہ ٹینڈرنگ کر کے ترقیاتی اسکیموں کی مبینہ خریدوفروخت کی ہے جس کا سندھ حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کا فنڈز کمشنرکراچی کومنتقل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
 
محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنرز کو ترقیاتی اسکیمیں منتقل کی جائیں گی جن کی ادائیگیوں کے اختیارات بھی کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہوں گے اور سندھ حکومت ڈسڑکٹ اے ڈی پی کی ریلیز شہری انتظامیہ کو ہی جاری کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ بھر کے تمام ڈسڑکٹ میں اے ڈی پی فنڈز کی ریلیز ڈپٹی کمشنرز کو ہی جاری کی جاتی ہے جبکہ کراچی کے 6 اضلاع ہے جس میں ڈپٹی کمشنرز کے بجائے بلدیہ کراچی اے ڈی پی فنڈز کی ریلیز جاری ہوتی ہے اور اس پر عملدر آمد سابق گورنرڈاکٹر عشرت العبادکی ہدایت اور ان کی کاوشوں سے شروع ہوا تھا۔

علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت محکمہ فنانس نے 20اگست 2019 کو بلدیہ عظمیٰ کراچی سے بجٹ کا والیم فائیو طلب کیا تھا اور اس میں شامل تمام جاری اسکیموں اور نئی اسکیموں کی تفصیلات مانگی گئی تھیں تاہم کے ایم سی کی جانب سے والیم فائیو سندھ حکومت کو نہیں دیاگیا۔

ذرائع کا مزیدکہنا ہے کہ کے ایم سی کو گزشتہ مالی سال کی چوتھی اور آخری سہہ ماہی کی قسط ادا نہیں کی گئی جواسی سلسلے کی کڑی بتائی جارہی ہے  اورنئے مالی سال کا پانچواں ماہ شروع ہونے کے باوجود ایک بھی سہہ ماہی کی قسط جاری نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے شہر بھر میں اے ڈی پی فنڈز سے جاری تمام ترقیاتی منصوبے ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث بند پڑے ہیں۔

 ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث وہ بھی مقروض ہوچکے ہیں اور روز فنڈز ملنے کی آس لگائے ،محکموں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے اس حوالے حکمت عملی مرتب کر لی ہے جس کیلیے حالیہ دنوں 21ستمبر سے 21 اکتوبر کی کراچی میں سندھ حکومت کی صفائی مہم کیلیے مختص 30 کروڑ روپے بھی سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے بجائے شہر کے تمام ڈپٹی کمشنرز میں یکساں 5 کروڑ روپے فی کس جاری کیے تھے۔

کراچی: بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان ماہا کی شدت میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے اور اس کے مرکز میں چلنے والی ہواؤں کی رفتار 140 کلو میٹر فی گھنٹہ تک جاپہنچی ہیں۔
 
محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب میں رواں برس کے چوتھے سمندری طوفان ماہا کا رخ بحیرہ عرب میں شمال مغرب کی جانب ہے، طوفان کراچی کے جنوب میں 795 کلومیٹر کی دوری پر موجود ہے، آئندہ 24 گھنٹوں میں ماہا شمال مشرق میں بھارتی ریاست گجرات کی جانب ایک رخ موڑ لے گا۔
 
ماہا کے مرکز میں چلنے والی ہوائیں بڑھ کر 120 سے 140 کلومیٹر ہوچکی ہیں۔ سمندری طوفان ماہا شدت کے پہلے درجے کیٹگری ون میں شامل ہوگیاہے جب کہ پیر کو یہ مزید طاقتورہوکر کیٹگری 3 میں جاسکتا ہے

لاہور: جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی گرفتاری کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی گئی ہے۔

جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی گرفتاری اوران کے خلاف بغاوت کی کارروائی کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں ندیم سرور ایڈووکیٹ نے درخواست دائرکردی۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان اپنی تقاریر سے لوگوں کو اکسا رہے ہیں جس سے ملک انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔

موقف میں مزید کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمان نے بیان دیا کہ آزادی مارچ کے شرکا وزیر اعظم ہاؤس جا کرعمران خان کو گرفتار کر سکتے ہیں، لوگوں کو ریاست کے خلاف اکسانا بغاوت کے زمرے میں آتا ہے ، اس لیے مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔

راولپنڈی: اعلیٰ عدلیہ کیلیے آئندہ ماہ بہت اہم ہے، سپریم کورٹ اور ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے چیف جسٹس صاحبان رٹائر ہوجائیں گے، دونوں اعلیٰ عدلیہ کی نئی سنیارٹی لسٹیں بھی جاری ہوںگی۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو رٹائر ہوجائیں گے، ان کی جگہ سینئر ترین جج جسٹس گلزار احمد21 دسمبر کو ایوان صدر میں حلف اٹھائیں گے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار شمیم31 دسمبر کو رٹائر ہوں گے اور یکم جنوری 2020 کو سینئر ترین جج جسٹس مامون الرشید شیخ گورنر ہاؤس لاہور میں حلف اٹھائیں گے، ان کے ساتھ دوسرے جج جسٹس شاہد مبین بھی31 دسمبر کو ہی رٹائر ہوںگے ان دونوں کی رٹائرمنٹ سے لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی خالی سیٹوں کی تعداد بڑھ کر18ہوجائے گی۔

 اس وقت ہائیکورٹ میں16 سیٹیں خالی ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی 60 منظور شدہ سیٹ ہیں جن میں سے اس وقت44 ججز فرائض انجام دے رہے ہیں، ہائیکورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اب نئے ججز کی تعیناتی کا مرحلہ نئے چیف جسٹس کے آنے کے بعد ہوگا، لاہور ہائیکورٹ کے یکم جنوری کو بننے والے چیف جسٹس مامون الرشید شیخ بھی3 ماہ بعد 18 مارچ کو رٹائر ہوجائیں گے، ان کی جگہ اس وقت کے سینئر موسٹ جج جسٹس قاسم خان 19 مارچ 2020 کو حلف اٹھائیں گے۔
 

 لاہور ہائیکورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کیلیے10سینئر موسٹ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی ترقی ہوگی اور 8 براہ راست وکلا میں سے لیے جائیں گے، سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی رٹائرمنٹ کے بعد پنجاب سے سینئر ترین ججز جسٹس قاسم خان یا جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی میں سے ایک جج کو جنوری 2020 میں سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ترقی دے دی جائے گی۔

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کا صدارتی نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

 ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کے خلاف وکیل جہانگیر خان جدون کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے صدارتی نوٹیفکیشن معطل کردیا۔
 
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں منتخب نمائندوں کو ایسے فیصلے خود کرنے چاہئیں، پارلیمنٹ کی توقیر ہمارے لیے مقدم ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں ہی یہ معاملہ حل کیا جائے گا، اسپیکرقومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ پر پورا اعتماد ہے،آئندہ سماعت تک ممبران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل رہے گا، جو چیز پارلیمنٹ کی ہے وہ پارلیمنٹ میں ہی طے ہونی چاہیے۔
 
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ 7 دسمبر سے پہلے یہ معاملہ حل کر کے عدالت کو آگاہ کریں، الیکش کمیشن اس وقت تقریباً غیر فعال ہے، چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ بھی قریب ہے آپ جلد اس کو حل کرلیں۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ چار ہفتے کا مزید وقت دے دیا جائے، تین میٹنگز ہوئی ہیں لیکن حالات خراب ہونے کی وجہ سے پیش رفت نہیں ہو سکی۔ چیف جسٹس نے دھرنے کی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جس معاملے کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس کو بھی پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے۔ کیس کی مزید سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کی جانب سے جاری کردہ نئے سیاسی نقشے کو مسترد کرتے ہوئے نئی دہلی کے اقدام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظورکردہ قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی قرار دیدیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ہندوستانی وزارت داخلہ کے 2 نومبرکو جاری کردہ سیاسی نقشے میں جموں وکشمیرکو بھارت کا حصہ دکھایا گیا، نقشے میں گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیرکے کچھ حصے بھی بھارت میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی، بھارت کی غلط نقشے ناقابل قبول اور سلامتی کونسل کی قراردادوںکی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کاکہنا ہے کہ پاکستان ان سیاسی نقشوںکو مسترد کرتا ہے جو اقوام متحدہ کے نقشوں سے متضاد ہیں، ہندوستان کاکوئی بھی قدم اقوام متحدہ میں تسلیم شدہ جموں وکشمیرکی ’’متنازعہ‘‘ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ حکومت ہندکے اقدامات مقبوضہ کشمیرکے عوام کے حق خود ارادیت کوغصب نہیں کر سکتے، پاکستا ن مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام کی جائزجدوجہدکی حمایت کرتا رہے گا۔

کراچی: داخلہ کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق مارننگ پروگرامز میں چار سالہ بی ایس پرگرامز جن میں کمپیوٹرسائنس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بی بی اے، ڈی فارم میسی، کامرس، اکاونٹنگ و فنانس، انگلش، ایجوکیشن، بی ایڈ کے ڈیڑھ وڈھائی سالہ پروگرام، بی ایڈ آنرزچارسالہ پروگرام، ایم فل ایجکویشن میں داخلہ جاری ہیں جبکہ ماسٹرز پروگرامز میں ایم بی اے 5۔3 سالہ پرگرامز، ایم کام، ایم اےانگلش، ایم اے ایجوکیشن میں داخلے دیئے جائیں گے۔

جبکہ ایوننگ پروگرام میں چار سالہ بی ایس پرگرامز جن میں کمپیوٹرسائنس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بی بی اے، ڈی فارم میسی، کامرس، اکاونٹنگ و فنانس، انگلش، ایم بی اے ڈھائی سالہ پرگرامز،ایم کام، ایم اے انگلش، ایم اےایجوکیشن میں داخلے ہونگے۔

اس حوالےسے داخلہ کمیٹی نےیہ بھی کہا ہے ہفتہ وار پروگرام میں داخلہ لینےوالے خواہشمند امیدوارایم بی اے ڈیڑھ سالہ، ایم بی اے ساڑھےتین سالہ اور ایم کام میں داخلہ لےسکتے ہیں۔

جاری کردہ اعلامیہ کےمطابق داخلہ فارم جمع کرانےکی آخری تاریخ 22نومبر2019 مقررکی گئی ہے۔ داخلہ ٹیسٹ یکم دسمبر2019 کومنعقدکیاجائےگا جبکہ میرٹ لسٹ 6دسمبرکوجاری کردی جائے گی جامعہ کی جانب سے فیس جمع کرانے کی آخری تاریخ 13 دسمبر مقرر کی گئی ہے۔ تاہم کسی بھی شکایت کے لئے اپنا کلیم فارم طلبا و طالبات 9دسمبرکو جمع کراسکیں گے بعدازاں کلیم فارم کے بعد داخلہ فیس 20دسمبرتک وصول کی جائےگی جبکہ طلبا و طالبات کےلئےاستقبالیہ تقریب یکم جنوری 2020 کو منعقد ہوگی
داخلہ لینے والےخواہشمندطلباوطالبات آن لائن فارم www.bbsul.edu.pk جمع کراسکتےہیں ۔

  اسلام آباد:مولانا فضل الرحمان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی ہیں اور جے یو آئی کے امیر نے آزادی مارچ کے پلان بی پر غور شروع کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پارٹی کا طویل مشاورتی اجلاس ہوا جس میں  وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی 2 روزہ مہلت کے بعد آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوران اجلاس مولانا فضل الرحمان نے سینیٹر طلحہ محمود اور کامران مرتضی کو طلب کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے پلان بی پر غور شروع کردیا جس کے مطابق اسلام آباد لاک ڈاون، ملک گیر پہیہ جام اور ملک گیر شٹر ڈاون شامل ہے جب کہ مولانا فضل الرحمان نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کا آپشن مسترد کردیا ہے۔ اجلاس میں  ڈی چوک جانے اور چند روز بعد واپسی کا آپشن بھی زیر غورآیا۔

سینیٹر طلحہ محمود کی جانب سے دیگر سیاسی جماعتوں، تاجروں اور سماجی تنطیموں سے رابطوں پر بریفنگ دی گئی جب کہ کامران مرتضی نے قانونی و آئینی نکات سے آگاہ کیا۔

اجلاس میں کارکنوں میں پائے جانے والے جذبات سے متعلق بھی امور پر غور کیا گیا، گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر پارٹی رہنماوں نے دھرنے کے شرکاء میں وقت گزرا تھا اور دھرنے میں پائے جانے والے کارکنوں کے جذبات پر صوبائی امراء کو تفصیل سے آگاہ کیا تھا۔