پیر, 14 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

نئی دہلی: بھارت نے پاکستان سے سفارتی تعلقات معمول پر لانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت کا راستہ کھلا رکھنا چاہیے۔
 
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے متنازع اقدامات پر بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے جس پر مودی سرکار کے ہوش ٹھکانے آگئے ہیں۔
 
بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ بھارتی حکومت امید کرتی ہے کہ پاکستان سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور دو طرفہ تجارت معطل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ دونوں ممالک میں معمول کے سفارتی تعلقات قائم رہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے اس اقدام سے دنیا کو پیغام جائے گا کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کی صورتحال تشویش ناک ہے، جبکہ پاکستان نے جن وجوہات پر یہ فیصلہ کیا ہے ان کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔
 
بھارتی وزارت خارجہ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر اور آرٹیکل 370 کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا اور کہا کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے خطے کی تشویش ناک منظر کشی کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
 
بھارت نے کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے کے فیصلے کی نرالی توجیہ بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ اقدامات کا مقصد جموں کشمیر کو ترقی کے مواقع دینا ہے، اور پاکستان کو چاہیے کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے تاکہ سفارتی رابطوں کے معمول کے ذرائع بحال رہیں۔
 
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر پاکستان نے بھارت سے دو طرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 
کراچی: سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے عید کی تعطیلات کا اعلان کردیا ۔ اعلامیہ کے مطابق عید الاضحی کی تعطیلات کے سلسلے میں سرسید یونیورسٹی 12اگست سے 16اگست تک بند رہے گی
 
جبکہ 19 اگست سے تدریسی عمل معمول کے مطابق شروع ہوجائے گا ۔
سابق پاکستانی کپتان رمیز راجہ نے پی سی بی کے قومی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کے کنٹریکٹ کی تجدید نہ کرنے کے فیصلے کی حمایت کردی۔
 
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق پاکستانی کپتان نے اس امر پر زور دیا کہ ٹیم کو آگے لے جانے کے لیے قیادت کے حوالے سے نئی سوچ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مضبوط اور درست فیصلہ ہے۔ کسی ٹیم کے کپتان اور کوچ کو جانچنے کے لیے تین سال کا عرصہ بہت ہوتا ہے۔ اس عرصے کے دوران آنے والے گیم پریشر میں وہ اپنی صلاحیتوں اور کارکردگی کا مظاہرہ کس طرح سے کرتے ہیں، ان کی حکمت عملی کیا ہے، وہ دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں اس سب کو جانچنے اور پرکھنے کے لیے تین سال بہت ہوتے ہیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کو تبدیلی اور تازگی کی ضرورت ہے، نئے خیالات کے ذریعے ٹیم کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اس سب کے لیے نئے کپتان اور نئے کوچ کی تعیناتی اشد ضروری ہے۔
 
 سالہ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ کوچنگ اسٹاف اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستانی ٹیم کو درست سمت میں لانے میں ناکام رہا ہے۔56
کوچنگ اسٹاف نے یقیناً بہت محنت کی ہوگی مگر وہ ٹیسٹ میچ اور ون ڈے انٹرنیشنل میں ٹیم کی قسمت بدلنے میں ناکامیاب رہا، اس کے ساتھ ساتھ کوچنگ اسٹاف ڈومیسٹک کرکٹ سے بھی استفادہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی متزلزل رہی۔
 
اس کے علاوہ انہوں نے اس خبر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں کہا گیا تھا کہ شرجیل خان نے پی سی بی کے بحالی پروگرام میں داخلے کی استدعا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسے کرکٹر کو واپس کیسے لے سکتے ہیں جس نے دنیا بھر میں پاکستانی کرکٹ کو شرمندہ کیا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ کئی بار ٹیم میں ایسے داغدار کھلاڑیوں کو واپس لیا گیا جن میں اچھی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت تھی۔ تاہم اب ہمیں مزید کسی پریشانی سے بچنے کے لیے نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا چاہیے۔
کراچی : اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے انٹرمیڈیٹ سائنس پری میڈیکل اور میڈیکل ٹیکنالوجی کے سالانہ امتحانات برائے 2019ء کے نتائج کا اعلان کردیا ہے۔ انٹربورڈ کے چیئرمین پروفیسر انعام احمد نے ان امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کےناموں کااعلان بھی کیا۔
 
قائم مقام ناظم امتحانات شجاعت ہاشمی نے نتائج کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سائنس پری میڈیکل کے امتحانات میں 25807امیدواروں نے رجسٹریشن حاصل کی جبکہ 25352امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے جس میں سے 12609امیدوار کامیاب قرار پائے اس طرح کامیابی کا تناسب 49.74 فیصد رہا۔
 
جبکہ میڈیکل ٹیکنالوجی کے امتحانات میں 3امیدوار رجسٹر ہوئے جبکہ 2امیدواروں نے امتحانات میں شرکت کی جس میں سے ایک امیدوار سی گریڈ میں کامیاب قرار پایا، اس طرح کامیابی کا تناسب 50فیصد رہا۔ نتائج اعلان کے فوری بعد ہی بورڈ کی ویب سائٹ www.biek.edu.pk پر اپ لوڈ کردیئے گئے ہیں۔
 
اس کے علاوہ طلباء اپنے نتائج اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی آفیشل اینڈرائڈ ایپ کے ذریعہ بھی معلوم کرسکتے ہیں۔اس اینڈرائڈ ایپ کو گوگل پلے اسٹور پر BIEK کے نام سے سرچ کر کے موبائل میں انسٹال کیا جاسکتا ہے۔
کراچی: ہر سال لاکھوں مسلمان فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کے مقدس مقام خانہ کعبہ کا رخ کرتے ہیں اور مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ میں دین اسلام کے پانچویں رکن کی ادائیگی نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ رواں سال لاکھوں مسلمانوں کے ہمراہ پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ فنکاروں نے بھی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے بیت اللہ کا رخ کیاہے۔
 
اپنی خوبصورت آواز سے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے والے نامور گلوکار عاطف اسلم نے رواں سال حج کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ کا رخ کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر یہ خوشخبری اپنے تمام چاہنے والوں کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے کہا مجھے آپ سب کو بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ میں بہت جلد اپنی زندگی کے اہم ترین سفر پر جانے والا ہوں۔ حج پر جانے سے قبل میں اپنے گھروالوں، مداحوں اور دوستوں سمیت ان تمام لوگوں سے معافی مانگنا چاہتاہوں جن کا کبھی میں نے دل دکھایاہے، آپ سب مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ اس کے ساتھ ہی عاطف اسلم نے کشمیر میں ہونےو الے ظلم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خدا معصوم کشمیریوں اور تمام لوگوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔
 
رواں سال حج کی ادائیگی کے لیے جانے والوں میں اداکار فیروز خان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے حج پر جانے کی خوشخبری سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کہاکہ مجھے اس سال حج کی ادائیگی کا بلاوا آیا ہے۔ میں حج پر جانے سے قبل ان تمام لوگوں سے معافی کا طلبگار ہوں جن کا میں نے کبھی دل دکھایا ہے۔
 
 
پاکستان ٹی وی کی باصلاحیت اداکارہ روبینہ اشرف بھی حج کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ میں موجود ہیں۔ ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ خانہ کعبہ میں دیگر زائرین کے ہمراہ نظر آرہی ہیں۔
حج کی ادائیگی کرنے والوں میں حمزہ علی عباسی بھی شامل ہیں۔
 

 لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ نے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کردیا ہے تاہم شعیب ملک اور حفیظ فارغ کردیئے گئے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے 20-2019 کے کرکٹ سیزن کے لیے سنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کردیا ہے۔ جس میں کھلاڑیوں کے معاوضوں میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ نیا سینٹرل کنٹریکٹ یکم جولائی 2019 سے 30 جون 2020 تک نافذ العمل ہوگا۔

گزشتہ سال سینٹرل کنٹریکٹ 33 کھلاڑیوں کو دئیے گئے تھے جب کہ رواں برس پی سی بی نے19 کھلاڑیوں کو نیا سنٹرل کنٹریکٹ جاری کیا ہے۔ گزشتہ 12 ماہ میں کھلاڑیوں کی فٹنس، کارکردگی اور آئندہ سیزن میں قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے نیا سنٹرل کنٹریکٹ جاری کیا گیا ہے۔

سینٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کو 3 کٹیگریز میں شامل کیا گیا ہے، اے کٹیگری میں سرفراز احمد، بابر اعظم اور یاسر شاہ شامل ہیں، بی کٹیگری میں اسد شفیق، اظہر علی، حارث سہیل، امام الحق، محمد عباس، شاداب خان ، شاہین شاہ آفریدی اور وہاب ریاض شامل ہیں جب کہ سی کٹیگری میں عابد علی، حسن علی، فخر زمان، عماد وسیم، محمد عامر، محمد رضوان، شان مسعود اور عثمان شنواری شامل ہیں۔ محمد حفیظ اور شعیب ملک کو سینٹرل کنٹریکٹ جاری نہیں کیا گیا تاہم دونوں کھلاڑی قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔

نئے سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے پی سی بی کے ایم ڈی وسیم خان نے کہا ہے کہ پی سی بی نے آئندہ سیزن کے لیے بلند اہداف رکھے ہیں، ہم نے نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کھلاڑیوں کے معاوضوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے، ہم پراعتماد ہیں کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کھلاڑی اپنی کارکردگی سے ہمیں اپنے اہداف حاصل کرنے میں مدد دیں گے۔

لندن: اگرچہ سکڑ کر کسی بیگ میں سما جانے والی برقی اسکوٹر کے کئی ماڈل سامنے آچکے ہیں لیکن منی فالکن کمپنی کی تیار کردہ الیکٹرک اسکوٹر تین مرحلوں میں سکڑ کر ایک بیگ میں سما جاتی ہے اور ایک مرتبہ چارج ہونے پر طویل فاصلہ طے کرسکتی ہے۔
 
ای اسکوٹر کی لمبائی صرف 23 انچ ہے اور اس کا وزن 18 پونڈ کے لگ بھگ ہے لیکن اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ 220 پونڈ یا 100 کلوگرام وزنی سوار کو لے کر 15 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہے لیکن سوار ہونے والا اس پر ایک وقت میں ایک ہی پاؤں رکھ سکتا ہے جو اس کی ایک خامی ہے اور سوار کو اپنا دوسرا پاؤں پیچھے رکھنا پڑتا ہے۔
 
الیکٹرک اسکوٹر کا کل وزن 8 کلوگرام ہے جسے فولڈ کرکے ایک چھوٹے سے بیگ میں رکھ کر کندھے پر رکھا جاسکتا ہے۔ اسکوٹر کی بلندی 60 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا پورا ڈھانچہ ہوائی جہازوں کے المونیئم سے بنایا گیا ہے۔
 
اس کے ٹائروں کو پولی یوریتھین سے بنایا گیا ہے جو گھستے نہیں اور نہ ہی پنکچر ہوتے ہیں۔ اگلے پہیئے پر لگی موٹر اسکوٹی کو 15 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار فراہم کرتی ہے۔ تین گیئر سے اسکوٹی کی رفتار کم یا زیادہ کی جاسکتی ہے۔
 
اس میں نصب بیٹری کو چارج ہونے میں دو گھنٹے لگتے ہیں اور اس کی ساخت بہترین کنٹرول کے لیے بنائی گئی ہے۔ اس میں شاک آبزرور بھی لگے ہیں جو اونچے نیچے راستوں پر آپ کے سفر کو ہموار رکھتے ہیں۔
 
انٹرنیٹ پر اس کی کراؤڈ فنڈنگ جاری ہے اور اسکوٹی کی قیمت 329 ڈالر رکھی گئی ہے۔
پنسلوانیا: ایک دلچسپ لیکن اہم طبی کامیابی حاصل کرتے ہوئے سائنسدانوں نے چپ پر ایک ایسی مصنوعی آنکھ تیار کرلی ہے جس میں پلکیں ہیں اور وہ جھپکنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ لیکن یہ کوئی مذاق نہیں بلکہ اس کا مقصد انسانی آنکھوں کےلیے تیار کردہ نئی دواؤں کو حقیقت سے قریب تر ماحول میں آزمانا ہے کیونکہ اس مصنوعی آنکھ میں انسانی آنکھ کے خلیات شامل کیے گئے ہیں۔
 
واضح رہے کہ کسی بھی نئی دوا کے طور پر استعداد رکھنے والے کسی مرکب (کیمیکل) کی دریافت سے لے کر اس کے بطور دوا منظور ہونے تک میں کم از کم دس سال لگ جاتے ہیں کیونکہ اسے مختلف مراحل سے لازماً گزارا جاتا ہے جن میں وہ پیٹری ڈش میں رکھے زندہ خلیات سے لے کر جانوروں پر، اور سب سے آخر میں انسانوں پر آزمائی جاتی ہے۔ اگر کسی نئی دوا کو آزمانے کے یہ درمیانی مراحل مختصر ہوجائیں اور براہِ راست انسانی آزمائش تک پہنچا جاسکے تو اس میں نہ صرف وقت کی بڑی بچت ہوگی بلکہ کسی نئی دوا کی تیاری پر آنے والی خطیر لاگت بھی خاصی کم کی جاسکے گی، جو فی الحال 80 کروڑ ڈالر سے ایک ارب ڈالر کے درمیان ہوسکتی ہے۔
 
 
’’چپ پر تجربہ گاہ‘‘ (لیب آن چپ) کے عنوان سے شہرت رکھنے والے تحقیقی شعبے کو آج چالیس سال ہوچکے ہیں جبکہ اس میدان میں پیش رفت کی بدولت طبّی تشخیص و تحقیق کے کئی آلات ایجاد ہوچکے ہیں جو بہت مختصر بھی ہیں۔ حالیہ پیش رفت کو بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی سمجھنا چاہیے۔
 
’’نیچر میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں تفصیلات کے مطابق، یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے ماہرین نے کئی سال کی محنت کے بعد چپ پر مصنوعی آنکھ تیار کرلی ہے جس میں انسانی آنکھ کے زندہ خلیات موجود ہیں جبکہ یہ پلکوں سے بھی لیس ہے۔ فی الحال اس پر خشک آنکھوں کی بیماری کے علاج کےلیے تیار کردہ ایک نئی دوا کے تجربات کیے گئے ہیں؛ اور اس کے نتائج بالکل وہی ہیں جیسے اصلی آنکھ پر یہ دوا استعمال کرنے پر رونما ہوسکتے ہیں۔
 
دوا ڈالنے پر ان مصنوعی پلکوں کے جھپکنے کا انداز بالکل ویسا ہوتا ہے جیسا حقیقی انسانی آنکھ کا ہوتا ہے۔ اس طرح یہ دوا جانوروں پر آزمانے کی ضرورت تقریباً ختم ہوگئی ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے آنکھ کی دیگر بیماریوں کےلیے تیار کی گئی نئی دوائیں آزمانے میں استعمال کیا جائے گا۔
 
 

لاہور:  نیب نے مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور نوازشریف کے بھتیجے یوسف عباس کو چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کرلیا۔ 

ذرائع کے مطابق مریم نواز سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچی تھی جہاں نیب ٹیم پہلے سے ہی موجود تھی اور مریم نواز کو وہاں پہنچنے پر گرفتار کرلیا۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ مریم نواز اور یوسف عباس کو چودہری شوگر ملز کیس میں گرفتارکر لیا، چیئرمین نیب کے حکم پر ڈاکٹروں کی ٹیم مریم نوازاور یوسف عباس کا طبی معائنہ کرے گی جس کے بعد دونوں کو کل احتساب عدالت لاہورمیں ریمانڈ کیلئے پیش کیا جائے گا۔

نیب اعلامیہ میں کہا گیا کہ غیر ملکی شیئر ہولڈرز کی جانب سے مریم نواز کو شئیرز کی منتقلی کی تفصیلات پر وضاحت مانگی گئی تھی، ان تمام شیئز کی منتقلی 21 مئی 2008 کو کئے جانے کا انکشاف ہوا، شیخ زکاالدین کی جانب سے 20 لاکھ 21ہزار 760 شئیرز مریم نواز کے نام منتقل کیے گئے اور ہانی احمد جام کی جانب سے 97ہزار 33 شیئر مریم نواز کو منتقل ہوئے۔

نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب نے مریم نواز سے اس سوال کی وضاحت مانگی تھی کہ مریم نواز نے 70 لاکھ شیئر یوسف عباس کو منتقل کیے، یہ شیئر 20.7.2011 میں یوسف عباس نے نصیر عبداللہ کو ٹرانسفر کیے اور بعد ازاں یہ شیئر حسین نواز کو منتقل کر دئیے گئے، نیب نے مریم نواز سے ان شیئر کی رسیدیں، رقم کی ادائیگی اور ایگرمنٹ کی تفصیلات بھی ساتھ لانے کا کہا تھا۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شوگرملز کیس میں مریم نواز نے 31 جولائی کے سوالنامے کے تسلی بخش جواب نہیں دیے تھے جس پر انہیں دوبارہ سوالنامہ بھیجا گیا تھا اور انہیں آج جواب دینے کے لیے طلب کیا گیا تھا تاہم مریم نواز نے نیب ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا۔

دوسری جانب جیسے ہی نیب لاہور ٹیم کو مریم نواز کے کوٹ لکھپت جیل جانے کی اطلاع ملی تو نیب لاہور کی ٹیم خواتین اہلکار کے ہمراہ کوٹ لکھپ جیل پہنچی اور مریم نواز کو حراست میں لے لیا۔

دوسری جانب مریم نواز کی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی قومی اسمبلی میں شیم شیم کے نعرے لگنے شروع ہوگئے اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی جانب سے اسپیکر ڈیسک کا گھیراو کرکے شور شرابہ کیا گیا جب کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایوان سے واک واٹ کردیا۔

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ نے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کردیا ہے تاہم شعیب ملک اور حفیظ فارغ کردیئے گئے ہیں۔
 
پاکستان کرکٹ بورڈ نے 20-2019 کے کرکٹ سیزن کے لیے سنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کردیا ہے۔ جس میں کھلاڑیوں کے معاوضوں میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ نیا سینٹرل کنٹریکٹ یکم جولائی 2019 سے 30 جون 2020 تک نافذ العمل ہوگا۔
 
گزشتہ سال سینٹرل کنٹریکٹ 33 کھلاڑیوں کو دئیے گئے تھے جب کہ رواں برس پی سی بی نے19 کھلاڑیوں کو نیا سنٹرل کنٹریکٹ جاری کیا ہے۔ گزشتہ 12 ماہ میں کھلاڑیوں کی فٹنس، کارکردگی اور آئندہ سیزن میں قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے نیا سنٹرل کنٹریکٹ جاری کیا گیا ہے۔
 
سینٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کو 3 کٹیگریز میں شامل کیا گیا ہے، اے کٹیگری میں سرفراز احمد، بابر اعظم اور یاسر شاہ شامل ہیں، بی کٹیگری میں اسد شفیق، اظہر علی، حارث سہیل، امام الحق، محمد عباس، شاداب خان ، شاہین شاہ آفریدی اور وہاب ریاض شامل ہیں جب کہ سی کٹیگری میں عابد علی، حسن علی، فخر زمان، عماد وسیم، محمد عامر، محمد رضوان، شان مسعود اور عثمان شنواری شامل ہیں۔ محمد حفیظ اور شعیب ملک کو سینٹرل کنٹریکٹ جاری نہیں کیا گیا تاہم دونوں کھلاڑی قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔
نئے سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے پی سی بی کے ایم ڈی وسیم خان نے کہا ہے کہ پی سی بی نے آئندہ سیزن کے لیے بلند اہداف رکھے ہیں، ہم نے نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کھلاڑیوں کے معاوضوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے، ہم پراعتماد ہیں کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کھلاڑی اپنی کارکردگی سے ہمیں اپنے اہداف حاصل کرنے میں مدد دیں گے۔