پیر, 14 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

لاہور : پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام ملک بھر میں انڈر19کی چھ ٹیموں کیلئے ٹرائلز 19اگست سے شروع ہوںگے، بعد ازاں 16، 16 کھلاڑیوں پرمشتمل ایک ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی۔
 
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کا نیا ڈومیسٹک سسٹم تیار کرلیا گیا، پی سی بی کے زیرانتظام چھ صوبائی ٹیموں کے انتخاب کے لئے ٹرائلز کا شیڈول تیار کرلیا گیا۔
 
اس سلسلے میں ملک بھرمیں19 سے25 اگست تک ٹرائلز منعقد ہوں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ انڈر19 کے ٹرائلز19 اور20 اگست کو نیشنل اسٹیڈیم میں ہوں گے۔
 
بلوچستان انڈر19ٹرائلز22اور 23 اگست کوبگٹی اسٹیڈیم میں منعقد ہوں گے جبکہ ساؤتھ پنجاب کے ٹرائلز24اور25 اگست کو ملتان اسٹیڈیم میں ہوں گے۔
 
اس کے علاوہ سینٹرل پنجاب کے ٹرائلز24 اور25 اگست کو ایل سی سی اے گراؤنڈ میں اور ناردرن انڈر19 ٹرائلز24اور25 اگست کو ڈائمنڈ کلب اسلام آباد میں ہوں گے۔
 
ذرائع کے مطابق کے پی انڈر19ٹرائلز24اور25اگست کو حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس میں منعقد ہونگے، ان ٹرائلز کے اختتام بعد16 ، 16 کھلاڑیوں پرمشتمل ایک ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی۔
 
 
 
 
 
انقرہ : ترکی کی طرف سے دھمکیاں دراصل امریکا کو دھوکا دینے اور واشنگٹن کو پسپائی اختیار کرنے پرمجبور کرنے کے لیے ہیں۔
 
امریکا اور ترکی کے درمیان گذشتہ کچھ عرصے سے تناؤ کی کیفیت ہے اور یہ تناؤ بعض اوقات کشیدگی کی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی کے ماہرین، پالیسی ساز اور صحافی بھی ترکی اور امریکا کے باہمی تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے مخدوش ہیں۔
 
امریکی تھینک ٹینک مڈل ایسٹ و افریقا اسٹڈی سینٹر سے وابستہ تجزیہ نگار اسٹیون کک کے جریدہ فارن پالیسی میں شائع ایک مضمون میں امریکا اور ترکی کے باہمی تعلقات کے اتارو چڑھاﺅ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
 
فاضل مضمون نگار نے لکھا ہے کہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات میں کافی اتارو چڑھاؤ آیا ہے، شمال مشرقی شام میں ترک فوج کی مداخلت پر ٹرمپ انتظامیہ میں نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا اور اسے المیہ قرار دیا۔
 
امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ اور تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ خدشہ موجود تھا کہ شام میں ترک فوج کی مداخلت بڑی تعداد میں شہریوں کی نقل مکانی کا سبب بن سکتی تاہم فی الحال اس حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔
 
امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات مثالی نہیں مگر دونوں ملک اگر جنگ تک نہیں پہنچے تو اس کی وجہ ترکی کی سفارت کارانہ چالیں ہوسکتی ہیں۔ اس کی ایک دلیل امریکی اور ترک حکام کے درمیان شمال مشرقی شام کے معاملے میں 7 اگست کوایک معاہدے پر دستخط سے لی جاسکتی ہے۔بعض عہدیدار اسے امریکی ارادے پر ترکی کی فتح قرار دیتے ہیں۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی اور امریکا کے درمیان سمجھوتہ دراصل امریکی حکام کے اپنے ذہن اور منصوبے کے مطابق ہے، مگر بہت کم لوگوں نے اس احتمال کی طرف توجہ کی کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی شام میں جنگ کی دھمکیاں محض ایک دھوکہ ہے اور ایک نئی تکنیک ہے، اس تکنیک کے استعمال کے بعد ترک صدر اپنی بدنیتی کا بھی واضح اظہار کر رہے ہیں۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک صدر اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان ایک عرصے سے دو طرفہ تزویراتی شراکت چلی آ رہی ہے۔
 
ایردوان کو معلوم ہے کہ امریکی انتظامیہ امریکی انتظامیہ کے فیصلہ ساز عہدیدار ترکی کی دھمکیوں پر تزویراتی شراکت کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں.
 
یہ صرف ترکی اور امریکا کے درمیان جاری تعلقات کا معاملہ نہیں بلکہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے ہرملک اپنے اپنے مفادات کے مطابق فیصلے کرنے اور اپنے ویڑن کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔
 
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترک صدر کو بہ خوبی علم ہے کہ امریکا کے ساتھ انقرہ کی تزویراتی شراکت کا باب بند ہونے کے قریب ہے۔
 
اسٹیون کک کا کہنا ہے کہ شام میں ترکی کی فوجی کارروائی ترکوں کے لیے محض خیالی بات نہیں۔ ایردوآن جنوری 2018ءسے اب تک ترک فوج کو 8 بار شام میں کارروائیوں کے احکامات دے چکے ہیں، رواں سال جولائی اور اگست میں وہ 3 بار شام میں فوجی مداخلت کی تنبیہ کرچکے ہیں۔
 
امریکی دانشور اسٹیون کک لکھتے ہیں کہ موضوعی تجزیے کی کوشش کے دوران یہ واضح ہوتا ہے کہ ترکی کی طرف سے دھمکیاں دراصل امریکا کو دھوکا دینے اور واشنگٹن کو پسپائی اختیار کرنے پرمجبور کرنے کے لیے ہیں۔
 
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شام میں ترکی کی جنگ ضروری نہیں،مغربی کردستان پہلے ہی منقسم ہے،مشرق میں جرابلس سے مغربی سرحد تک پہلے ترکی کا کنٹرول ہے، ترکی کا وہاں سے نکلنے کا کوئی امکان نہیں، ترکی کی موجودگی کی وجہ سے کردوں کے لیے اپنی مجوزہ ریاست کو متحد کرنا ممکن نہیں۔
 
شام میں جنگ سے گریز کی پالیسی کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اگر انقرہ شام میں وسیع فوجی آپریشن کرتا ہے تو رد عمل میں ترکی پر دہشت گردانہ حملے کیے جاسکتے ہیں۔ شام کےکرد اپنا سخت رد عمل ظاہر کریں گے۔
نیویارک : ایران میں سال 2017 میں منشیات سے متعلق جرائم کے سلسلے میں سزائے موت کی تعداد 231 تھی جو 2018 میں کم از کم 24 تک آ گئی۔
 
ایران میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ذمے دار جاوید رحمن کا کہنا ہے کہ ایران میں گذشتہ برس آزادی اظہار کے حق پر قدغن اور شخصی آزادی اور منصفانہ عدالتی کارروائی کے حوالے سے خلاف ورزیوں میں اضافہ دیکھا گیا، اس دوران بالغ افراد اور بچوں کے خلاف سزائے موت پر عمل کی 253 کارروائیاں رپورٹ کی گئیں۔
 
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقسیم کی گئی رپورٹ میں جاوید رحمن نے بتایا کہ اگرچہ سزائے موت کی کارروائیاں 2007 کے بعد کم ترین تعداد میں تھیں تاہم ایران میں سزائے موت کا تناسب اب بھی دنیا بھر میں بلند ترین سطح کے حامل ممالک میں ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ سزائے موت کے تناسب میں واضح کمی 2017 میں انسداد منشیات کے قانون میں ہونے والی ترمیم کا نتیجہ ہے، سال 2017 میں منشیات سے متعلق جرائم کے سلسلے میں سزائے موت کی تعداد 231 تھی جو 2018 میں کم از کم 24 تک آ گئی۔
 
جاوید رحمن نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ایران میں 80 سے زیادہ جرائم ہیں جن کی سزا موت ہے جب کہ ان میں کئی جرائم ایسے ہیں جو شہری اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی میثاق (آئی سی سی پی آر) کی رو سے خطرناک جرائم شمار نہیں ہوتے ہیں۔
 
اقوام متحدہ کے ذمے دار کے مطابق اپریل 2018 میں ایران میں جن سات قصوروار کم عمر بچوں کو سزائے موت دی گئی ان میں دو کی عمر 17 برس تھی۔ ان پر عصمت دری اور چوری کے الزام عائد کیے گئے تھے اور اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں کم عمر افراد کو تشدد کے ذریعے اعتراف جرم پر مجبور کیا گیا۔
 
جاوید رحمن نے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر پیچلیٹ مچل کے اس بیان کو دہرایا کہ جرم کے مرتکب بچوں کو موت کی سزا دینا مکمل طور پر ممنوع ہے اور اسے فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔
 
مزید برآں جاوید رحمن نے دہری شہریت کے حامل ایرانیوں اور غیر ملکی افراد کی جبری گرفتاری اور حراست، ان کے ساتھ برے برتاو اور انہیں طبی دیکھ بھال سے محروم کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اندازہ لگاتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کے 30 کیس موجود ہیں۔
 
اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ پوری دنیا کے سامنے آ چکا ہے، بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس رکوانے کی کوشش کی۔
 
ملیحہ لودھی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس رکوانے کی کوشش کی، مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی کام یابی ہے۔
 
یو این میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ عالمی میڈیا نے بھی بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ہم مقبوضہ کشمیر پر تمام سفارتی تعلقات استعمال کر رہے ہیں۔
 
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
 
 
یاد رہے کہ کل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی خصوصی درخواست پر مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے متعلق اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس میں اقوام متحدہ کے شعبہ امن سازی سلامتی کونسل کو کشمیر پر بریفنگ دی گئی تھی۔
 
یو این سیاسی امور کے حکام نے بھی سلامتی کونسل کو کشمیر پر بریفنگ دی، اجلاس میں 5 مستقل اور 10 غیر مستقل نمایندے شریک ہوئے، اراکین کو مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کے مستقل نمایندے نے بریفنگ دی۔
 
اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان خطے کی بہتری کے لیے قدم اٹھا رہا ہے، مسئلہ کشمیر 5 دہائیوں بعد سلامتی کونسل میں زیر بحث آ رہا ہے، تاہم بھارت نے بہت کوشش کی کہ سلامتی کونسل کا اجلاس نہ ہو سکے
 
 
 
 
 
کراچی میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کے واقعات پر کے الیکٹرک کے خلاف باضابطہ تحقیقات شروع کردی گئیں۔
 
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ کراچی میں بارشوں کے بعد کرنٹ سے ہلاکتیں ہوئیں اور بجلی بھی معطل رہی جس پر کے الیکٹرک کے خلاف باضابطہ تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
 
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ بادی النظر میں یہ حقائق نیپرا قوانین کی خلاف ورزی ہیں، سینئر افسران پر مشتمل ٹیم تحقیقات کے لیے تعینات ہے اور ٹیم 15 دن میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔
 
واضح رہے کہ کراچی میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں 30 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے جب کہ کرنٹ لگنے سے کئی علاقوں میں قربانی کے جانور بھی ہلاک ہوئے۔
 
اس کے علاوہ شہر میں بارشوں کے دوران کئی علاقوں میں تین روز تک بجلی معطل رہی اور اس دوران کے الیکٹرک کے ہیلپ لائن سینٹر کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا
 
 
 
 
وزیر اعظم کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کا اجلاس — فوٹو: وزیرخارجہ آفیشل
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل ہم نے ایک بڑا معرکہ سرکیا اور مسئلہ کشمیر کو اس فورم پراٹھایا جو اس کو حل کرنے کا ذمہ دار ہے جو کہ بھارت کی سفارتی شکست ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ دنیا کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کو بھارت کی نیت پر شک ہے، سفارتی شکست کے بعد بھارت مِس ایڈونچر کر سکتا ہے، بھارت کے ارادوں سے واقف ہیں، قوم اور ادارے بھارتی عزائم سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
 
 
بھارت آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب نہ دیکھے: ترجمان پاک فوج
 
مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام اور بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جب دماغ میں خرابی ہو تو وہ کیا جاتا ہے جو 5 اگست کو بھارت نے کیا اور جب دماغ سٹھیا جائے تو وہ کہا جاتا ہے جو راج ناتھ سنگھ نے کہا۔
 
انہوں نے کہا کہ یہ ایک لمبی لڑائی ہے جسے کئی محاذوں پر لڑنا ہے جب کہ آج کی میٹنگ میں آئندہ آنے والے دنوں کی حکمت عملی پر بات ہوئی، پوری کمیٹی اس بات پر متفق ہے کہ آج کا ہندوستان نہرو کا ہندوستان نہیں بلکہ مودی کا ہندوستان ہے۔
 
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دفتر خارجہ میں کشمیر سیل بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے جب کہ دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں کشمیر ڈیسک بنائی جائے گی۔
 
تنازع کشمیر نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور نے کہا کہ تنازع کشمیر نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول سے دراندازی کے الزامات مسترد کرتے ہیں، مسلح افواج تیار ہیں اور بھارتی ایکشن کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
 
مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
 
 
'سلامتی کونسل اجلاس نے اس بات کی نفی کردی کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے'
 
راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
 
آرٹیکل 370 کیا ہے؟
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
 
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
 
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
 
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
 
پاکستان کا رد عمل
پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
 
 
مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس اس کی قراردادوں کی توثیق تھا: وزیراعظم
 
پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔
 
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
 
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
 
وزیر ریلوے شیخ رشید نے سمجھوتہ ایکسپریس اور تھر ایکسپریس ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تو وہیں اب لاہور سے دہلی جانے والی دوستی بس سروس اور لاہور سے امرتسر جانے والی امرتسر بس سروس بھی بند کردی ہے۔
 
چین کا بھارتی اقدام پر مؤقف
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پرکشیدگی اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق سوالات پر تحریری جواب میں کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر 'شدید تشویش' ہے۔
 
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے سرحدی علاقے میں بھارتی مداخلت کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور اس بارے میں ہمارا مؤقف واضح اور مستقل ہے۔
 
 
بھارتی اپوزیشن نےمسئلہ کشمیرپرسلامتی کونسل کےاجلاس کومودی کی سفارتی ناکامی قراردیدیا
 
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا قانون یکطرفہ تبدیل کرکے ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایسے اقدامات ناقابل قبول اور کبھی قابل عمل نہیں ہوسکتے۔
 
ترجمان کے مطابق بھارت سرحدی معاملات پر بیان اور عمل میں ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور بھارت چین سے کیے گئے معاہدوں پر قائم رہے، بھارت ایسے کسی بھی عمل سے باز رہےجو سرحدی امور کو مزید مشکل بنادے۔
 
مقبوضہ جموں و کشمیر سلامتی کونسل کا اجلاس
پاکستان اور چین کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس 16 اگست کو ہوا جس میں 15 رکن ممالک کے مندوبین اجلاس میں شریک ہوئے۔
 
یو این ملٹری ایڈوائزر جنرل کارلوس لوئٹے نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی جبکہ اقوام متحدہ کے قیام امن سپورٹ مشن کے معاون سیکریٹری جنرل آسکر فرنانڈس نے بھی شرکاء کو بریفنگ دی۔
 
 
جنوبی افریقا کا مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار
 
مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ایک گھنٹہ 10 منٹ جاری رہا۔
 
یو این ایجنسی کے جاری بیان کے مطابق کشمیر پر سلامتی کونسل میں براہ راست بات چیت ہوئی، بھارتی زیر انتظام مسلم اکثریتی کشمیر کا خصوصی درجہ تھا جو کہ بھارت نے 5 اگست کو وہ حیثیت ختم کردی۔
 
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کشمیر پر یو این کی پوزیشن سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ہے، مسئلہ کشمیر کا حتمی درجہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت طے ہونا ہے۔
 
 
 
 
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب مت دیکھے۔
 
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک جیل ہے جہاں ہر گھر کے دروازے پر بھارتی فوج کھڑی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر تہہ در تہہ سیکیورٹی کی موجودگی میں ایک بندہ بھی اُس طرف جانا بھارتی سیکیورٹی فورسز کی ناکامی ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی عالمی مسئلہ بن رہا ہے اور ایسی صورتحال میں دراندازی کو کشمیر کاز سے غداری سمجھتے ہیں۔
 
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ جس سے پاکستان اور کشمیر کاز کو نقصان پہنچے، پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
 
 
بھارت کے کسی بھی مس ایڈوینچر کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں: پاکستان
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور آنے والے وقت میں کشمیر میں جبر و تشدد بڑھے گا۔
 
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی آرمی کمانڈر ایل او سی کے پار سے دراندازی کے الزامات لگا رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ بھارت پلوامہ طرز پر کوئی جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پلوامہ طرز کے جھوٹے آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج پوری طرح تیار اور ایل او سی پر موجود ہیں، بھارتی فوج نے مس ایڈونچر یا جارحیت کی کوئی کوشش کی تو پاک فوج بھرپور جواب دے گی۔
 
انہوں نے کہا کہ قوم کو اعتماد ہونا چاہیے کہ پاک فوج نے اب تک بھارت کو دیکھ کر ہی تیاری کی ہے، کور کمانڈرز کانفرنس کا بیان واضح ہے، جب وہ مرحلہ آیا تو آخری حد تک جائیں گے۔
 
بھارت نے سرحدی خلاف ورزی کی تو سرپرائز دیں گے: ترجمان پاک فوج
بعدازاں میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بھارت آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب نہ دیکھے اور قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ پاک فوج عوام کو مایوس نہیں کرے گی۔
 
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں اٹھتے ہی کشمیریوں کا ردعمل سامنے آجائے گا، بھارت یہی چاہتا ہے کہ کشمیر میں حالات خراب ہوں اور وہ بارڈر پر آ جائے۔
 
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد بھارت تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارت نے سرحدی خلاف ورزی کی تو اسے سرپرائز دیں گے
اسلام آباد: فیڈریل میڈیکل کالج نےداخلہ ٹیسٹ کاطریقہ کار بدل ڈالا، فیڈرل میڈیل کالح کےداخلےٹیسٹ چھوٹے صوبوں کے بجائے بلکہ اسلام آباد میں ہوگا۔
 
داخلہ ٹیسٹ اسلام آباد میں ہونےکے باعث سندھ ، بلوچستان کے غریب طلبہ کے لئے ممکن نہیں اس طرح سندھ کی یہ سیٹیں ضائع ہو جائیں گی اور شرکت کے لئے سندھ سے طلبہ جائیں گے تو والدین پر مالی بوجھ پڑے گا
 
مزید یہ کہ طلبہ کا وقت بھی ضائع ہوگا اور وہ پھر سندھ کے اداروں کے ٹیسٹ سے بھی محروم ہو سکتے ہیں۔
کراچی: جامعہ کراچی نے ایم بی اے میں داخلہ ٹیسٹ کی تاریخ کااعلان کردیا۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ای ایم بی اے(ڈھائی سالہ) ، ایم بی اے(ڈھائی سالہ) پروگرام اور ای ایم بی اے (ڈیڑھ سالہ ) پروگرام کا داخلہ ٹیسٹ 18 اگست کو ہوگا۔
 
ای ایم بی اے(ڈھائی سالہ) اور ایم بی اے(ڈھائی سالہ پروگرام کا داخلہ ٹیسٹ صبح9:30 بجے جبکہ ای ایم بی اے (ڈیڑھ سالہ) پروگرام کا داخلہ ٹیسٹ دوپہر 1:30بجے منعقد ہوگا۔
 
انچارج ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشنز جامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اخترکے مطابق ای ایم بی اے(ڈھائی سالہ) اور ایم بی اے(ڈھائی سالہ پروگرام کا داخلہ ٹیسٹ بروزاتوار18 اگست 2019ءکو صبح 9:30 بجے جبکہ ای ایم بی اے (ڈیڑھ سالہ )پروگرام کا داخلہ ٹیسٹ دوپہر 1:30بجے جامعہ کراچی کے شعبہ سیاسیات(پولیٹیکل سائنس) میں منعقد ہوگا۔
 
طلبہ کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نصف گھنٹہ قبل امتحانی مرکز پہنچ جائیں تاکہ انہیں ٹیسٹ میں بیٹھنے کے لئے مشکلات درپیش نہ آئیں۔واضح رہے کہ مقررہ وقت پر نہ آنے والے طلبہ کو ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کراچی: کے الیکٹرک نے شہر میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں پر نرالی منطق پیش کردی۔
 
ترجمان کے الیکٹرک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ حالیہ بارشوں میں کرنٹ لگنے کے واقعات پر بے حد افسوس ہے، کرنٹ لگنے کے زیادہ تر واقعات گھروں کے اندر پیش آئے، ان واقعات کا مکمل جائزہ لیا جا رہا ہے۔
 
ترجمان کے الیکٹرک نے بجلی کے کھمبوں پر لگے انٹرنیٹ اور کیبل ٹی وی کے خلاف بھی آپریشن کا اعلان کیا۔
 
ترجمان نے کہا کہ بجلی کے کھمبوں پر کیبل اور انٹرنیٹ کی تاریں بڑا خطرہ ہیں، انٹرنیٹ، ٹی وی کیبل و آلات پر 19 اگست سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
 
ترجمان کا کہنا تھا کہ متعلقہ اداروں سے کے الیکٹرک تنصیبات کے گرد تجاوزات ختم کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
 
واضح رہے کہ کراچی میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں 30 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے جب کہ کرنٹ لگنے سے کئی علاقوں میں قربانی کے جانور بھی ہلاک ہوئے۔
 
اس کے علاوہ شہر میں بارشوں کے دوران کئی علاقوں میں تین روز تک بجلی معطل رہی اور اس دوران کے الیکٹرک کے ہیلپ لائن سینٹر کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔