Reporter SS
راولپنڈی: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرجی ایچ کیو میں کور کمانڈر کانفرنس جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کور کمانڈر کانفرنس کی صدارت کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کے تناظر میں بھارت کے کشمیر سے متعلق غیر آئینی اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
کورکمانڈرز کانفرنس میں کنٹرول لائن کی صورتحال اور بھارت کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کی صورت میں ردعمل پر بھی غورکیا جارہا ہے۔
سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جب کہ وادی میں مزید 70 ہزار فوجیوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت کے ظالمانہ اقدامات نے مقبوضہ کشمیر میں حالات کو انتہائی کشیدہ کردیا ہے، مقبوضہ وادی میں دفعہ 144 نافذ کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، وادی میں تمام تعلیمی اداروں کو بھی تاحکم ثانی بند کرکے کشمیر کی تمام جامعات میں امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں جب کہ موبائل فون اور لینڈ لائن سمیت انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
کٹھ پتلی انتظامیہ نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے حریت رہنماؤں، سابق وزرائے اعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سجاد لون کو ان کے گھروں میں نظر بند کردیا ہے۔
دوسری جانب مودی سرکار نے صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کوختم کردیا جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا اور عوامی مقامات پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی اورحریت لیڈر سجاد لون کو نظر بند کردیا گیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے فاروق عبداللہ کے گھر میں ایک اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں ریاست کی بگڑتی صورتحال پر بات چیت کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پرعمر عبداللہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج نصف شب انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔کشمیر کے دیگر رہنماؤں کو بھی نظر بند کیا جا رہا ہے۔
ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ اب کشمیر میں جو کچھ ہو گا اس کے بعد ہی کشمیریوں سے ملاقات ہو گی۔ اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔
سری نگر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 35/A اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنا اشتعال کی وجہ بنے گا۔
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ آصف زرداری کو قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کے تمام سیشنز میں لایا جائے۔
وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اعلیٰ سطح کا اجلاس آج سندھ اسیمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا, جس میں صوبے کے تمام ریجنل ڈائریکٹرز, تمام اضلاع کے پرائمری اور سیکنڈری کے ڈی ای اوز اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے.
اجلاس میں سندھ صوبے میں محکمہ تعلیم کی طرف سے تعلیمی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے پہلے مرحلے میں ٹیچرز پلیسمینٹ پلان کے بعد تمام بند اسکولز کھولنے, تمام نان وائبل شیلٹرلیس اسکولز کو سسٹم سے خارج کرنے, طلبا اور اساتذہ کے ریشو, جے ای ایس ٹی اور ای سی ٹی کے آفر آرڈرز کی پوزیشن اور دیگر اہم معاملات پر افسران نے بریفنگس دیں.
وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کل سندھ کابینہ کے اجلاس میں یہ منظوری دی گئی ہے کہ اب تعلیمی سال کے دوراں کسی بھی استاد کو ٹرانسفر نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس سے بچوں کی پڑھائی شدید متاثر ہوتی ہے. اس لیے اب ٹیچر پلیسمنٹ پلان کے عملدرآمد کے بعد اساتذہ کے تبادلے کو انتہائی پیچیدہ بنادیا جائے گا. اور کسی استاد کا تبادلہ اب مشکل ترین مرحلہ ہوگا, اور سات مرحلوں کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا. ٹرانسفر ایپلیکیشن کو مرحلے وار ہیڈماستر, ٹی ای او, ڈی ای او, ڈائریکٹر, آر ایس یو, سیکریٹری تعلیم اور اس کے بعد وزیر تعلیم کی منظوری ضروری ہوگی. صرف دو ہی صورتوں میں ایک انتظامی مسائل اور دوسرا انتہائی ہیومنی ٹیرین بنیادوں پر تبادلہ ہوسکے گا.
اجلاس میں سیکریٹری تعلیم قاصی شاہد پرویز نے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمے کے ریفارم سپورٹ یونٹ (آر ایس یو) اور فیلڈ افسران کی تین ماہ کی مسلسل محنت سے صوبے کے تمام اسکولز کی ویریفکیشن کا عمل مکمل ہوا ہے. انہوں نے بتایا کے اسکول ویریفکیشن کے ڈیٹا کے مطابق اس وقت صوبے میں کل 44316 پرائمری اور 4709 سیکنڈری اسکولز ہیں. انہوں نے بتایا کہ ان 44 ہزار پرائمری اسکولوں میں سے 4364 اسکولز شیلٹرلیس ہیں, جبکہ ایک یا دو کمروں والے جن اسکولوں کو مرج (Merge) کرنا ہوگا انکی تعداد 4544 ہے. اس کے علاوہ پرائمری سے ماڈل اسکول میں مرج ہونے والے اسکولوں کی تعداد 217, پرائمری سے مڈل اسکول میں 1768, پرائمری سے ایلیمینٹری میں 433, پرائمری سے ہائی اسکول میں 38 مرجڈ اسکولز شامل ہیں. انہوں نے مزید بتایا کہ 4364 شیلٹرلیس اسکولوں میں سے 1406 اسکولز وائبل ہیں اور انکو استاد فراہم کرکے سسٹم میں لایا جائے گا جبکہ 2427 شیلٹرلیس اسکولز کو سسٹم سے خارج کیا جائے گا. اسکے علاوہ 1873 اسکولز کی عمارتیں موجود ہیں لیکن ان میں کوئی اینرولمینٹ نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ 304 نان وائبل اسکولز ہیں جنکو ڈلیٹ کیا جائے گا. اس طرح سے صوبے کے کل 44316 پرائمری اسکولز میں سے اخراج, مرجر اور اپگریڈیشن کے بعد 11607 اسکولز نکال کر پرائمری کے کل 32709 اسکولز سسٹم میں
اس کے بعد تمام ڈائریکٹرز نے اپنے اپنے ریجنز کی بریفنگس پیش کیں.