پیر, 14 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

راولپنڈی: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرجی ایچ کیو میں کور کمانڈر کانفرنس جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کور کمانڈر کانفرنس کی صدارت کر رہے ہیں۔  کانفرنس میں  مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کے تناظر میں بھارت کے کشمیر سے متعلق غیر آئینی اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

کورکمانڈرز کانفرنس میں کنٹرول لائن کی صورتحال اور بھارت کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کی صورت میں ردعمل پر بھی غورکیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیریوں کے حقوق پرڈاکا ڈال دیا۔ بھارت کے آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت ہے اور متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں منع ہے۔
kas
آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ سرکاری نوکریوں، ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق صرف کشمیری باشندوں کو حاصل تھا۔
 
دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جائے گا۔
نئی دہلی : بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو 2حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا۔
 
مودی سرکار نے صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کوختم کردیا جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔
 
مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں بھی تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لداخ کو وفاق کا زیرِ انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا اور اس کی بھی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔
 
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کا بل بھی پیش کردیا۔ اجلاس کے دوران بھارتی اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید احتجاج کیا۔
 
بھارتی آئین کی اس شق ختم ہونے سے فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی بے وطن ہوجائیں گے، کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیرمسلم آبادکار کشمیر میں آباد ہوجائیں گے، جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہوجائیں گے۔

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جب کہ وادی میں مزید 70 ہزار فوجیوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بھارتی حکومت کے ظالمانہ اقدامات نے مقبوضہ کشمیر میں حالات کو انتہائی کشیدہ کردیا ہے، مقبوضہ وادی میں دفعہ 144 نافذ کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، وادی میں تمام تعلیمی اداروں کو بھی تاحکم ثانی بند کرکے کشمیر کی تمام  جامعات میں امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں جب کہ  موبائل فون اور لینڈ لائن سمیت انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔

کٹھ پتلی انتظامیہ نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے حریت رہنماؤں، سابق وزرائے اعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سجاد لون کو ان کے گھروں میں نظر بند کردیا ہے۔

بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرکے ہزاروں اضافی فوجیوں کی تعینات کردیا ہے، خبرایجنسی کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر میں مزید 70 ہزار فوجی لا رہا ہے جب کہ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مزید 8 ہزار فوجیوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب مودی سرکار نے صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کوختم کردیا جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا اور عوامی مقامات پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی اورحریت لیڈر سجاد لون کو نظر بند کردیا گیا ہے۔

محبوبہ مفتی نے فاروق عبداللہ کے گھر میں ایک اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں ریاست کی بگڑتی صورتحال پر بات چیت کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پرعمر عبداللہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج نصف شب انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔کشمیر کے دیگر رہنماؤں کو بھی نظر بند کیا جا رہا ہے۔

ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ اب کشمیر میں جو کچھ ہو گا اس کے بعد ہی کشمیریوں سے ملاقات ہو گی۔ اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔

دوسری جانب محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم جیسے منتخب نمائندوں کو بھی گھروں میں نظر بند کیا جا رہا ہے،کشمیری عوام کی آواز بند کی جا رہی ہے،دنیا دیکھ رہی ہے۔اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے مودی سرکار کو خبردار کیا تھا کہ وادی کی خصوصی حیثیت کو نہ چھیڑا جائے۔

سری نگر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 35/A اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنا اشتعال کی وجہ بنے گا۔

 اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ آصف زرداری کو قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کے تمام سیشنز میں لایا جائے۔

واضح رہے کہ آصف زرداری نیب کی تحویل میں ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ ماہ ان تمام قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ کردیئے تھے جن میں آصف زرداری، خواجہ سعد رفیق اور دیگر زیر حراست ارکان اسمبلی شامل تھے۔

 

وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ اب صوبے میں کہیں بھی کوئی اسکول بند نہیں ہوگا, پورے صوبے میں ٹیچر پلیسمنٹ پلان فائنل کرلیا گیا ہے جس پر عملدرآمد کے بعد صوبے کے تمام بند اسکولز کھول دیے جائینگے. انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام شیلٹرلیس وائبل اسکولوں میں اساتذہ مقرر کرکے کھولیں جائینگے. اور اب صوبے میں کوئی بند اسکول نہیں ہوگا. انہوں نے کہا کہ تھانہ بولا خان, جاتی اور کھاروچھان سمیت دیگر علاقوں کے بند اسکولوں کو کھولنے کے لیے ہارڈ ہٹ ایریاز کی الگ سے پالیسی مرتب کی جائیگی.

وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اعلیٰ سطح کا اجلاس آج  سندھ اسیمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا, جس میں صوبے کے تمام ریجنل ڈائریکٹرز, تمام اضلاع کے پرائمری اور سیکنڈری کے ڈی ای اوز اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے.

اجلاس میں سندھ صوبے میں محکمہ تعلیم کی طرف سے تعلیمی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے پہلے مرحلے میں ٹیچرز پلیسمینٹ پلان کے بعد تمام بند اسکولز کھولنے, تمام نان وائبل شیلٹرلیس اسکولز کو سسٹم سے خارج کرنے, طلبا اور اساتذہ کے ریشو, جے ای ایس ٹی اور ای سی ٹی کے آفر آرڈرز کی پوزیشن اور دیگر اہم معاملات پر افسران نے بریفنگس دیں.

وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کل سندھ کابینہ کے اجلاس میں یہ منظوری دی گئی ہے کہ اب تعلیمی سال کے دوراں کسی بھی استاد کو ٹرانسفر نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس سے بچوں کی پڑھائی شدید متاثر ہوتی ہے. اس لیے اب ٹیچر پلیسمنٹ پلان کے عملدرآمد کے بعد اساتذہ کے تبادلے کو انتہائی پیچیدہ بنادیا جائے گا. اور کسی استاد کا تبادلہ اب مشکل ترین مرحلہ ہوگا, اور سات مرحلوں کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا. ٹرانسفر ایپلیکیشن کو مرحلے وار ہیڈماستر, ٹی ای او, ڈی ای او, ڈائریکٹر, آر ایس یو, سیکریٹری تعلیم اور اس کے بعد وزیر تعلیم کی منظوری ضروری ہوگی. صرف دو ہی صورتوں میں ایک انتظامی مسائل اور دوسرا انتہائی ہیومنی ٹیرین بنیادوں پر تبادلہ ہوسکے گا.

اجلاس میں سیکریٹری تعلیم قاصی شاہد پرویز نے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمے کے ریفارم سپورٹ یونٹ (آر ایس یو) اور فیلڈ افسران کی تین ماہ کی مسلسل محنت سے صوبے کے تمام اسکولز کی ویریفکیشن کا عمل مکمل ہوا ہے. انہوں نے بتایا کے اسکول ویریفکیشن کے ڈیٹا کے مطابق اس وقت صوبے میں کل 44316 پرائمری اور 4709 سیکنڈری اسکولز ہیں. انہوں نے بتایا کہ ان 44 ہزار پرائمری اسکولوں میں سے 4364 اسکولز شیلٹرلیس ہیں, جبکہ ایک یا دو کمروں والے جن اسکولوں کو مرج (Merge) کرنا ہوگا انکی تعداد 4544 ہے. اس کے علاوہ پرائمری سے ماڈل اسکول میں مرج ہونے والے اسکولوں کی تعداد 217, پرائمری سے مڈل اسکول میں 1768, پرائمری سے ایلیمینٹری میں 433, پرائمری سے ہائی اسکول میں 38 مرجڈ اسکولز شامل ہیں. انہوں نے مزید بتایا کہ 4364 شیلٹرلیس اسکولوں میں سے 1406 اسکولز وائبل ہیں اور انکو استاد فراہم کرکے سسٹم میں لایا جائے گا جبکہ 2427 شیلٹرلیس اسکولز کو سسٹم سے خارج کیا جائے گا. اسکے علاوہ 1873 اسکولز کی عمارتیں موجود ہیں لیکن ان میں کوئی اینرولمینٹ نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ 304 نان وائبل اسکولز ہیں جنکو ڈلیٹ کیا جائے گا. اس طرح سے صوبے کے کل 44316 پرائمری اسکولز میں سے اخراج, مرجر اور اپگریڈیشن کے بعد 11607 اسکولز نکال کر پرائمری کے کل 32709 اسکولز سسٹم میں
موجود رہیں گے. انہوں نے بتایا کہ ان تمام اسکولوں کے 2534 سرکلز بنائے جائیں گے تاکہ انتظامی طور پر انکو بہتر انداز سے چلایا جاسکے.
سیکریٹری تعلیم نے تمام ڈائریکٹرز کو واضع کیا کہ نان وائبل اسکول وہ ہے جوکہ کسی بھی صورت میں کھولا نہیں جاسکتا کیونکہ اس علاقے میں نہ تو کوئی کمیونٹی آباد ہے, نہ تو اسکول عمر کے بچے موجود ہیں یا وہاں سے لوگوں کی نقل مکانی ہوچکی ہے اور اب اس اسکول کے رہنے کا کوئی جواز نہیں. تو پھر اسی بنیادوں پر کسی اسکول کو نان وائبل قرار دیکر سسٹم سے خارج کیا جاسکتا ہے.

اس کے بعد تمام ڈائریکٹرز نے اپنے اپنے ریجنز کی بریفنگس پیش کیں.
 
 
 
کراچی: وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر کلین کراچی مہم کا آج سے آغاز ہورہاہے ، مہم میں وفاقی حکومت ، شہری حکومت اور ایف ڈبلیو او ایک دوسرے کی معاونت کر رہے ہیں۔
 
کلین کراچی مہم کا آغاز آج کراچی میں واقع کراچی پورٹ ٹرسٹ بلڈنگ سے ہورہا ہے ، وفاقی وزیر برائے امور علی حیدر زیدی اس مہم کو لیڈ کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مہم میں عوام کی جانب سے مالی معاونت کے لیے اکاؤنٹ نمبر بھی آج شیئر کردیا جائے گا۔
 
مہم کے لیے ضلع غربی میں 48 مقامات اور ضلع جنوبی و شرقی میں 70 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مہم کے پہلے مرحلے میں 6 اضلاع میں بڑے نالوں کی صفائی کی جائے گی۔کراچی کے38نالے سمندر میں گرتے ہیں،38میں سے13نالے بڑے ہیں ، ان میں سے زیادہ تر بند ہیں۔ دوسرے مرحلے میں شاہراہوں اور گلیوں سے کچرا اٹھایا جائے گا۔
 
کچرا اٹھانے کے فیز میں ڈمپنگ یارڈ زخالی کرنا اور اسکولز و پارکس کے اطراف سے کچرا اٹھانا شامل ہے۔ مہم میں حصہ لینے والے وفاقی و بلدیاتی اداروں کے نمائندگان مسلسل رابطے میں رہیں گے۔
 
مہم میں 10 ہزار سے زائد رضا کار، سیاسی کارکن اور عوامی نمائندے حصہ لیں گے۔ وفاقی حکومت کی کلین کراچی مہم کے لیے قومی خزانے سے فنڈز نہیں لیے جائیں گے۔
 
فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کلین کراچی مہم کی کلیدی شراکت دار ہے جو تکنیکی مدد و ہیوی مشینری دے گی۔ کراچی کی کاروباری و صنعتی تنظیمیں بھی کلین کراچی مہم میں حصہ لیں گی۔ مہم میں ایک ہزار ٹریکٹر ٹرالیوں 200 سے زائد ڈمپر لوڈر سے کچرا ٹھکانے لگایا جائے گا۔ ہر بلدیاتی وارڈ میں رضا کار صفائی مہم کا حصہ بنیں گے۔
 
اس مہم کا آغاز وزیربحری امور علی زیدی نے وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر کیا ہے ، ان کاکہنا ہے کہ شہر بھر کا لاکھوں ٹن کچرا بارش کے باعث بہہ کر سمندر میں آگیا ہے، حکومت سندھ سے درخواست ہے پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کردیں، یہ سمندری آلودگی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔مچھلی کے پیٹ سے بھی پلاسٹک بیگ نکل رہے ہیں۔
 
علی زیدی نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم یہاں شہریوں کی مدد کرنے آئے ہیں حکومت کرنے نہیں، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے متعلق قانون بنایا جائے، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو الگ کیا جائے گا، ایک ادارہ پانی کی ذمہ داری دیکھے اور دوسرا سیوریج کی۔
 
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی صفائی کے لئے اسٹیک ہولڈر سے رابطہ شروع کردیا ہے، تاجربرادری بھی مدد کرنے کو تیار ہے، یہ مہم اتنی بڑی ہوگئی ہے کہ انٹرنیشنل کالز بھی آرہی ہیں۔
 
مہم میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سعید غنی بھی دلچسپی لے رہے ہیں، کراچی میں صفائی کی آج سے باقاعدہ مہم شروع کررہے ہیں، کراچی کی صفائی کا کام ایف ڈبلیو او کرے گا۔
 
 
اسلام آباد : بھارت کی جانب سے کلسٹر بم حملے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لینے کےلیے وزیر اعظم عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا۔
 
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی فورسز کی جانب سےایل او سی پر شہریوں کو نشانہ کے حوالے سے قومی سلامتی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں مسلح افواج کے سربراہان، انٹیلی جنس حکام اور سول قیادت شریک ہوگی۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں کشمیر کی صورتحال سمیت بھارتی جارحیت کا جائزہ لیا جائے گا۔
 
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر شہریوں کونشانہ بنانےکے لئےکلسٹر ٹوائے بم کا استعمال کیا تھا، کلسٹرٹوائے بم سے 4سال کے بچے سمیت 2شہری شہید اور 11 زخمی ہوئے تھے۔
 
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بھارتی فوج نے 30 اور 31جولائی کوآبادی کو نشانہ بنایا، بھارت نے وادی نیلم میں کلسٹر ٹوائے بم سے آبادی کو ٹارگٹ کیا، کلسٹر ٹوائے بم سے 4سال کے بچے سمیت2 شہری شہید اور 11 زخمی ہوئے تھے۔
 
کلسٹربم یا اس میں بارود کا استعمال عالمی قوانین کے تحت ممنوع ہے، شہریوں پر کلسٹر ٹوائے بم کے استعمال سے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا، عالمی برادری کو بھارت کے اس جارحانہ اقدام کا نوٹس لینا چاہئے۔
 
خیال رہے کلسٹرٹوائے بم شہریوں کیخلاف تباہ کن ہتھیار ہے، اس بم سے بچوں،گھروں کوخصوصی طورپرنشانہ بنایاجاتا ہے اور یہ بم اپنے ٹارگٹ پرکھلونوں کی شکل میں بکھرجاتا ہے، اس بم سے40فیصدبچےنشانہ بنتے ہیں اور اکثر بچے کلسٹرٹوائے بم کو کھلونا سمجھ کر گھر لے جاتے ہیں۔
 
کلسٹرٹوائے بم پھٹنے کے بعد بلیڈ کی طرح ہزاروں ٹکڑوں میں پھیلتا ہے ، یہ بم بارودی سرنگوں سے زیادہ خطرناک ہیں جبکہ جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کے تحت کلسٹر ٹوائے بم ممنوع ہے۔
بھارتی باکسر نیرج گویت نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو فائٹ کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عامر کو ہرانے کے لیے تیار ہیں جس پر پاکستانی نژاد باکسر نے ان کا چیلنج قبول کر لیا ہے۔
 
عامر خان اور نیرج گویت کے درمیان فائٹ گزشتہ ماہ 12 جولائی کو سعودی عرب میں شیڈول تھی لیکن نیرج کار ایکسیڈنٹ کے دوران زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد فائٹ کو منسوخ کردیا گیا تھا۔
 
اس کے بعد نیرج کی جگہ آسٹریلین باکسر بلی ڈب نے یہ فائٹ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور عامر خان نے اس مقابلے میں شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے محض چوتھے راؤنڈ میں ہی اپنے حریف کو ناک آؤٹ کردیا تھا۔
 
تاہم اب صحتیاب ہونے کے بعد بھارتی باکسر نے ایک مرتبہ پھر عامر خان کو چیلنج کردیا ہے۔
 
نیرج گویت نے ٹوئٹر پر ایک تصویر پوسٹ کی جس میں ان کے سامنے میز پر آدھی درجن سے زائد بندوقیں رکھی ہوئی ہیں۔
 
اس تصویر کے ساتھ اپنے پیغام میں نیرج نے کہا کہ میں اب فٹ اور ورلڈ باکسنگ کونسل کے رنگ میں عامر خان کو ہرانے کے لیے تیار ہوں۔
 
عامر خان نے اس چیلنج کا ہنستے ہوئے جواب دیا کہ آپ کو مجھے ہرانے کے لیے بندوقوں سے زیادہ کسی چیز کی ضرورت پڑے گی۔
 
امید ہے کہ نیرج کی جانب سے چیلنج کیے جانے کے بعد دونوں باکسر کے درمیان فائٹ کی تاریخ کا جلد اعلان کردیا جائے گا۔